وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من خرج عن الطاعة وفارق الجماعة ومات فميتته ميتة جاهلية» . أخرجه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” جس کسی نے امام کی اطاعت سے خروج کیا اور مسلمانوں کی جماعت سے جدا ہو گیا اور اسی حالت میں مر گیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔“ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن...، حديث:1848.»
وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «تقتل عمارا الفئة الباغية» . رواه مسلم.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔“ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الفتن، باب لا تقوم الساعه حتي يمر الرجل بقبر الرجل...، حديث:2916.»
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «هل تدري يا ابن أم عبد كيف حكم الله فيمن بغى من هذه الأمة؟» قال: الله ورسوله أعلم قال: «لا يجهز على جريحها ولا يقتل أسيرها ولا يطلب هاربها ولا يقسم فيئها» . رواه البزار والحاكم وصححه فوهم لأن في إسناده كوثر بن حكيم وهو متروك وصح عن علي من طرق نحوه موقوفا أخرجه ابن أبي شيبة والحاكم.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے ام عبد کے بیٹے! کیا تجھے معلوم ہے کہ اس امت کے باغی کے متعلق اللہ تعالیٰ کا کیا حکم ہے؟“ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس کے زخمیوں کو ختم نہیں کیا جائے گا اور نہ اس کے قیدیوں کو قتل کیا جائے گا اور نہ بھاگنے والے کا پیچھا و تعاقب کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے مال غنیمت کو تقسیم کیا جائے گا۔“ اس روایت کو بزار اور حاکم نے روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مگر یہ حاکم کا وہم ہے اس لئے کہ اس کی سند میں کوثر بن حکیم متروک راوی ہے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اس کی مانند کئی طرق سے مروی ہے جو صحیح ہے۔ اسے ابن ابی شیبہ اور حاکم نے نکالا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: «أخرجه البزار (كشف الأستار): 2 /359، والحاكم: 2 /155، وقال الذهبي: "كوثر بن حكيم متروك" وأثر علي أخرجه ابن أبي شيبة: 15 /280، 281، حديث:37805، وغيره، والبيهقي:8 /181، 182، والحاكم وهو صحيح.»
وعن عرفجة بن شريح رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «من أتاكم وأمركم جميع يريد أن يفرق جماعتكم فاقتلوه» . أخرجه مسلم.
سیدنا عرفجہ بن شریح کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ” جو شخص تمہارے پاس آئے حالانکہ تم ایک امیر پر متفق ہو اور وہ تمہاری جماعت میں تفریق پیدا کرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کر دو۔“ (صحیح مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب حكم من فرق أمر المسلمين وهو مجتمع، حديث:1852.»
5. باب قتال الجاني وقتل المرتد
5. مجرم (بدنی نقصان پہنچانے والے) سے لڑنے اور مرتد کو قتل کرنے کا بیان
عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من قتل دون ماله فهو شهيد» رواه أبو داود والنسائي والترمذي وصححه.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو کوئی اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے تو وہ شہید ہے۔“ اسے ابوداؤد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1027]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، السنة، باب في قتال اللصوص، حديث:4772، والترمذي، الديات، حديث:1418، 1421، والنسائي، تحريم الدم، حديث:4094، 4095، وابن ماجه، الحدود، حديث:2580.»
وعن عمران بن حصين رضي الله عنه قال: قاتل يعلى بن أمية رجلا فعض أحدهما صاحبه فانتزع يده من فمه فنزع ثنيته فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال:«يعض أحدكم كما يعض الفحل؟ لا دية له» متفق عليه واللفظ لمسلم.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کی ایک شخص سے لڑائی ہو گئی۔ ایک نے دوسرے کو دانتوں سے کاٹا تو اس نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچ کر باہر نکالا تو اس کا سامنے کا دانت ٹوٹ کر گر گیا۔ دونوں اپنا جھگڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لے گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کیا تم ایک دوسرے کو اس طرح کاٹ کھاتے ہو جس طرح نر اونٹ کاٹتا ہے۔ اس کے لیے کوئی دیت نہیں۔“ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1028]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الديات، باب إذا عض رجلاً فوقعت ثناياه، حديث:6892، ومسلم، القسامة، باب الصائل علي نفس الإنسان وعضوه، إذا دفعه...، حديث:1673.»
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال أبو القاسم صلى الله عليه وآله وسلم:«لو أن امرأ اطلع عليك بغير إذن فحذفته بحصاة ففقأت عينه لم يكن عليك جناح» . متفق عليه وفي لفظ لأحمد والنسائي وصححه ابن حبان: «فلا دية له ولا قصاص» .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اگر کوئی مرد تیرے گھر بغیر اجازت کے جھانکے (نظر ڈالے) اور تو کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔“ (بخاری و مسلم) احمد اور نسائی کے الفاظ ہیں جسے ابن حبان نے صحیح کہا ہے کہ ” نہ اس کی دیت ہے اور نہ قصاص۔“ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الديات، باب من الطلع في بيت قوم ففقؤوا عينه فلا دية له، حديث:6902، ومسلم، الأداب، باب تحريم النظر في بيت غيره، حديث:2158، وأحمد:2 /243، والنسائي، القسامة، حديث:4864، وابن حبان (الإحسان):7 /597.»
وعن البراء بن عازب رضي الله عنه قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن حفظ الحوائط بالنهار على أهلها وأن حفظ الماشية بالليل على أهلها وأن على أهل الماشية ما أصابت ماشيتهم بالليل. رواه أحمد والأربعة إلا الترمذي وصححه ابن حبان وفي إسناده اختلاف.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ ” دن کے اوقات میں باغوں کی حفاظت و نگرانی مالکان باغ کریں اور رات کے اوقات میں مویشیوں کی حفاظت مالکان مویشی کریں۔ رات کے اوقات میں جس قدر مویشی کسی کا نقصان کریں گے اس کا تاوان مویشیوں کے مالکان پر ہو گا۔“ اس حدیث کو احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے سوائے ترمذی کے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے تاہم اس کی سند میں اختلاف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب المواشي تفسد زرع قوم، حديث:3570، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2332، والنسائي في الكبرٰي، حديث:5784، وأحمد:4 /295، 5 /436، وابن حبان، الزهري عنعن.»
وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه في رجل أسلم ثم تهود:" لا أجلس حتى يقتل قضاء الله ورسوله" فأمر به فقتل. متفق عليه وفي رواية لأبي داود:" وكان قد استتيب قبل ذلك".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ایسے شخص کے متعلق جو پہلے اسلام لایا پھر یہودی ہو گیا تھا مروی ہے کہ میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا تاوقتیکہ اس کو قتل کر دیا جائے۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے۔ چنانچہ اس کے قتل کا حکم دیا گیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔ (بخاری ومسلم) ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ اسے قتل سے پہلے توبہ کرنے کے لئے کہا گیا۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1031]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، استتابة المرتدين، باب حكم المرتد والمرتدة واستتابتهم، حديث:6923، ومسلم، الإمارة، باب النهي عن طلب الإمارة والحرص عليها، حديث:1733، وأبوداود، الحدود، حديث:4355.»
وعن ابن عباس رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من بدل دينه فاقتلوه» . رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص اپنا دین بدل لے اسے قتل کر دو۔“ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1032]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، استتابة المرتدين.....، باب حكم المرتد والمرتدة.....، حديث:6922.»