الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
حدیث نمبر: 2098
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَجُوعُ أَهْلُ بَيْتٍ عِنْدَهُمْ التَّمْرُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے گھر والے بھوکے نہیں رہ سکتے جن کے گھر میں کھجور موجود ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2098]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2105] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2046] ، [أبوداؤد 3830] ، [ترمذي 1815] ، [ابن ماجه 3327]

حدیث نمبر: 2099
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: "أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرٌ فَأَخَذَ يُهَدِّيهِ". وَقَالَ:"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ تَمْرًا مُقْعِيًا مِنْ الْجُوعِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يُهَدِّيهِ: يَعْنِي: يُرْسِلُهُ هَهُنَا وَهَهُنَا..
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور ہدیہ کی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر ادھر (یعنی پاس پڑوس میں) تقسیم کر دیں، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی وجہ سے اکڑوں بیٹھ کر کھجور تناول فرما رہے تھے۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «يُهَدِّيْهِ» کا مطلب ہے اس کھجور کو ادھر ادھر بھیج دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2099]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2106] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2044، 2046] ، [أبوداؤد 3771] ، [ترمذي فى الشمائل 144] ، [نسائي فى الكبرىٰ 6744]

27. باب في الْوُضُوءِ بَعْدَ الطَّعَامِ:
27. کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کا بیان
حدیث نمبر: 2100
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ، فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی مہک ہو (یعنی بنا دھوئے سو جائے)، پھر اس کو کچھ نقصان پہنچ جائے تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2100]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2107] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3852] ، [ترمذي 1860] ، [ابن حبان 5521] ، [موارد الظمآن 1354]

28. باب في الْوَلِيمَةِ:
28. ولیمہ کا بیان
حدیث نمبر: 2101
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَرَأَى عَلَيْهِ وَضَرًا مِنْ صُفْرَةٍ:"مَهْيَمْ؟"قَالَ: تَزَوَّجْتُ، قَالَ: "أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا نشان دیکھا تو فرمایا: یہ زردی کیسی ہے؟ عرض کیا: میں نے شادی کر لی ہے۔ فرمایا: (پھر) ولیمہ کرو چاہے ایک بکری کا ہی ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2101]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2108] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2049] ، [مسلم 1427] ، [أبوداؤد 2109] ، [ترمذي 1094] ، [نسائي 3372] ، [ابن ماجه 1907] ، [أبويعلی 3205] ، [ابن حبان 4060، 4096، وغيرهم]

حدیث نمبر: 2102
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفَ أَعْوَرَ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفٌ: أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ اسْمُهُ زُهَيْرَ بْنَ عُثْمَانَ، فَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ". قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَحَصَبَ الرَّسُولَ وَلَمْ يُجِبْهُ، وَقَالَ:"أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ".
عبداللہ بن عثمان ثقفی سے روایت ہے۔ ثقیف کے ایک نابینا شخص نے کہا جس کو لوگ اس کی بھلائی کی وجہ سے معروف کہتے تھے، اس کا نام زہیر بن عثمان تھا، اگر یہ نام نہ ہو تو مجھ کو معلوم نہیں، پھر اس کا کیا نام تھا۔ اس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کا کھانا پہلے دن ضروری، دوسرے دن کا بہتر (یعنی اس میں بلایا جائے اور دعوت قبول کی جائے)، اور تیسرے دن کا ولیمہ ریا و نمود (دکھلاوا) ہے۔ قتادہ نے کہا: مجھے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعيد بن المسيب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے منظور کر لی، دوسرے دن کی بھی دعوت منظور کر لی، لیکن تیسرے دن کی دعوت منظور نہ کی اور کہا کہ یہ لوگ نام و نمود والے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2102]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في اسناده عبد الله بن عثمان الثقفي ترجمه البخاري في الكبير 146/ 5، وابن أبي حاتم في ((الجرح والتعديل)) 11/ 5 ولم يذكرا فيه جرحا ولا تعديلا. فهو على شرط ابن حبان وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2109] »
اس روایت کی سند میں کلام ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3745] ، [أحمد 48/5] ، [عبدالرزاق 19660] ، [ابن ابي شيبه 17763] ، [طبراني 314/5] ، [طحاوي فى مشكل الآثار 46/4، وغيرهم]

