الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
7. باب مَا جَاءَ كَيْفَ كَانَ يَنْزِلُ الْوَحْىُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
7. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر وحی کیسے اترتی تھی؟
حدیث نمبر: 3634
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِيَ الْمَلَكُ رَجُلًا , فَيُكَلِّمُنِي , فَأَعِي مَا يَقُولُ " , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ ذِي الْبَرْدِ الشَّدِيدِ , فَيَفْصِمُ عَنْهُ , وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبھی کبھی وہ میرے پاس گھنٹی کی آواز ۱؎ کی طرح آتی ہے اور یہ میرے لیے زیادہ سخت ہوتی ہے ۲؎ اور کبھی کبھی فرشتہ میرے سامنے آدمی کی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے، تو وہ جو کہتا ہے اسے میں یاد کر لیتا ہوں، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت جاڑے کے دن میں آپ پر وحی اترتے دیکھی جب وہ وحی ختم ہوتی تو آپ کی پیشانی پر پسینہ آیا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3634]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الوحی 2 (2)، وبدء الخلق 6 (3215)، صحیح مسلم/الفضائل 23 (2333)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (934، 935) (تحفة الأشراف: 17152)، وط/القرآن 4 (7)، و مسند احمد (6/158، 163، 257) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
8. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
حدیث نمبر: 3635
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَهُ شَعْرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ بَعِيدُ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَمْ يَكُنْ بِالْقَصِيرِ وَلَا بِالطَّوِيلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو جس کے بال کان کی لو کے نیچے ہوں سرخ جوڑے ۱؎ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا، آپ کے بال آپ کے دونوں کندھوں سے لگے ہوتے تھے ۲؎، اور آپ کے دونوں کندھوں میں کافی فاصلہ ہوتا تھا ۳؎، نہ آپ پستہ قد تھے نہ بہت لمبے ۴؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3635]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1724 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (1794)

حدیث نمبر: 3636
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَاءَ: أَكَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ السَّيْفِ، قَالَ: " لَا مِثْلَ الْقَمَرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابواسحاق کہتے ہیں کہ ایک شخص نے براء سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ چاند کی مانند تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3636]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3552) (تحفة الأشراف: 1839) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (9)

حدیث نمبر: 3637
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ، شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، ضَخْمَ الرَّأْسِ ضَخْمَ الْكَرَادِيسِ، طَوِيلَ الْمَسْرُبَةِ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ تَكَفُّؤًا كَأَنَّمَا انْحَطَّ مِنْ صَبَبٍ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ لمبے تھے نہ پستہ قد، آپ کی ہتھیلیاں اور پاؤں گوشت سے پُر تھے، آپ بڑے سر اور موٹے جوڑوں والے تھے، (یعنی گھٹنے اور کہنیاں گوشت سے پُر اور فربہ تھیں)، سینہ سے ناف تک باریک بال تھے، جب چلتے تو آگے جھکے ہوئے ہوتے گویا آپ اوپر سے نیچے اتر رہے ہیں، میں نے نہ آپ سے پہلے اور نہ آپ کے بعد کسی کو آپ جیسا دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3637]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10289) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (40)

حدیث نمبر: 3637M
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ہم سے سفیان بن وکیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے میرے باپ وکیع نے بیان کیا اور انہوں نے مسعودی سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3637M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (40)

