الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
کتاب العلل
کتاب: کتاب العلل
حدیث نمبر: م31
وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ، وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ، وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالأَوْزَاعِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، وَوَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَغَيْرِهِمْ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ تَكَلَّمُوا فِي الرِّجَالِ وَضَعَّفُوا.
‏‏‏‏ اسی طرح ایوب سختیانی، عبداللہ بن عون، سلیمان تیمی، شعبہ بن الحجاج، سفیان ثوری، مالک بن انس، اوزاعی، عبداللہ بن المبارک، یحییٰ بن سعید القطان، وکیع بن الجراح اور عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ اہل علم کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے راوۃ حدیث پر کلام کیا، اور ان کی تضعیف کی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م31]
تخریج الحدیث: «0»

5. (باب)
5. (رواۃ پر جرح و تنقید کا مقصد نصیحت اور خیر خواہی ہے)
حدیث نمبر: م32
وَإِنَّمَا حَمَلَهُمْ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَنَا -وَاللَّهُ أَعْلَمُ- النَّصِيحَةُ لِلْمُسْلِمِينَ. لا يُظَنُّ بِهِمْ أَنَّهُمْ أَرَادُوا الْطَعْنَ عَلَى النَّاسِ أَوْ الْغِيبَةَ، إِنَّمَا أَرَادُوا عِنْدَنَا أَنْ يُبَيِّنُوا ضَعْفَ هَؤُلائِ؛ لِكَيْ يُعْرَفُوا.
‏‏‏‏ ہمارے نزدیک ان کو اس اقدام پر مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کے جذبہ نے ابھارا، واللہ اعلم۔ ان ائمہ کے بارے میں یہ خیال نہیں ہونا چاہیئے کہ انہوں نے لوگوں کو مطعون کیا یا ان کی غیبت کی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م32]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م33
لأَنَّ بَعْضَ الَّذِينَ ضُعِّفُوا كَانَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ، وَبَعْضَهُمْ كَانَ مُتَّهَمًا فِي الْحَدِيثِ، وَبَعْضَهُمْ كَانُوا أَصْحَابَ غَفْلَةٍ وَكَثْرَةِ خَطَإٍ؛ فَأَرَادَ هَؤُلائِ الأَئِمَّةُ أَنْ يُبَيِّنُوا أَحْوَالَهُمْ شَفَقَةً عَلَى الدِّينِ وَتَثْبِيتًا؛ لأَنَّ الشَّهَادَةَ فِي الدِّينِ أَحَقُّ أَنْ يُتَثَبَّتَ فِيهَا مِنْ الشَّهَادَةِ فِي الْحُقُوقِ وَالأَمْوَالِ.
‏‏‏‏ انہوں نے ہمارے خیال میں رواۃ کے ضعف کو اس لیے بیان کیا تاکہ ان کے بارے میں لوگوں کو علم ہو جائے اس لیے کہ، ۱- بعض ضعیف رواۃ اہل بدعت میں سے تھے، ۲- اور بعض روایت حدیث کے باب میں متہم بالکذب تھے، ۳- بعض اصحاب غفلت اور کثیر الخطا تھے، ان ائمہ نے دینی جذبہ سے ان رواۃ کے احوال کو بیان کیا اس لیے کہ دین کے بارے میں شہادت حقوق اور اموال میں شہادت سے زیادہ تحقیق اور ثبوت کی حقدار ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م33]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م34
قَالَ: و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، وَسُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ تَكُونُ فِيهِ تُهْمَةٌ أَوْ ضَعْفٌ؛ أَسْكُتُ أَوْ أُبَيِّنُ؟ قَالُوا: بَيِّنْ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری، شعبہ، مالک بن انس اور سفیان بن عیینہ سے راوی کے بارے میں سوال کیا کہ اس پر جھوٹ بولنے کا الزام ہے، یا اس میں ضعف ہے، تو میں خاموش رہوں یا بیان کر دوں، تو ان سب لوگوں نے کہا: بیان کر دو۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م34]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م35
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: قِيلَ لأَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ: إِنَّ أُنَاسًا يَجْلِسُونَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ النَّاسُ، وَلا يَسْتَأْهِلُونَ؟! قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ: كُلُّ مَنْ جَلَسَ؛ جَلَسَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَصَاحِبُ السُّنَّةِ إِذَا مَاتَ أَحْيَا اللَّهُ ذِكْرَهُ، وَالْمُبْتَدِعُ لايُذْكَرُ.
‏‏‏‏ یحیی بن آدم کہتے ہیں کہ ابوبکر بن عیاش سے کہا گیا: بعض لوگ درس دینے بیٹھتے ہیں، اور لوگ ان کے پاس آ کر بیٹھتے ہیں، لیکن وہ درس دینے کی اہلیت نہیں رکھتے تو ابوبکر بن عیاش نے کہا: جو شخص بھی درس دینے بیٹھتا ہے لوگ اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں۔ صاحب سنت (صحیح عقیدہ والا) جب مر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذکر کا چرچہ کر دیتا ہے، اور بدعتی کا ذکر مٹ جاتا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م35]
تخریج الحدیث: «0»

