(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثني مالك بن انس، عن حميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج إلى خيبر، اتاها ليلا، وكان إذا جاء قوما بليل، لم يغر عليهم حتى يصبح، فلما اصبح، خرجت يهود بمساحيهم ومكاتلهم، فلما راوه، قالوا: محمد وافق والله محمد الخميس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الله اكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم، فساء صباح المنذرين ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى خَيْبَرَ، أَتَاهَا لَيْلًا، وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَوْمًا بِلَيْلٍ، لَمْ يُغِرْ عَلَيْهِمْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، خَرَجَتْ يَهُودُ بِمَسَاحِيهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ، قَالُوا: مُحَمَّدٌ وَافَقَ وَاللَّهِ مُحَمَّدٌ الْخَمِيسَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ، فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر روانہ ہوئے تو وہاں رات کو پہنچے، اور آپ جب بھی کسی قوم کے پاس رات کو پہنچتے تو جب تک صبح نہ ہو جاتی اس پر حملہ نہیں کرتے ۱؎، پھر جب صبح ہو گئی تو یہود اپنے پھاوڑے اور ٹوکریوں کے ساتھ نکلے، جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہا: محمد ہیں، اللہ کی قسم، محمد لشکر کے ہمراہ آ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اکبر! خیبر برباد ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں اس وقت ڈرائے گئے لوگوں کی صبح، بڑی بری ہوتی ہے۔
وضاحت: ۱؎: آپ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ اذان سے یہ واضح ہو جائے گا کہ یہ مسلمانوں کی بستی ہے یا نہیں، چنانچہ اگر اذان سنائی دیتی تو حملہ سے رک جاتے بصورت دیگر حملہ کرتے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا معاذ بن معاذ، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس، عن ابي طلحة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان إذا ظهر على قوم، اقام بعرصتهم ثلاثا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وحديث حميد، عن انس، حديث حسن صحيح، وقد رخص قوم من اهل العلم في الغارة بالليل وان يبيتوا، وكرهه بعضهم، وقال احمد، وإسحاق: لا باس ان يبيت العدو ليلا، ومعنى قوله وافق محمد الخميس، يعني به: الجيش.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ، أَقَامَ بِعَرْصَتِهِمْ ثَلَاثًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْغَارَةِ بِاللَّيْلِ وَأَنْ يُبَيِّتُوا، وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ، وقَالَ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق: لَا بَأْسَ أَنْ يُبَيَّتَ الْعَدُوُّ لَيْلًا، وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَافَقَ مُحَمَّدٌ الْخَمِيسَ، يَعْنِي بِهِ: الْجَيْشَ.
ابوطلحہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم پر غالب آتے تو ان کے میدان میں تین دن تک قیام کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- حمید کی حدیث جو انس رضی الله عنہ سے آئی ہے حسن صحیح ہے، ۳- اہل علم کی ایک جماعت نے رات میں حملہ کرنے اور چھاپہ مارنے کی اجازت دی ہے، ۴- بعض اہل علم اس کو مکروہ سمجھتے ہیں، ۵- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ رات میں دشمن پر چھاپہ مارنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ۶- «وافق محمد الخميس» میں «الخميس» سے مراد لشکر ہے۔