حدیث نمبر: 3638
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي حَلِيمَةَ مِنْ قَصْرِ الْأَحْنَفِ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمْ يَكُنْ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ، وَكَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ، وَلَمْ يَكُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبِطِ، كَانَ جَعْدًا رَجِلًا وَلَمْ يَكُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُكَلْثَمِ، وَكَانَ فِي الْوَجْهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشْرَبٌ، أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ، جَلِيلُ الْمُشَاشِ وَالْكَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبَةٍ، شَثْنُ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، إِذَا مَشَى تَقَلَّعَ كَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَبَبٍ، وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ، وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، أَجْوَدُ النَّاسِ كَفَّا، وَأَشْرَحُهُمْ صَدْرًا، وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً، وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيكَةً، وَأَكْرَمُهُمْ عِشْرَةً، مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ، وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ، يَقُولُ نَاعِتُهُ: لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ الْأَصْمَعِيَّ يَقُولُ فِي تَفْسِيرِهِ صِفَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُمَّغِطُ الذَّاهِبُ طُولًا، وَسَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ: تَمَغَّطَ فِي نُشَّابَةٍ أَيْ مَدَّهَا مَدًّا شَدِيدًا، وَأَمَّا الْمُتَرَدِّدُ: فَالدَّاخِلُ بَعْضُهُ فِي بَعْضٍ قِصَرًا، وَأَمَّا الْقَطَطُ فَالشَّدِيدُ الْجُعُودَةِ , وَالرَّجِلُ الَّذِي فِي شَعْرِهِ حُجُونَةٌ أَيْ يَنْحَنِي قَلِيلًا، وَأَمَّا الْمُطَهَّمُ فَالْبَادِنُ الْكَثِيرُ اللَّحْمِ، وَأَمَّا الْمُكَلْثَمُ فَالْمُدَوَّرُ الْوَجْهِ، وَأَمَّا الْمُشْرَبُ فَهُوَ الَّذِي فِي نَاصِيَتِهِ حُمْرَةٌ، وَالْأَدْعَجُ الشَّدِيدُ سَوَادِ الْعَيْنِ، وَالْأَهْدَبُ الطَّوِيلُ الْأَشْفَارِ، وَالْكَتَدُ مُجْتَمَعُ الْكَتِفَيْنِ وَهُوَ الْكَاهِلُ، وَالْمَسْرُبَةُ هُوَ الشَّعْرُ الدَّقِيقُ الَّذِي هُوَ كَأَنَّهُ قَضِيبٌ مِنَ الصَّدْرِ إِلَى السُّرَّةِ، وَالشَّثْنُ الْغَلِيظُ الْأَصَابِعِ مِنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، وَالتَّقَلُّعُ أَنْ يَمْشِيَ بِقُوَّةٍ، وَالصَّبَبُ الْحُدُورُ، يَقُولُ: انْحَدَرْنَا فِي صَبُوبٍ وَصَبَبٍ وَقَوْلُهُ: جَلِيلُ الْمُشَاشِ يُرِيدُ رُءُوسَ الْمَنَاكِبِ، وَالْعِشْرَةُ الصُّحْبَةُ، وَالْعَشِيرُ الصَّاحِبُ، وَالْبَدِيهَةُ الْمُفَاجَأَةُ يُقَالُ بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ أَيْ فَجَأْتُهُ.
ابراہیم بن محمد جو علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کی اولاد میں سے ہیں ان سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرتے تو کہتے: نہ آپ بہت لمبے تھے نہ بہت پستہ قد، بلکہ لوگوں میں درمیانی قد کے تھے، آپ کے بال نہ بہت گھونگھریالے تھے نہ بالکل سیدھے، بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تھے، نہ آپ بہت موٹے تھے اور نہ چہرہ بالکل گول تھا، ہاں اس میں کچھ گولائی ضرور تھی، آپ گورے سفید سرخی مائل، سیاہ چشم، لمبی پلکوں والے، بڑے جوڑوں والے اور بڑے شانہ والے تھے، آپ کے جسم پر زیادہ بال نہیں تھے، صرف بالوں کا ایک خط سینہ سے ناف تک کھنچا ہوا تھا، دونوں ہتھیلیاں اور دونوں قدم گوشت سے پُر تھے جب چلتے زمین پر پیر جما کر چلتے، پلٹتے تو پورے بدن کے ساتھ پلٹتے، آپ کے دونوں شانوں کے بیچ میں مہر نبوت تھی، آپ خاتم النبیین تھے، لوگوں میں آپ سب سے زیادہ سخی تھے، آپ کھلے دل کے تھے، یعنی آپ کا سینہ بغض و حسد سے آئینہ کے مانند پاک و صاف ہوتا تھا، اور سب سے زیادہ سچ بولنے والے، نرم مزاج اور سب سے بہتر رہن سہن والے تھے، جو آپ کو یکایک دیکھتا ڈر جاتا اور جو آپ کو جان اور سمجھ کر آپ سے گھل مل جاتا وہ آپ سے محبت کرنے لگتا، آپ کی توصیف کرنے والا کہتا: نہ آپ سے پہلے میں نے کسی کو آپ جیسا دیکھا ہے اور نہ آپ کے بعد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، اس کی سند متصل نہیں ہے،
۲- (نسائی کے شیخ) ابو جعفر کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کی تفسیر میں اصمعی کو کہتے ہوئے سنا کہ «الممغط» کے معنی لمبائی میں جانے والے کے ہیں، میں نے ایک اعرابی کو سنا وہ کہہ رہا تھا «تمغط فی نشابة» یعنی اس نے اپنا تیر بہت زیادہ کھینچا اور «متردد» ایسا شخص ہے جس کا بدن ٹھنگنے پن کی وجہ سے بعض بعض میں گھسا ہوا ہو اور «قطط» سخت گھونگھریالے بال کو کہتے ہیں، اور «رَجِل» اس آدمی کو کہتے ہیں جس کے بالوں میں تھوڑی خمید گی ہو اور «مطہم» ایسے جسم والے کو کہتے ہیں جو موٹا اور زیادہ گوشت والا ہو اور «مکلثم» جس کا چہرہ گول ہو اور «مشدب» وہ شخص ہے جس کی پیشانی میں سرخی ہو اور «ادعج» وہ شخص ہے جس کے آنکھوں کی سیاہی خوب کالی ہو اور «اہدب» وہ ہے جس کی پلکیں لمبی ہوں اور «کتد» دونوں شانوں کے ملنے کی جگہ کو کہتے ہیں اور «مسربة» وہ باریک بال ہیں جو ایک خط کی طرح سینہ سے ناف تک چلے گئے ہوں اور «شثن» وہ شخص ہے جس کے ہتھیلیوں اور پیروں کی انگلیاں موٹی ہوں، اور «تقلع» سے مراد پیر جما جما کر طاقت سے چلنا ہے اور «صبب» اترنے کے معنی میں ہے، عرب کہتے ہیں «انحدر نافی صبوب وصبب» یعنی ہم بلندی سے اترے «جلیل المشاش» سے مراد شانوں کے سرے ہیں، یعنی آپ بلند شانہ والے تھے، اور «عشرة» سے مراد رہن سہن ہے اور «عشیرہ» کے معنیٰ رہن سہن والے کے ہیں اور «بدیھة» کے معنی یکایک اور یکبارگی کے ہیں، عرب کہتے ہیں «بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ» میں ایک معاملہ کو لے کر اس کے پاس اچانک آیا۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3638]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10024) (ضعیف) (سند میں ابراہیم بن محمد اور علی رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، ابراہیم کی ملاقات علی رضی الله عنہ سے نہیں ہوئی)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل (5) ، المشكاة (5791)

