اخبرنا حسين بن علي الجعفي، نا زائدة بن قدامة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، عن ام سلمة قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما وهو ساهم الوجه فظننت انه من شيء اصابه فقلت: يا رسول الله، ما لي اراك ساهم الوجه؟ فقال: ((اما رايت الدنانير السبعة التي اتينا بها، امسينا ولم ننفقها)).أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، نا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ سَاهِمُ الْوَجْهِ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ مِنْ شَيْءٍ أَصَابَهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي أَرَاكَ سَاهِمَ الْوَجْهِ؟ فَقَالَ: ((أَمَا رَأَيْتِ الدَّنَانِيرَ السَّبْعَةَ الَّتِي أُتِينَا بِهَا، أَمْسَيْنَا وَلَمْ نُنْفِقْهَا)).
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمارے ہاں تشریف لائے جبکہ آپ کے چہرے کا رنگ متغیر تھا، میں نے سمجھ لیا کہ آپ کے ساتھ کوئی مسئلہ درپیش ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے میں آپ کے چہرے کا رنگ متغیر دیکھ رہی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپ وہ نو دینار نہیں دیکھ رہیں جو کل ہمارے پاس آئے تھے اور رات گزر گئی اور ہم نے انہیں خرچ نہیں کیا۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 314/6. صحيح ابن حبان، رقم: 5160. قال شعيب الارناوط: اسناده، صحيح.»