الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
--. شہید کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتلى احد ان ينزع عنهم الحديد والجلود وان يدفنوا بدمائهم وثيابهم. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ ينْزع عَنْهُم الْحَدِيدُ وَالْجُلُودُ وَأَنْ يُدْفَنُوا بِدِمَائِهِمْ وَثِيَابِهِمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: ان کے چمڑے کی پوستینیں (اونی چادریں وغیرہ) اور ہتھیار اتار لو اور ان کو خون سمیت ان کے کپڑوں میں دفن کر دو۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3134) و ابن ماجه (1515)
٭ عطاء بن السائب: اختلط و علي بن عاصم ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مصعب بن عمیر اور حمزہ رضی اللہ عنہما ﷜ کے کفن
حدیث نمبر: 1644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن سعد بن إبراهيم عن ابيه ان عبد الرحمن بن عوف اتي بطعام وكان صائما فقال: قتل مصعب بن عمير وهو خير مني كفن في بردة إن غطي راسه بدت رجلاه وإن غطي رجلاه بدا راسه واراه قال: وقتل حمزة وهو خير مني ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط او ال: اعطينا من الدنيا ما اعطينا ولقد خشينا ان تكون حسناتنا عجلت لنا ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام. رواه البخاري عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ وَأَرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ َالَ: أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَلَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سعد بن ابراہیم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روزے سے تھے کہ (افطار کے لیے) ان کے پاس کھانا لایا گیا تو انہوں نے فرمایا: مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے، انہیں ایک چادر میں کفن دیا گیا، اگر ان کا سر ڈھانپا جاتا تو ان کے پاؤں ننگے ہو جاتے اور اگر ان کے پاؤں ڈھانپے جاتے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا۔ راوی کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ انہوں نے فرمایا: حمزہ رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے، پھر ہم پر دنیا کی نعمتیں وافر کر دی گئیں، یا فرمایا: ہمیں بہت زیادہ دنیا کا مال و متاع عطا کر دیا گیا کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہمیں دنیا ہی میں دے دیاگیا ہے، پھر انہوں نے رونا شروع کر دیا حتیٰ کہ کھانا بھی ترک کر دیا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4045)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. عبداللہ بن ابی کی تدفین
حدیث نمبر: 1645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعدما ادخل حفرته فامر به فاخرج فوضعه على ركبتيه ن فنفث فيه من ريقه والبسه قميصه قال: وكان كسا عباسا قميصا المشي بالجنازة والصلاة عليها وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَمَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَاخْرُج فَوَضعه على رُكْبَتَيْهِ ن فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ قَالَ: وَكَانَ كسا عباسا قَمِيصًا الْمَشْي بالجنازة وَالصَّلَاة عَلَيْهَا
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عبداللہ بن ابی کے پاس آئے جبکہ اسے قبر میں اتار دیا گیا تھا، آپ کے حکم پر اسے باہر نکالا گیا، آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھا، اور اس کے جسم پر اپنا لب مبارک تھوکا اور اسے اپنی قمیض پہنائی، راوی بیان کرتے ہیں، اور اس (عبداللہ بن ابی) نے عباس رضی اللہ عنہ کو قمیض پہنائی تھی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5795) و مسلم (2773)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جنازے میں جلدی کرنا
حدیث نمبر: 1646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اسرعوا بالجنازة فإن تك صالحة فخير تقدمونها إليه وإن تك سوى ذلك فشر تضعونه عن رقابك» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ فشر تضعونه عَن رقابك»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنازہ جلدی لے جایا کرو، اگر تو وہ صالح ہے تو پھر تم اسے بھلائی کی طرف لے جارہے ہو، اور اگر وہ اس کے علاوہ ہے تو پھر وہ ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1315) ومسلم (944/50)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نیک اور بری میت کی پکار
حدیث نمبر: 1647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على اعناقهم فإن كانت صالحة قالت: قدموني وإن كانت غير صالحة قالت لاهلها: يا ويلها اين يذهبون بها؟ يسمع صوتها كل شيء إلا الإنسان ولو سمع الإنسان لصعق. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ: قَدِّمُونِي وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَت لأَهْلهَا: يَا وَيْلَهَا أَيْن يذهبون بِهَا؟ يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَو سمع الْإِنْسَان لصعق. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جنازے کو رکھا جاتا ہے اور لوگ اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے: مجھے آگے پہنچاؤ اور اگر وہ صالح نہ ہو تو وہ اپنے گھر والوں سے کہتا ہے: تباہی ہو، تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو۔ انسان کے علاوہ ہر چیز اس کی آواز سنتی ہے، اور اگر انسان سن لے تو وہ بے ہوش ہو جائے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (1316)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جنازہ دیکھ کر احترما کھڑے ہونا
