الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. مرد، عورتوں کے درمیان نہ چلے
حدیث نمبر: 4728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى ان يمشي-يعني الرجل-بين المراتين. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم نهى أنْ يمشيَ-يَعْنِي الرجلٌ-بَين المرأتينِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی دو عورتوں کے درمیان چلے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه أبو داود (5273)
٭ فيه داود بن أبي صالح المدني: منکر الحديث وقال: أبو حاتم الرازي: ’’مجھول حدّث بحديث منکر‘‘.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. مجلس میں جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جائے
حدیث نمبر: 4729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر بن سمرة قال: كنا إذا اتينا النبي صلى الله عليه وسلم جلس احدنا حيث ينتهي. رواه ابو داود وذكر حديثا عبد الله بن عمرو في «باب القيام» وسنذكر حديث علي وابي هريرة في «باب اسماء النبي صلى الله عليه وسلم وصفاته» إن شاء الله تعالى وَعَن جابرِ بن سمرةَ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَذكر حَدِيثا عبد الله بن عَمْرٍو فِي «بَابِ الْقِيَامِ» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فِي «بَابِ أَسْمَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِفَاتِهِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تو ہم میں سے ہر شخص کو جہاں جگہ ملتی وہ وہیں بیٹھ جاتا تھا۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی دو حدیثیں باب القیام میں ذکر کی گئی ہیں، اور علی و ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی دو حدیثیں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ باب اسماء النبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم و صفاتہ میں ذکر کریں گے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (4825) [و الترمذي (2725)]
٭ شريک القاضي مدلس و عنعن و لم أجد من تابعه و للحديث شاھد ضعيف في المعجم الکبير للطبراني (7197) وحديث البخاري (66) و مسلم (2176) يغني عنه.
حديث عبد الله بن عمرو تقدم (4703) و حديث علي يأتي (5790) و حديث أبي ھريرة يأتي (5795)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والی بیٹھک
حدیث نمبر: 4730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن عمرو بن الشريد عن ابيه قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا جالس هكذا وقد وضعت يدي اليسرى خلف ظهري واتكات على الية يدي. قال: «اتقعد قعدة المغضوب عليهم» . رواه ابو داود عَن عمْرِو بن الشَّريدِ عَن أبيهِ قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ هَكَذَا وَقَدْ وَضَعْتُ يَدِي الْيُسْرَى خَلْفَ ظَهْرِي وَاتَّكَأْتُ عَلَى أَلْيَةِ يَدِي. قَالَ: «أَتَقْعُدُ قِعْدَةَ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شرید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی پشت کے پیچھے رکھا ہوا تھا اور دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کی جڑ کے پاس جو گوشت ہے اس پر ٹیک لگائی تھی، اسی حالت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: کیا تم ان لوگوں کی طرح بیٹھتے ہو جن پر غضب ہوا (یعنی یہود)۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4848)
٭ فيه ابن جريج مدلس و عنعن و لم أجد تصريح سماعه في السند الموصول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. آگ والوں کا بیٹھنا
حدیث نمبر: 4731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي ذر قال: مر بي النبي وانا مضطجع على بطني فركضني برجله وقال: «يا جندب إنما هي ضجعة اهل النار» . رواه ابن ماجه وَعَن أبي ذرِّ قَالَ: مرَّ بِي النبيُّ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: «يَا جُنْدُبُ إِنَّمَا هِيَ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ» . رَوَاهُ ابنُ مَاجَه
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے چونکا مارا اور فرمایا: جندب! یہ تو جہنمیوں کا سا لیٹنا ہے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه ابن ماجه (3724)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. چھینکنے اور جمائی کے آداب
حدیث نمبر: 4732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب فإذا عطس احدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه ان يقول: يرحمك الله. فاما التثاؤب فإنما هو من الشيطان فإذا تثاءب احدكم فليرده مااستطاع فإن احدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان. رواه البخاري وفي رواية لمسلم: فإن احدكم إذا قال: ها ضحك الشيطان منه عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَان فَإِذا تثاءب أحدكُم فليرده مااستطاع فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذا قَالَ: هَا ضحك الشَّيْطَان مِنْهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ چھینکنے کو پسند فرماتا ہے اور جمائی لینے کو ناپسند فرماتا ہے۔ جب تم میں سے کوئی چھینک مارے اور اَلْحَمْدُ لِلہِ کہے، تو اسے سننے والے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اسے یَرْحَمُکَ اللہُ اللہ تم پر رحم فرمائے کہے۔ رہی جمائی تو وہ شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کوئی جمائی لیتا ہے تو وہ روکنے کی مقدور بھر کوشش کرے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے مسکراتا ہے۔ بخاری۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے: کیونکہ تم میں سے کوئی ایک (جمائی کے وقت) آواز نکالتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔ رواہ البخاری و مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6226، الرواية الأولي، 6223 والرواية الثانية) ومسلم (2994/56 الرواية الثانية)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه البخاري (6226)
