الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الحج
حج کے مسائل
حدیث نمبر: 609
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏نحرت هاهنا ومنى كلها منحر فانحروا في رحالكم ووقفت هاهنا وعرفة كلها موقف ووقفت ههنا وجمع كلها موقف» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے قربانی اس جگہ کی ہے، مگر منی سارے کا سارا قربان گاہ ہے۔ لہذا تم اپنے اپنے ٹھہرنے کے مقامات پر قربانی کر دو اور میں نے اس جگہ قیام کیا ہے مگر عرفات کا سارا میدان جائے قیام ہے اور میں نے یہاں قیام کیا مگر مزدلفہ سارا جائے قیام ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب ما جاء أن عرفة كلها موقف، حديث:149-(1218).»

حدیث نمبر: 610
وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم لما جاء إلى مكة دخلها من أعلاها وخرج من أسفلها.متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج کے لیے مکہ میں داخل ہوئے تو اس موقع پر مکہ کی بالائی جانب سے داخل ہوئے اور جب واپس جانے کے لیے مکہ سے نکلے تو زیریں حصے سے نکلے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 610]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب من أين يخرج من مكة، حديث:1578، ومسلم، الحج، باب استحباب دخول مكة من الثنية العليا، حديث:1258.»

حدیث نمبر: 611
وعن ابن عمر رضي الله عنهما أنه كان لا يقدم مكة إلا بات بذى طوى حتى يصبح ويغتسل ويذكر ذلك عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم. متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب بھی مکہ میں آتے تو ذی طویٰ میں صبح تک شب بسر کرتے اور غسل کرتے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب الاغتسال عند دخول مكة، حديث:1573، ومسلم، الحج، باب استحباب الميت بذي طوي، حديث:1259.»

حدیث نمبر: 612
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أنه كان يقبل الحجر الأسود ويسجد عليه. رواه الحاكم مرفوعا والبيهفي موقوفا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ حجر اسود کو بوسہ دیتے اور اس کے سامنے سجدہ کرتے۔ اسے حاکم نے مرفوع اور بیہقی نے موقوف روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:1 /455 وصححه، ووافقه الذهبي، والدارقطني:2 /289، والمرفوع والموقوف صحيحان كلاهما.»

حدیث نمبر: 613
وعنه رضي الله عنه قال: أمرهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم أن يرملوا ثلاثة أشواط ويمشوا أربعا ما بين الركنين. متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ تین چکروں میں تیز قدم چلیں اور دونوں رکنوں کے درمیان چار چکر عام معمول کے مطابق چل کر لگائیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 613]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب كيف بدء الرمل، حديث:1602، ومسلم، الحج، باب استحباب الرمل في الطواف والعمرة، حديث:1264.»

حدیث نمبر: 614
وعن ابن عمر رضي الله عنهما أنه كان إذا طاف بالبيت الطواف الأول خب ثلاثا ومشى أربعا. وفي رواية: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا طاف في الحج أو العمرة أول ما يقدم فإنه يسعى ثلاثة أطواف بالبيت ويمشي أربعة. متفق عليه.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بھی بیت اللہ کا طواف قدوم (پہلا طواف) کرتے تو اس کے پہلے تین چکروں میں پہلوانوں کی سی چال چلتے اور (باقی) چار میں آہستہ چلتے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں) میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج یا عمرہ کے لئے بھی جب طواف قدوم کیا تو اس کے پہلے تین چکر دوڑ کر لگائے اور باقی چار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم آہستہ چال چلتے۔ (متفق علیہ) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 614]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب استلام الحجر الأسود، حديث:1603، ومسلم، الحج، باب استحباب الرمل في الطواف والعمرة، حديث:1261.»

حدیث نمبر: 615
وعنه رضي الله عنه قال: لم أر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يستلم من البيت غير الركنين اليمانيين. رواه مسلم.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی اس کے راوی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے دونوں یمانی رکنوں کے بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 615]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب استحباب استلام الركنين اليمنانيين في الطواف، حديث:1269.»

حدیث نمبر: 616
وعن عمر رضي الله عنه: أنه قبل الحجر وقال: إني أعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع ولولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقبلك ما قبلتك. متفق عليه.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو پتھر ہے کسی قسم کے نفع و نقصان کا مالک نہیں۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 616]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب ما ذكر في الحجر الأسود، حديث:1597، ومسلم، الحج، باب استحباب تقبيل الحجر الأسود في الطواف، حديث:1270.»

حدیث نمبر: 617
وعن أبي الطفيل قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يطوف بالبيت ويستلم الركن بمحجن معه ويقبل المحجن. رواه مسلم.
سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوکیلے سرے والی چھڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، (اس) سے حجر اسود کو چھوتے اور اس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 617]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب جواز الطواف علي بعير وغيره، حديث:1275.»

حدیث نمبر: 618
وعن يعلى بن أمية قال: طاف رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مضطبعا ببرد أخضر. رواه الخمسة إلا النسائي وصححه الترمذي.
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سبز چادر میں طواف کیا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں بغل سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال رکھا تھا۔ اسے نسائی کے سوا پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 618]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، المناسك، باب الاضطباع في الطواف، حديث:1883، والترمذي، الحج، حديث:859، وابن ماجه، المناسك، حديث:2954، وأحمد:4 /224. ابن جريج والثوري مدلسان وعنعنا.»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next