الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
حدیث نمبر: 92ب14
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وروى الزهري وصالح بن ابي حسان، عن ابي سلمة، عن عائشة:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقبل وهو صائم، فقال يحيي بن ابي كثير في هذا الخبر في القبلة: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عمر بن عبد العزيز اخبره، ان عروة اخبره، ان عائشة اخبرته، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يقبلها وهو صائم"،وَرَوَى الزُّهْرِيُّ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَقَالَ يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ فِي الْقُبْلَةِ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ"،
‏‏‏‏ تیسری روایت وہ ہے جو زہری اور صالح بن ابی حسان نے ابوسلمہ سے نقل کیا اس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ لیتے تھے اور آپ روزہ دار ہوتے۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے اس بوسے کی حدیث کو یوں روایت کیا خبر دی مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے، ان کو خبر دی عمر بن عبدالعزیز نے ان کو خبر دی عروہ نے ان کو عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بوسہ لیتے اور آپ روازہ دار ہوتے۔
حدیث نمبر: 92ب15
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وروى ابن عيينة وغيره، عن عمرو بن دينار ، عن جابر، قال:" اطعمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، لحوم الخيل، ونهانا عن لحوم الحمر" ، فرواه حماد بن زيد، عن عمرو، عن محمد بن علي، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذا النحو في الروايات كثير، يكثر تعداده، وفيما ذكرنا منها، كفاية لذوي الفهم،وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَار ٍ، عَنْ جَابِر، قَالَ:" أَطْعَمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لُحُومَ الْخَيْلِ، وَنَهَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُر" ِ، فَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا النَّحْوُ فِي الرِّوَايَاتِ كَثِيرٌ، يَكْثُرُ تَعْدَادُهُ، وَفِيمَا ذَكَرْنَا مِنْهَا، كِفَايَةٌ لِذَوِي الْفَهْمِ،
‏‏‏‏ چوتھی روایت وہ ہے جو سفیان بن عیینہ وغیرہ نے عمرو بن دینار سے کی، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو کھلایا گھوڑوں کا گوشت اور منع کیا پالتو گدھوں کے گوشت سے۔ اسی حدیث کو روایت کیا حماد بن زید نے عمرو سے، انہوں نے محمد بن علی (یعنی امام باقر) سے، انہوں نے جابر سے (تو حماد بن زید نے عمرو بن دینار اور جابر کے بیچ میں ایک واسطہ اور نقل کیا محمد بن علی کا جو پہلی اسناد میں نہیں) اور اسی قسم کی حدیثیں بہت ہیں جن کا شمار کثیر ہے اور جتنی ہم نے بیان کیں وہ سمجھنے والوں کے لیے کافی ہیں۔
حدیث نمبر: 92ب16
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