--. چھینک کا جواب
حدیث نمبر: 4733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله وليقل له اخوه-او صاحبه-يرحمك الله. فإذا قال له يرحمك الله قليقل: يهديكم الله ويصلح بالكم رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِذا عطسَ أحدُكم فلْيقلِ: الحمدُ لِلَّهِ وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ-أَوْ صَاحِبُهُ-يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فإِذا قَالَ لَهُ يَرْحَمك الله قليقل: يهديكم الله وَيصْلح بالكم رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ ((اَلْحَمْدُ لِلہِ)) کہے اور اس کا (مسلمان) بھائی یا اس کا ساتھی اسے ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) کہے، جب وہ اسے ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) کہے تو یہ (چھینک مارے والا) کہے: اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کر دے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6224)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. الحمد للہ کہنے والا جواب کا مستحق
حدیث نمبر: 4734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فشمت احدهما ولم يشمت الآخر. فقال الرجل: يا رسول الله شمت هذا ولم تشمتني قال: «إن هذا حمد الله ولم تحمد الله» . متفق عليه وَعَن أنسٍ قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ. فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي قَالَ: «إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَلم تحمَدِ الله» . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، دو آدمیوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چھینک ماری تو آپ نے ان میں سے ایک کو چھینک کا جواب دیا جبکہ دوسرے کو نہ کہا، تو اس شخص نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی جبکہ میرے لیے دعا نہیں فرمائی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس لیے کہ اس نے الحمد للہ کہا، جبکہ تم نے الحمد للہ نہیں کہا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6225) و مسلم (2991/53)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. الحمد للہ نہ کہنے پر جواب نہ دیا جائے
حدیث نمبر: 4735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي موسى قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا عطس احدكم فحمد الله فشمتوه وإن لم يحمد الله فلا تشمتوه» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتُوهُ وَإِنْ لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ فَلَا تُشَمِّتُوهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی چھینک مارے اور الحمد للہ کہے تو تم اسے دعا دو۔ اور اگر وہ الحمد للہ نہ کہے تو تم اس کے لیے دعا نہ کرو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2992/54)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بار بار چھینک آنا زکام کی علامت
حدیث نمبر: 4736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سلمة بن الاكوع انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم وعطس رجل عنده فقال له: «يرحمك الله» ثم عطس اخرى فقال: «الرجل مزكوم» . رواه مسلم وفي رواية الترمذي انه قال له في الثالثة: «إنه مزكوم» وَعَن سلمةَ بن الْأَكْوَع أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ: «يَرْحَمُكَ اللَّهُ» ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى فَقَالَ: «الرَّجُلُ مَزْكُومٌ» . رَوَاهُ مُسلم وَفِي رِوَايَة التِّرْمِذِيّ أَنَّهُ قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: «إِنَّهُ مَزْكُومٌ»
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا، جبکہ ایک آدمی نے آپ کے پاس چھینک ماری، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے کہا: ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) پھر اس نے دوسری مرتبہ چھینک ماری تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے کو زکام لگا ہوا ہے۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے تیسری مرتبہ (چھینک آنے پر) فرمایا کہ اسے زکام لگا ہوا ہے۔ رواہ مسلم و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2993/55) و الترمذي (2743)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جمائی کے وقت شیطان منھ میں داخل ہوتا ہے
حدیث نمبر: 4737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا تثاءب احدكم فليمسك بيده على فمه فإن الشيطان يدخل» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَمْسِكْ بِيَدِهِ عَلَى فَمه فإِنَّ الشيطانَ يدخلُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھے کیونکہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2995/57)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.