9. باب فِي كَلاَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
9. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی گفتگو کا بیان
حدیث نمبر: 3639
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْرُدُ سَرْدَكُمْ هَذَا وَلَكِنَّهُ كَانَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ بَيْنَهُ فَصْلٌ يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی نہیں بولتے تھے بلکہ آپ ایسی گفتگو کرتے جس میں ٹھہراؤ ہوتا تھا، جو آپ کے پاس بیٹھا ہوتا وہ اسے یاد کر لیتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ہم اسے صرف زہری کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اسے یونس بن یزید نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3639]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 21 (4839) (نحوہ) سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 139 (412) (تحفة الأشراف: 16406)، و مسند احمد (6/118، 138) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن المختصر (191) ، المشكاة (5828)

حدیث نمبر: 3640
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعِيدُ الْكَلِمَةَ ثَلَاثًا لِتُعْقَلَ عَنْهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بسا اوقات) ایک کلمہ تین بار دہراتے تھے تاکہ اسے (اچھی طرح) سمجھ لیا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن مثنیٰ کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3640]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2723 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح وقد مضى نحوه (2879)

10. باب فِي بَشَاشَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
10. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خوش روئی اور مسکراہٹ کا بیان
حدیث نمبر: 3641
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن حارث بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر مسکرانے والا میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3641]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5234) (صحیح) (تراجع الألبانی 602)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (194) ، المشكاة (5829 / التحقيق الثانى)

حدیث نمبر: 3642
وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، مِثْلُ هَذَا. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق السَّيْلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: " مَا كَانَ ضَحِكُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا تَبَسُّمًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن حارث بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی صرف مسکراہٹ ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے لیث بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3642]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (195) ، المشكاة أيضا


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next