الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرآن و تفسیر کا بیان
क़ुरआन और उसकी तफ़्सीर
10. «فتيمموا صعيدا طيبا» کا سبب نزول
“ «فتيمموا صعيدا طيبا» उतरने का कारण ”
حدیث نمبر: 577
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
384- وعن عبد الرحمن بن القاسم عن ابيه عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم انها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بعض اسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء او بذات الجيش انقطع عقد لي، فاقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه، واقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فاتى الناس إلى ابى بكر فقالوا: الا ترى ما صنعت عائشة، اقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت: فجاء ابو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع راسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت عائشة: فعاتبني ابو بكر وقال ما شاء الله ان يقول، وجعل يطعن بيده فى خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان راس رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اصبح على غير ماء، فانزل الله آية التيمم {فتيمموا صعيدا طيبا} فقال اسيد بن حضير: ما هي باول بركتكم يا آل ابى بكر، قالت: فبعثنا البعير الذى كنت عليه فوجدنا العقد تحته.384- وعن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بعض أسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء أو بذات الجيش انقطع عقد لي، فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه، وأقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فأتى الناس إلى أبى بكر فقالوا: ألا ترى ما صنعت عائشة، أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت: فجاء أبو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع رأسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت عائشة: فعاتبني أبو بكر وقال ما شاء الله أن يقول، وجعل يطعن بيده فى خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح على غير ماء، فأنزل الله آية التيمم {فتيمموا صعيدا طيبا} فقال أسيد بن حضير: ما هي بأول بركتكم يا آل أبى بكر، قالت: فبعثنا البعير الذى كنت عليه فوجدنا العقد تحته.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینے سے) نکلے حتی کہ ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ صحابہ اسے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور وہاں پانی نہیں تھا اور نہ لوگوں کے پاس ہی پانی تھا لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا ہے؟ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھے سو رہے تھے، تو انہوں نے کہا: تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر مجھے (میرے ابا) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملامت کی اور جو اللہ چاہتا تھا کہا: وہ میری کوکھ پر ہاتھ چبھو رہے تھے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے حرکت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سو رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے حتی کہ صبح تک پانی نہ ملا تو اللہ نے تیمم والی آیت نازل فرمائی: «فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا» پس پاک مٹی سے تیمم کرو۔ [النساء: 43، المائده: 6] تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے (خوش ہو کر) فرمایا: اے آل ابوبکر! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، پھر ہم نے وہ اونٹ اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے میرا ہار مل گیا۔

تخریج الحدیث: «384- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 53/1،54، ح 118، ك 2 ب 23 ح 89) التمهيد 265/19، الاستذكار: 100، و أخرجه البخاري (334) و مسلم (367) من حديث مالك به فى الأصل: ”الْخُضَيْرِ“ وهو خطأ.»
11. «عشر رضعات» والی آیت منسوخ ہے
“ «عشر رضعات» वाली आयत रद्द है ”
حدیث نمبر: 578
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
311- وبه: انها قالت: كان فيما انزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن، ثم نسخن بخمس معلومات، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهن مما يقرا من القرآن.311- وبه: أنها قالت: كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن، ثم نسخن بخمس معلومات، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهن مما يقرأ من القرآن.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ قرآن میں (پہلے) «عَشرُ رضعاتٍ مَعلوماتٍ» دس دفعہ دودھ پلانا ہے معلوم طریقے سے، نازل ہوئی پھر پانچ دفعہ معلوم طریقے سے، کے ساتھ یہ منسوخ ہو گئی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ قرآن میں پڑھی جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: «311- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 608/2 ح 1330، ك 30 ب 3 ح 17) التمهيد 215/17، الاستذكار: 1250، و أخرجه مسلم (1452) من حديث مالك به.»
12. «فمن يعمل مثقال ذرة» ایک جامع آیت ہے
“ «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ» एक अच्छी आयत ”
حدیث نمبر: 579
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
178- مالك عن زيد بن اسلم عن ابى صالح السمان عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الخيل لرجل اجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر. فاما الذى هي له اجر فرجل ربطها فى سبيل الله فاطال لها فى مرج او روضة، فما اصابت فى طيلها ذلك من المرج او الروضة كان له حسنات، ولو انها قطعت طيلها فاستنت شرفا او شرفين كانت آثارها وارواثها حسنات له، ولو انها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد ان يسقي به كان ذلك له حسنات فهي له اجر. ورجل ربطها تغنيا وتعففا ولم ينس حق الله فى رقابها ولا ظهورها فهي لذلك ستر. ورجل ربطها فخرا ورياء ونواء لاهل الإسلام فهي على ذلك وزر“، وسئل النبى صلى الله عليه وسلم عن الحمر فقال: ”لم ينزل على فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة“: {فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره. ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره}.178- مالك عن زيد بن أسلم عن أبى صالح السمان عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الخيل لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر. فأما الذى هي له أجر فرجل ربطها فى سبيل الله فأطال لها فى مرج أو روضة، فما أصابت فى طيلها ذلك من المرج أو الروضة كان له حسنات، ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت آثارها وأرواثها حسنات له، ولو أنها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد أن يسقي به كان ذلك له حسنات فهي له أجر. ورجل ربطها تغنيا وتعففا ولم ينس حق الله فى رقابها ولا ظهورها فهي لذلك ستر. ورجل ربطها فخرا ورياء ونواء لأهل الإسلام فهي على ذلك وزر“، وسئل النبى صلى الله عليه وسلم عن الحمر فقال: ”لم ينزل على فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة“: {فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره. ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره}.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بعض) گھوڑے آدمی کے لئے اجر (کا باعث) ہوتے ہیں اور بعض اس کا پردہ ہیں اور بعض آدمی پر بوجھ (گناہ) ہوتے ہیں۔ باعث اجر وہ گھوڑے ہیں جنہیں آدمی اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے، پھر وہ ان کی رسی کسی جگہ یا باغ میں لمبی کرتا ہے تو وہ جتنی دور تک اس جگہ یا باغ میں چرتے ہیں تو اس کے لئے نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر وہ رسی توڑ کر ایک چڑھائی یا دو چڑھائیوں پر چڑھیں تو اس آدمی کے لئے ان کے قدموں اور لیدوں کے بدلے میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گزرتے ہوئے پانی پئیں اور وہ مالک انہیں پانی پلانے کے لئے نہ لایا ہو تو بھی اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ اس کے لئے اجر ہے۔ دوسرا آدمی جو اپنی ضرورتوں کے لئے دوسرے لوگوں سے بے نیاز ہونے کے لئے اور دوسروں سے مانگنے سے بچنے کے لئے انہیں پالے اور ان کی گردنوں اور پیٹھوں میں اللہ کے حق کو نہ بھلائے تو یہ اس آدمی کے لئے پردہ ہیں اور (تیسرا) آدمی جو فخر، ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے گھوڑے پالتا ہے تو یہ اس کے لئے گناہ ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے بارے میں مجھ پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی سوائے اس جامع منفرد آیت: «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ» پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا۔

تخریج الحدیث: «178- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 444/2، 445 ح 988، ك 21 ب 1 ح 3) التمهيد 201/4، الاستذكار:927، و أخرجه البخاري (2860) من حديث مالك به.»

Previous    1    2    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.