الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
7. باب كَرَاهَةِ الدُّعَاءِ بِتَعْجِيلِ الْعُقُوبَةِ فِي الدُّنْيَا:
7. باب: دنیا میں عذاب ہو جانے کی دعا کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 6835
حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَدْ خَفَتَ فَصَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ كُنْتَ تَدْعُو بِشَيْءٍ أَوْ تَسْأَلُهُ إِيَّاهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ، كُنْتُ أَقُولُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ لَا تُطِيقُهُ أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ، أَفَلَا قُلْتَ: اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ "، قَالَ: فَدَعَا اللَّهَ لَهُ فَشَفَاهُ.
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کی عیادت کی جو بیماری سے چوزے کی طرح ہو گیا (یعنی بہت ضعیف اور ناتواں ہو گیا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تو کچھ دعا کیا کرتا تھا یا اللہ تعالیٰ سے کچھ سوال کیا کرتا تھا؟ وہ بولا: ہاں میں یہ کہا کرتا تھا: یا اللہ! جو کچھ تو مجھ کو آخرت میں عذاب کرنے والا ہے وہ دنیا ہی میں کر لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! تجھے اتنی طاقت کہاں ہے کہ اللہ کا عذاب اٹھا سکے (دنیا میں) تو نے یہ کیوں نہیں کہا: «اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ» یا اللہ! مجھ کو دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور مجھ کو بچا لے جہنم کے عذاب سے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی اللہ عزوجل سے اللہ تعالیٰ نے اس کو اچھا کر دیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ/حدیث: 6835]
حدیث نمبر: 6836
حَدَّثَنَاه عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الزِّيَادَةَ،
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں حمید نے اسی سند کے ساتھ دعا کے ان الفاظ تک حدیث بیان کی: "ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا" اور اس سے اضافی بات بیان نہیں کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں صحت یابی کی دعا کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 6837
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُهُ وَقَدْ صَارَ كَالْفَرْخِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ حُمَيْدٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: لَا طَاقَةَ لَكَ بِعَذَابِ اللَّهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَدَعَا اللَّهَ لَهُ فَشَفَاهُ،
حماد نے کہا: ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کی عیادت کے لیے تشریف لےگئے، وہ چوزے کی طرح (لاغر) ہو گیا تھا، اس کے بعد حمید کی حدیث کے ہم معنی ہے، مگر انہوں نے اس طرح کہا: "تم میں اللہ کا عذاب برداشت کرنے کی طاقت نہیں" انہوں نے یہ بیان نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اللہ سے دعا کی تو اس نے اس شخص کو شفا عطا فرما دی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے اور وہ چوزہ کی طرح (کمزوروناتواں)ہو چکا تھا،آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ آپ نے فرمایا:"تیرے اندر اللہ کا عذاب جھیلنے کی طاقت نہیں ہے۔"اور اس کی صحت یابی کی دعا کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 6838
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ الْعَطَّارُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
) قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
8. باب فَضْلِ مَجَالِسِ الذِّكْرِ:
8. باب: ذکر الہٰی جس مجلس میں ہو اس کی فضلیت۔
حدیث نمبر: 6839
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا يَتَتَبَّعُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا مَعَهُمْ، وَحَفَّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا بِأَجْنِحَتِهِمْ حَتَّى يَمْلَئُوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ، قَالَ: فَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادٍ لَكَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ، وَيُهَلِّلُونَكَ، وَيَحْمَدُونَكَ، وَيَسْأَلُونَكَ، قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي؟ قَالُوا: يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ، قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: لَا أَيْ رَبِّ، قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَجِيرُونَكَ، قَالَ: وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونَنِي؟ قَالُوا: مِنْ نَارِكَ يَا رَبِّ، قَالَ وَهَلْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَغْفِرُونَكَ، قَالَ، فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا، قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبِّ فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ إِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ، قَالَ: فَيَقُولُ: وَلَهُ غَفَرْتُ هُمُ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "اللہ تبارک و تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو (اللہ کی زمین میں) چکر لگاتے رہتے ہیں، وہ اللہ کے ذکر کی مجلسیں تلاش کرتے ہیں، جب وہ کوئی ایسی مجلس پاتے ہیں جس میں (اللہ کا) ذکر ہوتا ہے تو ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں، وہ ایک دوسرے کو اپنے پروں سے اس طرح ڈھانپ لیتے ہیں کہ اپنے اور دنیا کے آسمان کے درمیان (کی وسعت کو) بھر دیتے ہیں۔ جب (مجلس میں شریک ہونے والے) لوگ منتشر ہو جاتے ہیں تو یہ (فرشتے) بھی اوپر کی طرف جاتے ہیں اور آسمان پر چلے جاتے ہیں، کہا: تو اللہ عزوجل ان سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والا ہے: تم کہاں سے آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں: ہم زمین میں (رہنے والے) تیرے بندوں کی طرف سے (ہو کر) آئے ہیں جو تیری پاکیزگی بیان کر رہے تھے، تیزی بڑائی کہہ رہے تھے اور صرف اور صرف تیرے ہی معبود ہونے کا اقرار کر رہے تھے اور تیری حمد و ثنا کر رہے تھے اور تجھی سے مانگ رہے تھے، فرمایا: وہ مجھ سے کیا مانگ رہے تھے؟ انہوں نے کہا: وہ آپ سے آپ کی جنت مانگ رہے تھے۔ فرمایا: کیا انہوں نے میری جنت دیکھی ہے؟ انہوں نے کہا: پروردگار! (انہوں نے) نہیں (دیکھی)، فرمایا: اگر انہوں نے میری جنت دیکھی ہوتی کیا ہوتا! (کس الحاح و زاری سے مانگتے!) وہ کہتے ہیں: اور وہ تیری پناہ مانگ رہے تھے، فرمایا: وہ کس چیز سے میری پناہ مانگ رہے تھے؟ انہوں نے کہا: تیری آگ (جہنم) سے، اے رب! فرمایا: کیا انہوں نے میری آگ (جہنم) دیکھی ہے؟ انہوں نے کہا: اے رب! نہیں (دیکھی)، فرمایا: اگر وہ میری جہنم دیکھ لیتے تو (ان کا کیا حال ہوتا!) وہ کہتے ہیں: وہ تجھ سے گناہوں کی بخشش مانگ رہے تھے، تو وہ فرماتا ہے: میں نے ان کے گناہ بخش دیے اور انہوں نے جو مانگا میں نے انہیں عطا کر دیا اور انہوں نے جس سے پناہ مانگی میں نے انہیں پناہ دے دی۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: وہ (فرشتے) کہتے ہیں: پروردگار! ان میں فلاں شخص بھی موجود تھا، سخت گناہ گار بندہ، وہاں سے گزرتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھ گیا تھا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: تو اللہ ارشاد فرماتا ہے: میں نے اس کو بھی بخش دیا۔ یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کی وجہ سے ان کے ساتھ بیٹھ جانے والا بھی محروم نہیں رہتا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"بے شک اللہ کے گشت کرنے والے فرشتے ہیں جو اور کام نہیں کرتے، وہ مجالس ذکر کو تلاش کرتے ہیں اور جب انہیں ذکر کی مجلس مل جاتی ہےجس میں ذکر الٰہی ہوتا ہے تو وہ اہل مجلس کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اور اپنے پروں سے ایک دوسرے کو ڈھانپ لیتے ہیں حتی کہ زمین کی مجلس سے لے کر آسمان دنیا تک جگہ بھر جاتی ہے اور جب اہل مجلس بکھر جاتے ہیں تو وہ اوپر چڑھ جاتے ہیں اور آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں چنانچہ اللہ عزوجل فرشتوں سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ اہل مجلس کے بارے میں ان سے زیادہ جانتا ہے تم کہاں سے آئے ہو؟ تو وہ جواب دیتے ہیں ہم زمین میں تیرے بندوں کے پاس سے آئے ہیں وہ تیری الوہیت بیان کررہے تھے تیری حمد کر رہے تھے اور تجھ سے درخواست کر رہے تھے اللہ پوچھتا ہے وہ مجھ سے کیا مانگ رہے تھے؟ وہ عرض کرتے ہیں وہ تجھے سے تیری جنت کا سوال کررہے تھےوہ فرماتا ہے، کیا انھوں نے میری جنت کو دیکھا ہے؟وہ عرض کرتے ہیں،نہیں،اے رب! اللہ فرماتا ہے، اگر وہ میری جنت دیکھ لیتے تو پھر ان کی کیا حالت ہوتی؟ وہ عرض کرتے ہیں اور وہ تجھ سے پناہ طلب کر رہے تھے، فرماتا ہے وہ مجھ سے کس چیز سے پناہ طلب کر رہے تھے؟ وہ عرض کرتے ہیں تیری آگ سے، اے رب! وہ فرماتا ہے کیا انھوں نے میری آگ کا مشاہدہ کیا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں اللہ فرماتا ہے اگر وہ میری آگ دیکھ لیتے تو ان کی کیا حالت ہوتی؟وہ عرض کرتے ہیں اور وہ تجھ سے بخشش طلب کر رہے تھے اللہ فرماتا ہے میں نے انہیں بخش دیا اور جو انھوں نے مانگا، میں نے انہیں دے دیا اور جس چیز سے انھوں نے پناہ طلب کی اس سے پناہ دے دی، فرشتے عرض کرتے ہیں، اے رب! ان میں فلاں، بہت خطا کار بندہ ہے وہ تو بس گزر تے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھ گیا، اللہ فرماتا ہے میں نے اس کو بھی بخش دیا۔ کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں جن کا ہم نشین ناکام و محروم نہیں رہتا۔"
9. باب فَضْلِ الدُّعَاءِ بِاللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ:
9. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر کون سی دعا کرتے۔
حدیث نمبر: 6840
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سَأَلَ قَتَادَةُ أَنَسًا أَيُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ؟، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا يَقُولُ: " اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ "، قَالَ: وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَاءٍ دَعَا بِهَا فِيهِ ".
