الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن صفوان بن سليم ، عن نافع بن جبير ، عن سهل بن ابي حثمة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وقال سفيان مرة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم إلى سترة، فليدن منها ما لا يقطع الشيطان عليه صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ، فَلْيَدْنُ مِنْهَا مَا لَا يَقْطَعُ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ".
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سترے کے سامنے کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو اس کے قریب کھڑا ہوتا کہ شیطان اس کی نماز خراب نہ کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، سمع بشير بن يسار مولى بني حارثة، قال سفيان، هذا حديث ابن حثمة يخبر، عن سهل بن ابي حثمة ووجد عبد الله بن سهل من الانصار قتيلا في قليب من قلب خيبر، فجاء عماه واخوه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، اخوه عبد الرحمن بن سهل، وعماه حويصة، ومحيصة، فذهب عبد الرحمن يتكلم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الكبر الكبر" فتكلم احد عميه، إما حويصة وإما محيصة، قال سفيان: نسيت ايهما الكبير منهما، فقال: يا رسول الله، إنا وجدنا عبد الله قتيلا في قليب من قلب خيبر، ثم ذكر يهود وشرهم وعداوتهم، قال:" ليقسم منكم خمسون ان يهود قتلته"، قالوا: كيف نقسم على ما لم نر؟، قال" فتبرئكم يهود بخمسين يحلفون انهم لم يقتلوه"، قالوا: كيف نرضى بايمانهم وهم مشركون؟، قال: فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده، فركضتني بكرة منه. قيل لسفيان في الحديث:" وتستحقون دم صاحبكم"؟ قال: هو ذا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، سَمِعَ بُشَيْرَ بْنَ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ سُفْيَانُ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ حَثْمَةَ يُخْبِرُ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَوُجِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ خَيْبَرَ، فَجَاءَ عَمَّاهُ وَأَخُوهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ، وَمُحَيِّصَةُ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" الْكِبَرَ الْكِبَرَ" فَتَكَلَّمَ أَحَدُ عَمَّيْهِ، إِمَّا حُوَيِّصَةُ وَإِمَّا مُحَيِّصَةُ، قَالَ سُفْيَانُ: نَسِيتُ أَيُّهُمَا الْكَبِيرُ مِنْهُمَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ خَيْبَرَ، ثُمَّ ذَكَرَ يَهُودَ وَشَرَّهُمْ وَعَدَاوَتَهُمْ، قَالَ:" لِيُقْسِمْ مِنْكُمْ خَمْسُونَ أَنَّ يَهُودَ قَتَلَتْهُ"، قَالُوا: كَيْفَ نُقْسِمُ عَلَى مَا لَمْ نَرَ؟، قَالَ" فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَحْلِفُونَ أَنَّهُمْ لَمْ يَقْتُلُوهُ"، قَالُوا: كَيْفَ نَرْضَى بِأَيْمَانِهِمْ وَهُمْ مُشْرِكُونَ؟، قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَرَكَضَتْنِي بَكْرَةٌ مِنْهُ. قِيلَ لِسُفْيَانَ فِي الْحَدِيثِ:" وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ"؟ قَالَ: هُوَ ذَا.
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری خیبر کے وسط میں متقول پائے گئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کو بولنے دو چنانچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم نے قلب خبیر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہو دیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6898، م: 1669
حدیث نمبر: 16092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن بشير بن يسار ، عن سهل بن ابي حثمة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع التمر بالتمر، ورخص في العرايا ان تشترى بخرصها ياكلها اهلها رطبا". قال سفيان: قال لي يحيى بن سعيد وما علم اهل مكة بالعرايا؟، قلت: اخبرهم عطاء، سمعه من جابر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُشْتَرَى بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا". قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمَا عِلْمُ أَهْلِ مَكَّةَ بِالْعَرَايَا؟، قُلْتُ: أَخْبَرَهُمْ عَطَاءٌ، سَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ.
سیدنا سہل بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکے ہوئے پھل کی درخت پر لگے ہوئے پھل کے بدلے بیع سے منع فرمایا ہے اور عرایا میں اندازے سے خریدنے کی اجازت دی ہے تاکہ اس کے اہل خانہ بھی تر کھجور کھا سکیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2191، م: 1540
حدیث نمبر: 16093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا خبيب بن عبد الرحمن ، عن عبد الرحمن بن مسعود بن نيار ، عن سهل بن ابي حثمة ، قال: اتانا ونحن في مسجدنا، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا خرصتم فخذوا ودعوا: دعوا الثلث فإن لم تدعوا او تجدوا شعبة الشاك الثلث فالربع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: أَتَانَا وَنَحْنُ فِي مَسْجِدِنَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا: دَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا أَوْ تَجُدُّوا شُعْبَةُ الشَّاكُّ الثُّلُثَ فَالرُّبُعَ".