حدیث نمبر: 2103
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: "شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، يُدْعَى إِلَيْهِ الْأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: برا کھانا ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مال داروں کو مدعو کیا جاتا ہے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2103]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2110] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5177] ، [مسلم 1432] ، [أبويعلی 5891] ، [ابن حبان 5304] ، [الحميدي 1204]

حدیث نمبر: 2104
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ قَدْ صَنَعَ طَعَامًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَكَذَا وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا، وَأَشَارَ إِلَى عَائِشَةَ، قَالَ: لَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الثَّانِيَةَ: وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"وَهَذِهِ؟"قَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَائِشَةُ فَأَكَلَا مِنْ طَعَامِهِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے کھانا بنایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اپنے ہاتھ کے اشارے سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کھانے کے لئے تشریف لے چلئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارے سے فرمایا کہ یہ بھی میرے ساتھ چلیں؟ اس نے کہا: (اتنی گنجائش نہیں)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے توجہ ہٹا لی، اس نے دوبارہ اشارۃً آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعوت کے لئے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کیا، اس نے ویسا ہی جواب دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس کی طرف سے توجہ ہٹا لی۔ اس شخص نے پھر تیسری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اشارةً چلنے کے لئے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کیا تو اس نے کہا: انہیں بھی لے چلئے، چنانچہ اس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا دونوں گئے اور اس کے دسترخوان سے کھانا تناول فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2104]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2111] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2037] ، [نسائي 158/6] ، [أحمد 123/2] ، [أبويعلی 3354] ، [ابن حبان 5301]

حدیث نمبر: 2105
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ، وَكَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا أَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ. قَالَ: فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّكَ دَعَوْتَنَا خَامِسَ خَمْسَةٍ، وَهَذَا رَجُلٌ قَدْ تَبِعَنِي، فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ تَرَكْتَهُ". قَالَ: فَأَذِنَ لَهُ.
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک صحابی نے جن کی کنیت ابوشعيب تھی اپنے ایک غلام سے کہا جو قصاب تھا کہ میرے لئے اتنا کھانا تیار کر دو جو پانچ اشخاص کے لئے کافی ہو، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنا چاہتا ہوں، چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور چار ساتھیوں کو ساتھ آنے کی دعوت دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور صحابی بھی لگ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے چار آدمی کے ساتھ ہماری دعوت کی تھی اور یہ صاحب بھی ہمارے ساتھ لگے چلے آئے ہیں یا تو ان کو بھی (کھانے کی) اجازت دے دو اور چاہو تو واپس کر سکتے ہو؟ راوی نے کہا: انہوں نے اسے بھی (داخل ہونے اور کھانے کی) اجازت دیدی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2105]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2112] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5434] ، [مسلم 2037] ، [ابن حبان 5300] ، [ترمذي 1099]

29. باب في فَضْلِ الثَّرِيدِ:
29. ثرید کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2106
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي طُوَالَةَ: عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ، كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت ساری عورتوں پر اس طرح ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2106]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2113] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3770] ، [مسلم 2446] ، [ترمذي 3887] ، [ابن ماجه 3281] ، [أبويعلی 3670] ، [ابن حبان 7113، وغيرهم]

30. باب فِيمَنِ اسْتَحَبَّ أَنْ يَنْهَسَ اللَّحْمَ وَلاَ يَقْطَعَهُ:
30. اس کا بیان کہ گوشت اگلے دانتوں سے چھڑا کر کھانا اچھا ہے چھری سے کاٹ کر کھانا اچھا نہیں
حدیث نمبر: 2107
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ: أَبُو أُمَيَّةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ: زَوَّجَنِي أَبِي فِي إِمَارَةِ عُثْمَانَ، فَدَعَا رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَنْ دَعَا صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا، فَإِنَّهُ أَشْهَى وَأَمْرَأُ".
عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا: میرے والد نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میری شادی کی تو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جماعت کی دعوت کی، ان مدعوین میں سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی تھے جو بوڑھے ہو چکے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گوشت کو دانتوں سے چھڑا کر کھاؤ کیونکہ اس طرح گوشت کھانا بہت لذت آگین اور بہت مفید ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2107]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2114] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مسند الحميدي 574]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next