الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
The Book of Dealing With Actions In As-Salat (The Prayer)
حدیث نمبر: 1205
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله , قال يونس , قال الزهري , اخبرني انس بن مالك،" ان المسلمين بينا هم في الفجر يوم الاثنين وابو بكر رضي الله عنه يصلي بهم، ففجاهم النبي صلى الله عليه وسلم، قد كشف ستر حجرة عائشة رضي الله عنها فنظر إليهم وهم صفوف، فتبسم يضحك فنكص ابو بكر رضي الله عنه على عقبيه وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يخرج إلى الصلاة، وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي صلى الله عليه وسلم حين راوه فاشار بيده ان اتموا ثم دخل الحجرة وارخى الستر وتوفي ذلك اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , قَالَ يُونُسُ , قَالَ الزُّهْرِيُّ , أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ،" أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي الْفَجْرِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي بِهِمْ، فَفَجِأَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ، فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَوْهُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ أَتِمُّوا ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ وَتُوُفِّيَ ذَلِكَ الْيَوْمَ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں امام عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ پیر کے روز مسلمان ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا پردہ ہٹائے ہوئے دکھائی دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ صحابہ صف باندھے کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھل کر مسکرا دیئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے۔ انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائیں گے اور مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر اس درجہ خوش ہوئے کہ نماز ہی توڑ ڈالنے کا ارادہ کر لیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے ہدایت کی کہ نماز پوری کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اور حجرے میں تشریف لے گئے۔ پھر اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا۔

Narrated Anas bin Malik: While Abu Bakr was leading the people in the morning prayer on a Monday, the Prophet came towards them suddenly having lifted the curtain of 'Aisha's house, and looked at them as they were standing in rows and smiled. Abu Bakr tried to come back thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The attention of the Muslims was diverted from the prayer because they were delighted to see the Prophet. The Prophet waved his hand to them to complete their prayer, then he went back into the room and let down the curtain. The Prophet expired on that very day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 297

7. بَابُ إِذَا دَعَتِ الأُمُّ وَلَدَهَا فِي الصَّلاَةِ:
7. باب: اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کی ماں اس کو بلائے تو کیا کرے؟
(7) Chapter. If a mother calls her son while he is offering As-Salat (prayer).
حدیث نمبر: 1206
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الليث: حدثني جعفر، عن عبد الرحمن بن هرمز , قال: قال ابو هريرة رضي الله عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نادت امراة ابنها وهو في صومعة , قالت: يا جريج، قال: اللهم امي وصلاتي، قالت: يا جريج، قال: اللهم امي وصلاتي، قالت: يا جريج، قال: اللهم امي وصلاتي، قالت: اللهم لا يموت جريج حتى ينظر في وجوه المياميس، وكانت تاوي إلى صومعته راعية ترعى الغنم فولدت، فقيل لها: ممن هذا الولد؟ قالت: من جريج، نزل من صومعته، قال جريج: اين هذه التي تزعم ان ولدها لي؟ قال: يا بابوس من ابوك؟ قال: راعي الغنم(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ , قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَادَتِ امْرَأَةٌ ابْنَهَا وَهُوَ فِي صَوْمَعَةٍ , قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، قَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، قَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا يَمُوتُ جُرَيْجٌ حَتَّى يَنْظُرَ فِي وُجُوهِ الْمَيَامِيسِ، وَكَانَتْ تَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ رَاعِيَةٌ تَرْعَى الْغَنَمَ فَوَلَدَتْ، فَقِيلَ لَهَا: مِمَّنْ هَذَا الْوَلَدُ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ، نَزَلَ مِنْ صَوْمَعَتِهِ، قَالَ جُرَيْجٌ: أَيْنَ هَذِهِ الَّتِي تَزْعُمُ أَنَّ وَلَدَهَا لِي؟ قَالَ: يَا بَابُوسُ مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: رَاعِي الْغَنَمِ
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (بنی اسرائیل کی) ایک عورت نے اپنے بیٹے کو پکارا، اس وقت وہ عبادت خانے میں تھا۔ ماں نے پکارا کہ اے جریج! جریج (پس و پیش میں پڑ گیا اور دل میں) کہنے لگا کہ اے اللہ! میں اب ماں کو دیکھوں یا نماز کو۔ پھر ماں نے پکارا: اے جریج! (وہ اب بھی اس پس و پیش میں تھا) کہ اے اللہ! میری ماں اور میری نماز! ماں نے پھر پکارا: اے جریج! (وہ اب بھی یہی) سوچے جا رہا تھا۔ اے اللہ! میری ماں اور میری نماز! (آخر) ماں نے تنگ ہو کر بددعا کی اے اللہ! جریج کو موت نہ آئے جب تک وہ فاحشہ عورت کا چہرہ نہ دیکھ لے۔ جریج کی عبادت گاہ کے قریب ایک چرانے والی آیا کرتی تھی جو بکریاں چراتی تھی۔ اتفاق سے اس کے بچہ پیدا ہوا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ کس کا بچہ ہے؟ اس نے کہا کہ جریج کا ہے۔ وہ ایک مرتبہ اپنی عبادت گاہ سے نکل کر میرے پاس رہا تھا۔ جریج نے پوچھا کہ وہ عورت کون ہے؟ جس نے مجھ پر تہمت لگائی ہے کہ اس کا بچہ مجھ سے ہے۔ (عورت بچے کو لے کر آئی تو) انہوں نے بچے سے پوچھا کہ بچے! تمہارا باپ کون؟ بچہ بول پڑا کہ ایک بکری چرانے والا گڈریا میرا باپ ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A woman called her son while he was in his hermitage and said, 'O Juraij' He said, 'O Allah, my mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij!' He said again, 'O Allah ! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij' He again said, 'O Allah! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer. (What shall I do?)' She said, 'O Allah! Do not let Juraij die till he sees the faces of prostitutes.' A shepherdess used to come by his hermitage for grazing her sheep and she gave birth to a child. She was asked whose child that was, and she replied that it was from Juraij and that he had come out from his hermitage. Juraij said, 'Where is that woman who claims that her child is from me?' (When she was brought to him along with the child), Juraij asked the child, 'O Babus, who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' " (See Hadith No 662. Vol 3).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 297

