الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
حدیث نمبر: 6845
وقَالَ سُلَيْمَانُ : حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ بِمِثْلِ ذَلِكَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِلرَّبِيعِ: مِمَّنْ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: مِنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: فَأَتَيْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، فَقُلْتُ: مِمَّنْ سَمِعْتُهُ، قَالَ: مِنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، فَقُلْتُ: مِمَّنْ سَمِعْتُهُ؟ قَالَ: مِنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ يُحَدِّثُهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
شعبی نے ربیع بن خُثیم سے اسی کے مانند روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ربیع سے پوچھا: آپ نے یہ (حدیث) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: عمرو بن میمون سے، پھر میں عمرو بن میمون کے پاس آیا، ان سے پوچھا: آپ نے یہ (حدیث) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: ابن ابی لیلیٰ سے، کہا: تو میں ابن ابی لیلیٰ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا: آپ نے یہ (حدیث) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سنی، وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے۔
امام مسلم نے اس سند کے ذریعے وضاحت کردی ہے کہ ربیع بن خیثم نے یہ روایت عمرو بن میمون سے اور عمرو بن میمون نے اپنی ابن ابی لیلیٰ سے اور ابن ابی لیلیٰ سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
حدیث نمبر: 6846
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور میزان میں بھاری ہیں اور اللہ کو بہت محبوب ہیں: " سبحان اللہ وبحمدہ سبحان العظیم" اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں اور سب حمد اسی کو سزاوار ہے، اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں اور عظمت کی ہر صفت سے متصف ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" دو بول ہیں،زبان پر ہلکے ہوں گے۔ میزان اعمال میں بڑے بھاری اور رحمٰن کو بہت پیارے "سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم""میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی حمدو ستائش کے ساتھ میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں جو بڑی عظمت والا ہے۔ "
حدیث نمبر: 6847
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بات کہ میں " سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا للہ واللہ اکبر" کہوں، مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس دنیا کی وہ تمام چیزیں جن پر سورج طلوع ہوتا ہے،ان سب چیزوں کےمقابلہ میں مجھے یہ زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک دفعہ"سبحان الله والحمدلله ولا الٰه الاالله والله اكبر کہوں۔"
حدیث نمبر: 6848
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ، قَالَ: " قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ "، قَالَ: فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي؟ قَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي "، قَالَ مُوسَى: أَمَّا عَافِنِي فَأَنَا أَتَوَهَّمُ، وَمَا أَدْرِي وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ قَوْلَ مُوسَى.
ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں علی بن مسہر اور ابن نمیر نے موسیٰ جہنی سے حدیث بیان کی، اور ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بھی یہی حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ انہوں نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں موسی جہنی نے معصب بن سعد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: مجھے کچھ کلمات سکھائیے جنہیں میں (بطور ذکر) کہا کروں۔ آپ نے فرمایا: "یہ کہا کرو: " لا الہ الا للہ وحدہ لا شریک لہ اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ رب العالمین لا حول ولا قوۃ الا باللہ العزیز الحکیم" "اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ بڑائی میں سب سے بڑا ہے اور بے حد و حساب تعریف اللہ کی ہے، اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں، وہ سارے جہانوں کا پالنے والا ہے، کسی میں برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگر صرف اور صرف اللہ کی دی ہوئی جو سب پر غالب ہے، بڑی حکمت والا ہے۔" اس شخص نے کہا: یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کہو: " اللہم اغفرلی وارحمنی واہدنی وارزقنی" اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔" موسیٰ نے کہا: جہاں تک " عافنی" مجھے عافیت عطا کر" کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں مجھے تھوڑا سا وہم ہے اور مجھے یقین نہیں ہے، اور ابن ابی شیبہ نے اپنی حدیث میں موسیٰ کا یہ قول نقل نہیں کیا۔
حضرت مصعب رحمۃ اللہ علیہ بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ا پنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکرکہنے لگا،مجھے کچھ بول سکھائیں،جن کا میں ورد کروں،آپ نے فرمایا:یوں کہو،اللہ کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں ہے،اس کا کوئی شریک نہیں ہے،میں اللہ بہت بڑے کی کبریائی بیان کرتا ہوں اور اس کی بہت زیادہ حمدوثناءبیان کرتا ہوں،کائنات کا رب اللہ،ہرعیب ونقص سے پاک ہے،نہ حرکت ہے اور نہ حرکت کی قوت ہے،مگر اللہ کی توفیق سے جو غالب،حکمت والا ہے۔"اعرابی نےکہا،یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہوئے تومیرے لیے کیا ہے؟آپ نے فرمایا:یوں کہو،اے اللہ مجھے معاف فرمادے،مجھ پر رحم فرما،مجھے ہدایت بخش اور مجھے رزق عطا فرما۔"راوی موسیٰ کہتے ہیں،مجھے عافیت بخشش کامجھے خیال گزرتاہے اورمجھے یاد نہیں ہے،ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول بیان نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 6849
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ مَنْ أَسْلَمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي ".
عبدالواحد بن زیاد نے کہا: ہمیں ابو مالک اشجعی نے اپنے والد (طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ) سے حدیث بیان کی، کہا: جو شخص اسلام قبول کرتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ان کلمات کی تعلیم دیتے تھے: " اللہم اغفرلی وارحمنی واہدنی وارزقنی" "اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔"
ابومالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،جب کوئی شخص مسلمان ہوتاتو آپ اسے یہ دعا سکھاتے،"اے اللہ!مجھے بخش دے،مجھ پررحم فرما،مجھے ہدایت بخش اور مجھے رزق عطا فرما۔"
حدیث نمبر: 6850
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَزْهَرَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَسْلَمَ، عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي ".