عبدالرحمن بن مسعود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم پھل کاٹا کر و تو کچھ کاٹ لیا کر و اور کچھ چھوڑ دیا کر و تقریبا ایک تہائی چھوڑ دیا کر و اگر ایسا نہ کر و تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کر و۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن مسعود بن نيار
حدیث نمبر: 16094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، قال: اخبرني خبيب بن عبد الرحمن ، عن عبد الرحمن بن مسعود بن نيار قال: اتانا سهل بن ابي حثمة في مسجدنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا خرصتم فخذوا ودعوا: دعوا الثلث، فإن لم تجدوا او تدعوا فالربع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ قَالَ: أَتَانَا سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ فِي مَسْجِدِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا: دَعُوا الثُّلُثَ، فَإِنْ لَمْ تَجُدُّوا أَوْ تَدَعُوا فَالرُّبُعَ".
عبدالرحمن بن مسعود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور یہ حدیث بیان کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم پھل کاٹا کر و تو کچھ کاٹ لیا کر و اور کچھ چھوڑ دیا کر و تقریبا ایک تہائی چھوڑ دیا کر و اگر ایسا نہ کر سکو تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کر و۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن مسعود
حدیث نمبر: 16095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن بكر بن خنيس ، قال: اخبرنا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، والحجاج ، عن محمد بن سليمان بن ابي حثمة ، عن عمه سهل بن ابي حثمة ، قال: كانت حبيبة ابنة سهل تحت ثابت بن قيس بن شماس الانصاري، فكرهته، وكان رجلا دميما، فجاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله إني لاراه، فلولا مخافة الله عز وجل لبزقت في وجهه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتردين عليه حديقته التي اصدقك؟"، قالت: نعم، فارسل إليه، فردت عليه حديقته، وفرق بينهما، قال: فكان ذلك اول خلع كان في الإسلام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، وَالْحَجَّاجِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنْ عَمِّهِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: كَانَتْ حَبِيبَةُ ابْنَةُ سَهْلٍ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ الْأَنْصَارِيِّ، فَكَرِهَتْهُ، وَكَانَ رَجُلًا دَمِيمًا، فَجَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ، فَلَوْلَا مَخَافَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَبَزَقْتُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ الَّتِي أَصْدَقَكِ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَرَدَّتْ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: فَكَانَ ذَلِكَ أَوَّلَ خُلْعٍ كَانَ فِي الْإِسْلَامِ.
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ حبیبہ بنت سہل کا نکاح ثابت بن قیس بن شماس سے ہوا تھا لیکن وہ انہیں پسند نہیں کر تی تھیں کیونکہ وہ شکل کے اعتبار سے بہت کمزور تھے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! اسے میں اتنا ناپسند کر تی ہوں بعض اوقات میرے دل میں خیال آیا ہے کہ خوف اللہ نہ ہوتا تو میں اس کے چہرے پر تھوک دیتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے وہ باغ واپس کر سکتی ہو جو اس نے تمہیں بطور مہر کے دیا تھا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو بلایا اس نے باغ واپس کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر دی اسلام میں خلع کا یہ سب سے پہلا واقعہ تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، ولهذا الحديث إسنادان ضعيفان، مدارهما على الحجاج بن أرطاة، وهو ضعيف
حدیث نمبر: 16096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني بشير بن يسار ، عن سهل بن ابي حثمة ، قال: خرج عبد الله بن سهل اخو بني حارثة يعني في نفر من بني حارثة إلى خيبر يمتارون منها تمرا، قال: فعدي على عبد الله بن سهل، فكسرت عنقه، ثم طرح في منهر من مناهر عيون خيبر، وفقده اصحابه، فالتمسوه حتى وجدوه، فغيبوه، قال: ثم قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقبل اخوه عبد الرحمن بن سهل، وابنا عمه حويصة ومحيصة، وهما كانا اسن من عبد الرحمن، وكان عبد الرحمن إذا اقدم القوم، وصاحب الدم، فتقدم لذلك، فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ابني عمه حويصة ومحيصة. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكبر الكبر"، فاستاخر عبد الرحمن، وتكلم حويصة، ثم تكلم محيصة، ثم تكلم عبد الرحمن، فقالوا: يا رسول الله، عدي على صاحبنا، فقتل، وليس بخيبر عدو إلا يهود. