الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جنازے کے مسائل
जनाज़े के बारे में
1. میت کو کافور ملے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا مستحب ہے
“ मृतक को काफ़ूर और बेरी के पत्तों के पानी से ग़ुस्ल देना यानि सुन्नत तऱीके से नहलाना चाहिए ”
حدیث نمبر: 220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
129- وبه عن محمد بن سيرين عن ام عطية الانصارية انها قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته فقال: اغسلنها ثلاثا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك بماء وسدر، واجعلن فى الآخرة كافورا او شيئا من كافور فإذا فرغتن فآذنني. قالت: فلما فرغنا آذناه فاعطانا حقوه، فقال: اشعرنها إياه تعني إزاره.129- وبه عن محمد بن سيرين عن أم عطية الأنصارية أنها قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته فقال: اغسلنها ثلاثا أو أكثر من ذلك إن رأيتن ذلك بماء وسدر، واجعلن فى الآخرة كافورا أو شيئا من كافور فإذا فرغتن فآذنني. قالت: فلما فرغنا آذناه فأعطانا حقوه، فقال: أشعرنها إياه تعني إزاره.
سیدہ ام عطیہ الانصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا) فوت ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اسے تین فعہ یا اگر مناسب سمجھو تو زیادہ دفعہ پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دینا اور آخر میں اس میں کافور یا کافور کا کچھ حصہ ڈالنا، پھر جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔ ام عطیہ نے کہا: جب ہم فارغ ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے ازار والی چادر دی اور فرمایا: اس کے بدن کو اس (چادر) میں لپیٹ دو۔  

تخریج الحدیث: «129- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 222/1 ح 521، ك 16 ب 1 ح 2) التمهيد 371/1، الاستذكار: 482، و أخرجه البخاري (1253) و مسلم (939/38) من حديث مالك به.»
2. میت کو تین کپڑوں میں کفن دینا مستحب ہے
“ मृतक को तीन कपड़ों में कफ़न देना अच्छा है ”
حدیث نمبر: 221
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
463- وعن هشام عن ابيه عن عائشة ان النبى صلى الله عليه وسلم كفن فى ثلاثة اثواب بيض سحولية، ليس فيها قميص ولا عمامة.463- وعن هشام عن أبيه عن عائشة أن النبى صلى الله عليه وسلم كفن فى ثلاثة أثواب بيض سحولية، ليس فيها قميص ولا عمامة.
سیدہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ۔