فإذا كانت العلة عند من وصفنا، قوله من قبل في فساد الحديث وتوهينه، إذا لم يعلم ان الراوي قد سمع ممن روى عنه شيئا إمكان الإرسال فيه، لزمه ترك الاحتجاج في قياد قوله برواية من يعلم، انه قد سمع ممن روى عنه، إلا في نفس الخبر الذي فيه ذكر السماع لما بينا من قبل، عن الائمة الذين نقلوا الاخبار، انهم كانت لهم تارات يرسلون فيها الحديث إرسالا، ولا يذكرون من سمعوه منه، وتارات ينشطون فيها فيسندون الخبر على هيئة ما سمعوا، فيخبرون بالنزول فيه إن نزلوا، وبالصعود إن صعدوا، كما شرحنا ذلك عنهم،فَإِذَا كَانَتِ الْعِلَّةُ عِنْدَ مَنْ وَصَفْنَا، قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ فِي فَسَادِ الْحَدِيثِ وَتَوْهِينِهِ، إِذَا لَمْ يُعْلَمْ أَنَّ الرَّاوِيَ قَدْ سَمِعَ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُ شَيْئًا إِمْكَانَ الإِرْسَالَ فِيهِ، لَزِمَهُ تَرْكُ الِاحْتِجَاجِ فِي قِيَادِ قَوْلِهِ بِرِوَايَةِ مَنْ يُعْلَمُ، أَنَّهُ قَدْ سَمِعَ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُ، إِلَّا فِي نَفْسِ الْخَبَرِ الَّذِي فِيهِ ذِكْرُ السَّمَاعِ لِمَا بَيَّنَّا مِنْ قَبْلُ، عَنِ الأَئِمَّةِ الَّذِينَ نَقَلُوا الأَخْبَارَ، أَنَّهُمْ كَانَتْ لَهُمْ تَارَاتٌ يُرْسِلُونَ فِيهَا الْحَدِيثَ إِرْسَالًا، وَلَا يَذْكُرُونَ مَنْ سَمِعُوهُ مِنْهُ، وَتَارَاتٌ يَنْشَطُونَ فِيهَا فَيُسْنِدُونَ الْخَبَرَ عَلَى هَيْئَةِ مَا سَمِعُوا، فَيُخْبِرُونَ بِالنُّزُولِ فِيهِ إِنْ نَزَلُوا، وَبِالصُّعُودِ إِنْ صَعِدُوا، كَمَا شَرَحْنَا ذَلِكَ عَنْهُمْ،
‏‏‏‏ پھر جب علت اس شخص کے نزدیک جس کا قول ہم نے اوپر بیان کیا حدیث کی خرابی اور توہیں کی یہ ہوئی کہ ایک راوی کا سماع جب دوسرے راوی سے معلوم نہ ہو تو ارسال ممکن ہے تو اس کے قول کے بموجب اس کو لازم آتا ہے ترک کرنا حجت کا ان روایتوں کے ساتھ جن کے راوی کا سماع دوسرے سے معلوم ہو چکا ہے (لیکن خاص اس روایت میں سماع کی تصریح نہیں) البتہ اس شخص کے نزدیک صرف وہی روایت حجت ہو گی جس میں سماع کی تصریح ہے کیوں کہ اوپر ہم بیان کر چکے ہیں کہ حدیث روایت کرنے والے اماموں کا حال مختلف ہوتا ہے کبھی تو وہ ارسال کرتے اور جس سے انہوں نے سنا ہو اس کا نام نہیں لیتے اور کبھی خوش ہوتے اور حدیث کی پوری اسناد جس طرح سے انہوں نے سنا ہے، بیان کر دیتے پھر اگر ان کو اتار ہوتا تو اتار بتلاتے اور جو چڑھاؤ ہوتا چڑھاؤ بتلاتے جیسے ہم اوپر صاف بیان کر چکے ہیں۔
حدیث نمبر: 92ب17
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وما علمنا احدا من ائمة السلف، ممن يستعمل الاخبار، ويتفقد صحة الاسانيد وسقمها، مثل ايوب السختياني وابن عون ومالك بن انس وشعبة بن الحجاج ويحيى بن سعيد القطان وعبد الرحمن بن مهدي، ومن بعدهم من اهل الحديث، فتشوا عن موضع السماع في الاسانيد، كما ادعاه الذي وصفنا قوله من قبل، وإنما كان تفقد من تفقد منهم، سماع رواة الحديث ممن روى عنهم، إذا كان الراوي ممن عرف بالتدليس في الحديث وشهر به، فحينئذ يبحثون عن سماعه في روايته، ويتفقدونوَمَا عَلِمْنَا أَحَدًا مِنْ أَئِمَّةِ السَّلَفِ، مِمَّنْ يَسْتَعْمِلُ الأَخْبَارَ، وَيَتَفَقَّدُ صِحَّةَ الأَسَانِيدِ وَسَقَمَهَا، مِثْلَ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ وَابْنِ عَوْنٍ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ، فَتَّشُوا عَنْ مَوْضِعِ السَّمَاعِ فِي الأَسَانِيدِ، كَمَا ادَّعَاهُ الَّذِي وَصَفْنَا قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ، وَإِنَّمَا كَانَ تَفَقُّدُ مَنْ تَفَقَّدَ مِنْهُمْ، سَمَاعَ رُوَاةِ الْحَدِيثِ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُمْ، إِذَا كَانَ الرَّاوِي مِمَّنْ عُرِفَ بِالتَّدْلِيسِ فِي الْحَدِيثِ وَشُهِرَ بِهِ، فَحِينَئِذٍ يَبْحَثُونَ عَنْ سَمَاعِهِ فِي رِوَايَتِهِ، وَيَتَفَقَّدُونَ
