الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
--. استغفار کی ترغیب کا بیان
حدیث نمبر: 2323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والله إني لاستغفر الله واتوب إليه في اليوم اكثر من سبعين مرة» . رواه البخاري عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ إِنِّي لِأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سبعينَ مرَّةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ رواہ البخاری (۶۳۰۷)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6307)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دن میں سو مرتبہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنا
حدیث نمبر: 2324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن الاغر المزني رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنه ليغان على قلبي وإني لاستغفر الله في اليوم مائة مرة» . رواه مسلم وَعَنِ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْم مائَة مرّة» . رَوَاهُ مُسلم
اغرّ المزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے دل پر پردہ سا آ جاتا ہے اور میں دن میں سو مرتبہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2702/41)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دن میں سو مرتبہ اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرنا
حدیث نمبر: 2325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا ايها الناس توبوا إلى الله فإني اتوب إليه في اليوم مائة مرة» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ مائةَ مرِّةٍ» . رَوَاهُ مُسلم
اغرّ المزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! اللہ کے حضور توبہ کرو، کیونکہ میں دن میں سو مرتبہ اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2702/42)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. استغفار کی برکت اور رحمت الٰہی کی وسعت کا بیان
حدیث نمبر: 2326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن الله تبارك وتعالى انه قال: «يا عبادي إني حرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني اهدكم يا عبادي كلكم جائع إلا من اطعمته فاستطعموني اطعمكم يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني اكسكم يا عبادي إنكم تخطئون بالليل والنهار وانا اغفر الذنوب جميعا فاستغفروني اغفر لكم يا عبادي إنكم لن تبلغوا ضري فتضروني ولن تبلغوا نفعي فتنفعوني يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا اتقى قلب رجل واحد منكم ما زاد ذلك في ملكي شيئا يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على افجر قلب واحد منكم ما نقص من ملكي شيئا يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وإنسكم وجنكم قاموا في صعيد واحد فسالوني فاعطيت كل إنسان مسالته ما نقص ذلك مما عندي إلا كما ينقص المخيط إذا ادخل البحر يا عبادي إنما هي اعمالكم احصها عليكم ثم اوفيكم إياها فمن وجد خيرا فليحمد الله ومن وجد غير ذلك فلا يلومن إلا نفسه» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ: «يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وإنسكم وجنكم كَانُوا أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أفجر قلب وَاحِد مِنْكُم مَا نقص مِنْ مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي إِنَّمَا هِيَ أَعمالكُم أحصها عَلَيْكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ وَمِنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومن إِلَّا نَفسه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حدیث میں، جو وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ اس (اللہ تعالیٰ) نے فرمایا: میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام قرار دیا ہے، اور اسے تمہارے مابین بھی حرام کیا ہے، تم باہم ظلم نہ کرو، میرے بندو! تم سب گمراہ تھے بجز اس کے جسے میں ہدایت عطا کروں، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت عطا کروں گا، میرے بندو! تم سب بھوکے تھے بجز اس کے جسے میں کھلاؤں، تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، میرے بندو! تم سب لباس کے بغیر تھے بجز اس کے جسے میں لباس عطا کروں، تم مجھ سے لباس طلب کرو میں تمہیں لباس عطا کروں گا، میرے بندو! تم دن رات خطائیں کرتے ہو، اور سارے گناہ میں معاف کرتا ہوں، تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا، میرے بندو! اگر تم مجھے نقصان پہنچانا چاہو تو تم مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتے، اور اگر تم مجھے فائدہ پہنچانا چاہو تو تم مجھے فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ میرے بندو! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہو گا، میرے بندو! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ فاجر و گناہگار ہے تو اس سے میری بادشاہت میں ذرا کمی نہیں ہو گی، میرے بندو! اگر تم سب جن و اِنس ایک میدان میں کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کرو اور میں ہر انسان کی مراد پوری کر دوں تو اس سے میرے خزانوں میں صرف اتنی سی کمی آئے گی جیسے سمندر میں سوئی ڈال کر نکال لینے سے سمندر میں کمی آتی ہے، میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں جنہیں میں نے محفوظ و شمار کر رکھا ہے، پھر میں (روز قیامت) انہی کے مطابق پورا پورا بدلہ دوں گا، جو شخص خیرو بھلائی پائے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو شخص اس کے علاوہ کوئی اور چیز پائے تو پھر وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2577/55)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ننانوے افراد کے قاتل کی بخشش کا واقعہ
