الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
25. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الدَّجَاجِ
25. باب: مرغی کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1826
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ أَبِي الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ يَأْكُلُ دَجَاجَةً، فَقَالَ: ادْنُ فَكُلْ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ زَهْدَمٍ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَهْدَمٍ، وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ.
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا: قریب ہو جاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے، زہدم سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ہم اسے صرف زہدم ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1826]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 74 (4385)، والصید 26 (5517، 5518)، و کفارات الأیمان 10 (6721)، صحیح مسلم/الأیمان 3 (1649/9)، سنن النسائی/الصید 33 (4351)، (تحفة الأشراف: 8990) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2499)

حدیث نمبر: 1827
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ "، قَالَ: وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، وَعَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کا گوشت کھاتے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث میں کچھ اور باتیں بھی ہیں،
۳- ایوب سختیانی نے بھی اس حدیث کو «عن القاسم التميمي عن أبي قلابة عن زهدم» کی سند سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1827]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 29 (3797)، (تحفة الأشراف: 4482) (ضعیف) (سند میں ابراہیم بن عمر بن سفینہ ”بُریہ“ مجہول الحال راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1826)

26. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْحُبَارَى
26. باب: سرخاب کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1828
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: " أَكَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حُبَارَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، وَيُقَالُ: بُرَيْدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ.
سفینہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حباری کا گوشت کھایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- ابراہیم بن عمر بن سفینہ سے ابن ابی فدیک نے بھی روایت کی ہے، انہیں برید بن عمر بن سفینہ بھی کہا گیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1828]
تخریج الحدیث: «(ضعیف) (سند میں ابراہیم بن عمر بن سفینہ جن کا لقب بریہ ہے، مستور ہیں، اور ابراہیم بن عبدالرحمن بن مہدی بصری صدوق راوی ہیں، لیکن ان سے منکر روایات آئی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (2500) //، ضعيف أبي داود (812 / 3797) //

27. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الشِّوَاءِ
27. باب: بھنا ہوا گوشت کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1829
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، " أَنَّهَا قَرَّبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَمَا تَوَضَّأَ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، وَالْمُغِيرَةِ، وَأَبِي رَافِعٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنی دست پیش کی، آپ نے اس میں سے تناول فرمایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن حارث، مغیرہ اور ابورافع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1829]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 18200) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (138)

28. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَكْلِ مُتَّكِئًا
28. باب: ٹیک لگا کر کھانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1830
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَنَا فَلَا آكُلُ مُتَّكِئًا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ وَرَوَى زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، وَسُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ هَذَا الْحَدِيثَ، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ.
ابوجحیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہم اسے صرف علی بن اقمر کی روایت سے جانتے ہیں، علی بن اقمر سے اس حدیث کو زکریا بن ابی زائدہ، سفیان بن سعید ثوری اور کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، شعبہ نے یہ حدیث سفیان ثوری سے علی بن اقمر کے واسطہ سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں علی، عبداللہ بن عمرو اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1830]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 13 (5398)، سنن ابی داود/ الأطعمة 17 (3769)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 6 (3262)، (تحفة الأشراف: 11801)، و مسند احمد (4/308)، سنن الدارمی/الأطعمة 31 (2115) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3262)

29. باب مَا جَاءَ فِي حُبِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ
29. باب: میٹھی چیز اور شہد سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی رغبت اور پسند کا بیان۔
حدیث نمبر: 1831
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، وَفِي الْحَدِيثِ كلام أكثر من هذا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز اور شہد کو پسند کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اسے علی بن مسہر نے بھی ہشام بن عروہ کے واسطہ سے روایت کی ہے،
۳- حدیث میں اس سے زیادہ باتیں ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1831]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 32 (5431)، والأشربة 10 (5599)، و 15 (5614)، والطب 4 (5682)، والحیل 12 (6972)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1474)، سنن ابی داود/ الأشربة 11 (3715)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 36 (3323)، (تحفة الأشراف: 16796)، و مسند احمد (6/59) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3323)