‏‏‏‏ اور ہم نے سلف کے اماموں میں سے جو حدیث کو استعمال کرتے تھے اور اسناد کی صحت اور سقم کو دریافت کرتے تھے جیسے ابوب سختیانی اور ابن عون اور مالک بن انس اور شعبہ بن حجاج اور یحییٰ بن سعید قطان اور عبدالرحمٰن بن مہدی اور جو ان کے بعد ہیں کسی کو نہیں سنا کہ وہ اسناد میں سماع کی تحقیق کرتے ہوں جیسے یہ شخص دعویٰ کرتا ہے جس کا قول اوپر ہم نے بیان کیا۔ البتہ جنہوں نے ان میں سے راویوں کے سماع کی تحقیق کی ہے تو وہ ان راویوں کے جو مشہور ہیں تدلس میں۔ اس وقت بے شک ایسے راویوں کے سماع سے بحث کرتے ہیں اور اس کی دریافت کرتے ہیں تاکہ ان سے تدلیس کا مرض دور ہو جائے لیکن سماع کی تحقیق اس راوی میں جو مدلس نہ ہو جس طرح اس شخص نے بیان کیا تو یہ ہم نے کسی امام سے نہیں سنا ان اماموں میں سے جن کا ذکر ہم نے کیا اور جن کا نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 92ب18
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ذلك منه كي تنزاح عنهم علة التدليس، فمن ابتغى ذلك من غير مدلس على الوجه الذي زعم من حكينا قوله، فما سمعنا ذلك عن احد ممن سمينا، ولم نسم من الائمة. فمن ذلك ان عبد الله بن يزيد الانصاري، وقد راى النبي صلى الله عليه وسلم قد روى، عن حذيفة وعن ابي مسعود الانصاري، وعن كل واحد منهما حديثا يسنده إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وليس في روايته عنهما ذكر السماع منهما، ولا حفظنا في شيء من الروايات، ان عبد الله بن يزيد شافه حذيفة وابا مسعود بحديث قط، ولا وجدنا ذكر رؤيته إياهما في رواية بعينها، ولم نسمع عن احد من اهل العلم، ممن مضى ولا ممن ادركنا، انه طعن في هذين الخبرين اللذين رواهما عبد الله بن يزيد، عن حذيفة وابي مسعود، بضعف فيهما، بل هما وما اشبههما عند من لاقينا من اهل العلم بالحديث من صحاح الاسانيد، وقويها يرون استعمال ما نقل بها، والاحتجاج بما اتت من سنن، وآثار وهي في زعم من حكينا قوله من قبل واهية مهملة، حتى يصيب سماع الراوي عمن روى،ذَلِكَ مِنْهُ كَيْ تَنْزَاحَ عَنْهُمْ عِلَّةُ التَّدْلِيسِ، فَمَنِ ابْتَغَى ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ مُدَلِّسٍ عَلَى الْوَجْهِ الَّذِي زَعَمَ مَنْ حَكَيْنَا قَوْلَهُ، فَمَا سَمِعْنَا ذَلِكَ عَنْ أَحَدٍ مِمَّنْ سَمَّيْنَا، وَلَمْ نُسَمِّ مِنِ الأَئِمَّةِ. فَمِنْ ذَلِكَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ، وَقَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَوَى، عَنْ حُذَيْفَةَ وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، وَعَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَدِيثًا يُسْنِدُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْهُمَا ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْهُمَا، وَلَا حَفِظْنَا فِي شَيْءٍ مِنَ الرِّوَايَاتِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ شَافَهَ حُذَيْفَةَ وَأَبَا مَسْعُودٍ بِحَدِيثٍ قَطُّ، وَلَا وَجَدْنَا ذِكْرَ رُؤْيَتِهِ إِيَّاهُمَا فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا، وَلَمْ نَسْمَعْ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِمَّنْ مَضَى وَلَا مِمَّنْ أَدْرَكْنَا، أَنَّهُ طَعَنَ فِي هَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ اللَّذَيْنِ رَوَاهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ، بِضَعْفٍ فِيهِمَا، بَلْ هُمَا وَمَا أَشْبَهَهُمَا عِنْدَ مَنْ لَاقَيْنَا مَنْ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ مِنْ صِحَاحِ الأَسَانِيدِ، وَقَوِيِّهَا يَرَوْنَ اسْتِعْمَالَ مَا نُقِلَ بِهَا، وَالِاحْتِجَاجَ بِمَا أَتَتْ مِنْ سُنَنٍ، وَآثَارٍ وَهِيَ فِي زَعْمِ مَنْ حَكَيْنَا قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ وَاهِيَةٌ مُهْمَلَةٌ، حَتَّى يُصِيبَ سَمَاعَ الرَّاوِي عَمَّنْ رَوَى،
‏‏‏‏ اس قسم کی روایت میں سے عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے (جو خود صحابی ہیں) انہوں نے دیکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور روایت کی ہے حذیفہ بن الیمان اور ابومسعود (عقبہ بن عمرو انصاری بدری) سے، ہر ایک سے ایک ایک حدیث کو جس کو انہوں نے مسند کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک، مگر ان روایتوں میں اس بات کی تصریح نہیں کہ عبداللہ بن یزید نے سنا ان دونوں سے (یعنی حذیفہ اور ابومسعود سے سنا) اور نہ کسی روایت میں ہم نے یہ بات پائی کہ عبداللہ، حذیفہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہم سے روبرو ملے اور ان سے کوئی حدیث سنی اور نہ کہیں ہم نے پایا کہ عبداللہ نے ان دونوں کو دیکھا کسی خالص روایت میں (مگر چونکہ عبداللہ خود صحابی تھے) اور اس کا سن اتنا تھا کہ ملاقات ان کی حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ممکن ہے اس لیے روایت عن کے ساتھ محمول ہے اتصال پر تو صرف امکان ملاقات کافی ہوا جیسے امام مسلم کا مذہب ہے اور کسی علم والے سے نہیں سنا گیا نہ اگلے لوگوں سے، نہ ان سے جن سے ہم ملے ہیں کہ انہوں نے طعن کیا ہو ان دونوں حدیثوں میں جن کو عبداللہ نے روایت کیا حذیفہ اور ابی مسعود رضی اللہ عنہما سے کہ یہ ضعیف ہیں بلکہ یہ حدیثیں اور جو ان کے مشابہ ہیں صحیح حدیثوں میں سے ہیں اور قوی ہیں ان اماموں کے نزدیک جن سے ہم ملے ہیں اور وہ ان کا استعمال جائز رکھتے ہیں اور ان سے حجت لیتے ہیں حالانکہ یہی حدیثیں اس شخص کے نزدیک جس کا قول اوپر ہم نے بیان کیا (جو ثبوت ملاقات شرط کرتا ہے) واہی ہیں اور بےکار ہیں جب تک سماع عبداللہ کا حذیفہ اور ابو مسعود سے متحقق نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92ب19
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ولو ذهبنا نعدد الاخبار الصحاح عند اهل العلم، ممن يهن بزعم هذا القائل، ونحصيها لعجزنا عن تقصي ذكرها، وإحصائها كلها، ولكنا احببنا، ان ننصب منها عددا يكون سمة لما سكتنا عنه منها.وَلَوْ ذَهَبْنَا نُعَدِّدُ الأَخْبَارَ الصِّحَاحَ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِمَّنْ يَهِنُ بِزَعْمِ هَذَا الْقَائِلِ، وَنُحْصِيهَا لَعَجَزْنَا عَنْ تَقَصِّي ذِكْرِهَا، وَإِحْصَائِهَا كُلِّهَا، وَلَكِنَّا أَحْبَبْنَا، أَنْ نَنْصِبَ مِنْهَا عَدَدًا يَكُونُ سِمَةً لِمَا سَكَتْنَا عَنْهُ مِنْهَا.
