الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6136
6136. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہووہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے۔ جو شخص اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔ اور جو شخص اللہ ہر ایمان اور آخرت پر یقین رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا پھر چپ رہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6136]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ میزبان کو اپنے خاص عطیے سے مہمان کا اکرام کرنا چاہیے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! عطیے سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا:
”ایک دن اور ایک رات اور مہمان نوازی تین دن تک، اس سے زائد صدقہ ہے۔
“ (صحیح مسلم، اللقطة، حدیث: 4513(48)
ایک دوسری حدیث میں ہے:
”مہمان کی ایک رات ضیافت تو ہر مسلمان پر واجب ہے۔
اگر اس نے محرومی کی حالت میں اس کے ہاں صبح کی تو اس کے لیے میزبان پر قرض ہو گا، اگر چاہے تو اس سے مطالبہ کر لے اور اگر چاہے تو اسے چھوڑ دے۔
“ (سنن ابن ماجة، الأدب، حدیث: 3677) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق چند وجوہات کی بنا پر مہمان کی ضیافت کرنا واجب ہے:
٭ ضیافت کو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان کی فرع قرار دیا گیا ہے۔
٭ تین دن سے زائد صدقہ ہے کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے واجب ہے۔
٭ مذکورہ بالا ابن ماجہ کی روایت میں اس کے واجب ہونے کی صراحت ہے۔
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6136