الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
20. باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں۔
حدیث نمبر: 1818
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، وَأَبِي مُوسَى، وَجَهْجَاهٍ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوسعید، ابو بصرہ غفاری، ابوموسیٰ، جہجاہ غفاری، میمونہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1818]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5393-5395)، صحیح مسلم/الأشربة 34 (2060)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 3 (3257)، (تحفة الأشراف: 8156)، و مسند احمد (2/21، 43، 74، 145) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3257)

حدیث نمبر: 1819
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ضَافَهُ ضَيْفٌ كَافِرٌ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ أَصْبَحَ مِنَ الْغَدِ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مَعْيٍ وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کافر مہمان آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، بکری دو ہی گئی، وہ دودھ پی گیا، پھر دوسری دو ہی گئی، اس کو بھی پی گیا، اس طرح وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، پھر کل صبح ہو کر وہ اسلام لے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری (دوہنے کا) حکم دیا، وہ دو ہی گئی، وہ اس کا دودھ پی گیا، پھر آپ نے دوسری کا حکم دیا تو وہ اس کا پورا دودھ نہ پی سکا، (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث سہیل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1819]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5396-5397)، صحیح مسلم/الأشربة 34 (2063)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 3 (3256)، (تحفة الأشراف: 12739)، وط/صفة النبيﷺ 6 (9، 10)، مسند احمد (2/375، 257، 415، 435، 437، 455)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2084) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3256)

21. باب مَا جَاءَ فِي طَعَامِ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ
21. باب: ایک آدمی کا کھانا تین آدمی کے لیے کافی ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 1820
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلَاثَةَ، وَطَعَامُ الثَّلَاثَةِ كَافِي الْأَرْبَعَةَ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. (حديث مرفوع) وَرَوَى جَابِرٌ، وَابْنُ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لیے اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے لیے کافی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کو کفایت کر جائے گا، دو آدمی کا کھانا چار آدمیوں کو کفایت کر جائے گا اور چار آدمی کا کھانا آٹھ آدمیوں کو کفایت کر جائے گا،
۳- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1820]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 11 (5392)، صحیح مسلم/الأشربة 33 (2058)، و مسند احمد (2/407) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1686)

حدیث نمبر: 1820M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا.
اس سند سے جابر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1820M]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 33 (2059)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 2 (3254)، (تحفة الأشراف: 2301)، و مسند احمد (3/301، 382)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2086) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1686)

22. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْجَرَادِ
22. باب: ٹڈی کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1821
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ سِتَّ غَزَوَاتٍ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، فَقَالَ: سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ غزوے کیے اور ٹڈی کھاتے رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو سفیان بن عیینہ نے ابویعفور سے اسی طرح روایت کیا ہے اور کہا ہے: چھ غزوے کیے،
۲- اور سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے ابویعفور سے یہ حدیث روایت کی ہے اور کہا ہے: سات غزوے کیے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1821]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 13 (5495)، صحیح مسلم/الصید 8 (1922)، سنن ابی داود/ الأطعمة 35 (3812)، سنن النسائی/الصید 37 (4361)، (تحفة الأشراف: 5182)، و مسند احمد (4/353، 357، 380)، وسنن الدارمی/الصید 5 (2053) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1822
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، وَالْمُؤَمَّلُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ ".
ابن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات کئے اور ٹڈی کھاتے رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- شعبہ نے بھی اسے ابویعفور کے واسطہ سے ابن ابی اوفی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی غزوات کئے اور ٹڈی کھاتے رہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1822]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1822M
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا، قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو يَعْفُورٍ اسْمُهُ وَاقِدٌ وَيُقَالُ: وَقْدَانُ أَيْضًا وَأَبُو يَعْفُورٍ الْآخَرُ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسَ.
اس سند سے بھی ابن ابی اوفی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابویعفور کا نام واقد ہے، انہیں وقدان بھی کہا جاتا ہے، ابویعفور دوسرے بھی ہیں، ان کا نام عبدالرحمٰن بن عبید بن نسطاس ہے،
۳- اس باب میں ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1822M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

23. باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ عَلَى الْجَرَادِ
23. باب: ٹڈی پر بددعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1823
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا عَلَى الْجَرَادِ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَهْلِكِ الْجَرَادَ اقْتُلْ كِبَارَهُ وَأَهْلِكْ صِغَارَهُ وَأَفْسِدْ بَيْضَهُ وَاقْطَعْ دَابِرَهُ وَخُذْ بِأَفْوَاهِهِمْ عَنْ مَعَاشِنَا وَأَرْزَاقِنَا إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ "، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَدْعُو عَلَى جُنْدٍ مِنْ أَجْنَادِ اللَّهِ بِقَطْعِ دَابِرِهِ؟، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا نَثْرَةُ حُوتٍ فِي الْبَحْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ وَهُوَ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ وَالْمَنَاكِيرِ، وَأَبُوهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ثِقَةٌ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں پر بد دعا کرتے تو کہتے «اللهم أهلك الجراد اقتل كباره وأهلك صغاره وأفسد بيضه واقطع دابره وخذ بأفواههم عن معاشنا وأرزاقنا إنك سميع الدعاء» اللہ! ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، بڑوں کو مار دے، چھوٹوں کو تباہ کر دے، ان کے انڈوں کو خراب کر دے، ان کا جڑ سے خاتمہ کر دے، اور ہمارے معاش اور رزق تباہ کرنے سے ان کے منہ روک لے، بیشک تو دعا کو سننے والا ہے، ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر کو جڑ سے ختم کرنے کی بد دعا کیسے کر رہے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سمندر میں مچھلی کی چھینک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی کے بارے میں محدثین نے کلام کیا ہے، ان سے غریب اور منکر روایتیں کثرت سے ہیں، ان کے باپ محمد بن ابراہیم ثقہ ہیں اور مدینہ کے رہنے والے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1823]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 9 (3221)، (تحفة الأشراف: 1451، 2585) (موضوع) (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی ضعیف اور منکرالحدیث راوی ہے، ابن الجوزی نے موضوعات میں اسی کو متہم کیا ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفة: 112، لیکن ضعیف سنن الترمذی اور مشہور حسن کے سنن کے نسخے میں اس حدیث پر کوئی حکم نہیں لگا ہے)»

24. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْجَلاَّلَةِ وَأَلْبَانِهَا
24. باب: گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1824
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى الثَّوْرِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گندگی کھانے والے جانور کے گوشت کھانے اور ان کے دودھ پینے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ثوری نے اسے «عن ابن أبي نجيح عن مجاهد عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عباس سے بھی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1824]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 25 (3785)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 11 (3185)، (تحفة الأشراف: 7387) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3189)

حدیث نمبر: 1825
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْمُجَثَّمَةِ وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- محمد بن بشار کہتے ہیں: ہم سے ابن عدی نے «عن سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن عكرمة عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1825]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، سنن ابی داود/ الأشربة 14 (3719)، سنن النسائی/الضحایا 44 (4453)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 20 (3421)، (تحفة الأشراف: 6190)، و مسند احمد (1/226، 241، 339) سنن الدارمی/الأضاحي 13 (2018) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2503) ، الصحيحة (2391)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next