‏‏‏‏ اور اگر ہم سب ایسی حدیثوں کو، جو اہل علم کے نزدیک صحیح ہیں اور اس شخص کے نزدیک ضعیف ہیں، بیان کریں تو ان کا ذکر کرتے کرتے ہم تھک جائیں گے (اس قدر کثرت سے ہیں) لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تھوڑی ان میں سے بیان کریں تاکہ باقی کے لئے وہ نمونہ ہوں۔
حدیث نمبر: 92ب20
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وهذا ابو عثمان النهدي وابو رافع الصائغ، وهما من ادرك الجاهلية وصحبا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، من البدريين هلم جرا، ونقلا عنهم الاخبار، حتى نزلا إلى مثل ابي هريرة وابن عمر وذويهما، قد اسند كل واحد منهما، عن ابي بن كعب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، حديثا ولم نسمع في رواية بعينها، انهما عاينا ابيا او سمعا منه شيئا،وَهَذَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ وَأَبُو رَافِعٍ الصَّائِغُ، وَهُمَا مَنْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ وَصَحِبَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنَ الْبَدْرِيِّينَ هَلُمَّ جَرًّا، وَنَقَلَا عَنْهُمُ الأَخْبَارَ، حَتَّى نَزَلَا إِلَى مِثْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَذَوِيهِمَا، قَدْ أَسْنَدَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدِيثًا وَلَمْ نَسْمَعْ فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا، أَنَّهُمَا عَايَنَا أُبَيًّا أَوْ سَمِعَا مِنْهُ شَيْئًا،
‏‏‏‏ ابو عثمان نہدی (عبدالرحمٰن بن مل جو ایک سو تیس برس کے ہو کر مرے) اور ابورافع صائغ (نقیع مدنی) ان دونوں نے زمانہ جاہلیت کا پایا ہے (لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسر نہ ہوئی ایسے لوگوں کو مخضرم کہتے ہیں) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے بدری صحابیوں سے ملے ہیں اور روایتیں کی ہیں۔ پھر ان سے ہٹ کر اور صحابہ سے یہاں تک کہ ابوہریرہ اور ابن عمر اور ان کے مانند صحابیوں سے، ان میں سے ہر ایک نے ایک حدیث ابی بن کعب سے روایت کی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حالانکہ کسی روایت سے یہ ثابت نہیں ہوئی کہ ان دونوں نے ابی بن کعب کو دیکھا یا ان سے کچھ سنا۔
حدیث نمبر: 92ب21
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
واسند ابو عمرو الشيباني وهو ممن ادرك الجاهلية، وكان في زمن النبي صلى الله عليه وسلم رجلا، وابو معمر عبد الله بن سخبرة كل واحد منهما، عن ابي مسعود الانصاري، عن النبي صلى الله عليه وسلم خبرين، واسند عبيد بن عمير، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا، وعبيد بن عمير ولد في زمن النبي صلى الله عليه وسلم، واسند قيس بن ابي حازم، وقد ادرك زمن النبي صلى الله عليه وسلم، عن ابي مسعود الانصاري، عن النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثة اخبار، واسند عبد الرحمن بن ابي ليلى وقد حفظ، عن عمر بن الخطاب وصحب عليا، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا، واسند ربعي بن حراش، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثين، وعن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا، وقد سمع ربعي من علي بن ابي طالب وروى عنه، واسند نافع بن جبير بن مطعم، عن ابي شريح الخزاعي، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا، واسند النعمان بن ابي عياش، عن ابي سعيد الخدري ثلاثة احاديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، واسند عطاء بن يزيد الليثي، عن تميم الداري، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا، واسند سليمان بن يسار، عن رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا، واسند حميد بن عبد الرحمن الحميري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم احاديث،وَأَسْنَدَ أَبُو عَمْرٍو الشَّيْبَانِيُّ وَهُوَ مِمَّنْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ، وَكَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، وَأَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَيْنِ، وَأَسْنَدَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وُلِدَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسْنَدَ قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَقَدْ أَدْرَكَ زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَخْبَارٍ، وَأَسْنَدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى وَقَدْ حَفِظَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَصَحِبَ عَلِيًّا، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، وَأَسْنَدَ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، وَقَدْ سَمِعَ رِبْعِيٌّ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَرَوَى عَنْهُ، وَأَسْنَدَ نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، وَأَسْنَدَ النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ثَلَاثَةَ أَحَادِيثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسْنَدَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، وَأَسْنَدَ سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، وَأَسْنَدَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ،
‏‏‏‏ اور ابوعمرو شیبانی (سعد بن ایاس) نے جس نے جاہلیت کا زمانہ پایا ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جوان مرد تھا اور ابومعمر عبداللہ بن سنجرہ نے ہر ایک نے ان میں سے دو دو حدیثیں ابومسعود انصاری سے روایت کیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبید بن عمیر نے، ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ایک حدیث روایت کی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور عبید پیدا ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور قیس بن ابی حازم نے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہے ابومسعود انصاری سے تین حدیثیں روایت کیں اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی نے جس نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہا۔ ایک حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور ربعی بن حراش نے عمران بن حصین سے دو حدیثیں روایت کیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوبکرہ سے ایک حدیث، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ربعی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور ان سے روایت کی ہے اور نافع بن جبیر بن مطعم نے ابوشریح خزاعی سے ایک حدیث روایت کی۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور نعمان بن ابی عیاش نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے تین حدیثیں روایت کیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عطاء بن یزید لیثی نے تمیم داری سے ایک حدیث روایت کی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سلیمان بن یسار نے رافع بن خدیج سے ایک حدیث روایت کی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبید بن عبدالرحمٰن حمیری نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کئی حدیثیں روایت کیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حدیث نمبر: 92ب22
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
