1713 صحيح حديث ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: يقول الله تعالى: انا عند ظن عبدي بي، وانا معه إذا ذكرني فإن ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي وإن ذكرني في ملإ، ذكرته في ملإ خير منهم وإن تقرب إلي بشبر، تقربت إليه ذراعا وإن تقرب إلي ذراعا، تقربت إليه باعا وإن اتاني يمشي، اتيته هرولة1713 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلإٍ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي، أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوں۔ پس جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آ جاتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 15 باب قول الله تعالى (ويحذركم الله نفسه»
1714 صحيح حديث ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إن لله تسعة وتسعين اسما، مائة إلا واحدا من احصاها دخل الجنة وزاد في رواية اخرى وهو وتر يحب الوتر1714 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ للهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مائَةً إِلاَّ وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ أُخْرَى وَهُوَ وِترٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، ایک کم سو۔ جو شخص بھی انہیں یاد کرے گا جنت میں جائے گا۔ اور ایک دوسری روایت میں اضافہ ہے کہ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 54 كتاب الشروط: 81 باب ما يجوز من الاشتراط وفي: 80 كتاب الدعوات: 68 باب لله مائة اسم غير واحد»
1715 صحيح حديث انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دعا احدكم، فليعزم المسئلة ولا يقولن: اللهم إن شئت فاعطني فإنه لا مستكره له1715 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ، فَلْيَعْزِمِ الْمَسْئَلَةَ وَلاَ يَقُولَنَّ: اللهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّهُ لاَ مُسْتَكْرِهَ لَهُ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اللہ سے قطعی طور پر مانگے، اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے عطا فرما۔ کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 21 باب ليعزم المسئلة فإنه لا مكره له»
1716 صحيح حديث ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا يقولن احدكم اللهم اغفر لي اللهم ارحمني، إن شئت ليعزم المسئلة، فإنه لا مكره له1716 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللهُمَّ اغْفِرْ لِي اللهُمَّ ارْحَمْنِي، إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمَ الْمَسْئَلَةَ، فَإِنَّهُ لاَ مُكْرِهَ لَهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے کہ ”یا اللہ“ اگر تو چاہے تو مجھے معاف کر دے۔ میری مغفرت کر دے، بلکہ یقین کے ساتھ دعا کرے۔ کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 21 باب ليعزم المسئلة فإنه لا مكره له»
1717 صحيح حديث انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يتمنين احد منكم الموت لضر نزل به فإن كان لا بد متمنيا للموت، فليقل اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي1717 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ مُتَمَنِّيًا لِلْمَوْتِ، فَلْيَقُلِ اللهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ تم میں سے کوئی شخص کسی تکلیف کی وجہ سے جو اسے ہونے لگی ہو، موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر موت کی تمنا ضروری ہی ہو جائے تو یہ کہے کہ ”اے اللہ، جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھنا اور جب میرے لیے موت بہتر ہو تو مجھے اٹھا لینا۔“
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 30 باب الدعاء بالموت والحياة»
1718 صحيح حديث خباب عن قيس، قال: اتيت خبابا، وقد اكتوى سبعا في بطنه فسمعته يقول: لولا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت، لدعوت به1718 صحيح حديث خَبَّابٍ عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا، وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فِي بَطْنِهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: لَوْلاَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ، لَدَعَوْتُ بِهِ
قیس بن ابی حازم نے روایت کیا کہ میں حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے سات داغ (کسی بیماری کے علاج کے لیے) لگوائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 30 باب الدعاء بالموت والحياة»
891. باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
891. باب: جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کا خواہش مند ہو اللہ اس سے ملنے کی خواہش کرتے ہیں اور جو اللہ سے ملنا نا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتے ہیں
1719 صحيح حديث عبادة بن الصامت، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من احب لقاء الله، احب الله لقاءه ومن كره لقاء الله، كره الله لقاءه1719 صحيح حديث عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللهِ، أَحَبَّ اللهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللهِ، كَرِهَ اللهُ لِقَاءَهُ
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند رکھتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 41 باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه»
وضاحت: امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث میں جس کرامت کا ذکر ہے وہ موت کے قریب نزع کے عالم میں رونما ہوتی ہے جبکہ توبہ وغیرہ قبول نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس وقت انسان کو اس کے آخرت کے ٹھکانے کی خبر دی جاتی ہے ار وہ سب کچھ دکھایا جاتا ہے جو اس کے لیے تیار کیا گیا ہے تو خوش بخت اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتے ہوئے موت کو پسند کرتے ہیں، تاکہ انعامات تک رسائی ہو، اور اللہ تعالیٰ بھی ان سے ملاقات کو پسند فرماتے ہیں۔ انہیں بخشش اور انعامات سے نوازتے ہیں۔ جبکہ بد بخت اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو نا پسند کرتے ہیں کیونکہ برے اعمال کی وجہ سے وہ برائی کی طرف لوٹ رہے ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کی ملاقات کو نا پسند فرماتے ہیں یعنی انہیں اپنی رحمت اور کرم سے دور کر دیتے ہیں۔ (مرتب)
