الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
1. سرکہ بہترین سالن ہے
حدیث نمبر: 150
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن سهل بن عسكر، وعبد الله بن عبد الرحمن، قالا: حدثنا يحيى بن حسان قال: حدثنا سليمان بن بلال، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «نعم الإدام الخل» قال عبد الله بن عبد الرحمن، في حديثه: «نعم الإدام او الادم الخل» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فِي حَدِيثِهِ: «نِعْمَ الْإِدَامُ أَوِ الْأُدْمُ الْخَلُّ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ ایک عمدہ سالن ہے۔ عبداللہ بن عبدالرحمان نے اپنی حدیث میں «نعم الادم» یا «الادام» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 1840، وقال: حسن صحيح غريب. صحيح مسلم: 2051، دارالسلام:5350-5351. سنن عبدالله بن عبدالرحمٰن الدارمي: 101/2 ح 2055»
2. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معمولی قسم کی کھجوریں بھی . . .
حدیث نمبر: 151
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة قال: حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب قال: سمعت النعمان بن بشير يقول: «الستم في طعام وشراب ما شئتم؟ لقد رايت نبيكم صلى الله عليه وسلم وما يجد من الدقل ما يملا بطنه» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: «أَلَسْتُمْ فِي طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئِتُمْ؟ لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بَطْنَهُ»
سماک بن حرب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: کیا تم چاہت اور مرضی کے کھانے پینے میں (مگن) نہیں ہو؟ حالانکہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نکمی اور گھٹیا کھجوریں اتنی بھی نہ ہوتیں جن سے وہ شکم سیری کر سکیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 2372، وقال: هذا حديث حسن صحيح. صحيح مسلم 2977، دارالسلام: 7459»
3. سرکہ ایک بہترین سالن ہے
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي قال: حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم الإدام او الادم: الخل"حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ أَوِ الْأُدْمُ: الْخَلُّ"
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ ایک بہترین سالن ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن الترمذي: 1842. سنن ابي داود: 3820»
اس روایت کی سند سفیان ثوری (مدلس) کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے اور سنن ابن ماجہ (3317) میں ان کی متابعت قیس بن الربیع (ضعیف راوی) سے مروی ہے، لیکن اس سند میں قیس کا شاگرد جبارہ بن مغلس سخت مجروح اور ساقط العدالت ہے، لہٰذا یہ متابعت مردودہے۔
حدیث سابق (150) صحیح ہے اور اس روایت کا صحیح شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغی کا گوشت کھایا
حدیث نمبر: 153
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد قال: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن زهدم الجرمي قال: كنا عند ابي موسى الاشعري، فاتي بلحم دجاج فتنحى رجل من القوم فقال: ما لك؟ فقال: إني رايتها تاكل شيئا فحلفت ان لا آكلها قال: «ادن فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل لحم دجاج» حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، فَأُتِيَ بِلَحْمِ دَجَاجٍ فَتَنَحَّى رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ: مَا لَكَ؟ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَأْكُلُ شَيْئًا فَحَلَفْتُ أَنْ لَا آكُلَهَا قَالَ: «ادْنُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ»
زھدم الجرمی سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو مرغی کا گوشت لایا گیا تو ایک آدمی کھانے والوں میں سے الگ ہو گیا، (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: تجھے کیا ہوا؟ کہنے لگا: میں نے اس کو ایک بدبودار چیز کھاتے ہوئے دیکھا تو میں نے قسم کھا لی کہ اسے کبھی نہ کھاؤں گا۔ تو (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے) کہا: قریب ہو جاؤ، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:1827، مختصرا وقال: حسن صحيح. صحيح بخاري: 5517. صحيح مسلم: 1649 من حديث سفيان الثوري به و للحديث طرق عند البخاري (4385) وغيره»
5. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخاب کا گوشت کھایا
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الفضل بن سهل الاعرج البغدادي قال: حدثنا إبراهيم بن عبد الرحمن بن مهدي، عن إبراهيم بن عمر بن سفينة، عن ابيه، عن جده قال: «اكلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لحم حبارى» حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: «أَكَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حُبَارَى»
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سرخاب کا گوشت کھایا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1828، وقال: غريب.... سنن ابي داود: 3797»
یہ روایت اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کا راوی ابراہیم بن عمر بن سفینہ ضعیف ہے، اسے صرف ابن عدی نے ثقہ قرار دیا اور عقیلی، ابن حبان اور ذہبی یعنی جمہور نے ضعیف قرار دیا۔
(سابقہ) حدیث (153) میں یہ دلیل ہے کہ مرغی حلال ہے اور طیبات میں سے ہے۔
6. مرغی کا گوشت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی تناول فرمایا
حدیث نمبر: 155