8. بَابُ مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ:
8. باب: نماز میں کنکری اٹھانا کیسا ہے؟
(8) Chapter. The levelling of small stones during As-Salat (prayer) (in front of the forehead).
حدیث نمبر: 1207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة , قال: حدثني معيقيب، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" في الرجل يسوي التراب حيث يسجد، قال: إن كنت فاعلا فواحدة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَيْقِيبٌ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" فِي الرَّجُلِ يُسَوِّي التُّرَابَ حَيْثُ يَسْجُدُ، قَالَ: إِنْ كُنْتَ فَاعِلًا فَوَاحِدَةً".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے معیقیب بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے جو ہر مرتبہ سجدہ کرتے ہوئے کنکریاں برابر کرتا تھا فرمایا اگر ایسا کرنا ہے تو صرف ایک ہی بار کر۔

Narrated Mu'aiqib: The Prophet talked about a man leveling the earth on prostrating, and said, "If you have to do so, then do it once."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 298

9. بَابُ بَسْطِ الثَّوْبِ فِي الصَّلاَةِ لِلسُّجُودِ:
9. باب: نماز میں سجدہ کے لیے کپڑا بچھانا کیسا ہے؟
(9) Chapter. Spreading the clothes over the site of prostration while in As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 1208
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، حدثنا غالب القطان، عن بكر بن عبد الله، عن انس بن مالك رضي الله عنه , قال:" كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم في شدة الحر، فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن وجهه من الارض بسط ثوبه فسجد عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غالب بن قطان نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم سخت گرمیوں میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے اور چہرے کو زمین پر پوری طرح رکھنا مشکل ہو جاتا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

Narrated Anas bin Malik: We used to pray with the Prophet in scorching heat, and if someone of us could not put his face on the earth (because of the heat) then he would spread his clothes and prostrate over them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 299

10. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْعَمَلِ فِي الصَّلاَةِ:
10. باب: نماز میں کون کون سے کام درست ہیں؟
(10) Chapter. What kind of actions are permissible during As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 1209
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن ابي النضر، عن ابي سلمة، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" كنت امد رجلي في قبلة النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فإذا سجد غمزني فرفعتها، فإذا قام مددتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" كُنْتُ أَمُدُّ رِجْلِي فِي قِبْلَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَرَفَعْتُهَا، فَإِذَا قَامَ مَدَدْتُهَا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابوالنضر سالم بن ابی امیہ نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں اپنا پاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پھیلا لیتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے لگتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ہاتھ لگاتے، میں پاؤں سمیٹ لیتی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے تو میں پھیلا لیتی۔

Narrated Aisha: I used to stretch my legs towards the Qibla of the Prophet while he was praying; whenever he prostrated he touched me, and I would withdraw my legs, and whenever he stood up, I would restretch my legs.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 300