تخریج الحدیث: «463- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 223/1 ح 524، ك 16 ب 2 ح 5) التمهيد 140/22، الاستذكار: 485، و أخرجه البخاري (1273) من حديث مالك به.»
3. جنازے میں چار تکبیریں کہنی چاہئیں
“ जनाज़े की नमाज़ में चार तकबीरें कहनी चाहियें ”
حدیث نمبر: 222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
14- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر اربع تكبيرات.14- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر أربع تكبيرات.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی رضی اللہ عنہ کی وفات کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «14- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 226/1، 227، ح 533، ك 16 ب 5 ح 14) التمهيد 324/6، الاستذكار: 490، و أخرجه البخاري (1245) ومسلم (951) من حديث مالك به.»
4. غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے
“ ग़ायबाना ( जनाज़ा न हो तो ) नमाज़ जनाज़ा जाइज़ है ”
حدیث نمبر: 223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
14- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر اربع تكبيرات.14- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر أربع تكبيرات.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی رضی اللہ عنہ کی وفات کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «14- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 226/1، 227، ح 533، ك 16 ب 5 ح 14) التمهيد 324/6، الاستذكار: 490، و أخرجه البخاري (1245) ومسلم (951) من حديث مالك به.»
5. قبر میں سوال و جواب برحق ہے
“ क़बर में सवाल जवाब का होना सच्च है ”
حدیث نمبر: 224
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
481- وبه: انها قالت: اتيت عائشة ام المؤمنين حين خسفت الشمس، فإذا الناس قيام يصلون وإذا هي قائمة، فقلت: ما للناس؟ فاشارت بيدها إلى السماء وقالت: سبحان الله، فقلت: آية؟ فاشارت: ان نعم، قالت: فقمت حتى تجلاني الغشي فجعلت اصب فوق راسي الماء، فحمد الله رسول الله صلى الله عليه وسلم واثنى عليه ثم قال: ( (ما من شيء كنت لم اره إلا وقد رايته فى مقامي هذا حتى الجنة والنار، ولقد اوحي إلى انكم تفتنون فى القبور مثل او قريبا من فتنة الدجال) ) -لا ادري ايتهما قالت اسماء- يؤتى احدكم فيقال له: ما علمك بهذا الرجل؟ فاما المؤمن او الموقن -لا ادري اى ذلك قالت اسماء- ( (فيقول: هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى، فاجبنا وآمنا واتبعنا، فيقال له: نم صالحا فقد علمنا إن كنت لمؤمنا، واما المنافق او المرتاب) ) -لا ادري ايتهما قالت اسماء- ( (فيقول: لا ادري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته) ) . 481- وبه: أنها قالت: أتيت عائشة أم المؤمنين حين خسفت الشمس، فإذا الناس قيام يصلون وإذا هي قائمة، فقلت: ما للناس؟ فأشارت بيدها إلى السماء وقالت: سبحان الله، فقلت: آية؟ فأشارت: أن نعم، قالت: فقمت حتى تجلاني الغشي فجعلت أصب فوق رأسي الماء، فحمد الله رسول الله صلى الله عليه وسلم وأثنى عليه ثم قال: ( (ما من شيء كنت لم أره إلا وقد رأيته فى مقامي هذا حتى الجنة والنار، ولقد أوحي إلى أنكم تفتنون فى القبور مثل أو قريبا من فتنة الدجال) ) -لا أدري أيتهما قالت أسماء- يؤتى أحدكم فيقال له: ما علمك بهذا الرجل؟ فأما المؤمن أو الموقن -لا أدري أى ذلك قالت أسماء- ( (فيقول: هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى، فأجبنا وآمنا واتبعنا، فيقال له: نم صالحا فقد علمنا إن كنت لمؤمنا، وأما المنافق أو المرتاب) ) -لا أدري أيتهما قالت أسماء- ( (فيقول: لا أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته) ) . 
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سورج گرہن کے وقت آئی تو لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور وہ بھی کھڑی (نماز پڑھ رہی) تھیں۔ میں نے کہا: لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ تو انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا: سبحان اللہ۔ میں نے کہا: کوئی نشانی ہے؟ تو انہوں نے (سر کے) اشارے سے جواب دیا کہ جی ہاں! پھر میں بھی کھڑی ہو گئی حتیٰ کہ مجھ پر غشی چھا گئی۔ میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: میں نے جو چیز پہلے نہیں دیکھی تھی وہ آج اس مقام پر دیکھ لی ہے حتیٰ کہ میں نے جنت اور جہنم دیکھ لیں اور مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جاتا ہے، دجال کے فتنے کی طرح یا اس کے قریب۔ راوی کو معلوم نہیں کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کون سے الفاظ کہے تھے۔ تم میں سے ہر آدمی کو لایا جاتا ہے پھر پوچھا جاتا ہے کہ اس آدمی کے بارے میں تو کیا جانتا ہے؟ مؤمن یا موقن (یقین کرنے والا) کہتا ہے کہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، ہمارے پاس واضح دلیلیں اور ہدایت لے کر آئے تو ہم نے قبول کیا اور ایمان لائے اور آپ کی اتباع کی۔ راوی کو معلوم نہیں کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے مؤمن کا لفظ کہا تھا یا موقن کا۔ پھر اسے کہا جاتا ہے: اچھی طرح سو جا، ہم جانتے تھے کہ تو مؤمن ہے۔ رہا منافق یا شکی آدمی تو وہ کہتا ہے: مجھے پتا نہیں میں تو لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنتا تو وہی کہہ دیتا تھا۔ راوی کو یاد نہیں کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے منافق کا لفظ کہا: تھا یا شکی کا۔

تخریج الحدیث: «481- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 188/1، 189 ح 448، ك 12 ب 2 ح 4) التمهيد 245/22، 246، الاستذكار: 417، و أخرجه البخاري (184) من حديث مالك به.»
6. عذاب قبر حق ہے
“ क़बर का अज़ाब सच्च है ”
حدیث نمبر: 225
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
207- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة.“207- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو  اسے صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے تھا تو اسے جنت کا ٹھکانا اور اگر وہ جہنمیوں میں سے تھا تو اسے جہنم کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے: جب اللہ قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھائے گا تو یہ تیرا ٹھکانا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «207- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 239/1 ح 567، ك 16 ب 16 ح 47) التمهيد 103/14، الاستذكار:521، و أخرجه البخاري (1379) ومسلم (2866) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 226
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
337- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”قال رجل لم يعمل حسنة قط لاهله: إذا هو مات فاحرقوه، ثم اذروا نصفه فى البر ونصفه فى البحر؛ فوالله، لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه احدا من العالمين. فلما مات الرجل فعلوا ما امرهم فامر الله البر فجمع ما فيه، وامر البحر فجمع ما فيه، ثم قال: لم فعلت هذا؟ فقال: من خشيتك يا رب، وانت اعلم، قال: فغفر الله له.“337- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”قال رجل لم يعمل حسنة قط لأهله: إذا هو مات فأحرقوه، ثم اذروا نصفه فى البر ونصفه فى البحر؛ فوالله، لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه أحدا من العالمين. فلما مات الرجل فعلوا ما أمرهم فأمر الله البر فجمع ما فيه، وأمر البحر فجمع ما فيه، ثم قال: لم فعلت هذا؟ فقال: من خشيتك يا رب، وأنت أعلم، قال: فغفر الله له.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اپنے گھر والوں سے کہا: اگر وہ مر جائے تو اسے جلا دیں، پھر اس کی آدھی راکھ خشکی اور آدھی سمندر میں اڑا دیں کیونکہ اگر اللہ نے اس پر سختی (باز پرس) کی تو اسے ایسا عذاب دے گا جو اس نے اپنی مخلوقات میں سے کسی کو نہیں دیا۔ پھر جب وہ آدمی مر گیا تو انہوں نے وہی کیا جس کا اس نے حکم دیا تھا پھر اللہ نے خشکی کو حکم دیا تو اس نے اس آدمی کے ذرات اکٹھے کر لئے اور سمندر کو حکم دیا تو اس نے (بھی) اس آدمی کے ذرات اکٹھے کر لئے پھر اللہ نے فرمایا: تو نے یہ کیوں کیا ہے؟ تو اس نے کہا: اے رب! تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تیرے ڈر کی وجہ سے کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ نے اسے بخش دیا۔

