-" إن التجار يحشرون يوم القياة فجارا إلا من اتقى وبر وصدق".-" إن التجار يحشرون يوم القياة فجارا إلا من اتقى وبر وصدق".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بقیع میں تشریف لائے اور فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ وہ گردنیں لمبی کر کے دیکھنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بروز قیامت تاجر لوگوں کا حشر بحیثیت فاجر ہو گا مگر وہ جس نے تقویٰ اختیار کیا اور نیکیاں کیں اور سچ کہا۔“
- (التاجر الامين الصدوق المسلم: مع [النبيين، والصديقين، و] الشهداء يوم القيامة).- (التاجرُ الأمينُ الصدوقُ المسلمُ: مع [النبيّين، والصّديقين، و] الشُّهداء يومَ القيامة).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صادق، امین اور مسلمان تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدقا اور شہدا کے ساتھ ہو گا۔“
-" ما اصاب الحجام فاعلفه الناضح".-" ما أصاب الحجام فأعلفه الناضح".
سیدنا عبید بن رفاعہ بن رافع بن خدیج کہتے ہیں: جب میرا دادا لونڈی، اونٹ، غلام، حجام اور کچھ زمین چھوڑ کر فوت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرما دیا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: بدکاری کا خطرہ ہونے کی وجہ سے (منع کیا گیا)۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”حجام کی کمائی کو اونٹوں کا چارہ بنا دے۔ اور زمین کے بارے میں فرمایا: ”اس کو خود کاشت کر لیا کر یا پھر ویسے ہی پڑی رہنے دے۔“
-" ما اصاب الحجام فاعلفه الناضح".-" ما أصاب الحجام فأعلفه الناضح".
سیدنا عبید بن رفاعہ بن رافع بن خدیج کہتے ہیں جب میرا دادا لونڈی، اونٹ، غلام، حجام اور کچھ زمین چھوڑ کر فوت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرما دیا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: بدکاری کا خطرہ ہونے کی وجہ سے (منع کیا گیا)۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”حجام کی کمائی کو اونٹوں کا چارہ بنا دے۔“ اور زمین کے بارے میں فرمایا: ”اس کو خود کاشت کر لیا کر یا پھر ویسے ہی پڑی رہنے دے۔“
-" إنما يزرع ثلاثة: رجل له ارض، فهو يزرعها ورجل منح ارضا فهو يزرع ما منح ورجل استكرى ارضا بذهب او فضة".-" إنما يزرع ثلاثة: رجل له أرض، فهو يزرعها ورجل منح أرضا فهو يزرع ما منح ورجل استكرى أرضا بذهب أو فضة".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا اور فرمایا: ”تین طرح کے لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں ?? وہ آدمی جو اپنی زمین میں کھیتی باڑی کرتا ہے، ② وہ آدمی، جس کو زمین عارضی طور پر عطیہ دی گئی ہو، وہ اس میں کھیتی باڑی کرتا ہے اور ③ وہ آدمی جس نے سونے یا چاندی کے عوض زمیں کرائے پر لی ہو (وہ اس میں کھیتی باڑی کرتا ہے)۔“
-" ايكم كانت له ارض او نخل فلا يبعها حتى يعرضها على شريكه".-" أيكم كانت له أرض أو نخل فلا يبعها حتى يعرضها على شريكه".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی (کی ملکیت میں) زمین یا درخت ہو تو اس اپنے حصے دار (اور ساجھی) پر پیش کرنے سے قبل فروخت نہ کرے۔“
-" من كان له ارض فاراد بيعها، فليعرضها على جاره".-" من كان له أرض فأراد بيعها، فليعرضها على جاره".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنی زمین فروخت کرنے کا ارادہ کرے، تو وہ اسے پہلے اپنے پڑوسی پر پیش کرے۔“
-" إن ربك ليعجب للشاب لا صبوة له".-" إن ربك ليعجب للشاب لا صبوة له".
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تمہارا رب اس نوجوان پر تعجب کرتا ہے، جو اپنی نوجوانی میں (باطل) خواہشات کی طرف میلان نہ رکھتا ہو۔“
-" إن رجلا كان يبيع الخمر في سفينة وكان يشوب الخمر بالماء ومعه قرد، فاخذ الكيس فصعد الدقل فجعل يلقي دينارا في البحر ودينارا في السفينة حتى جعله نصفين".-" إن رجلا كان يبيع الخمر في سفينة وكان يشوب الخمر بالماء ومعه قرد، فأخذ الكيس فصعد الدقل فجعل يلقي دينارا في البحر ودينارا في السفينة حتى جعله نصفين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کشتی میں شراب فروخت کرتا تھا اور شراب میں پانی ملاتا تھا۔ اس کے پاس ایک بندر تھا، اس نے (دیناروں والا) تھیلا پکڑا اور بادبان کے ڈنڈے پر چڑھ گیا اور ایک ایک دینار سمندر میں اور ایک ایک دینار کشتی میں پھینکنا شروع کر دیا، حتی کہ اس نے اس تھیلے کو آدھا آدھا کر دیا،“
- (إن صاحب المكس في النار).- (إنّ صاحبَ المَكسِ في النّارِ).
ابوالخیر بیان کرتے ہیں: مصر کے حکمران مسلمہ بن مخلد نے سیدنا رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو یہ پیشکش کی کہ وہ اس کو ٹیکس کی وصولی پر عامل مقرر کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ٹیکس اکٹھا کرنے والا جہنمی ہے۔“