الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
26. بکری کا گوشت کھانے پر دوبارہ وضو نہ کرنا
حدیث نمبر: 110
أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ هِنْدَ بِنْتِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ عَمَّتِهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((أَكَلَ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ)).
سیدنا ابن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اپنی پھوپھی سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کی دستی کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 110]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضوء، باب من لم يتوضاء من لحم والسويق، رقم: 208 . مسلم، كتاب الحيض، باب نسخ الوضو مما مست النار، رقم: 355 . سنن ابوداود، رقم: 187 . سنن ترمذي، رقم: 1836»

27. طہر کے بعد مٹیالے یا زرد رنگ کا پانی آنا
حدیث نمبر: 111
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ:" كُنَّا لَا نَرَى التَّرِيَّةَ شَيْئًا: الْكُدْرَةَ وَالصُّفْرَةَ".
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہم (حیض سے پاک ہونے کے بعد) سفید، مٹیالے اور زرد رنگت والے پانی کو کچھ نہیں سمجھتی تھی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 111]
تخریج الحدیث: «كتاب الحيض، باب الصفرة والكدرة فى غير ايام الحيض، رقم: 326 . سنن ابوداود، كتاب الطهارة، باب المراة تري الكدرة والصفرة، رقم: 307 . سنن نسائي، رقم: 368 سنن ابن ماجه، رقم: 647»

28. ایک ہی برتن سے وضو
حدیث نمبر: 112
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ خَرَّبُوذٍ قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ صُبَيَّةَ الْجُهَنِيَّةَ تَقُولُ: ((رُبَّمَا اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ)).
نعمان بن خربوذ نے بیان کیا، میں نے ام صبیہ جہنیہ رضی اللہ عنہا کو بیان کرتے ہوئے سنا: بسا اوقات ایک ہی برتن میں سے وضو کرتے ہوئے میرا ہاتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ایک دوسرے سے ٹکراتا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 112]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضوء، باب وضو الرجل مع امراته الخ، رقم: 193 . سنن ابوداود، كتاب الطهارة، باب الوضو بفضل وضو المراة، رقم: 78 . مسند احمد: 366/6»

29. شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم
حدیث نمبر: 113
أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ بُرْدَ بْنَ سِنَانٍ يُحَدِّثُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أُخْتِ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا فِي الثَّدْيِ فَوَضَعَتْهُ فِي حِجْرِهِ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَأَخَذَ مِنْ قَعْبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ".
سیدنا عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کی بہن سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا اپنے شیر خوار بیٹے کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور اسے آپ کی گود میں بٹھا دیا، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا، تو آپ نے اپنے ہاتھوں میں پانی لے کر اس (جگہ) پر ڈال دیا، اور اس پر کچھ اضافہ نہ فرمایا: [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 113]
30. مسواک کرنا
حدیث نمبر: 114
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ كُلَيْبٍ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: ((كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ السِّوَاكَ بَعْدَ الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّكْعَتَيْنِ)).
ابراہیم نخعی رحمہ الله نے بیان کیا، وہ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد) دو رکعتوں سے پہلے وتر کے بعد مسواک کرنا پسند کرتے تھے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 114]
تخریج الحدیث: «مصنف ابن ابي شيبه، رقم: 13 . 1814 . اسناده صحيح»

حدیث نمبر: 115
وَقَدْ قَالَ الْمُغِيرَةُ: عَنْ مَوْلًى لِلْحَسَنِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَسْتَاكُ بَعْدَ الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّكْعَتَيْنِ.
ابوعبیدہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ وتر کے بعد دو رکعتوں سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 115]
تخریج الحدیث: «السابق»

31. قبر کا عذاب برحق ہے
حدیث نمبر: 116
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا الْاَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا یُحَدِّثُ عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلٰی قَبَرَیْنِ، فَقَالَ اِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ، وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیْرٍ، اَمَّا اَحَدُہُمَا فَکَانَ یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمَةِ، وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَکَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهٖ، ثُمَّ دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِعَسِیْبٍ رُطَبٍ، فَشَقَّهٗ بِاِثْنَیْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلٰی هَذَا وَاحِدًا، وَعَلٰی هَذَا وَاحِدًا وَقَالَ: لَعَلَّهٗ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے، تو فرمایا: ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا، ان میں سے ایک چغل خور تھا، جبکہ دوسرا اپنے پیشاب سے بچاؤ نہیں کرتا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی سبز شاخ منگوائی، اس کے دو حصے کیے، پھر ایک اس پر گاڑ دیا اور ایک اس پر، اور فرمایا: امید ہے جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی ان سے عذاب کم کر دیا جائے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 116]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضو، باب ماجا فى غسل اليوم، رقم: 218 . مسلم، كتاب الطهارة، باب الدليل على نجاسة البول الخ، رقم: 292 . سنن ابوداود، كتاب الطهارة، رقم: 20 سنن ترمذي، رقم: 70 . سنن نسائي، رقم: 31 . سنن ابن ماجه، رقم: 349 . مسند احمد: 225/1»

حدیث نمبر: 117
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنِ الْاَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَیْنِ، فَقَالَ: اِنَّهُمَا لَیُعَذِّبَانِ، وَمَا یُعَذِّبَانِ فِیْ کَبِیْرٍ، ثُمَّ قَالَ: بَلٰی، اَمَّا اَحَدُهُمَا، فَذَکَرَ مِثْلَهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں ہو رہا، پھر فرمایا: ہاں ان میں سے ایک۔ راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 117]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 118
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ مَنْصُوْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهٗ.
مجاہد رحمہ الله نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مانند ذکر کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 119
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، نَا مَنْصُوْرٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ مَکَّةَ اَوِ الْمَدِیْنَةَ، فَسَمِعَ صَوْتَ اِنْسَانَیْنِ یُعَذِّبَانِ فِیْ قَبْرَیْهِمَا فَقَالَ: اِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیْرٍ: کَانَ اَحَدُهُمَا یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمَةِ، وَالْاٰخَرُ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهٖ، ثُمَّ اَخَذَ جَرِیْدَةً فَکَسَرَهَا کَسْرَتَیْنِ، فَجَعَلَ عَلٰی کُلِّ قَبْرٍ مِّنْهُمَا کَسْرَةً، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، لِمَ فَعَلْتَ هٰذَا؟ فَقَالَ: لَعَلَّهٗ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا، اَوْ اِلَی اَنْ یَّیْبَسَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ یا مدینہ کے کسی باغ کے پاس سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو انسانوں کی آواز سنی کہ انہیں قبروں میں ان کو عذاب ہو رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور انہیں کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں ہو رہا: ان میں سے ایک چغل خور تھا، جبکہ دوسرا پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ شاخ لی اور اس کے دو حصے کر کے ہر قبر پر ایک ایک حصہ رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! آپ نے یہ کیوں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے جب تک یہ خشک نہ ہوں ان دونوں کے عذاب میں تخفیف کی جائے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 119]
تخریج الحدیث: «السابق»


Previous    1    2    3    4    5    Next