تخریج الحدیث: «337- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 240/1 ح 571، ك 16 ب 16 ح 51) التمهيد 37/18، الاستذكار: 525، و أخرجه البخاري (7506) ومسلم (2756) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
471- وبه: ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن امي افتلتت نفسها واراها لو تكلمت تصدقت، افاتصدق عنها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”نعم، فتصدق عنها.“471- وبه: أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أمي افتلتت نفسها وأراها لو تكلمت تصدقت، أفأتصدق عنها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”نعم، فتصدق عنها.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہیں اور میرا خیال ہے کہ اگر انہیں بات کرنے کا موقع ملتا تو صدقہ کرتیں، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! تو انہوں نے والدہ کی طرف سے صدقہ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «471- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 760/2 ح 1528، ك 36 ب 41 ح 53) التمهيد 153/22، الاستذكار: 1457، و أخرجه البخاري (2760) من حديث مالك به، ومسلم (1004/51 بعد ح 1630) من حديث هشام بن عروة به وصححه ابن خزيمة (2500) وابن حبان (المموارد: 857)»
حدیث نمبر: 228
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
495- وبه: ان يهودية جاءت تسالها، فقالت لها: اعاذك الله من عذاب القبر. فسالت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايعذب الناس فى قبورهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عائذا بالله من ذلك، ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة مركبا، فخسف بالشمس فرجع ضحى، فمر بين ظهراني الحجر، ثم قام يصلي وقام الناس وراءه فقام قياما طويلا، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فسجد، ثم قام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فسجد، ثم انصرف فقال ما شاء الله ان يقول، ثم امرهم ان يتعوذوا من عذاب القبر.495- وبه: أن يهودية جاءت تسألها، فقالت لها: أعاذك الله من عذاب القبر. فسألت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيعذب الناس فى قبورهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عائذا بالله من ذلك، ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة مركبا، فخسف بالشمس فرجع ضحى، فمر بين ظهراني الحجر، ثم قام يصلي وقام الناس وراءه فقام قياما طويلا، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد، ثم قام قياما طويلا وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الأول ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد، ثم انصرف فقال ما شاء الله أن يقول، ثم أمرهم أن يتعوذوا من عذاب القبر.
اور اسی سند کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان سے مانگنے آئی تو کہا: اللہ تجھے عذاب قبر سے بچائے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا لوگوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے اللہ کی پناہ۔، پھر ایک صبح آپ اپنی سواری پر سوار ہوئے، سورج کو گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر سے پہلے واپس آ کر حجروں کے پاس سے گزرے، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے نماز پڑھنی شروع کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا، پھر بہت لمبا رکوع کیا، پھر اٹھ کر (دوبارہ) لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے کم تھا پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا پھر (رکوع سے سر) اٹھایا تو سجدہ کیا۔ پھر (دوسرا) لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے کم تھا پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر اٹھ کر لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے کم تھا پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا پھر (رکوع سے سر) اٹھایا تو سجدہ کیا پھر (نماز سے) فارغ ہوئے تو جو اللہ نے چاہا بیان کیا پھر لوگوں کو حکم دیا کہ وہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگیں۔

تخریج الحدیث: «495- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 187/1، 188 ح 447، ك 12 ب 1 ح 3) التمهيد 391/23، الاستذكار: 416، و أخرجه البخاري (1049، 1050) من حديث مالك به.»
7. میت کو صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے
“ मृतक को सुबह और शाम उस का ठिकाना दिखाया जाता है ”
حدیث نمبر: 229
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
207- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة.“207- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو  اسے صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے تھا تو اسے جنت کا ٹھکانا اور اگر وہ جہنمیوں میں سے تھا تو اسے جہنم کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے: جب اللہ قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھائے گا تو یہ تیرا ٹھکانا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «207- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 239/1 ح 567، ك 16 ب 16 ح 47) التمهيد 103/14، الاستذكار:521، و أخرجه البخاري (1379) ومسلم (2866) من حديث مالك به.»

1    2    3    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.