ابومعاویہ نے کہا؛ ہمیں ابومالک اشجعی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: جب کوئی شخص مسلمان ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نماز سکھاتے، پھر اس کو حکم دیتے کہ ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرے: اللہم اغفرلی وارحمنی واہدنی وعافنی وارزقنی
ابومالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،جب کوئی شخص مسلمان ہوتا،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز سکھاتے،پھر اسے ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے کی تلقین فرماتے،"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي""معنی اوپر والی حدیث میں گزرچکا ہے۔
حدیث نمبر: 6851
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ:" قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي وَيَجْمَعُ أَصَابِعَهُ إِلَّا الْإِبْهَامَ، فَإِنَّ هَؤُلَاءِ تَجْمَعُ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ".
یزید بن ہارون نے کہا: ابومالک نے ہمیں اپنے والد سے خبر دی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، (اس وقت) ان کے پاس ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی: اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہا کروں؟ آپ نے فرمایا: "تم کہو: " اللہم اغفرلی وارحمنی وعافنی وارزقنی" ساتھ ہی اپنے انگوٹھے کے سوا (ایک ایک کر کے) ساری انگلیاں بند کرتے گئے (اور فرمایا:) "یہ کلمات تمہارے لیے تمہاری دنیا اور آخرت دونوں جمع کر دیں گے۔"
ابومالک رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،جبکہ آپ کی خدمت میں ایک آدمی نے حاضر ہوکر کیا،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب میں اپنے رب سے مانگوں تو کیاکہوں؟آپ نے فرمایا،یوں کہو،"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي"اور آپ نے انگوٹھے کے سوا(ایک ایک کرکے)سب انگلیاں بند کرلیں،(اورفرمایا)"چنانچہ یہ کلمات تمہارے لیے دنیا وآخرت دونوں کو جمع کردیں گے۔"
حدیث نمبر: 6852
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ"، فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟، قَالَ:" يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ خَطِيئَةٍ".
) معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے میرے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے فرمایا: "کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ہر روز ایک ہزار نیکیاں کمائے؟" آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے پوچھا ہم میں سے کوئی شخص ایک ہزار نیکیاں کس طرح کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: "وہ سو بار سبحان اللہ کہے۔ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کے سو گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔"
مصعب رحمۃ اللہ علیہ ابن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا:"کیا تم میں سے کوئی شخص ہرروز ہزار نیکیاں کمانے سے عاجز ہے؟"چنانچہ آپ کے ہم نشینوں میں سے ایک نے سوال کیا،ہم میں سے ایک ہزار نیکیاں کیسے کماسکتا ہے؟آپ نے فرمایا:"سودفعہ سبحان اللہ کہے تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور ایک ہزار گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔"
11. باب فَضْلِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى تِلاَوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ:
11. باب: قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6853
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ "،
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اور جو شخص اس راستے پر چلتا ہے جس میں وہ علم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں لوگوں کا کوئی گروہ اکٹھا نہیں ہوتا، وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کا درس و تدریس کرتے ہیں مگر ان پر سکینت (اطمینان و سکون قلب) کا نزول ہوتا ہے اور (اللہ کی) رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین میں جو اس کے پاس ہوتے ہیں ان کا ذکر کرتا ہے اور جس کے عمل نے اسے (خیر کے حصول میں) پیچھے رکھا، اس کا نسب اسے تیز نہیں کر سکتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے کسی مومن کی دنیاوی مشکلات میں سے کوئی مشکل دور کی،اللہ اس کی روز قیامت کی مشکلات(سختیوں) میں سے کوئی سختی دورفرمائے گا اور جس نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی پیداکی،اللہ اس کے لیے دنیا اورآخرت میں آسانی پیدا کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی،اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور اللہ اپنے بندے کی مددفرماتا ہے،جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے اور جو کسی ایسے راستہ پر چلتا ہے،جس سے وہ علم حاصل کرسکے،اللہ اس کے لیے اس کے سبب جنت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے اور جو لوگ بھی اللہ کے گھروں(مساجد) میں سے کسی گھر میں جمع ہوکرتلاوت کتاب اللہ کرتے ہیں اورباہمی پڑھتے پڑھاتے ہیں تو ان پر سکینت اتر آتی ہے اور انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور انہیں فرشتے گھیر لیتے ہیں اور اللہ اپنے ملائکہ مقربین میں ان کاذکر فرماتا ہے اور جس شخص کے عمل اس کوپیچھے رکھتے ہیں،اس کا نسب وخاندان،اس کو تیز نہیں کرے گا،یعنی آگے نہیں بڑھائےگا۔
حدیث نمبر: 6854
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَاه نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَخَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي أُسَامَةَ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ التَّيْسِيرِ عَلَى الْمُعْسِرِ.
عبداللہ بن نمیر اور ابواسامہ نے کہا: ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس طرح ابومعاویہ کی حدیث ہے، مگر ابواسامہ کی حدیث میں تنگدست کے لیے آسانی کرنے کا ذکر نہیں۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں،مگر ابواسامہ کی روایت میں تنگدست کے لیے آسانی اور سہولت فراہم کا ذکر نہیں ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next