حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 404
´ہر حلال چیز کا کھانا ضروری نہیں`
«. . . عن خالد بن الوليد بن المغيرة المخزومي: انه دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت ميمونة، قال: فاتي بضب محنوذ فاهوى إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، فقال بعض النسوة اللاتي فى بيت ميمونة: اخبروا رسول الله صلى الله عليه وسلم بما يريد ان ياكل منه. فقيل: هو ضب يا رسول الله. فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، قال: فقلت: احرام هو يا رسول الله؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا، ولكنه لم يكن بارض قومي فاجدني اعافه . . .»
”. . . سیدنا خالد بن ولید بن مغیرہ المخرومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو بھنا ہو ایک سو سمار (سمسار، ضب) آپ کے پاس لایا گیا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لیے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بعض عورتوں میں سے کسی نے کہا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جسے کھانا چاہتے ہیں اس کے بارے میں آپ کو بتا دو کہا گیا: یا رسول اﷲ! یہ سمسار (ضب) ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا۔ میں نے کہا: یا رسو ل اﷲ! کیا یہ حرام ہے؟ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لیکن یہ ہماری قوم کے علاقے میں نہیں ہوتی، پس اس لیے میری طبیعت اس سے انکار کرتی ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 404]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5537، من حديث مالك به ورواه مسلم 44/1944، من حديث الزهري به]
تفقه
➊ ہر حلال چیز کا کھانا ضروری نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمسار (سانڈا) کے بارے میں فرمایا: ”نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ میں اسے حرام قرار دیتا ہوں۔“ [الموطأ 1/968 ح1872، وسنده صحيح وصححه الترمذي: 1790]
➋ سمسار (ضب/سانڈا) حلال ہے۔ بعض لوگ اس کا ترجمہ گوہ یا گرگوہ کرتے ہیں جو کہ صحیح نہیں ہے۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں تھے بلکہ صرف اللہ ہی عالم الغیب ہے اور یہ اللہ کی صفت خاصہ ہے۔
➍ اپنے دوستوں اور شاگردوں وغیرہم کی بہترین دعوت کرنا جائز ہے۔
➎ حلال و حرام قرار دینے کا اختیار کسی امتی کو نہیں ہے بلکہ اس کا دارومدار کتاب و سنت اور دلائل شرعیہ پر ہے۔
➏ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا، سیدنا خالد بن الولید رضی اللہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم دونوں کی خالہ تھیں۔
➐ گوشت کھانا جائز ہے۔
➑ یہ عین ممکن ہے کہ آدمی پر اپنے علاقے کی بعض مباح عادات و اطوار کا کچھ اثر باقی رہے۔
➒ جس مباح چیز کو دل نہ چاہے اسے چھوڑ دینا جائز ہے۔
➓ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا جائے اور آپ اسے دیکھتے ہوئے خاموشی اختیار کریں تو اسے تقریری حدیث کہتے ہیں اور یہ بھی قولی و فعلی حدیث کی طرح حجت ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 70