الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3922
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ فِي يَدِي سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَنَفَخْتُهُمَا , فَأَوَّلْتُهُمَا هَذَيْنِ الْكَذَّابَيْنِ مُسَيْلِمَةَ , وَالْعَنْسِيَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے، پھر میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے)، پھر میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ اس سے مراد نبوت کے دونوں جھوٹے دعوے دار مسیلمہ اور عنسی ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3922]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15097)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3621)، صحیح مسلم/الرؤیا 4 (2274)، سنن الترمذی/الرؤیا 10 (2292)، مسند احمد (2/338، 344) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3923
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ قَابُوسَ , قَالَ: قَالَت أُمُّ الْفَضْلِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَأَيْتُ كَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِكَ , قَالَ:" خَيْرًا رَأَيْتِ , تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا فَتُرْضِعِيهِ" , فَوَلَدَتْ حُسَيْنًا , أَوْ حَسَنًا , فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمٍ , قَالَتْ: فَجِئْتُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ , فَبَالَ فَضَرَبْتُ كَتِفَهُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْجَعْتِ ابْنِي رَحِمَكِ اللَّهُ".
قابوس کہتے ہیں کہ ام الفضل رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ آپ کے جسم کا ایک ٹکڑا میرے گھر میں آ گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کو اللہ تعالیٰ بیٹا عطا کرے گا اور تم اسے دودھ پلاؤ گی، پھر جب حسین یا حسن (رضی اللہ عنہما) پیدا ہوئے تو انہوں نے ان کو دودھ پلایا، جو قثم بن عباس کا دودھ تھا، پھر میں اس بچے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی، اور آپ کی گود میں بٹھا دیا، اس بچے نے پیشاب کر دیا، میں نے اس کے کندھے پر مارا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے میرے بچے کو تکلیف پہنچائی ہے، اللہ تم پر رحم کرے[سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3923]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18055، ومصباح الزجاجة: 1371)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 137 (375)، مسند احمد (6/339) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں قابوس اور ام الفضل رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3924
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ , حَتَّى قَامَتْ بِالْمَهْيَعَةِ وَهِيَ الْجُحْفَةُ , فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءً بِالْمَدِينَةِ فَنُقِلَ إِلَى الْجُحْفَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کر دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3924]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 41 (7038)، سنن الترمذی/الرؤیا (2290)، (تحفة الأشراف: 7023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/27، 89، 104، 107، 117)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2207) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3925
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ ابْنِ الْهَادِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ بَلِيٍّ قَدِمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ إِسْلَامُهُمَا جَمِيعًا , فَكَانَ أَحَدُهُمَا أَشَدَّ اجْتِهَادًا مِنَ الْآخَرِ , فَغَزَا الْمُجْتَهِدُ مِنْهُمَا فَاسْتُشْهِدَ , ثُمَّ مَكَثَ الْآخَرُ بَعْدَهُ سَنَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ , قَالَ طَلْحَةُ: فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ , إِذَا أَنَا بِهِمَا فَخَرَجَ خَارِجٌ مِنَ الْجَنَّةِ , فَأَذِنَ لِلَّذِي تُوُفِّيَ الْآخِرَ مِنْهُمَا , ثُمَّ خَرَجَ فَأَذِنَ لِلَّذِي اسْتُشْهِدَ , ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ , فَقَالَ: ارْجِعْ فَإِنَّكَ لَمْ يَأْنِ لَكَ بَعْدُ , فَأَصْبَحَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ بِهِ النَّاسَ فَعَجِبُوا لِذَلِكَ , فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثُوهُ الْحَدِيثَ , فَقَالَ:" مِنْ أَيِّ ذَلِكَ تَعْجَبُونَ" , فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا كَانَ أَشَدَّ الرَّجُلَيْنِ اجْتِهَادًا ثُمَّ اسْتُشْهِدَ , وَدَخَلَ هَذَا الْآخِرُ الْجَنَّةَ قَبْلَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَيْسَ قَدْ مَكَثَ هَذَا بَعْدَهُ سَنَةً" , قَالُوا: بَلَى , قَالَ:" وَأَدْرَكَ رَمَضَانَ , فَصَامَ وَصَلَّى كَذَا وَكَذَا مِنْ سَجْدَةٍ فِي السَّنَةِ" , قَالُوا: بَلَى , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا بَيْنَهُمَا أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دور دراز کے دو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ دونوں ایک ساتھ اسلام لائے تھے، ان میں ایک دوسرے کی نسبت بہت ہی محنتی تھا، تو محنتی نے جہاد کیا اور شہید ہو گیا، پھر دوسرا شخص اس کے ایک سال بعد تک زندہ رہا، اس کے بعد وہ بھی مر گیا، طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں، اتنے میں وہ دونوں شخص نظر آئے اور جنت کے اندر سے ایک شخص نکلا، اور اس شخص کو اندر جانے کی اجازت دی جس کا انتقال آخر میں ہوا تھا، پھر دوسری بار نکلا، اور اس کو اجازت دی جو شہید کر دیا گیا تھا، اس کے بعد اس شخص نے میرے پاس آ کر کہا: تم واپس چلے جاؤ، ابھی تمہارا وقت نہیں آیا، صبح اٹھ کر طلحہ رضی اللہ عنہ لوگوں سے خواب بیان کرنے لگے تو لوگوں نے بڑی حیرت ظاہر کی، پھر خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی، اور لوگوں نے یہ سارا قصہ اور واقعہ آپ سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس بات پر تعجب ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! پہلا شخص نہایت عبادت گزار تھا، پھر وہ شہید بھی کر دیا گیا، اور یہ دوسرا اس سے پہلے جنت میں داخل کیا گیا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ اس کے بعد ایک سال مزید زندہ نہیں رہا؟، لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور زندہ رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سال میں تو اس نے رمضان کا مہینہ پایا، روزے رکھے، اور نماز بھی پڑھی اور اتنے سجدے کئے، کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: یہ تو ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اسی وجہ سے ان دونوں (کے درجوں) میں زمین و آسمان کے فاصلہ سے بھی زیادہ دوری ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3925]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5017، ومصباح الزجاجة: 1372)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/163) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوسلمہ اور طلحہ کے مابین انقطاع ہے، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3926
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ , عَنْ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكْرَهُ الْغِلَّ , وَأُحِبُّ الْقَيْدَ , الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں خواب میں گلے میں زنجیر اور طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں، اور پاؤں میں بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں، کیونکہ بیڑی کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3926]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14585)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 26 (7017)، صحیح مسلم/الرؤیا (2263)، سنن ابی داود/الأدب 96 (5019)، سنن الترمذی/الرؤیا 1 (2270)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2206) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوبکرا لہذلی متروک الحدیث ہے، لیکن موقوفا ثابت ہے، ملاحظہ ہو: فتح البار ی: 12؍ 404- 41)

قال الشيخ الألباني: ضعيف مرفوع


Previous    1    2    3    4