قرآن مجيد

سورة الجن
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
کہہ دے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر سنا تو انھوں نے کہا کہ بلاشبہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔

2
جو سیدھی راہ کی طرف لے جاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو کبھی شریک نہیں کریںگے۔

3
اور یہ کہ بات یہ ہے کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے، اس نے نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ کوئی اولاد۔

4
اور یہ کہ بات یہ ہے کہ ہمارا بے وقوف اللہ پر زیادتی کی بات کہتا تھا۔

5
اور یہ کہ ہم نے گمان کیا کہ انسان اور جن اللہ پر ہرگز کوئی جھوٹ نہیں بولیں گے۔

6
اور یہ کہ بات یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ پکڑتے تھے تو انھوں نے ان( جنوں) کو سرکشی میں زیادہ کر دیا۔

7
اور یہ کہ ان (انسانوں) نے گمان کیا جس طرح تم نے گمان کیا کہ اللہ کسی کو کبھی نہیں اٹھائے گا۔

8
اور یہ کہ بے شک ہم نے آسمان کو ہاتھ لگایا تو ہم نے اسے اس حال میں پایا کہ وہ سخت پہرے اور چمکدار شعلوں سے بھر دیا گیا ہے۔

9
اور یہ کہ ہم اس کی کئی جگہوں میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے تو جو اب کان لگاتا ہے وہ اپنے لیے ایک چمکدار شعلہ گھات میں لگا ہوا پاتا ہے۔

10
اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کیا ان لوگوں کے ساتھ جو زمین میں ہیں، کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے، یا ان کے رب نے ان کے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے۔

11
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک ہیں اور ہم میں کچھ اس کے علاوہ ہیں، ہم مختلف گروہ چلے آئے ہیں۔

12
اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم کبھی اللہ کو زمین میں عاجز نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی بھاگ کر کبھی اسے عاجز کر سکیں گے۔

13
اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت سن لی، ہم اس پر ایمان لے آئے، پھر جو کوئی اپنے رب پر ایمان لائے گا تو وہ نہ کسی نقصان سے ڈرے گا نہ کسی زیادتی سے۔

14
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ فرماںبردار ہیں اور ہم میں سے کچھ ظالم ہیں، پھر جو فرماں بردار ہوگیا تو وہی ہیں جنھوں نے سیدھے راستے کا قصد کیا۔

15
اور جو ظالم ہیں تو وہ جہنم کا ایندھن ہوں گے۔

16
اور (یہ وحی کی گئی ہے) کہ اگر وہ راستے پر سیدھے رہتے تو ہم انھیں ضرور بہت وافر پانی پلاتے۔

17
تاکہ ہم اس میں ان کی آزمائش کریں اور جو کوئی اپنے رب کی یاد سے منہ موڑے گا وہ اسے سخت عذاب میں داخل کرے گا۔

18
اور یہ کہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو۔

19
اور یہ کہ بات یہ ہے کہ جب اللہ کا بندہ کھڑا ہوا، اسے پکارتا تھا تو وہ قریب تھے کہ اس پر تہ بہ تہ جمع ہو جائیں۔

20
کہہ دے میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔

21
کہہ دے بلاشبہ میں تمھارے لیے نہ کوئی نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا۔

22
کہہ دے یقینا میں، مجھے اللہ سے کوئی بھی کبھی پناہ نہیں دے گا اور میں اس کے سوا کبھی پناہ کی کوئی جگہ نہیں پاؤں گا۔

23
مگر (میں تو صرف) اللہ کے احکام پہنچانے اور اس کے پیغامات کا (اختیار رکھتا ہوں) اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو یقینا اسی کے لیے جہنم کی آگ ہے، ہمیشہ اس میں رہنے والے ہیں ہمیشہ۔

24
(یہ اسی طرح غفلت میں رہیں گے) یہاں تک کہ جب وہ چیز دیکھ لیں گے جس کاان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو ضرور جان لیں گے کہ کون ہے جو مدد گار کے اعتبار سے زیادہ کمزور ہے اور جو تعداد میں زیادہ کم ہے؟

25
کہہ دے میں نہیں جانتا آیا وہ چیز قریب ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے، یا میرا رب اس کے لیے کچھ مدت رکھے گا۔

26
(وہ) غیب کو جاننے والا ہے، پس اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔

27
مگر کوئی رسول، جسے وہ پسند کر لے تو بے شک وہ اس کے آگے اور اس کے پیچھے پہرا لگا دیتا ہے۔

28
تاکہ جان لے کہ انھوں نے واقعی اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے ہیں اور اس نے ان تمام چیزوں کااحاطہ کر رکھا ہے جو ان کے پاس ہیں اور ہر چیز کو گن کر شمار کر رکھا ہے۔