اللؤلؤ والمرجان کل احادیث 1906 :حدیث نمبر
اللؤلؤ والمرجان
کتاب: میراث کے احکام و مسائل
529. باب ألحقوا الفرائض بأهلها، فما بقي فلأولى رجل ذكر
529. باب: حصہ والوں کو ان کے حصے دینے کا بیان اور جو باقی رہ جائے وہ قریبی مرد رشتہ دار کے لیے ہے
حدیث نمبر: 1041
Save to word اعراب
1041 صحيح حديث ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: الحقوا الفرائض باهلها، فما بقي فهو لاولى رجل ذكر1041 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میراث اس کے حق داروں تک پہنچا دو اور جو کچھ باقی بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 5 باب ميراث الولد من أبيه وأمه»
530. باب ميراث الكلالة
530. باب: کلالہ کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1042
Save to word اعراب
1042 صحيح حديث جابر بن عبد الله، قال: مرضت مرضا فاتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني وابو بكر، وهما ماشيان، فوجداني اغمي علي، فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم، ثم صب وضوءه علي، فافقت، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله كيف اصنع في مالي كيف اقضي في مالي فلم يجبني بشيء حتى نزلت آية الميراث1042 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ، وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل میری عیادت کو تشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، اس سے مجھے ہوش آیا تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!میں اپنے مال میں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 75 كتاب المرضى: 5 باب عيادة المغميّ عليه»
531. باب آخر آية أنزلت آية الكلالة
531. باب: آیت کلالہ کے نزول کا بیان
حدیث نمبر: 1043
Save to word اعراب
1043 صحيح حديث البراء رضي الله عنه، قال: آخر سورة نزلت براءة، وآخر آية نزلت يستفتونك1043 صحيح حديث الْبَرَاءِ رضي الله عنه، قَالَ: آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَاءَةٌ، وَآخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ يَسْتَفْتُونَكَ
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سب سے آخر میں جو سورت نازل ہوئی وہ سورۂ برائت ہے اور (احکام میراث کے سلسلہ میں) سب سے آخر میں جو آیت نازل ہوئی وہ یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالۃ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 4 سورة النساء: 27 باب يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة»
532. باب من ترك مالاً فلورثته
532. باب: میراث کے حق دار میت کے وارث ہیں
حدیث نمبر: 1044
Save to word اعراب
1044 صحيح حديث ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى، عليه الدين، فيسال: هل ترك لدينه فضلا فإن حدث انه ترك لدينه وفاء صلى وإلا، قال للمسلمين: صلوا على صاحبكم فلما فتح الله عليه الفتوح، قال: انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلى قضاؤه، ومن ترك مالا فلورثته1044 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى، عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلاً فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ لِدَيْنِهِ وَفَاءً صَلَّى وَإِلاَّ، قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَتَركَ دَيْنًا فَعَلَىَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی ایسی میت کو لایا جاتا جس پر کسی کا قرض ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ کیا اس نے اپنے قرض کے ادا کرنے کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ پھر اگر کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیتا کہ ہاں اتنا مال ہے جس سے قرض ادا ہو سکتا ہے تو آپ اس کی نماز پڑھاتے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں ہی سے فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو، پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فتح کے دروازے کھول دیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ مستحق ہوں۔ اس لیے اب جو بھی مسلمان وفات پا جائے اور وہ مقروض رہا ہو تو اس کاقرض ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو مسلمان مال چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 39 كتاب الكفالة: 5 باب الدين»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.