الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
کھانے کے احکام ومسائل
खाने पीने के बारे में
10. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کیا کھاتے تھے؟ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوراک کا بیان)۔
حدیث نمبر: 1897
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک قوم پر گزرے جن کے پاس بھنی ہوئی بکری تھی، انھوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بھی کھانے کے لیے بلایا لیکن انھوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے لیکن کبھی جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کے نہ کھائی۔
حدیث نمبر: 1898
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اپنے صحابہ میں کھجوریں تقسیم کیں اور ہر ایک آدمی کو سات (سات) کھجوریں، مجھے بھی سات کھجوریں دیں، ان میں سے ایک خراب (سخت) تھی لیکن ان میں سے کوئی کھجور مجھے اس سے زیادہ پسند نہ تھی کیونکہ وہ میرے چبانے میں دیر تک رہی۔
حدیث نمبر: 1899
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال نے، جب سے مدینہ میں آئے تین روز متواتر گیہوں کی روٹی پیٹ بھر کے کبھی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔
11. تلبینہ (حریرہ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1900
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کا کوئی رشتہ دار فوت ہو جاتا اور عورتیں اکٹھی ہوتیں پھر وہ اپنے اپنے گھر چلی جاتیں مگر گھر والے اور قریب کی عورتیں رہ جاتیں تو تلبینہ کی ہنڈیاں پکواتیں پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ پر ثرید ڈال دیا جاتا پھر کہتی تھیں کہ اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: تلبینہ مریض کے دل کو آرام دیتا ہے اور غم کو دور کرتا ہے۔
12. جس برتن پر چاندی کا ملمع ہو اس میں کھانا (پینا)۔
حدیث نمبر: 1901
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ریشم اور دیباج نہ پہنو اور نہ سونے چاندی کے برتنوں میں پانی پپو (مثلا جگ، گلاس، جام، پیالے وغیرہ) اور نہ سونے چاندی کی رکابی (پلٹ، ڈش وغیرہ) میں کھانا کھاؤ کیونکہ یہ سامان کفار کے واسطے دنیا میں ہے اور ہمارے واسطے آخرت میں ہو گا۔
13. جو شخص اپنے بھائیوں کے لیے پرتکلف کھانا تیار کرے۔
حدیث نمبر: 1902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قوم انصار میں ایک شخص تھا جسے ابوشعیب رضی اللہ عنہ کہتے تھے، اس کا ایک غلام قصائی تھا، انھوں نے اسے کہا کہ میرے واسطے کھانا تیار کر، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں گا۔ پھر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کو بلایا تو ایک اور شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے ہم پانچ آدمیوں کو بلایا ہے اور یہ شخص ہمارے پیچھے چلا آیا۔ اب تجھے اختیار ہے چاہے اسے اجازت دے یا نہ دے۔ (انھوں نے) کہا کہ میں نے اسے بھی اجازت دی (یعنی اسے بھی آنے دیجئیے)۔
14. کھجوریں اور ککڑی (یا کھیرا) ملا کر کھانا۔
حدیث نمبر: 1903
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور اور ککڑی ملا کر کھا رہے تھے۔
15. رطب و تمر (تر اور خشک کھجور) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1904
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک یہودی تھا جو میری کھجوریں کٹنے تک مجھے قرض دیا کرتا تھا، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے پاس وہ زمین تھی جو بئررومہ کے راستہ میں تھی۔ ایک سال خالی گزرا، اس زمین میں کھجوریں کم ہوئیں اور وہ سال گزر گیا۔ کٹائی کے وقت یہودی میرے پاس آیا اور میں اس میں سے کچھ نہ کاٹنے پایا تھا (میوہ بہت کم تھا) اس میں سے آئندہ سال تک مہلت مانگنے لگا لیکن وہ نہ مانا۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے کہا کہ چلو جابر رضی اللہ عنہ کو یہودی سے مہلت دلا دیں۔ وہ سب میرے باغ میں تشریف لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی سے گفتگو کرنے لگے، وہ کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! میں جابر کو مہلت نہیں دوں گا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی کو دیکھا (کہ نہیں مانتا) تو کھڑے ہو کے باغ کے چاروں طرف پھرے اور یہودی سے دوبارہ گفتگو کی لیکن وہ راضی نہ ہوا تو میں کھڑا ہوا اور تھوڑی سی تر کھجوریں لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھائیں پھر فرمایا: اے جابر! تیرے باغ کی جھونپڑی کہاں ہے؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگہ بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں میرے لیے بچھونا کر دے۔ میں نے (فوراً) بستر بچھا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں جا کر سو گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو میں مٹھی بھر کھجوریں اور لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھا لیں پھر کھڑے ہوئے اور یہودی سے گفتگو کی مگر وہ پھر بھی نہ مانا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری مرتبہ کھجوروں کے درختوں میں جا کھڑے ہوئے پھر فرمایا: اے جابر! کاٹتا جا اور دیتا جا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاٹنے کی جگہ بیٹھ گئے میں نے اتنی کھجوریں کاٹیں کہ اس کا قرض ادا ہو گیا اور اسی قدر اور بچ گئیں۔ میں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خوشخبری سنائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خوش ہو کے) فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں۔
16. عجوہ کھجور کا بیان (جو مدینہ کی عمدہ قسم کی کھجور ہے)۔
حدیث نمبر: 1905
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہر روز صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے، اس دن اسے زہر اور جادو ضرر نہ پہنچا سکے گا۔
17. انگلیوں کو (پونچھنے سے پہلے) چاٹنا اور چوسنا۔
حدیث نمبر: 1906
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھائے تو اپنے ہاتھ کو نہ پونچھے جب تک (انگلیاں) خود نہ چاٹ لے یا کسی دوسرے کو چٹا نہ دے۔

Previous    1    2    3    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.