الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجُمُعَةِ جمعہ کے احکام و مسائل 11. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا}: باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب وہ تجارت یا کوئی اور شکل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف چلے جاتے ہیں اور تجھے اکیلا چھوڑ جاتے ہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ پڑھتے تھے جمعہ کے دن، سو ایک بار ایک قافلہ آیا، ملک شام سے (غلہ لے کر) اور لوگ اس کے پاس دوڑ گئے صرف بارہ آدمی آپ کے پاس رہ گئے اس پر یہ آیت اتری جو سورۂ جمعہ میں ہے «وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا» ”جب دیکھتے ہیں تجارت یا کوئی کھیل کی چیز تو دوڑ جاتے ہیں اس طرف اور تجھ کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں۔“
حصین اسی سند سے بیان کرتے ہیں اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اور کھڑا ہونا بیان نہیں کیا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ ساتھ تھے جمعہ کے دن، سو ایک ٹانڈا آیا اور لوگ مسجد سے نکل گئے اور بارہ آدمی رہ گئے کہ میں بھی ان میں تھا، سو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا» ”اور جب دیکھتے ہیں سوداگری یا کھیل اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور تجھ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں“۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہو کر وعظ کر رہے تھے کہ ایک قافلہ مدینہ آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس کی طرف بڑھے یہاں تک کہ صرف بارہ افراد باقی رہ گئے ان میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے تو یہ آیت نازل ہوئی «وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا» الخ۔
کعب بن عجرہ مسجد میں داخل ہوئے اور ام حکیم کا بیٹا عبدالرحمٰن بیٹھے بیٹھے خطبہ پڑھتا تھا تو انہوں نے کہا اس خبیث کو دیکھو کہ بیٹھے ہوئے خطبہ پڑھتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا» ”اور جب دیکھتے ہیں کسی تجارت یا کھیل کو تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور تجھ کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں۔“
|