فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2157
´سحری اور نماز فجر کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہئے؟`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم اٹھ کر نماز کے لیے گئے، انس کہتے ہیں: میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2157]
اردو حاشہ:
(1) سکون کے ساتھ پچاس آیات پڑھنے کے لیے بھی کم سے کم دس منٹ ضروری ہیں۔
(2) حسن ادب ہمہ وقت انسان کے پیش نظر رہنا چاہیے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ نہیں کہا ہم نے اور رسول اللہﷺ نے سحری کھائی بلکہ کہا کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ سحری کھائی کیونکہ اس میں تبعیت کی طرف اشارہ ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2157
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2159
´قتادہ سے روایت میں ہشام و سعید کے اختلاف کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت نے سحری کھائی، پھر وہ دونوں اٹھے، اور جا کر نماز فجر پڑھنی شروع کر دی۔ قتادہ کہتے ہیں: ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ان دونوں کے (سحری سے) فارغ ہونے اور نماز شروع کرنے میں کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2159]
اردو حاشہ:
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل حضرت قتادہ ہیں اور جواب دینے والے حضرت انس رضی اللہ عنہ۔ جبکہ پہلی دو روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں اور جواب دینے والے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ، مگر بعید نہیں کہ دونوں درست ہوں، یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ان کے شاگرد حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے۔ دونوں واقعات میں کوئی منافات نہیں۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2159