الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
حدیث نمبر: 2088
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ". قَالَ: فَقُدِّمَ إِلَيْهِ، فَجَعَلْتُ أَتَنَاوَلُهُ وَأَجْعَلُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوکی پسند فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہ پیش کی گئی تو میں اٹھا اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھتا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2088]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2095] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ ایک خیاط نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی و شوربہ پیش کیا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کناروں سے کدو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کھا رہے ہیں، مجھے اسی دن سے کدو سے محبت ہوگئی۔

20. باب في فَضْلِ الزَّيْتِ:
20. زیتون کے تیل کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2089
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَطَاءٍ وَلَيْسَ بِابْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُوا الزَّيْتَ فَإِنَّهُ مُبَارَكٌ، وَائْتَدِمُوا بِهِ، وَادَّهِنُوا بِهِ، فَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ".
سیدنا ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیتون کا تیل کھاؤ، بیشک وہ بابرکت ہے، اور اس سے سالن بناؤ، اس کا تیل لگاؤ کیونکہ وہ برکت والے درخت سے ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2089]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2096] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1852، 1853] ، [ابن ماجه 3319، 3320] ، [نسائي فى الكبرىٰ 6603] ، [أحمد 497/3] ، [طبراني 597] ، [الحاكم 397/2] ، [بغوي فى شرح السنة 2870]

21. باب في أَكْلِ الثَّوْمِ:
21. لہسن کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2090
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: "مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي: الثُّومَ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر میں فرمایا: جو شخص اس پودے (یعنی لہسن) کو کھا لے وہ ہماری مسجدوں میں بالکل نہ آئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2090]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2097] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 853] ، [مسلم 561] ، [أبوداؤد 3825] ، [ابن حبان 2088] ، [أبوعوانه 410/1] ، [ابن خزيمه 1661]

حدیث نمبر: 2091
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: نَزَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّفْنَا لَهُ طَعَامًا فِيهِ شَيْءٌ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ، فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ بِهِ كَرِهَهُ، وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: "كُلُوهُ، فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِذَا لَمْ يُؤْذِ أَحَدًا، فَلَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ.
سیدہ ام ایوب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف فرما ہوئے تو ہم نے بڑے اہتمام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا بنایا جس میں کچھ سبزیاں تھیں (لہسن پیاز وغیرہ)، جب ہم نے وہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہ فرمایا اور اپنے صحابہ سے فرمایا: تم لوگ کھا لو، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے خوف ہے کہ میرے ساتھی (جبریل یا کراما کاتبین) کو اذیت میں مبتلا کر دوں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جب کسی کو تکلیف نہ ہو یعنی لہسن پیاز سے اذیت نہ پہنچے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ یعنی پکا ہوا کھانا جائز ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2091]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2098] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1811] ، [ابن ماجه 2364] ، [ابن خزيمه 1671] ، [مجمع الزوائد 2016-2026، وغيرهم]

22. باب في أَكْلِ الدَّجَاجِ:
22. مرغی کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2092
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقُدِّمَ طَعَامُهُ، فَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ، فَلَمْ يَدْنُ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى:"ادْنُ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ".
زہدم الجرمی نے کہا: ہم سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے کہ ان کا کھانا پیش کیا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا۔ حاضرین میں سے ایک شخص سرخ بنوتیم اللہ میں سے بھی تھا وہ قریب نہ آیا، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: قریب آ جاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کھاتے دیکھا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2092]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2099] »
دیکھئے: [بخاري 5518] ، [مسلم 1649] ، [ترمذي 1826] ، [نسائي 4357] ، [ابن حبان 5222] ، [الحميدي 783، 784]

حدیث نمبر: 2093
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ ذَكَرَ الدَّجَاجَ، فَقَالَ:"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے مرغی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2093]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2100] »
اس حدیث کی تخریج و تشریح گذر چکی ہے جس سے مرغی حلال اور اس کا کھانا جائز ہوا گرچہ وہ نجاست بھی کھا لیتی ہے لیکن دوسری پاک چیز میں بھی کھاتی ہے اس لئے اس کا گوشت کھانا درست ہے، البتہ جو مرغی نری نجاست ہی کھائے اس کو کھانے میں اختلاف ہے۔ موجودہ دور میں فارم کی مرغیوں کو اچھا صاف ستھرا دانہ پانی کھلایا جاتا ہے اس لئے مرغا مرغی کھانے میں کوئی قباحت نہیں۔ واللہ اعلم۔

23. باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُطْعِمَ طَعَامَهُ إِلاَّ الأَتْقِيَاءَ:
23. اس کا بیان کہ اپنا کھانا متقی پرہیزگار کے علاوہ کوئی نہ کھائے
حدیث نمبر: 2094
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ غَيْلَانَ: أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ، أَوْ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لَا تَصْحَبْ إِلَّا مُؤْمِنًا، وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: نہ صحبت میں رہ مگر مومن کی، اور نہ کھائے کھانا تیرا مگر متقی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2094]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الإسناده الأول صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2101] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4832] ، [ترمذي 2395] ، [أبويعلی 1315] ، [ابن حبان 554، 5255] ، [الموارد 2049]

24. باب مَنْ لَمْ يَرَ بَأْساً أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الشَّيْئَيْنِ:
24. اس کا بیان کہ دو قسم کا کھانا کھانے میں کوئی حرج یا برائی نہیں
حدیث نمبر: 2095
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھاتے دیکھا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2095]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2102] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5440، 5449] ، [مسلم 2043] ، [أبوداؤد 3835] ، [ترمذي 1844] ، [ابن ماجه 3325] ، [أبويعلی 6798] ، [الحميدي 550] ، [الطيالسي 1669]

25. باب النَّهْيِ عَنِ الْقِرَانِ:
25. دو کھجور ایک ساتھ کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2096
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ، فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُ التَّمْرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا وَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَهَى عَنْ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ".
جبلہ بن سحیم نے کہا: ہم مدینہ میں تھے کہ ایک سال قحط کا سامنا کرنا پڑا (اس وقت) سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ ہمیں (راشن کے طور پر) کھجوریں دیا کرتے تھے۔ ہمارے پاس سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گزرتے تو فرماتے تھے: دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے سوائے اس صورت کے کہ ساتھ کھانے والے سے اجازت لے لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2096]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2103] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2455، 5446] ، [مسلم 2045] ، [أبوداؤد 3834] ، [ترمذي 1814] ، [ابن ماجه 3331] ، [أبويعلی 5736]

26. باب في التَّمْرِ:
26. کھجور کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2097
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"يَا عَائِشَةُ، بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ أَوْ جَاعَ أَهْلُهُ"مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں۔ ایسا دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2097]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2104] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2046] ، [أبوداؤد 3831] ، [ابن حبان 5206]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next