حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 260
´وصال کے روزے کی ممانعت ہے`
«. . . 344- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إياكم والوصال“، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله، قال: ”إني لست كهيئتكم، إني أبيت يطعمني ربي ويسقيني.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وصال کے روزے نہ رکھو۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ تو خود وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم جیسا نہیں ہوں، مجھے رات کو میرا رب کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 260]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه أحمد 237/2، والدارمي 1710، من حديث مالك به ورواه مسلم فواد 1103/58، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ امتیوں پر شفقت کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وصال کے روزے رکھنے سے منع کر دیا ہے۔
➋ وصال کے روزوں کا کیا مطلب ہے؟ اس کے لئے اور مزید فقہی فوائد کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث: 209، البخاري 1962، ومسلم 1102]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 344