1720 صحيح حديث ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من احب لقاء الله، احب الله لقاءه ومن كره لقاء الله، كره الله لقاءه1720 صحيح حديث أَبِي مُوسى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللهِ، أَحَبَّ اللهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللهِ، كَرِهَ اللهُ لِقَاءَهُ
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 41 باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه»
1721 صحيح حديث ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: يقول الله تعالى: انا عند ظن عبدي بي وانا معه إذا ذكرني فإن ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي وإن ذكرني في ملإ، ذكرته في ملإ خير منهم وإن تقرب إلي بشبر، تقربت إليه ذراعا وإن تقرب إلي ذراعا، تقربت إليه باعا وإن اتاني يمشي، اتيته هرولة1721 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلإٍ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي، أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوں۔ پس جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آ جاتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 15 باب قول الله تعالى (ويحذركم الله نفسه»
1722 صحيح حديث ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لله ملائكة يطوفون في الطرق، يلتمسون اهل الذكر فإن وجدوا قوما يذكرون الله، تنادوا: هلموا إلى حاجتكم قال: فيحفونهم باجنحتهم إلى السماء الدنيا قال: فيسالهم ربهم، وهو اعلم منهم ما يقول عبادي قالوا: يقولون، يسبحونك، ويكبرونك، ويحمدونك، ويمجدونك قال: فيقول هل راوني قال: فيقولون، لا والله ما راوك قال: فيقول وكيف لو راوني قال: يقولون، لو راوك كانوا اشد لك عبادة، واشد لك تمجيدا، واكثر لك تسبيحا قال: يقول فما يسالوني قال: يسئلونك الجنة قال: يقول وهل راوها قال: يقولون، لا والله يا رب ما راوها قال: يقول فكيف لو انهم راوها قال: يقولون لو انهم راوها، كانوا اشد عليها حرصا، واشد لها طلبا، واعظم فيها رغبة قال: فمم يتعوذون قال: يقولون من النار قال: يقول وهل راوها قال: يقولون لا والله ما راوها قال: يقول فكيف لو راوها قال: يقولون لو راوها كانوا اشد منها فرارا، واشد لها مخافة قال: فيقول فاشهدكم اني قد غفرت لهم قال: يقول ملك من الملائكة: فيهم فلان، ليس منهم إنما جاء لحاجة قال: هم الجلساء، لا يشقى بهم جليسهم1722 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ للهِ مَلاَئِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ، يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ فَإِنْ وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللهَ، تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ قَالَ: فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ، وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي قَالُوا: يَقُولُونَ، يُسَبِّحُونَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ، وَيَحْمَدُونَكَ، وَيُمَجِّدُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ هَلْ رَأَوْنِي قَالَ: فَيَقُولُونَ، لاَ وَاللهِ مَا رَأَوْكَ قَالَ: فَيَقُولُ وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي قَالَ: يَقُولُونَ، لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً، وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا، وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا قَالَ: يَقُولُ فَمَا يَسْأَلُونِي قَالَ: يَسْئَلُونَكَ الْجَنَّةَ قَالَ: يَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُونَ، لاَ وَاللهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُونَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا، كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً قَالَ: فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ قَالَ: يَقُولُونَ مِنَ النَّارِ قَالَ: يَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُونَ لاَ وَاللهِ مَا رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً قَالَ: فَيَقُولُ فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: يَقُولُ مَلَكٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ: فِيهِمْ فُلاَنٌ، لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ، لاَ يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پا لیتے ہیں جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے… حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے… کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: پھر ان کا اس وقت کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگتے ہیں۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ، اے رب!انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس کے اور بھی زیادہ خواہش مند ہوتے، سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے اور سب سے زیادہ اس کے آرزو مند ہوتے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں، دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ، انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا، بلکہ وہ کسی ضرورت سے آ گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ (ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 66 باب فضل ذكر الله عز وجل»