حدیث نمبر: 1210
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه صلى صلاة , قال:" إن الشيطان عرض لي فشد علي ليقطع الصلاة علي فامكنني الله منه، فذعته ولقد هممت ان اوثقه إلى سارية حتى تصبحوا فتنظروا إليه , فذكرت قول سليمان عليه السلام: رب هب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي، فرده الله خاسيا"، ثم قال: النضر بن شميل فذعته بالذال اي خنقته وفدعته من قول الله: يوم يدعون سورة الطور آية 13 اي يدفعون والصواب فدعته إلا انه كذا قال بتشديد العين والتاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةً , قَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي فَشَدَّ عَلَيَّ لِيَقْطَعَ الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَذَعَتُّهُ وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أُوثِقَهُ إِلَى سَارِيَةٍ حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ , فَذَكَرْتُ قَوْلَ سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام: رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِيًا"، ثُمَّ قَالَ: النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ فَذَعَتُّهُ بِالذَّالِ أَيْ خَنَقْتُهُ وَفَدَعَّتُّهُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ: يَوْمَ يُدَعُّونَ سورة الطور آية 13 أَيْ يُدْفَعُونَ وَالصَّوَابُ فَدَعَتُّهُ إِلَّا أَنَّهُ كَذَا قَالَ بِتَشْدِيدِ الْعَيْنِ وَالتَّاءِ.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شبابہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میرے سامنے ایک شیطان آ گیا اور کوشش کرنے لگا کہ میری نماز توڑ دے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کر دیا میں نے اس کا گلا گھونٹا یا اس کو دھکیل دیا۔ آخر میں میرا ارادہ ہوا کہ اسے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں اور جب صبح ہو تو تم بھی دیکھو۔ لیکن مجھے سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آ گئی اے اللہ! مجھے ایسی سلطنت عطا کیجیو جو میرے بعد کسی اور کو نہ ملے (اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا) اور اللہ تعالیٰ نے اسے ذلت کے ساتھ بھگا دیا۔ اس کے بعد نضر بن شمیل نے کہا کہ «ذعته» ذال سے ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور «دعته» اللہ تعالیٰ کے اس قول سے لیا گیا ہے۔ «يوم يدعون‏» جس کے معنی ہیں قیامت کے دن وہ دوزخ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔ درست پہلا ہی لفظ ہے۔ البتہ شعبہ نے اسی طرح عین اور تاء کی تشدید کے ساتھ بیان کیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet once offered the prayer and said, "Satan came in front of me and tried to interrupt my prayer, but Allah gave me an upper hand on him and I choked him. No doubt, I thought of tying him to one of the pillars of the mosque till you get up in the morning and see him. Then I remembered the statement of Prophet Solomon, 'My Lord ! Bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' Then Allah made him (Satan) return with his head down (humiliated)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 301

11. بَابُ إِذَا انْفَلَتَتِ الدَّابَّةُ فِي الصَّلاَةِ:
11. باب: اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور بھاگ پڑے۔
(11) Chapter. If an animal runs away while one is in As-Salat (prayer).
حدیث نمبر: Q1211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال قتادة: إن اخذ ثوبه يتبع السارق ويدع الصلاة.وَقَالَ قَتَادَةُ: إِنْ أُخِذَ ثَوْبُهُ يَتْبَعُ السَّارِقَ وَيَدَعُ الصَّلَاةَ.
اور قتادہ نے کہا کہ اگر کسی کا کپڑا چور لے بھاگے تو اس کے پیچھے دوڑے اور نماز چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 1211
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا الازرق بن قيس قال: كنا بالاهواز نقاتل الحرورية فبينا انا على جرف نهر إذا رجل يصلي وإذا لجام دابته بيده، فجعلت الدابة تنازعه وجعل يتبعها، قال شعبة هو ابو برزة الاسلمي، فجعل رجل من الخوارج , يقول: اللهم افعل بهذا الشيخ، فلما انصرف الشيخ قال: إني سمعت قولكم وإني غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ست غزوات او سبع غزوات وثماني وشهدت تيسيره، وإني إن كنت ان اراجع مع دابتي احب إلي من ان ادعها ترجع إلى مالفها فيشق علي".(موقوف) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: كُنَّا بِالْأَهْوَازِ نُقَاتِلُ الْحَرُورِيَّةَ فَبَيْنَا أَنَا عَلَى جُرُفِ نَهَرٍ إِذَا رَجُلٌ يُصَلِّي وَإِذَا لِجَامُ دَابَّتِهِ بِيَدِهِ، فَجَعَلَتِ الدَّابَّةُ تُنَازِعُهُ وَجَعَلَ يَتْبَعُهَا، قَالَ شُعْبَةُ هُوَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ الْخَوَارِجِ , يَقُولُ: اللَّهُمَّ افْعَلْ بِهَذَا الشَّيْخِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ الشَّيْخُ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ قَوْلَكُمْ وَإِنِّي غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ وَثَمَانِيَ وَشَهِدْتُ تَيْسِيرَهُ، وَإِنِّي إِنْ كُنْتُ أَنْ أُرَاجِعَ مَعَ دَابَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا تَرْجِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ارزق بن قیس نے بیان کیا، کہا کہ ہم اہواز میں (جو کئی بستیاں ہیں بصرہ اور ایران کے بیچ میں) خارجیوں سے جنگ کر رہے تھے۔ ایک بار میں نہر کے کنارے بیٹھا تھا۔ اتنے میں ایک شخص (ابوبرزہ صحابی رضی اللہ عنہ) آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ان کے گھوڑے کی لگام ان کے ہاتھ میں ہے۔ اچانک گھوڑا ان سے چھوٹ کر بھاگنے لگا۔ تو وہ بھی اس کا پیچھا کرنے لگے۔ شعبہ نے کہا یہ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک شخص کہنے لگا کہ اے اللہ! اس شیخ کا ناس کر۔ جب وہ شیخ واپس لوٹے تو فرمایا کہ میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ یا سات یا آٹھ جہادوں میں شرکت کی ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آسانیوں کو دیکھا ہے۔ اس لیے مجھے یہ اچھا معلوم ہوا کہ اپنا گھوڑا ساتھ لے کر لوٹوں نہ کہ اس کو چھوڑ دوں وہ جہاں چاہے چل دے اور میں تکلیف اٹھاؤں۔