30. باب مَا جَاءَ فِي إِكْثَارِ مَاءِ الْمَرَقَةِ
30. باب: سالن میں پانی زیادہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1832
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فَضَاءٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ لَحْمًا فَلْيُكْثِرْ مَرَقَتَهُ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ لَحْمًا أَصَابَ مَرَقَةً وَهُوَ أَحَدُ اللَّحْمَيْنِ "، وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فَضَاءٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فَضَاءٍ هُوَ الْمُعَبِّرُ وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ أَخُو بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ.
عبداللہ مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی گوشت خریدے تو اس میں (پکاتے وقت) شوربا (سالن) زیادہ کر لے، اس لیے کہ اگر وہ گوشت نہ پا سکے تو اسے شوربا مل جائے، وہ بھی دو گوشت میں سے ایک گوشت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوذر سے بھی روایت ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے محمد بن فضاء کی روایت سے جانتے ہیں، محمد بن فضاء «معبر» (یعنی خواب کی تعبیر بیان کرنے والے) ہیں، ان کے بارے میں سلیمان بن حرب نے کلام کیا ہے،
۳- یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1832]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8974) (ضعیف) (سند میں محمد بن فضاء ضعیف، اور ان کے والد فضاء بن خالد بصری مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2341) // ضعيف الجامع الصغير (371) //

حدیث نمبر: 1833
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْأَسْوَدِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحْقِرَنَّ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَلْقَ أَخَاهُ بِوَجْهٍ طَلِيقٍ، وَإِنِ اشْتَرَيْتَ لَحْمًا أَوْ طَبَخْتَ قِدْرًا فَأَكْثِرْ مَرَقَتَهُ وَاغْرِفْ لِجَارِكَ مِنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی بھی نیک کام کو حقیر نہ سمجھے، اگر کوئی نیک کام نہ مل سکے تو اپنے بھائی سے مسکرا کر ملے ۱؎، اور اگر تم گوشت خریدو یا ہانڈی پکاؤ تو شوربا (سالن) بڑھا لو اور اس میں سے چلو بھر اپنے پڑوسی کو دے دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے بھی اسے ابوعمران جونی کے واسطہ سے روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1833]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر و الصلة 42 (2625/142)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 58 (3362)، (تحفة الأشراف: 11951)، و مسند احمد (5/149، 156، 161، 171) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1368) ، التعليق الرغيب (3 / 264)

31. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الثَّرِيدِ
31. باب: ثرید کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1834
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَمُلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں میں سے بہت سارے مرد درجہ کمال کو پہنچے ۱؎ اور عورتوں میں سے صرف مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ درجہ کمال کو پہنچیں اور تمام عورتوں پر عائشہ کو اسی طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح تمام کھانوں پر ثرید کو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور انس سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1834]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 32 (3411)، و 46 (3433)، وفضائل الصحابة 30 (3769)، والأطعمة 25 (5418)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 12 (2431) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3280)

32. باب مَا جَاءَ أَنَّهُ قَالَ انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا
32. باب: دانت سے نوچ کر گوشت کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1835
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي فَدَعَا أُنَاسًا فِيهِمْ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الْكَرِيمِ الْمُعَلِّمِ مِنْهُمْ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ میرے باپ نے میری شادی کی اور لوگوں کو مدعو کیا، ان میں صفوان بن امیہ رضی الله عنہ بھی تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گوشت کو دانت سے نوچ کر کھاؤ اس لیے کہ وہ زیادہ جلد ہضم ہوتا ہے، اور لذیذ ہوتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف عبدالکریم کی روایت سے جانتے ہیں اور عبدالکریم المعلم کے حافظہ کے بارے میں اہل علم نے کلام کیا ہے، کلام کرنے والوں میں ایوب سختیانی بھی ہیں،
۲- اس باب میں عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1835]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 4947) (ضعیف) (سند میں ابو امیہ عبد الکریم بن ابی المخارق المعلم ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2193) // ضعيف الجامع الصغير (2101) //


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next