الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
48. بَابُ : الصَّدَقَةِ مِنْ غُلُولٍ
48. باب: چوری کے مال میں سے صدقہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2526
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا الطَّيِّبَ، إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ عَزَّ وَجَلَّ بِيَمِينِهِ، وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً، فَتَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اپنے پاکیزہ مال سے صدقہ دیتا ہے (اور اللہ پاکیزہ مال ہی قبول کرتا ہے) تو رحمن عزوجل اسے اپنے داہنے ہاتھ میں لیتا ہے گو وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ رحمن کے ہاتھ میں بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بڑھتے بڑھتے پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے یا اونٹنی کے چھوٹے بچے کو پالتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2526]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 8 (1410)، التوحید 23 (7430) تعلیقا، صحیح مسلم/الزکاة 19 (1014)، سنن الترمذی/الزکاة 28 (661)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 28 (1842)، (تحفة الأشراف: 13379)، موطا امام مالک/الصدقة1 (1) (مرسلاً)، مسند احمد 2/268، 331، 381، 418، 419، 431، 471، 538، 541، سنن الدارمی/الزکاة35 (1717) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريمن تصدق بعدل تمرة من كسب طيب ولا يقبل الله إلا الطيب وإن الله يتقبلها بيمينه ثم يربيها لصاحبه كما يربي أحدكم فلوه حتى تكون مثل الجبل
   صحيح مسلملا يتصدق أحد بتمرة من كسب طيب إلا أخذها الله بيمينه فيربيها كما يربي أحدكم فلوه أو قلوصه حتى تكون مثل الجبل أو أعظم
   صحيح مسلمما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   جامع الترمذيما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة تربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   جامع الترمذيالله يقبل الصدقة ويأخذها بيمينه فيربيها لأحدكم كما يربي أحدكم مهره حتى إن اللقمة لتصير مثل أحد
   سنن ابن ماجهما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن تبارك و حتى تكون أعظم من الجبل ويربيها له كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   المعجم الصغير للطبرانيالله يقبل الصدقات ولا يقبل منها إلا طيبا ويقبلها بيمينه ثم يربيها لصاحبها كما يربي الرجل مهره وفصيله حتى أن اللقمة لتصير مثل أحد
   سنن النسائى الصغرىما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   مسندالحميديوالذي نفسي بيده ما من عبد يتصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، ولا يصعد إلى السماء إلا طيب، فيضعها في حق، إلا كان كأنما يضعها في يد الرحمن، فيربيها له كما يربي أحدكم فلوه، أو فصيله، حتى إن اللقمة أو التمرة لتأتي يوم القيامة مثل الجبل العظيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2526  
´چوری کے مال میں سے صدقہ دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اپنے پاکیزہ مال سے صدقہ دیتا ہے (اور اللہ پاکیزہ مال ہی قبول کرتا ہے) تو رحمن عزوجل اسے اپنے داہنے ہاتھ میں لیتا ہے گو وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ رحمن کے ہاتھ میں بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بڑھتے بڑھتے پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے یا اونٹنی کے چھوٹے بچے کو پالتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2526]
اردو حاشہ:
اللہ تعالیٰ کی صفات جس طرح قرآن وحدیث میں وارد ہیں ان پر اسی طرح ایمان لانا واجب ہے۔ ان میں تشبیہ و تمثیل اور تاویل و تعیطل سے کام لینا جائز نہیں سلف کا اس پر اجماع ہے۔ بعض نے ان صفات کی تاویلات کی ہیں جو کہ قابل التفات نہیں۔
   حوالہ: سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2526   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1842  
´صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول کرتا ہے، اس کے صدقہ کو دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، گرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو ایسے ہی پالتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کو پالتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1842]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
صدقہ ایک عظیم نیکی ہے۔
صدقہ وہی قبول ہوتا ہے جو حلال کی کمائی سے کیا گیا ہو اور وہ اچھی چیز ہو جس سے صدقہ وصول کرنے والا بہتر فائدہ حاصل کر سکے۔
اللہ کی نظر میں مقدار سے زیادہ خلوص کی اہمیت ہے۔
خلوص سے دی گئی تھوڑی سی چیز بھی بہت زیادہ ثواب کا باعث ہو جاتی ہے قرآن مجید اور صحیح احادث میں اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھ، قدم اور چہرہ جیسے جو الفاظ وارد ہیں ان پر ایمان رکھنا چاہیے لیکن ان کو مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا درست نہیں، ان کی کیفیت سے اللہ تعالیٰ ہی با خبر ہے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1842   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 661  
´صدقہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھی کسی پاکیزہ چیز کا صدقہ کیا اور اللہ پاکیزہ چیز ہی قبول کرتا ہے ۱؎ تو رحمن اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے ۲؎ اگرچہ وہ ایک کھجور ہی ہو، یہ مال صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ پہاڑ سے بڑا ہو جاتا ہے، جیسے کہ تم میں سے ایک اپنے گھوڑے کے بچے یا گائے کے بچے کو پالتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 661]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حرام صدقہ اللہ قبول نہیں کرتا ہے کیونکہ صدقہ دینے والا حرام کا مالک ہی نہیں ہوتا اس لیے اسے اس میں تصرف کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

2؎:
یمین کا ذکر تعظیم کے لیے ہے ورنہ رحمن کے دونوں ہاتھ یمین ہی ہیں۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 661   
------------------