Narrated Al-Azraq bin Qais: We were at Al-Ahwaz fighting the Al-Haruriya (tribe). While I was at the bank of a river a man was praying and the reins of his animal were in his hands and the animal was struggling and he was following the animal. (Shu`ba, a sub-narrator, said that man was Abu Barza Al-Aslami). A man from the Khawarij said, "O Allah! Be harsh to this sheik." And when the sheik (Abu Barza) finished his prayer, he said, "I heard your remark. No doubt, I participated with Allah's Apostle in six or seven or eight holy battles and saw his leniency, and no doubt, I would rather retain my animal than let it return to its stable, as it would cause me much trouble. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 302

حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عروة , قال: قالت عائشة:" خسفت الشمس فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فقرا سورة طويلة ثم ركع فاطال، ثم رفع راسه، ثم استفتح بسورة اخرى، ثم ركع حتى قضاها وسجد، ثم فعل ذلك في الثانية، ثم قال: إنهما آيتان من آيات الله، فإذا رايتم ذلك فصلوا حتى يفرج عنكم، لقد رايتني في مقامي هذا كل شيء وعدته، حتى لقد رايت اريد ان آخذ قطفا من الجنة حين رايتموني جعلت اتقدم، ولقد رايت جهنم يحطم بعضها بعضا حين رايتموني تاخرت، ورايت فيها عمرو بن لحي وهو الذي سيب السوائب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ , قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةً:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى قَضَاهَا وَسَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الثَّانِيَةِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُهُ، حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُ أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ جب سورج گرہن لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے اور ایک لمبی سورت پڑھی۔ پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری سورت شروع کر دی، پھر رکوع کیا اور رکوع پورا کر کے اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اس لیے جب تم ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ صاف ہو جائے اور دیکھو میں نے اپنی اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے۔ یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں۔ ابھی تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ میں آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ بھی دیکھی (اس حالت میں کہ) بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی۔ تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ جہنم کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا۔ میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحیی کو دیکھا۔ یہ وہ شخص ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔ (نوٹ: سانڈ کی رسم سے مراد کہ اونٹنی کو غیر اللہ کے نام پر چھوڑ دینا حتیٰ کہ سواری اور دودھ بھی نہ دھونا۔)

Narrated `Aisha: Once the sun eclipsed and Allah's Apostle stood up for the prayer and recited a very long Sura and when bowed for a long while and then raised his head and started reciting another Sura. Then he bowed, and after finishing, he prostrated and did the same in the second rak`a and then said, "These (lunar and solar eclipses) are two of the signs of Allah and if you see them, pray till the eclipse is over. No doubt, while standing at this place I saw everything promised to me by Allah and I saw (Paradise) and I wanted to pluck a bunch (of grapes) therefrom, at the time when you saw me stepping forward. No doubt, I saw Hell with its different parts destroying each other when you saw me retreating and in it I saw `Amr bin Luhai who started the tradition of freeing animals (set them free) in the name of idols."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 303

12. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْبُصَاقِ وَالنَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ:
12. باب: اس بارے میں کہ نماز میں تھوکنا اور پھونک مارنا کہاں تک جائز ہے؟
(12) Chapter. What is said about blowing and spitting while in As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: Q1213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ويذكر عن عبد الله بن عمرو نفخ النبي صلى الله عليه وسلم في سجوده في كسوف.وَيُذْكَرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَفَخَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُجُودِهِ فِي كُسُوفٍ.
اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے گرہن کی حدیث میں منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز میں سجدے میں پھونک ماری۔

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.