قرآن پاک لفظ وَأَمَّا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَأَمَّا
إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلًا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلًا يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ [2-البقرة:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا، خواه مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز کی۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی ہے؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراه کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راه راست پر ﻻتا ہے اور گمراه تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الله اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز (مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے۔ جو مومن ہیں، وہ یقین کرتے ہیں وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے۔ اس سے (خدا) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا تو نافرمانوں ہی کو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک اللہ اس سے نہیں شرماتا کہ کوئی بھی مثال بیان کرے، مچھر کی ہو، پھر اس کی جو اس سے اوپر ہے، پس لیکن وہ لوگ جو ایمان لائے سو جانتے ہیں کہ وہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور رہے وہ جنھوں نے کفر کیا تو وہ کہتے ہیں اللہ نے اس کے ساتھ مثال دینے سے کیا ارادہ کیا؟ وہ اس کے ساتھ بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور اس کے ساتھ بہتوں کو ہدایت دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ فاسقوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتا۔
2
وَأَمَّا
وَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ [3-آل عمران:57]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو اللہ تعالیٰ ان کا ﺛواب پورا پورا دے گا اور اللہ تعالیٰ ﻇالموں سے محبت نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا پورا پورا صلہ دے گا اور خدا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے تو وہ انھیں ان کے اجر پورے دے گا اور اللہ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
3
وَأَمَّا
وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللَّهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ [3-آل عمران:107]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سفید چہرے والے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہوں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جن لوگوں کے منہ سفید ہوں گے وہ خدا کی رحمت (کے باغوں) میں ہوں گے اور ان میں ہمیشہ رہیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہے وہ لوگ جن کے چہرے سفید ہوں گے، سو اللہ کی رحمت میں ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
4
وَأَمَّا
فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ وَأَمَّا الَّذِينَ اسْتَنْكَفُوا وَاسْتَكْبَرُوا فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا [4-النساء:173]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جو لوگ ایمان ﻻئے ہیں اور شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ﺛواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیاده دے گا اور جن لوگوں نے ننگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا، انہیں المناک عذاب دے گا اور وه اپنے لئے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے واﻻ نہ پائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے وہ ان کو ان کا پورا بدلا دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی عنایت کرے گا۔ اور جنہوں نے (بندوں ہونے سے) عاروانکار اور تکبر کیا ان کو تکلیف دینے والا عذاب دے گا۔ اور یہ لوگ خدا کے سوا اپنا حامی اور مددگار نہ پائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جو لوگ تو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے سو وہ انھیں ان کے اجر پورے دے گا اور انھیں اپنے فضل سے زیادہ بھی دے گا اور رہے وہ جنھوں نے عار سمجھا اور تکبر کیا تو وہ انھیں درد ناک عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی دوست پائیں گے اور نہ کوئی مدد گار۔
5
وَأَمَّا
وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَى رِجْسِهِمْ وَمَاتُوا وَهُمْ كَافِرُونَ [9-التوبة:125]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جن کے دلوں میں روگ ہے اس سورت نے ان میں ان کی گندگی کے ساتھ اور گندگی بڑھا دی اور وه حالت کفر ہی میں مر گئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جن کے دلوں میں مرض ہے، ان کے حق میں خبث پر خبث زیادہ کیا اور وہ مرے بھی تو کافر کے کافر
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں کوئی بیماری ہے تو اس نے ان کو ان کی گندگی کے ساتھ اور گندگی میں زیادہ کر دیا اور وہ اس حال میں مرے کہ وہ کافر تھے۔
6
وَأَمَّا
وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُوا فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ عَطَاءً غَيْرَ مَجْذُوذٍ [11-هود:108]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن جو نیک بخت کئے گئے وه جنت میں ہوں گے جہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان وزمین باقی رہے مگر جو تیرا پروردگار چاہے۔ یہ بے انتہا بخشش ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو نیک بخت ہوں گے، وہ بہشت میں داخل کیے جائیں گے اور جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اسی میں رہیں گے مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے۔ اور جو نیک بخت ہوں گے وہ بہشت میں داخل کئے جائیں گے (اور) جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ یہ (خدا کی) بخشش ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہ گئے وہ جو خوش قسمت بنائے گئے تو وہ جنت میں ہوں گے، ہمیشہ اس میں رہنے والے، جب تک سارے آسمان اور زمین قائم ہیں مگر جو تیرا رب چاہے۔ ایسا عطیہ جو قطع کیا جانے والا نہیں۔
7
وَأَمَّا
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ [12-يوسف:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے میرے قیدخانے کے رفیقو! تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاه کو شراب پلانے پر مقرر ہو جائے گا، لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سرنوچ نوچ کھائیں گے، تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائیں گے۔ جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فیصلہ ہوچکا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے قید خانے کے دو ساتھیو! تم میں سے جو ایک ہے سو وہ اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور جو دوسرا ہے سو اسے سولی دی جائے گی، پس پرندے اس کے سر میں سے کھائیں گے۔ اس کام کا فیصلہ کر دیا گیا جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو۔
8
وَأَمَّا
أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَدًا رَابِيًا وَمِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاءَ حِلْيَةٍ أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِثْلُهُ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاءً وَأَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ [13-الرعد:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اسی نے آسمان سے پانی برسایا پھر اپنی اپنی وسعت کے مطابق نالے بہہ نکلے۔ پھر پانی کے ریلے نے اوپر چڑھے جھاگ کو اٹھا لیا، اور اس چیز میں بھی جس کو آگ میں ڈال کر تپاتے ہیں زیور یا ساز وسامان کے لئے اسی طرح کے جھاگ ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ حق وباطل کی مثال بیان فرماتا ہے، اب جھاگ تو ناکاره ہو کر چلا جاتا ہے لیکن جو لوگوں کو نفع دینے والی چیز ہے وه زمین میں ٹھہری رہتی ہے، اللہ تعالیٰ اسی طرح مثالیں بیان فرماتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہہ نکلے پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔ اور جس چیز کو زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اس طرح خدا حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے۔ سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہو جاتا ہے۔ اور (پانی) جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔ اس طرح خدا (صحیح اور غلط کی) مثالیں بیان فرماتا ہے (تاکہ تم سمجھو)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے آسمان سے کچھ پانی اتارا تو کئی نالے اپنی اپنی وسعت کے مطابق بہ نکلے، پھر اس ریلے نے ابھرا ہوا جھاگ اٹھا لیا۔ اور جن چیزوں کو کوئی زیور یا سامان بنانے کی غرض سے آگ پر تپاتے ہیں ان سے بھی اسی طرح کا جھاگ (ابھرتا) ہے۔ اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے، پھر جو جھاگ ہے سو بے کار چلا جاتا ہے اور رہی وہ چیز جو لوگوں کو نفع دیتی ہے، سو زمین میں رہ جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا ہے۔
9
وَأَمَّا
وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَنْ يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا [18-الكهف:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس لڑکے کے ماں باپ ایمان والے تھے۔ ہمیں خوف ہوا کہ کہیں یہ انہیں اپنی سرکشی اور کفر سے عاجز وپریشان نہ کر دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دنوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ (وہ بڑا ہو کر بدکردار ہوتا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے تو ہم ڈرے کہ وہ ان دونوں کو سرکشی اور کفر میں پھنسا دے گا۔
10
وَأَمَّا
وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا [18-الكهف:82]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے، ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں، میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا، یہ تھی اصل حقیقت ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کا راز ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہ گئی دیوار تو وہ شہر میں دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لیے ایک خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک تھا تو تیرے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ نکال لیں، تیرے رب کی طرف سے رحمت کے لیے اور میں نے یہ اپنی مرضی سے نہیں کیا۔ یہ ہے اصل حقیقت ان باتوں کی جن پر تو صبر نہیں کرسکا۔