حدیث نمبر: 1648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا رايتم الجنازة فقوموا فمن تبعها فلا يقعد حتى توضع» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ»
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، اور جو شخص اس کے ساتھ جائے تو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے حتیٰ کہ اسے رکھ دیا جائے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1310) و مسلم (959/77)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. غیر مسلم کے جنازہ پر کھڑا ہونا
حدیث نمبر: 1649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: مرت جنازة فقام لها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمنا معه فقلنا: يا رسول الله إنها يهودية فقال: «إن الموت فزع فإذا رايتم الجنازة فقوموا» وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: مَرَّتْ جَنَازَةٌ فَقَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا مَعَهُ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا يَهُودِيَّةٌ فَقَالَ: «إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ فَإِذَا رَأَيْتُمْ الْجِنَازَة فَقومُوا»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ تو ایک یہودی عورت کا جنازہ ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موت گھبراہٹ والی چیز ہے، جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1311) و مسلم (960/78)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جنازہ دیکھے تو کھڑا ہو جانا چاہئے
حدیث نمبر: 1650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن علي رضي الله عنه قال: راينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فقمنا وقعد فقعدنا يعني في الجنازة. رواه مسلم وفي رواية مالك وابي داود: قام في الجنازة ثم قعد بعد وَعَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ: رَأَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقُمْنَا وَقَعَدَ فَقَعَدْنَا يَعْنِي فِي الْجَنَازَةِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةِ مَالِكٍ وَأَبِي دَاوُدَ: قَامَ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ قَعَدَ بَعْدُ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ کو بیٹھتے دیکھا تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ اور امام مالک اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: آپ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو گئے پھر اس کے بعد آپ بیٹھ گئے۔ رواہ مسلم و مالک و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (962/84) و مالک (232/1ح 552) و أبو داود (3175)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. تدفین میں شرکت کا ثواب
حدیث نمبر: 1651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا وكان معه حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها فإنه يرجع من الاجر بقيراطين كل قيراط مثل احد ومن صلى عليها ثم رجع قبل ان تدفن فإنه يرجع بقيراط» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بقيراط»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ایمان و ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے میں شریک ہوتا ہے، اس کے ساتھ رہتا ہے حتیٰ کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے اور اس کے دفنانے سے فارغ ہو جاتا ہے تو وہ دو قراط اجر کے ساتھ واپس آتا ہے، ہر قراط احد پہاڑ کی مثل ہے، اور جو شخص نماز جنازہ پڑھتا ہے اور اس کے دفن ہونے سے پہلے واپس آ جاتا ہے تو وہ ایک قراط اجر کے ساتھ واپس آتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1325) و مسلم (945/52)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. شاہ نجاشی کا جنازہ
حدیث نمبر: 1652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة: ان النبي صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي اليوم الذي مات فيه وخرج بهم إلى المصلى فصف بهم وكبر اربع تكبيرات وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخرج بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَات
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجاشی کے فوت ہونے کی، جس روز وہ فوت ہوئے، خبر سنائی اور آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو لے کر عید گاہ تشریف لے گئے، آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1318) و مسلم (951/62)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.