) عبدالعزیز بن صہیب نے کہا: قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا کثرت سے مانگا کرتے تھے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی کہ آپ کہے: "اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی اچھائی عطا فرما، آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔" کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ جب کوئی ایک دعا مانگنا چاہتے تو یہی دعا مانگتے اور جب بڑی دعا مانگنا چاہتے تو اس میں یہ دعا بھی مانگتے۔
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا،کون سی دعا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا، آپ کی اکثر دعا جو آپ کرتے تھے،یہ ہے "اے اللہ!ہمیں دنیا میں بھی خیرعطا فر اور آخرت میں بھی خیر عطا فر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔"اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب کوئی دعا کرنا چاہتے تو یہی دعا کرتے اور جب کوئی اور دعا کرنا چاہتے اس میں یہ دعا بھی کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6841
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دعا فرماتے ہوئے یہ) کہا کرتے تھے: "اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی اچھائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے۔"اے ہمارے رب!ہمیں دنیا میں بھی خیرعطا فر اور آخرت میں بھی خیر عطا فر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔"
10. باب فَضْلِ التَّهْلِيلِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ:
10. باب: لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6842
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص دن میں سو مرتبہ: " لا الہ الا للہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ لحمد وہو علی کل شیء قدیر" اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اسی کی ہے، حمد صرف اسی کو سزاوار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے" کہے اس شخص کو دس غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ملتا ہے، اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اس کے سو گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور یہ کلمات شام تک پورا دن شیطان سے اس کی حفاظت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور کوئی شخص اس سے زیادہ افضل عمل نہیں کر سکتا، سوائے اس شخص کے جو اس سے بھی زیادہ مرتبہ یہی عمل کرے اور جس شخص نے ایک دن میں سو مرتبہ " سبحان اللہ وبحمدہ" کہا تو اس کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو انسان دن میں سو مرتبہ یہ کلمات کہتا ہے ترجمہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، وہی حکومت وسلطنت کا مالک ہے وہی تعریف کا حقدار ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے اس کو دس گردن آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کی سوبرائیاں مٹادی جائیں گی اور یہ دن بھر شام تک اس کے لیے شیطان سے محفوظ رہنے کا باعث بنیں گے اور کوئی شخص اس سے بہتر کام نہیں کرتا مگر وہ جس نے ان کلمات کو سو سے زیادہ مرتبہ پڑھا اور جس نے دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا، اس کی غلطیاں معاف کردی جاتی ہیں، اگرچہ وہ سمندری کی جھاگ کے برابر ہوں۔"
حدیث نمبر: 6843
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص جب صبح کرے اور جب شام کرے تو سو بار " سبحان اللہ وبحمدہ" کہے تو قیامت کے روز کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس کے جو اتنی بار (یہ کلمات) کہے یا اس سے زیادہ بار کہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص صبح و شام کے وقت سبحان اللہ وبحمدہ سو دفعہ کہتا ہے، قیامت کے دن کوئی اس کے عمل سے بہتر عمل لے کر حاضر نہیں ہو گا مگر وہ انسان جس نے اس کے برابر یا اس سے زیادہ دفعہ یہی کلمات کہے۔"
حدیث نمبر: 6844
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مِرَارٍ، كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ أَرْبَعَةَ أَنْفُسٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ "،
ابواسحٰق نے عمرو بن میمون سے روایت کی، کہا: جس شخص نے دس بار: " لا الہ الا للہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ لحمد وہو علی کل شیء قدیر" پڑھا وہ اس شخص کی طرح ہو گا جس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے چار غلام آزاد کیے ہوں۔
حضرت عمرو بن میمون رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جو انسان "لَا إِلَهَ إلا الله وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ له‘ له الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وهو على كل شَيْءٍ قَدِيرٌ"دس دفعہ کہتا ہے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو حضرت اسماعیل کی اولاد سے چار غلام آزاد کرتا ہے۔"

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next