25- وبه: عن ابى هريرة: ان امراتين من هذيل رمت إحداهما الاخرى فطرحت جنينا ميتا فقضى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بغرة عبد او وليدة.25- وبه: عن أبى هريرة: أن امرأتين من هذيل رمت إحداهما الأخرى فطرحت جنينا ميتا فقضى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بغرة عبد أو وليدة.
اور اسی سند (کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ہذیل (قبیلے) کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو مارا تو اس کا مردہ بچہ پیدا ہو گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فیصلہ کیا کہ ایک غلام یا لونڈی (مارنے والی کی طرف سے بدلے اور دیت کے طور پر) دی جائے۔
تخریج الحدیث: «25- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 855/2 ح 1658، ك 43 ب 7 ح 5) التمهيد 107/7، الاستذكار: 1586، و أخرجه البخاري (5759) ومسلم (1681) من حديث مالك به.»
356- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”العجماء جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس.“356- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”العجماء جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چوپائے مویشی (کا زخمی کرنا وغیرہ) رائیگاں ہے (یعنی اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے) اور (ہر قسم کی) کان (میں زخمی ہونا یا موت واقع ہونا) رائیگاں ہے (یعنی اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے) اور کنواں رائیگاں ہے (یعنی کنویں میں گرنے کی وجہ سے اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے) اور دفینے (مل جانے کی صورت) میں پانچواں حصہ (اللہ کے لئے نکالنا ضروری) ہے۔“
تخریج الحدیث: «356- و أخرجه النسائي فى الكبريٰ (تحفة الاشراف 198/10 ح 13858) من حديث مالك به ومن طريقه رواه الجوهري فى مسند الموطأ (557) ورواه الحميدي (1086 بتحقيقي) عن سفيان بن عينيه: ثنا ابولزناد وعن الاعرج عن ابي هريرة به.»
19- وبه: عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”جرح العجماء جبار والبئر جبار والمعدن جبار. وفي الركاز الخمس.“19- وبه: عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”جرح العجماء جبار والبئر جبار والمعدن جبار. وفي الركاز الخمس.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چوپایہ جانور (اگر نقصان کرے تو) رائیگاں ہے (اس کا کوئی بدلہ نہیں) کنویں اور معدنیات کا بھی یہی حکم ہے اور مدفون خزانے میں پانچواں حصہ (اللہ کے لئے نکالنا) ہے۔“
تخریج الحدیث: «19- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ868/2، 869، ح 1687، ك 43 ب 18 ح 12) التمهيد 19/7، الاستذكار: 1616، و أخرجه البخاري (1499) ومسلم(1710) من حديث مالك به.»
356- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”العجماء جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس.“356- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”العجماء جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چوپائے مویشی (کا زخمی کرنا وغیرہ) رائیگاں ہے (یعنی اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے) اور (ہر قسم کی) کان (میں زخمی ہونا یا موت واقع ہونا) رائیگاں ہے (یعنی اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے) اور کنواں رائیگاں ہے (یعنی کنویں میں گرنے کی وجہ سے اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے) اور دفینے (مل جانے کی صورت) میں پانچواں حصہ (اللہ کے لئے نکالنا ضروری) ہے۔“
تخریج الحدیث: «356- و أخرجه النسائي فى الكبريٰ (تحفة الاشراف 198/10 ح 13858) من حديث مالك به ومن طريقه رواه الجوهري فى مسند الموطأ (557) ورواه الحميدي (1086 بتحقيقي) عن سفيان بن عينيه: ثنا ابولزناد وعن الاعرج عن ابي هريرة به.»