الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب المياه
کتاب: پانی کے احکام و مسائل
11. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ فَضْلِ، وَضُوءِ الْمَرْأَةِ،
11. باب: عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 344
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قال: سَمِعْتُ أَبَا حَاجِبٍ، قال أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَاسْمُهُ سَوَادَةُ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وُضُوءِ الْمَرْأَةِ".
حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 344]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 40 (82)، سنن الترمذی/فیہ 47 (64)، سنن ابن ماجہ/فیہ 34 (373)، (تحفة الأشراف 3421)، مسند احمد 4/213 و 5/66 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ نہی تحریمی نہیں تنزیہی ہے، (دیکھیں پچھلی حدیث)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذينهى أن يتوضأ الرجل بفضل طهور المرأة
   سنن أبي داودنهى أن يتوضأ الرجل بفضل طهور المرأة
   سنن ابن ماجهنهى أن يتوضأ الرجل بفضل وضوء المرأة
   سنن النسائى الصغرىأن يتوضأ الرجل بفضل وضوء المرأة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 344 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 344  
344۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 72، 233، 239 اور ان کے فوائد و مسائل:
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 344   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 82  
´عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا ممانعت کا بیان`
«. . . أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 82]
فوائد و مسائل:
یہ نہی یا تو رخصت سے پہلے کی ہے یا احتیاط پر محمول ہے۔ تاہم کتاب العلل ترمذی میں ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حکم بن عمرو اقرع کی حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اور صحیح تر وہی ہے جو پچھلے باب میں مذکور ہوا کہ عورت مرد ایک دوسرے کے استعمال شدہ اور بچے ہوئے پانی سے وضو اور غسل کر سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 82   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 64  
´عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کی کراہت کا بیان۔`
حکم بن عمرو غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کو منع فرمایا ہے، یا فرمایا: عورت کے جھوٹے سے وضو کرے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 64]
اردو حاشہ:
1؎:
اس نہی سے نہی تنزیہی مراد ہے،
یعنی نہ استعمال کرنا بہتر ہے،
اس پر قرینہ وہ احادیث ہیں جو جواز پر دلالت کرتی ہیں،
یا یہ ممانعت محمول ہوگی اس پانی پر جو اعضائے وضو سے گرتا ہے کیونکہ وہ ماءِ مستعمل (استعمال ہواپانی) ہے۔

2؎:
مطلب یہ کہ محمود بن غیلان کی روایت شک کے صیغے کے ساتھ ہے اور محمد بن بشار کی بغیر شک کے صیغے سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 64