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسمون قاتلكم، ثم تحلفون عليه خمسين يمينا ثم تسلمه؟" قال: فقالوا يا رسول الله: ما كنا لنحلف على ما لم نشهد. قال:" فيحلفون لكم خمسين يمينا، ويبرءون من دم صاحبكم"، قالوا: يا رسول الله، ما كنا لنقبل ايمان يهود، ما هم فيه من الكفر اعظم من ان يحلفوا على إثم. قال: فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده مائة ناقة. قال: يقول سهل فوالله ما انسى بكرة منها حمراء ركضتني وانا احوزها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ أَخُو بَنِي حَارِثَةَ يَعْنِي فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ إِلَى خَيْبَرَ يَمْتَارُونَ مِنْهَا تَمْرًا، قَالَ: فَعُدِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَكُسِرَتْ عُنُقُهُ، ثُمَّ طُرِحَ فِي مَنْهَرٍ مِنْ مَنَاهِرِ عُيُونِ خَيْبَرَ، وَفَقَدَهُ أَصْحَابُهُ، فَالْتَمَسُوهُ حَتَّى وَجَدُوهُ، فَغَيَّبُوهُ، قَالَ: ثُمَّ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ، وَهُمَا كَانَا أَسَنَّ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِذًا أَقْدَمَ الْقَوْمِ، وَصَاحِبَ الدَّمِ، فَتَقَدَّمَ لِذَلِكَ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ابْنَيْ عَمِّهِ حُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكِبَرَ الْكِبَرَ"، فَاسْتَأْخَرَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عُدِيَ عَلَى صَاحِبِنَا، فَقُتِلَ، وَلَيْسَ بِخَيْبَرَ عَدُوٌّ إِلَّا يَهُودَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسَمُّونَ قَاتِلَكُمْ، ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَيْهِ خَمْسِينَ يَمِينًا ثُمَّ تُسْلِمُهُ؟" قَالَ: فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا كُنَّا لِنَحْلِفَ عَلَى مَا لَمْ نَشْهَدْ. قَالَ:" فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ خَمْسِينَ يَمِينًا، وَيَبْرَءُونَ مِنْ دَمِ صَاحِبِكُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنَّا لِنَقْبَلَ أَيْمَانَ يَهُودَ، مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْكُفْرِ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَى إِثْمٍ. قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ. قَالَ: يَقُولُ سَهْلٌ فَوَاللَّهِ مَا أَنْسَى بَكْرَةً مِنْهَا حَمْرَاءَ رَكَضَتْنِي وَأَنَا أَحُوزُهَا.
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری بنو حارثہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ خیبر کھجور خریدنے گئے کسی نے ان پر حملہ کر کے ان کی گردن الگ کر دی اور خیبر کے کسی چشمے کی نالی میں ان کی لاش پھینک دی ان کے ساتھیوں نے جب انہیں تلاش کیا تو انہیں عبداللہ کی لاش ملی انہوں نے دفن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کو بولنے دو چنانچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم نے قلب خیبر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہو دیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن إدريس الشافعي ، قال: حدثنا مالك ، عن ابي ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سهل بن ابي حثمة ، ان سهل بن ابي حثمة اخبره ورجال من كبراء قومه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لحويصة، ومحيصة وعبد الرحمن:" اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟". قالوا: لا، قال:" فتحلف يهود؟"، قالوا: ليسوا بمسلمين. فوداه النبي صلى الله عليه وسلم من عنده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ أَخبرهُ ورجال من كُبَراء قومه أنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِحُوَيِّصَةَ، وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ:" أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟". قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَتَحْلِفُ يَهُودُ؟"، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ. فَوَدَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ.
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ عنہ فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اسے یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے کہ ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی قسم کھا کر اس بات سے برأت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا ہے وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں کہ وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7192، م: 1669
حدیث نمبر: 16098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا سعيد بن يزيد يعني ابا مسلمة ، قال: حدثنا عبد العزيز بن اسيد ، قال: سمعت رجلا، قال لابن الزبير :" افتنا في نبيذ الجر، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي أَبَا مَسْلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَسِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا، قَالَ لِابْنِ الزُّبَيْرِ :" أَفْتِنَا فِي نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ".
ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالعزيز بن أسيد، وسعيد بن يزيد مجهول
حدیث نمبر: 16099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن بكر بن خنيس ، قال: اخبرنا حجاج ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" افتتح الصلاة، فرفع يديه حتى جاوز بهما اذنيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ".
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں رفع یدین کیا یہاں تک کہ کانوں سے آگے ہاتھوں کو بڑھالیا۔ سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.