حدیث نمبر: 2327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان في بني إسرائيل رجل قتل تسعة وتسعين إنسانا ثم خرج يسال فاتى راهبا فساله فقال: اله توبة قال: لا فقتله وجعل يسال فقال له رجل ائت قرية كذا وكذا فادركه الموت فناء بصدره نحوها فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب فاوحى الله إلى هذه ان تقربي وإلى هذه ان تباعدي فقال قيسوا ما بينهما فوجد إلى هذه اقرب بشبر فغفر له وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ: أَلَهَ تَوْبَةٌ قَالَ: لَا فَقَتَلَهُ وَجَعَلَ يَسْأَلُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي وَإِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي فَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو ننانوے انسان قتل کر چکا تھا پھر وہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے نکلا تو وہ کسی راہب کے پاس آیا اور اس سے مسئلہ دریافت کیا تو اسے کہا: کیا اس کے لئے توبہ کی کوئی گنجائش ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اس نے اس کو بھی قتل کر ڈالا، اور پھر مسئلہ پوچھنے لگا تو کسی آدمی نے اسے بتایا کے فلاں فلاں بستی چلے جاؤ، (وہ اس طرف چل دیا) لیکن اسے راستے ہی میں موت آ گئی تو اس نے اس وقت اپنا سینہ آگے (بستی) کی طرف بڑھایا، رحمت اور عذاب کے فرشتے اس کے متعلق جھگڑنے لگے تو اللہ نے اس (بستی) کو حکم دیا کہ اس کے قریب ہو جا، اور اس (بستی کو جدھر سے آ رہا تھا) کو حکم دیا کہ دور ہو جا، پھر فرمایا: ان دونوں کا درمیانی فاصلہ ناپو، پس (پیمائش کرنے پر) وہ ایک بالشت برابر اس (بستی) کے قریب پایا گیا (جہاں جا رہا تھا) تو اسے بخش دیا گیا۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۳۴۷۰) و مسلم

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3470) و مسلم (2766/47)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. معاف کرنا اللہ کا محبوب عمل ہے
حدیث نمبر: 2328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده لو لم تذنبوا لذهب الله بكم ولجاء بقوم يذنبون فيستغفرون الله فيغفر لهم» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَذَهَبَ اللَّهُ بِكُمْ وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ فَيَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ فَيَغْفِرُ لَهُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں (اس دنیا سے) لے جائے اور ایک دوسری قوم لے آئے جو گناہ کریں، پھر اللہ سے مغفرت طلب کریں تو وہ انہیں معاف کر دے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2749/11)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟
حدیث نمبر: 2329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي موسى رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يبسط يده بالليل ليتوب مسيء النهار ويبسط يده بالنهار ليتوب مسيء الليل حتى تطلع الشمس من مغربها» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کر لے، اور وہ دن کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کر لے (اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ سورج مغرب کی طرف سے طلوع ہو جائے (یعنی قیامت تک)۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2759/31)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اعترافِ گناہ توبہ کی اولین سیڑھی ہے
حدیث نمبر: 2330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن العبد إذا اعترف ثم تاب تاب الله عليه» وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ الْعَبَدَ إِذَا اعْتَرَفَ ثُمَّ تَابَ تَابَ الله عَلَيْهِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ اعتراف کر لیتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ بھی (رحمت کے ساتھ) اس پر رجوع فرماتا ہے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۴۱۴۱) و مسلم

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4141) و مسلم (2770/56)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اس سے پہلے کہ سورج مغرب سے نکلے توبہ کر لی جائے
حدیث نمبر: 2331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تاب قبل ان تطلع الشمس من مغربها تاب الله عليه» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ الله عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورج کے مغرب کی طرف طلوع ہونے (یعنی قیامت قائم ہونے) سے پہلے پہلے توبہ کر لی تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2703/43)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. انسان کی توبہ سے پروردگار کا خوش ہونا
حدیث نمبر: 2332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لله اشد فرحا بتوبة عبده حين يتوب إليه من احدكم كان راحلته بارض فلاة فانفلتت منه وعليها طعامه وشرابه فايس منها فاتى شجرة فاضطجع في ظلها قد ايس من راحلته فبينما هو كذلك إذ هو بها قائمة عنده فاخذ بخطامها ثم قال من شدة الفرح: اللهم انت عبدي وانا ربك اخطا من شدة الفرح. رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ حِينَ يَتُوبُ إِلَيْهِ مِنْ أَحَدِكُمْ كانَ رَاحِلَتُهُ بِأَرْضٍ فَلَاةٍ فَانْفَلَتَتْ مِنْهُ وَعَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَأَيِسَ مِنْهَا فَأَتَى شَجَرَةً فَاضْطَجَعَ فِي ظِلِّهَا قَدْ أَيِسَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَبَيْنَمَا هُوَ كذلكَ إِذ هُوَ بِهَا قَائِمَةً عِنْدَهُ فَأَخَذَ بِخِطَامِهَا ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ عَبْدِي وَأَنَا رَبُّكَ أَخْطَأَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اپنے بندے کی توبہ سے، جب وہ اس کے حضور توبہ کرتا ہے، اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے، جس کی سواری کسی جنگل بیاباں میں اس سے دور بھاگ گئی ہو، جب کہ اس کے کھانے پینے کا سامان بھی اس پر تھا، وہ سواری سے مایوس ہو کر ایک درخت کے سائے تلے لیٹ گیا کیونکہ وہ اپنی سواری سے تو مایوس ہو چکا تھا، وہ اسی کرب میں تھا کہ اچانک دیکھتا ہے کہ سواری اس کے پاس کھڑی ہے، اس نے اس کی مہار تھامی، پھر شدت فرحت سے کہا: اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں، اور شدت فرحت کی وجہ سے وہ غلط کہہ بیٹھا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2747/7)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.