6. (باب)
6. (اہل بدعت کی روایت سے اجتناب)
حدیث نمبر: م36
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَصَمُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَانَ فِي الزَّمَنِ الأَوَّلِ لايَسْأَلُونَ عَنْ الإِسْنَادِ؛ فَلَمَّا وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ سَأَلُوا عَنْ الإِسْنَادِ؛ لِكَيْ يَأْخُذُوا حَدِيثَ أَهْلِ السُّنَّةِ، وَيَدَعُوا حَدِيثَ أَهْلِ الْبِدَعِ.
‏‏‏‏ محمد بن سیرین کہتے ہیں: پہلے زمانے میں لوگ سند حدیث کے بارے میں نہیں سوال کرتے تھے، لیکن جب سے فتنہ شروع ہوا ۱؎ لوگوں نے سند کے بارے میں سوال کرنا شروع کیا تاکہ احادیث اہل سنت سے لیں اور اہل بدعت کی احادیث چھوڑ دیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م36]
تخریج الحدیث: «0»

7. (باب)
7. (سند حدیث کی دین میں اہمیت)
حدیث نمبر: م37
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَانَ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: الإِسْنَادُ عِنْدِي مِنْ الدِّينِ؛ لَوْلا الإِسْنَادُ؛ لَقَالَ مَنْ شَائَ مَا شَائَ؛ فَإِذَا قِيلَ لَهُ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ بَقِيَ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں: میرے نزدیک سند دین میں سے ہے، اگر سند نہ ہوتی تو جو جو چاہتا کہتا، جب اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ حدیث تم سے کس نے روایت کی تو وہ چپ ہو جاتا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م37]
تخریج الحدیث: «0»

8. (باب)
8. (ضعفاء سے روایت کے بارے میں محدثین کا مذہب)
حدیث نمبر: م38
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ذُكِرَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ حَدِيثٌ؛ فَقَالَ: يُحْتَاجُ لِهَذَا أَرْكَانٌ مِنْ آجُرٍّ.
‏‏‏‏ حبان بن موسیٰ کہتے ہیں: عبداللہ بن المبارک سے ایک حدیث ذکر کی گئی تو آپ نے کہا: اس کے لیے تو پختہ اینٹوں کے ستون چاہئیں، [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م38]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م39
قَالَ أَبُو عِيسَى: يَعْنِي أَنَّهُ ضَعَّفَ إِسْنَادَهُ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: یعنی ابن مبارک نے اس کی سند کی تضعیف کی۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م39]
تخریج الحدیث: «0»

حدیث نمبر: م40
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ تَرَكَ حَدِيثَ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، وَالْحَسَنِ بْنِ دِينَارٍ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَسْلَمِيِّ، وَمُقَاتِلِ بْنِ سُلَيْمَانَ، وَعُثْمَانَ الْبُرِّيِّ، وَرَوْحِ بْنِ مُسَافِرٍ، وَأَبِي شَيْبَةَ الْوَاسِطِيِّ، وَعَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ، وَأَيُّوبَ بْنِ خُوطٍ، وَأَيُّوبَ بْنِ سُوَيْدٍ، وَنَصْرِ بْنِ طَرِيفٍ -هُوَ أَبُو جَزْئٍ- وَالْحَكَمِ. وَحَبِيبٍ الْحَكَمُ رَوَى لَهُ حَدِيثًا فِي كِتَابِ الرِّقَاقِ، ثُمَّ تَرَكَهُ. وَقَالَ: حَبِيبٌ لا أَدْرِي.
‏‏‏‏ وہب بن زمعہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن المبارک نے حسن بن عمارہ، حسن بن دینار، ابراہیم بن محمد اسلمی، مقاتل بن سلیمان، اور عثمان بری، روح بن مسافر، ابوشیبہ واسطی، عمرو بن ثابت، ایوب بن خوط، ایوب بن سوید، ابوجزء نصر بن طریف، حکم اور حبیب کی احادیث ترک کر دی۔ عبداللہ بن المبارک نے حکم کی صرف ایک حدیث کتاب الزہد و الرقاق میں روایت کی پھر اس کو ترک کر دیا۔ اور کہا: حبیب کو میں نہیں جانتا۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م40]
تخریج الحدیث: «0»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next