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن القاسم التميمي، عن زهدم الجرمي قال: كنا عند ابي موسى الاشعري قال: فقدم طعامه وقدم في طعامه لحم دجاج وفي القوم رجل من بني تيم الله احمر كانه مولى قال: فلم يدن فقال له ابو موسى: «ادن، فإني قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اكل منه» ، فقال: إني رايته ياكل شيئا فقذرته فحلفت ان لا اطعمه ابداحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: فَقَدَّمَ طَعَامَهُ وَقَدَّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمَ دَجَاجٍ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى قَالَ: فَلَمْ يَدْنُ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: «ادْنُ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ مِنْهُ» ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ أَبَدًا
زھدم الجرمی سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھانا لایا گیا اور اس کھانے میں مرغی کا گوشت تھا۔ حاضرین میں بنو تیم اللہ کا سرخ رنگ کا ایک شخص بھی موجود تھا جو کہ آزاد شدہ غلام معلوم ہوتا تھا، وہ قریب نہ ہوا تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قریب ہو جاؤ، یقیناً میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے اس نے کہا: میں نے اسے کچھ (گندی) چیز کھاتے دیکھا تو میں اس سے کراہت کرنے لگا تب میں نے قسم اٹھا لی کہ میں اسے کبھی نہ کھاؤں گا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
ديكهئيے حديث سابق:153
7. زیتون کا تیل استعمال کرو
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو احمد الزبيري، وابو نعيم، قالا: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن عيسى، عن رجل من اهل الشام يقال: له عطاء، عن ابي اسيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كلوا الزيت وادهنوا به؛ فإنه من شجرة مباركة» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ: لَهُ عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ؛ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ»
سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم زیتون کھاؤ اور اس کا تیل استعمال کرو کیونکہ یہ بابرکت درخت (‏‏‏‏کا پھل) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 1852، وقال: هذا حديث غريب... مسند احمد: 497/3 ح 16054. المعجم الكبير للطبراني: 269/19. 270 ح 597»
روایت مذکورہ میں زھیر بن معاویہ نے سفیان ثوری کی متابعت کر رکھی ہے۔ [ديكهئے المعجم الكبير ح 596]
عطاء سے مراد ابن ابی رباح نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہیں اور حاکم و ذہبی دونوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ [المستدرك مع التلخيص 397/2۔ 398 ح 3504]
لہٰذا وہ حسن الحدیث ہیں اور عبد اللہ بن عیسیٰ بھی جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے صدوق حسن الحدیث ہیں۔
اس حدیث کے کئی شواہد بھی ہیں۔ مثلا دیکھئے آنے والی حدیث: 157
8. زیتون بابرکت درخت ہے
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى قال: حدثنا عبد الرزاق قال: حدثنا معمر، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كلوا الزيت وادهنوا به؛ فإنه من شجرة مباركة» قال ابو عيسى: «وعبد الرزاق كان يضطرب في هذا الحديث فربما اسنده، وربما ارسله» حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ؛ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ» قَالَ أَبُو عِيسَى: «وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ كَانَ يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا أَسْنَدَهُ، وَرُبَّمَا أَرْسَلَهُ»
امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم زیتون کا تیل (اپنے کھانے میں ملا کر) کھاؤ اور اس کی (اپنے جسم پر) مالش کرو، کیونکہ یہ بابرکت درخت (‏‏‏‏کا پھل) ہے۔ ابوعیسیٰ ‏‏‏‏ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کی سند میں راوی عبدالرزاق کو اضطراب ہوتا ہے کبھی اس کو مسند بیان کرتے ہیں اور کبھی مرسل بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 158
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا السنجي وهو ابو داود سليمان بن معبد السنجي قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه ولم يذكر فيه عن عمرحَدَّثَنَا السِّنْجِيُّ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ السِّنْجِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ
زید بن اسلم نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا ہے اور اس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا واسطہ ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 1851، و ذكر كلاما. سنن ابن ماجه: 3319. المستدرك: 122/4 وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي و اورده الضياء المقدسي فى المختارة (175/1 ح 83،82)»
9. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا
حدیث نمبر: 159
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا محمد بن جعفر، وعبد الرحمن بن مهدي، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس بن مالك قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه الدباء فاتي بطعام، او دعي له فجعلت اتتبعه فاضعه بين يديه لما اعلم انه يحبه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الدُّبَّاءُ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ، أَوْ دُعِيَ لَهُ فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُهُ فَأَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ لِمَا أَعْلَمُ أَنَّهُ يُحِبُّهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھے آپ کی خدمت میں ایک کھانا لایا گیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی گئی تو میں اس میں سے کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھتا، کیونکہ میں بخوبی جانتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پسند فرماتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«مسند احمد (177/3، 273، 279 زوائد عبد الله بن احمد، 290). سنن دارمي: 2057. السنن الكبريٰ للنسائي: 6664»

1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.