نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
11 | قَالَتْ |
قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا [19-مريم:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمٰن کی پناه مانگتی ہوں اگر تو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا بے شک میں تجھ سے رحمان کی پناہ چاہتی ہوں، اگر تو کوئی ڈر رکھنے والا ہے۔ |
|
12 | قَالَتْ |
قَالَتْ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا [19-مريم:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہنے لگیں بھلا میرے ہاں بچہ کیسے ہو سکتا ہے؟ مجھے تو کسی انسان کا ہاتھ تک نہیں لگا اور نہ میں بدکار ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مریم نے کہا کہ میرے ہاں لڑکا کیونکر ہوگا مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا میرے لیے لڑکا کیسے ہوگا، جب کہ مجھے نہ کسی بشر نے چھوا ہے اور نہ میں کبھی بدکار تھی۔ |
|
13 | قَالَتْ |
فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَى جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَنْسِيًّا [19-مريم:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر درِد زه ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا، بولی کاش! میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر درد زہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مرچکتی اور بھولی بسری ہوگئی ہوتی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر دردزہ اسے کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، کہنے لگی اے کاش! میں اس سے پہلے مرجاتی اور بھولی بھلائی ہوتی۔ |
|
14 | قَالَتْ |
حَتَّى إِذَا أَتَوْا عَلَى وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ [27-النمل:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب وه چینوٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ بیخبری میں سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں روند ڈالے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیوں اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہاں تک کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی پر آئے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں داخل ہو جائو، کہیں سلیمان اوراس کے لشکر تمھیں کچل نہ دیں اور وہ شعور نہ رکھتے ہوں۔ |
|
15 | قَالَتْ |
قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ [27-النمل:29]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈاﻻ گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ملکہ نے کہا کہ دربار والو! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس (ملکہ) نے کہا اے سردارو! بے شک میری طرف ایک بہت عزت والا خط پھینکا گیا ہے۔ |
|
16 | قَالَتْ |
قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي أَمْرِي مَا كُنْتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّى تَشْهَدُونِ [27-النمل:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس نے کہا اے میرے سردارو! تم میرے اس معاملہ میں مجھے مشوره دو۔ میں کسی امر کا قطعی فیصلہ جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو نہیں کیا کرتی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(خط سنا کر) وہ کہنے لگی کہ اے اہل دربار میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، جب تک تم حاضر نہ ہو (اور صلاح نہ دو) میں کسی کام کو فیصل کرنے والی نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہا اے سردارو! تم میرے معاملے میں مجھے حل بتاؤ، میں کبھی کسی معاملے کافیصلہ کرنے والی نہیں، یہاں تک کہ تم میرے پاس موجود ہو۔ |
|
17 | قَالَتْ |
قَالَتْ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوا أَعِزَّةَ أَهْلِهَا أَذِلَّةً وَكَذَلِكَ يَفْعَلُونَ [27-النمل:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس نے کہا کہ بادشاه جب کسی بستی میں گھستے ہیں تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کر دیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا بے شک بادشاہ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں اسے خراب کر دیتے ہیں اور اس کے رہنے والوں میں سے عزت والوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور اسی طرح یہ کریں گے۔ |
|
18 | قَالَتْ |
فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَكَذَا عَرْشُكِ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ [27-النمل:42]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب وه آگئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے، ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب وہ آ پہنچی تو پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تخت بھی اسی طرح کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے اور ہم کو اس سے پہلے ہی (سلیمان کی عظمت شان) کا علم ہوگیا تھا اور ہم فرمانبردار ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ آئی تو اس سے کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے؟ اس نے کہا یہ تو گویا وہی ہے اور ہم اس سے پہلے علم دیے گئے تھے اورہم فرماں بردار تھے۔ |
|
19 | قَالَتْ |
قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَنْ سَاقَيْهَا قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُمَرَّدٌ مِنْ قَوَارِيرَ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ [27-النمل:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی چلو، جسے دیکھ کر یہ سمجھ کر کہ یہ حوض ہے اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں، فرمایا یہ توشیشے سے منڈھی ہوئی عمارت ہے، کہنے لگی میرے پروردگار! میں نے اپنے آپ پر ﻇلم کیا۔ اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلیے، جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں۔ سلیمان نے کہا یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ بول اٹھی کہ پروردگار میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور (اب) میں سلیمان کے ہاتھ پر خدائے رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس سے کہا گیا اس محل میں داخل ہو جا۔ تو جب اس نے اسے دیکھا تو اسے گہرا پانی سمجھا اور اپنی دونوں پنڈلیوں سے کپڑا اٹھا لیا۔ اس نے کہا یہ توشیشوں کا ملائم بنایا ہوا فرش ہے۔ اس (ملکہ) نے کہا اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کے لیے فرماں بردار ہو گئی۔ |
|
20 | قَالَتْ |
فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ [28-القصص:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم وحیا سے چلتی ہوئی آئی، کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں، جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وه کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ﻇالم قوم سے نجات پائی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی چلی آتی تھی۔ موسٰی کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ تم کو میرے والد بلاتے ہیں کہ تم نے جو ہمارے لئے پانی پلایا تھا اس کی تم کو اُجرت دیں۔ جب وہ اُن کے پاس آئے اور اُن سے اپنا ماجرا بیان کیا تو اُنہوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کرو۔ تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان دونوں میں سے ایک بہت حیا کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پاس آئی، اس نے کہا بے شک میرا والد تجھے بلا رہا ہے، تاکہ تجھے اس کا بدلہ دے جو تو نے ہمارے لیے پانی پلایا ہے۔ تو جب وہ اس کے پاس آیا اور اس کے سامنے حال بیان کیا تو اس نے کہا خوف نہ کر، تو ان ظالم لوگوں سے بچ نکلا ہے۔ |