قرآن پاک لفظ هَلْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
31
هَلْ
إِذْ تَمْشِي أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَنْ يَكْفُلُهُ فَرَجَعْنَاكَ إِلَى أُمِّكَ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِي أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَى قَدَرٍ يَا مُوسَى [20-طه:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یاد کر) جبکہ تیری بہن چل رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اگر تم کہو تو میں اسے بتا دوں جو اس کی نگہبانی کرے، اس تدبیر سے ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچایا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وه غمگین نہ ہو۔ اور تو نے ایک شخص کو مار ڈاﻻ تھا اس پر بھی ہم نے تجھے غم سے بچا لیا، غرض ہم نے تجھے اچھی طرح آزما لیا۔ پھر تو کئی سال تک مدین کے لوگوں میں ٹھہرا رہا، پھر تقدیر الٰہی کے مطابق اے موسیٰ! تو آیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تمہاری بہن (فرعون کے ہاں) گئی اور کہنے لگی کہ میں تمہیں ایسا شخص بتاؤں جو اس کو پالے۔ تو (اس طریق سے) ہم نے تم کو تمہاری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنج نہ کریں۔ اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تو ہم نے تم کو غم سے مخلصی دی اور ہم نے تمہاری (کئی بار) آزمائش کی۔ پھر تم کئی سال اہل مدین میں ٹھہرے رہے۔ پھر اے موسیٰ تم (قابلیت رسالت کے) اندازے پر آ پہنچے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جب تیری بہن چلی جاتی تھی، پس کہتی تھی کیا میں تمھیں اس کا پتا دوں جو اس کی پرورش کرے؟ پس ہم نے تجھے تیری ماں کی طرف لوٹا دیا، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور وہ غم نہ کرے۔ اور تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور ہم نے تجھے آزمایا، خوب آزمانا، پھر کئی سال تو مدین والوں میں ٹھہرا رہا، پھر تو ایک مقرر اندازے پر آیا اے موسیٰ!
32
هَلْ
فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَا يَبْلَى [20-طه:120]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن شیطان نے اسے وسوسہ ڈاﻻ، کہنے لگا کہ میں تجھے دائمی زندگی کا درخت اور بادشاہت بتلاؤں کہ جو کبھی پرانی نہ ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس شیطان نے اس کے دل میں خیال ڈالا، کہنے لگا اے آدم ! کیا میں تجھے دائمی زندگی کا درخت اور ایسی بادشاہی بتاؤں جو پرانی نہ ہو؟
33
هَلْ
لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُوا هَلْ هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ [21-الأنبياء:3]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کے دل بالکل غافل ہیں اور ان ﻇالموں نے چپکے چپکے سرگوشیاں کیں کہ وه تم ہی جیسا انسان ہے، پھر کیا وجہ ہے جو تم آنکھوں دیکھتے جادو میں آجاتے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس حال میں کہ ان کے دل غافل ہوتے ہیں۔ اور ان لوگوں نے خفیہ سرگوشی کی جنھوں نے ظلم کیا تھا، یہ تم جیسے ایک بشر کے سوا ہے کیا؟ تو کیا تم جادو کے پاس آتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو؟
34
هَلْ
مَنْ كَانَ يَظُنُّ أَنْ لَنْ يَنْصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنْظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ [22-الحج:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس کا یہ خیال ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وه اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھنده ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چاﻻکیوں سے وه بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا رہی ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو شخص یہ گمان کرتا ہو کہ اللہ دنیا اور آخرت میں کبھی اس کی مدد نہیں کرے گا تو وہ ایک رسی آسمان کی طرف لٹکائے، پھر کاٹ دے، پھر دیکھے کیا واقعی اس کی تدبیر اس چیز کو دور کر دے گی جو اسے غصہ دلاتی ہے۔
35
هَلْ
وَقِيلَ لِلنَّاسِ هَلْ أَنْتُمْ مُجْتَمِعُونَ [26-الشعراء:39]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہوجاؤ گے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور لوگوں سے کہہ دیا گیا کہ تم (سب) کو اکھٹے ہو کر جانا چاہیئے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم جمع ہونے والے ہو؟
36
هَلْ
قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ [26-الشعراء:72]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وه سنتے بھی ہیں؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ابراہیم نے کہا کہ جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری آواز کو سنتے ہیں؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہا کیا وہ تمھیں سنتے ہیں، جب تم پکارتے ہو؟
37
هَلْ
مِنْ دُونِ اللَّهِ هَلْ يَنْصُرُونَكُمْ أَوْ يَنْتَصِرُونَ [26-الشعراء:93]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے، کیاوه تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یعنی جن کو خدا کے سوا (پوجتے تھے) کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں یا خود بدلہ لے سکتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ کے سوا۔ کیا وہ تمھاری مدد کرتے ہیں، یا اپنا بچاؤ کرتے ہیں؟
38
هَلْ
فَيَقُولُوا هَلْ نَحْنُ مُنْظَرُونَ [26-الشعراء:203]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس وقت کہیں گے کیا ہمیں ملہت ملے گی؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو وہ کہیں کیا ہم مہلت دیے جانے والے ہیں۔
39
هَلْ
هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ [26-الشعراء:221]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اچھا) میں تمیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اُترتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا میں تمھیں بتاؤں شیاطین کس پر اترتے ہیں۔
40
هَلْ
وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ [27-النمل:90]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو برائی لے کر آئیں گے وه اوندھے منھ آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔ صرف وہی بدلہ دیئے جاؤ گے جو تم کرتے رہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے۔ تم کو تو اُن ہی اعمال کا بدلہ ملے گا جو تم کرتے رہے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جوبرائی لے کر آئے گا تو ان کے چہرے آگ میں اوندھے ڈالے جائیں گے۔ تم بدلہ نہیں دیے جاؤ گے مگر اسی کا جو تم کیا کرتے تھے۔