الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
--. اسلام کی شرط پر جاہلیت کے نکاح برقرار رکھے گئے
حدیث نمبر: 3180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وروي في «شرح السنة» : ان جماعة من النساء ردهن النبي صلى الله عليه وسلم بالنكاح الاول على ازواجهن عند اجتماع الإسلاميين بعد اختلاف الدين والدار منهن بنت الوليد بن مغيرة كانت تحت صفوان بن امية فاسلمت يوم الفتح وهرب زوجها من الإسلام فبعث النبي صلى الله عليه وسلم إليه ابن عمه وهب بن عمير برداء رسول الله صلى الله عليه وسلم امانا لصفوان فلما قدم جعل له رسول الله صلى الله عليه وسلم تسيير اربعة اشهر حتى اسلم فاستقرت عنده واسلمت ام حكيم بنت الحارث بن هشام امراة عكرمة بن ابي جهل يوم الفتح بمكة وهرب زوجها من الإسلام حتى قدم اليمن فارتحلت ام حكيم حتى قدمت عليه اليمن فدعته إلى الإسلام فاسلم فثبتا على نكاحهما. رواه مالك عن ابن شهاب مرسلا وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ جَمَاعَةً مِنَ النِّسَاءِ رَدَّهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنِّكَاحِ الأول على أَزوَاجهنَّ عِنْد اجْتِمَاع الإسلاميين بَعْدَ اخْتِلَافِ الدِّينِ وَالدَّارِ مِنْهُنَّ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ مُغِيرَةَ كَانَتْ تَحْتَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ فَأَسْلَمَتْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهَرَبَ زَوْجُهَا مِنَ الْإِسْلَامِ فَبعث النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ ابْنَ عَمِّهِ وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ بِرِدَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَانًا لِصَفْوَانَ فَلَمَّا قَدِمَ جَعَلَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْيِيرَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ حَتَّى أَسْلَمَ فَاسْتَقَرَّتْ عِنْدَهُ وَأَسْلَمَتْ أَمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ امْرَأَةُ عِكْرِمَةَ بْنِ أَبِي جَهْلٍ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ وَهَرَبَ زَوْجُهَا مِنَ الْإِسْلَامِ حَتَّى قَدِمَ الْيَمَنَ فَارْتَحَلَتْ أَمُّ حَكِيمٍ حَتَّى قَدِمَتْ عَلَيْهِ الْيَمَنَ فَدَعَتْهُ إِلَى الْإِسْلَامِ فَأَسْلَمَ فَثَبَتَا عَلَى نِكَاحِهِمَا. رَوَاهُ مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شهَاب مُرْسلا
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنی ہی عورتوں کو پہلے نکاح پر ہی ان کے خاوندوں کی طرف لوٹا دیا جب انہوں نے اسلام قبول کر لیا اگرچہ ایک وقت تک ان کا دین اور رہن سہن ایک دوسرے سے الگ رہا، ان میں ولید بن مغیرہ کی بیٹی ہیں جو کہ صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھیں، فتح مکہ کے روز وہ تو مسلمان ہو گئیں جبکہ ان کا خاوند اسلام قبول کرنے سے بھاگ گیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے چچا زادوہب بن عمیر کو صفوان کی امان کے لیے اپنی چادر دے کر بھیجا، جب وہ آیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چار ماہ گھومنے پھرنے کی مہلت عطا کی حتی کہ اس نے اسلام قبول کر لیا تو وہ (ولید بن مغیرہ کی بیٹی) اس کے نکاح میں رہیں، اور (اسی طرح) عکرمہ بن ابی جہل کی بیوی ام حکیم بنت حارث بن ہشام نے فتح مکہ کے روز اسلام قبول کر لیا جبکہ اس کا خاوند اسلام سے بھاگ کر یمن چلا گیا تو ام حکیم نے بھی کوچ کیا حتی کہ اس کے پاس یمن پہنچ گئیں اور اسے اسلام کی دعوت پیش کی تو اس نے اسلام قبول کر لیا، اور دونوں کا نکاح برقرار رہا۔ امام مالک نے ابن شہاب سے مرسل روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ مالک و فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، مالک في الموطأ (543/2. 545 ح 1181) والبغوي في شرح السنة (96/9 بعد ح 2290 بدون سند)
٭ سنده ضعيف لأن الزھري قال أنه بلغه وحديث مسلم (2313) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. وہ رشتے جو حرام قرار دیے گئے
حدیث نمبر: 3181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عباس قال: حرم من النسب سبع ومن الصهر سبع ثم قرا: (حرمت عليكم امهاتكم) الآية. رواه البخاري عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حُرِّمَ مِنَ النَّسَبِ سَبْعٌ وَمِنَ الصِّهْرِ سَبْعٌ ثُمَّ قَرَأَ: (حُرِّمَتْ عَلَيْكُم أُمَّهَاتكُم) الْآيَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، سات رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں اور سات نکاح کی وجہ سے۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: تم پر تمہاری مائیں حرام کر دی گئی ہیں۔۔۔۔۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5105)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حُرِّمَ مِنَ النَّسَبِ سَبْعٌ وَمِنَ الصِّهْرِ سَبْعٌ ثُمَّ قَرَأَ: (حُرِّمَتْ عَلَيْكُم أُمَّهَاتكُم)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بیوی سے صحبت کے بعد اس کی بیٹی ہمیشہ کے لئے حرام