فكل هؤلاء التابعين الذين نصبنا روايتهم، عن الصحابة الذين سميناهم، لم يحفظ عنهم سماع علمناه منهم، في رواية بعينها، ولا انهم لقوهم في نفس خبر بعينه، وهي اسانيد عند ذوي المعرفة بالاخبار، والروايات من صحاح الاسانيد، لا نعلمهم وهنوا منها شيئا قط، ولا التمسوا فيها سماع بعضهم من بعض، إذ السماع لكل واحد منهم ممكن من صاحبه، غير مستنكر لكونهم جميعا كانوا في العصر الذي اتفقوا فيه، وكان هذا القول الذي احدثه القائل الذي حكيناه، في توهين الحديث بالعلة التي وصف اقل من ان يعرج عليه، ويثار ذكره إذ كان قولا محدثا، وكلاما خلفا لم يقله احد من اهل العلم سلف، ويستنكره من بعدهم خلف، فلا حاجة بنا في رده باكثر مما شرحنا، إذ كان قدر المقالة، وقائلها القدر الذي وصفناه، والله المستعان على دفع ما خالف مذهب العلماء، وعليه التكلان.فَكُلُّ هَؤُلَاءِ التَّابِعِينَ الَّذِينَ نَصَبْنَا رِوَايَتَهُمْ، عَنِ الصَّحَابَةِ الَّذِينَ سَمَّيْنَاهُمْ، لَمْ يُحْفَظْ عَنْهُمْ سَمَاعٌ عَلِمْنَاهُ مِنْهُمْ، فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا، وَلَا أَنَّهُمْ لَقُوهُمْ فِي نَفْسِ خَبَرٍ بِعَيْنِهِ، وَهِيَ أَسَانِيدُ عِنْدَ ذَوِي الْمَعْرِفَةِ بِالأَخْبَارِ، وَالرِّوَايَاتِ مِنْ صِحَاحِ الأَسَانِيدِ، لَا نَعْلَمُهُمْ وَهَّنُوا مِنْهَا شَيْئًا قَطُّ، وَلَا الْتَمَسُوا فِيهَا سَمَاعَ بَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ، إِذْ السَّمَاعُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُمْكِنٌ مِنْ صَاحِبِهِ، غَيْرُ مُسْتَنْكَرٍ لِكَوْنِهِمْ جَمِيعًا كَانُوا فِي الْعَصْرِ الَّذِي اتَّفَقُوا فِيهِ، وَكَانَ هَذَا الْقَوْلُ الَّذِي أَحْدَثَهُ الْقَائِلُ الَّذِي حَكَيْنَاهُ، فِي تَوْهِينِ الْحَدِيثِ بِالْعِلَّةِ الَّتِي وَصَفَ أَقَلَّ مِنْ أَنْ يُعَرَّجَ عَلَيْهِ، وَيُثَارَ ذِكْرُهُ إِذْ كَانَ قَوْلًا مُحْدَثًا، وَكَلَامًا خَلْفًا لَمْ يَقُلْهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ سَلَفَ، وَيَسْتَنْكِرُهُ مَنْ بَعْدَهُمْ خَلَفَ، فَلَا حَاجَةَ بِنَا فِي رَدِّهِ بِأَكْثَرَ مِمَّا شَرَحْنَا، إِذْ كَانَ قَدْرُ الْمَقَالَةِ، وَقَائِلِهَا الْقَدْرَ الَّذِي وَصَفْنَاهُ، وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى دَفْعِ مَا خَالَفَ مَذْهَبَ الْعُلَمَاءِ، وَعَلَيْهِ التُّكْلَانُ.
‏‏‏‏ پھر یہ سب تابعین رحمہ اللہ علیہم جنہوں نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے جن کا ذکر ہم نے اوپر کیا، ان کا سماع ان صحابہ رضی اللہ عنہم سے کسی معین روایت میں معلوم نہیں ہوا، نہ ملاقات ہی ان صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ روایت سے ظاہر ہوئی باوجود اس کے یہ سب روایتیں حدیث اور روایت کے پہچاننے والوں کے نزدیک (یعنی ائمہ حدیث کے نزدیک) صحیح السند ہیں اور ہم نہیں جانتے کہ کسی نے ان میں سے کسی روایت کو ضعیف کہا ہو یا اس میں سماع کی تلاش کی ہو، اس لیے کہ سماع ممکن ہے اس کا انکار نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ دونوں ایک زمانہ میں موجود تھے اور یہ قول جس کو اس شخص نے نکالا ہے جس کا بیان اوپر ہم نے کیا حدیث کے ضعیف ہونے کے لئے اس علت کی وجہ سے مذکور ہوئی اس لائق بھی نہیں کہ اس طرف التفات کریں یا اس کا ذکر کریں، اس لئے کہ یہ قول نیا نکالا ہوا ہے اور غلط اور فاسد ہے کوئی اہل علم سلف میں سے اس کا قائل نہیں ہوا۔ اور جو لوگ سلف کے بعد گزرے انہوں نے اس کا انکار کیا تو اس سے اس کے رد کرنے کی حاجت نہیں۔ جب اس قول کی اور اس کے کہنے والے کی یہ وقعت ہے جیسے بیان ہوئی اور اللہ مدد کرنے والا ہے اس بات کو رد کرنے کے لئے جو عالموں کے مذہب کے خلاف ہے اور اسی پر بھروسا ہے۔ تمام ہوا مقدمہ مسلم کا۔ اب شروع ہوتا ہے بیان ایمان کا جو اصل ہے تمام اعمال کا اور جس پر موقوف ہے نجات آخرت کے عذاب سے۔

Previous    9    10    11    12    13    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.