الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
23. بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ:
23. باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
حدیث نمبر: 6475
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ".
مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6475]
   صحيح البخاريمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   صحيح البخاريمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   صحيح البخاريمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه
   صحيح البخاريمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   صحيح مسلممن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذي جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت
   صحيح مسلممن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه
   جامع الترمذيمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   سنن أبي داودمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   سنن أبي داودالضيافة ثلاثة أيام ما سوى ذلك فهو صدقة
   سنن ابن ماجهمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3971  
´فتنہ میں زبان بند رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اچھی بات کہے، یا خاموش رہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3971]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بری بات کہنے سے اجتناب ایمان کا تقاضہ ہے۔

(2)
فضول باتیں کرنے سے اجتناب کرنا اور خاموش رہنا اچھی عادت ہے۔

(3)
بے فائدہ باتوں میں مشغول رہنے سے ذکر الہی اور تلاوت وغیرہ میں مشغول رہنا بہت ہی بہتر ہے۔
اس کی وجہ سے گناہ سے حفاظت ہوتی ہے اور نیکیاں زیادہ ہوتی ہیں۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3971   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2500  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ بھلی بات کہے یا خاموش رہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2500]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ بولنے سے پہلے بولنے والا خوب سوچ سمجھ لے تب بولے،
یا پھر خاموش ہی رہے تو بہتر ہے،
کہیں ایسا نہ ہو کہ بھلی بات بھی الٹے نقصان دہ ہوجائے۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2500   
------------------
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6475  
6475. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کا اللہ پر ایمان اور قیامت پر یقین ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ اور جو کوئی اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جس شخص کا اللہ اور یوم آخرت پر ایمان ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6475]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی نے کہا اللہ کی رضامندی کی بات یہ ہے کہ کسی مسلمان کی بھلائی کی بات کہے جس سے اس کو فائدہ پہنچے اور ناراضی کی بات یہ ہے کہ مثلاً ظالم بادشاہ یا حاکم سے مسلمان بھائی کی برائی کرے اس نیت سے کہ اس کو ضرر پہنچے۔
ابن عبد البر سے ایساہی منقول ہے۔
ابن عبد السلام نے کہا ناراضی کی بات سے وہ بات مراد ہے جس کا حسن اور قبح معلوم نہ ہو ایسی بات منہ سے نکالنا حرام ہے۔
تمام حکمت اور اخلاق کا خلاصہ اور اصل الاصول یہ ہے کہ آدمی سوچ کر بات کہے بن سوچے جو منہ پرآئے کہہ دینا نادانوں کا کام ہے بہت لوگ ایسے ہیں کہ بات جان کر بھی اس پر عمل نہیں کرتے اور ٹر ٹر بے فائدہ باتیں کئے جاتے ہیں ایسا علم بغیر عمل کے کیا فائدہ دے گا۔
   حوالہ: صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6475   
------------------