حدیث نمبر: 3182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ايما رجل نكح امراة فدخل بها فلا يحل له نكاح ابنتها وإن لم يدخل بها فلينكح ابنتها وايما رجل نكح امراة فلا يحل له ان ينكح امها دخل او لم يدخل» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث لا يصح من قبل إسناده إنما رواه ابن لهيعة والمثنى بن الصباح عن عمرو بن شعيب وهما يضعفان في الحديث وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَدَخَلَ بهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ ابْنَتِهَا وَإِنْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَلْيَنْكِحِ ابْنَتَهَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَنْكِحَ أُمَّهَا دَخَلَ أَوْ لَمْ يَدْخُلْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ إِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ لَهِيعَةَ وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَهُمَا يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو پھر اس کے لیے اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرنا حلال نہیں، اور اگر اس نے اس کے ساتھ تعلق زن و شو قائم نہیں کیا تو پھر وہ اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔ اور جس آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا تو پھر اب اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح کرنا حلال نہیں خواہ اس نے اس سے تعلق زن و شو قائم کیا ہو یا نہ کیا ہو۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث اسناد کے حوالے سے صحیح نہیں، ابن لہیعہ اور مثنی بن صباح نے اسے عمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے، اور ان دونوں کو حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1117)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن و المثني بن الصباح: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. ازدواجی مسائل
حدیث نمبر: 3183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن جابر قال: كانت اليهود تقول: إذا اتى الرجل امراته من دبرها في قبلها كان الولد احول فنزلت: (نساوكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم) عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَتِ الْيَهُودُ تَقُولُ: إِذَا أَتَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ مِنْ دُبُرِهَا فِي قُبُلِهَا كَانَ الْوَلَد أَحول فَنزلت: (نساوكم حرث لكم فَأتوا حَرْثكُمْ أَنى شِئْتُم)
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، یہود کہا کرتے تھے، جب آدمی اپنی بیوی سے اس کی پچھلی جانب سے اس کی اندام نہانی میں جماع کرے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں، تم جیسے چاہو اپنی کھیتی کو آؤ۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4528) و مسلم (117/ 1435)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. عزل (فیملی پلاننگ) کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه كنا نعزل والقرآن ينزل. متفق عليه. وزاد مسلم: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فلم ينهنا وَعنهُ كُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ مُسْلِمٌ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلم ينهنا
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم عزل کیا کرتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا تھا۔ بخاری، مسلم۔ اور امام مسلم نے مزید یہ بھی روایت کیا ہے کہ یہ بات نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ نے ہمیں منع نہیں فرمایا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1440/138)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جو اولاد تقدیر میں ہے وہ ضرور پیدا ہو گی
حدیث نمبر: 3185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: إن رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن لي جارية هي خادمتنا وانا اطوف عليها واكره ان تحمل فقال: «اعزل عنها إن شئت فإنه سياتيها ما قدر لها» . فلبث الرجل ثم اتاه فقال: إن الجارية قد حبلت فقال: «قد اخبرتك انه سياتيها ما قدر لها» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِن لي جَارِيَةً هِيَ خَادِمَتُنَا وَأَنَا أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ فَقَالَ: «اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا» . فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: إِن الْجَارِيَة قد حبلت فَقَالَ: «قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: میری ایک لونڈی ہے وہ ہماری خادمہ ہے اور میں اس سے جماع کرتا ہوں جبکہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس سے عزل کرو، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ اسے مل کر رہے گا۔ کچھ مدت گزری تو وہ آدمی پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: لونڈی تو حاملہ ہو گئی ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں بتا دیا تھا کہ اس کے مقدر میں جو کچھ ہے وہ اسے مل کر رہے گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1439/139)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. عزل کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں
حدیث نمبر: 3186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة بني المصطلق فاصبنا سبيا من سبي العرب فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة واحببنا العزل فاردنا ان نعزل وقلنا: نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا قبل ان نساله؟ فسالناه عن ذلك فقال: «ما عليكم الا تفعلوا ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة» وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَب فاشتهينا النِّسَاء واشتدت عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ؟ فَسَأَلْنَاهُ عَن ذَلِك فَقَالَ: «مَا عَلَيْكُمْ أَلَّا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم غزوہ بنی مصطلق میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے تو کچھ عرب لونڈیاں ہمارے ہاتھ لگیں، ہمیں عورتوں کی رغبت ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہمارے لیے دشوار ہو گیا اور ہم نے عزل کرنا پسند کیا، ہم نے عزل کرنے کا ارادہ کیا اور ہم نے کہا: ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کئے بغیر عزل کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم میں موجود ہیں، ہم نے اس کے متعلق آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا حرج ہے! اگر تم ایسے نہ کرو؟ کیونکہ جس جان نے قیامت تک آنا ہے اس نے آنا ہی ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4138) و مسلم (125/ 1438)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جس کو پیدا ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا
حدیث نمبر: 3187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل فقال: «ما من كل الماء يكون الولد وإذا اراد الله خلق شيء لم يمنعه شيء» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ: «مَا مِنْ كُلِّ الْمَاءِ يَكُونُ الْوَلَدُ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ خَلْقَ شَيْءٍ لَمْ يَمْنَعْهُ شَيْءٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر پانی (منی) سے بچہ نہیں ہوتا، اور جب اللہ کسی چیز کی تخلیق کا ارادہ فرماتا ہے تو پھر کوئی چیز اسے روک نہیں سکتی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (133/ 1438)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کسی بھی ڈر سے عزل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
حدیث نمبر: 3188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سعد بن ابي وقاص: ان رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني اعزل عن امراتي. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لم تفعل ذلك؟» فقال الرجل: اشفق على ولدها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كان ذلك ضارا ضر فارس والروم» . رواه مسلم وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أعزل عَن امْرَأَتي. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لم تفعل ذَلِك؟» فَقَالَ الرَّجُلُ: أَشْفِقُ عَلَى وَلَدِهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ ذَلِكَ ضاراً ضرّ فَارس وَالروم» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے عرض کیا: میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تم یہ کیوں کرتے ہو؟ اس آدمی نے عرض کیا: مجھے اس کے بچے (حمل یا شیر خوار) کے متعلق اندیشہ ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ (جماع) مضر ہوتا تو یہ فارسیوں اور رومیوں کے لیے مضر ہوتا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1443/143)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. عزل خفیہ طور پر زندہ درگور کرنے کے برابر
حدیث نمبر: 3189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جذامة بنت وهب قالت: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم في اناس وهو يقول: «لقد هممت ان انهى عن الغيلة فنظرت في الروم وفارس فإذا هم يغيلون اولادهم فلا يضر اولادهم ذلك شيئا» . ثم سالوه عن العزل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك الواد الخفي وهي (وإذا الموؤودة سئلت) رواه مسلم وَعَن جذامة بِنْتِ وَهْبٍ قَالَتْ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ وَهُوَ يَقُولُ: «لقد هَمَمْت أَن أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ فَنَظَرْتُ فِي الرُّومِ وَفَارِسَ فَإِذَا هُمْ يُغِيلُونَ أَوْلَادَهُمْ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ ذَلِكَ شَيْئًا» . ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ الوأد الْخَفي وَهِي (وَإِذا الموؤودة سُئِلت) رَوَاهُ مُسلم
جُذامہ بنت وہب رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس وقت آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے۔ ’میں نے غیلہ (حالت حمل میں دودھ پلانے) نے منع کرنے کا ارادہ کیا، پھر میں نے رومیوں اور فارسیوں کو دیکھا کہ وہ اپنی اولاد کو حالت حمل میں دودھ پلاتے رہتے ہیں، اور یہ ان کی اولاد کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔ پھر انہوں نے آپ سے عزل کے متعلق دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (عزل کرنا) انسان کو زندہ درگور کرنا ہے۔ اور یہ (عزل کرنا) اللہ کے اس فرمان: جب زندہ درگور کی گئی بچی سے پوچھا جائے گا۔ کے زمرہ میں آتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (141/ 1442)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.