الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
حکومت کے بیان میں
14. جو چیز امراء (مال غنیمت سے) چھپائیں وہ چوری ہے۔
حدیث نمبر: 1214
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تم میں سے جس شخص کو ہم کسی عہدے پر مقرر کریں، پھر وہ ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپا رکھے، تو وہ غلول ہے اور قیامت کے دن اس کو لے کر آئے گا۔ یہ سن کر ایک سانولا سا انصاری کھڑا ہو گیا گویا میں اس کو دیکھ رہا ہوں اور بولا کہ یا رسول اللہ! اپنا عہدہ مجھ سے لے لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے کیا ہوا؟ وہ بولا کہ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ایسا فرماتے تھے (یعنی ایک سوئی کا بھی مواخذہ ہو گا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کہتا ہوں کہ اب بھی ہم جس کو کسی عہدے پر مقرر کریں، تو وہ تھوڑی یا زیادہ سب چیزیں لے کر آئے۔ پھر جو اس کو ملے وہ لے لے اور جو نہ ملے اس سے باز رہے (اس صورت میں کوئی بھی مواخذہ نہیں ہے)۔
15. امراء کے ”تحفوں“ کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1215
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسد میں سے ایک شخص کو جسے ابن اللنبیۃ کہتے تھے، بنی سلیم کے صدقات و زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر کیا۔ جب وہ آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے حساب لیا۔ وہ کہنے لگا کہ یہ تو آپ کا مال ہے اور یہ تحفہ ہے (جو لوگوں نے مجھے دیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا کہ تیرا تحفہ تیرے پاس آ جاتا، اگر تو سچا ہے؟۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ستائش کے بعد فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو ان کاموں میں سے کسی کام پر مقرر کرتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دئیے ہیں، پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے تحفہ ملا ہے۔ بھلا وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا کہ اس کا تحفہ اس کے پاس آ جاتا اگر وہ سچا ہے؟ قسم اللہ کی کوئی تم میں سے کوئی چیز ناحق نہ لے گا مگر قیامت کے دن اس (چیز) کو (اپنی گردن پر) لادے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملے گا، اور میں تم میں سے پہچانوں گا جو کوئی اللہ تعالیٰ سے اونٹ اٹھائے ہوئے ملے گا اور وہ بڑبڑا رہا ہو گا، یا گائے اٹھائے ہوئے اور وہ آواز کرتی ہو گی یا بکری اٹھائے ہوئے اور وہ چلاتی ہو گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔ (سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میری آنکھ نے یہ دیکھا اور میرے کان نے یہ سنا۔
16. درخت کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”نہ بھاگنے“ پر بیعت لی تھی۔
حدیث نمبر: 1216
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو آدمی تھے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے ہوئے شجرہ رضوان کے نیچے تھے اور وہ سمرہ کا درخت تھا (سمرہ ایک جنگلی درخت ہے جو ریگستان میں ہوتا ہے) اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر بیعت کی کہ ہم نہ بھاگیں گے اور یہ بیعت نہیں کی کہ مر جائیں گے۔
حدیث نمبر: 1217
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اصحاب شجرہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ہم لاکھ آدمی ہوتے تب بھی (وہاں کا کنواں) ہمیں کافی ہو جاتا (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے اس کا پانی بہت بڑھ گیا تھا) ہم پندرہ سو آدمی تھے۔
حدیث نمبر: 1218
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اصحاب شجرہ تیرہ سو آدمی تھے اور (قبیلہ) اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے۔
17. موت پر بیعت لینا۔
حدیث نمبر: 1219
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس چیز پر بیعت کی تھی تو انہوں نے کہا کہ موت پر بیعت کی تھی۔
18. حسب طاقت ”سننے اور ماننے“ پر بیعت کرنا۔
حدیث نمبر: 1220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات سننے پر اور حکم ماننے پر بیعت کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے تھے کہ یہ بھی کہو کہ جتنا مجھ سے ہو سکے گا۔ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت پر شفقت تھی کہ جو کام نہ ہو سکے اس کے نہ کرنے پر وہ گنہگار نہ ہوں)۔
19. سوائے صریح کفر کے باقی ہر معاملہ میں ”سننے اور ماننے“ پر بیعت کرنا۔
حدیث نمبر: 1221
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی بیماری میں گئے۔ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کرو جس سے اللہ تعالیٰ فائدہ دیدے اور جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عہد لئے ان میں یہ بھی بتایا کہ ہم نے بیعت کی بات کے سننے پر اور اطاعت کرنے پر خوشی اور ناخوشی میں سختی اور آسانی میں اور ہماری حق تلفیاں ہونے میں اور یہ کہ ہم اس شخص کی خلافت میں جھگڑا نہ کریں گے جو اس کے لائق ہو مگر جب کھلا کھلا کفر دیکھیں کہ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے حجت ہو۔
20. ہجرت کر کے آنے والی مومنات سے بیعت کے وقت امتحان لینا۔
حدیث نمبر: 1222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مسلمان عورتیں جب ہجرت کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے موفق ان کا امتحان لیتے کہ اے نبی! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کو آئیں اس بات پر کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہ کریں گی اور چوری نہ کریں گی اور زنا نہ کریں گی.... آخر تک (الممتحنہ: 12) پھر جو کوئی عورت ان باتوں کا اقرار کرتی وہ گویا بیعت کا اقرار کرتی (یعنی بیعت ہو جاتی (اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب وہ اپنی زبان سے اقرار کرتیں، تو فرماتے کہ جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا۔ قسم اللہ تعالیٰ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں چھوا البتہ زبان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بیعت لیتے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے کوئی اقرار نہیں لیا مگر جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کسی عورت کی ہتھیلی سے کبھی نہیں لگی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف زبان سے فرما دیتے اور جب وہ اقرار کر لیتیں، تو فرماتے کہ میں تم سے بیعت کر چکا۔
21. حاکم کی اطاعت کرنا۔
حدیث نمبر: 1223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور جو کوئی حاکم کی اطاعت کرے (جس کو میں نے مقرر کیا)، تو اس نے میری اطاعت کی اور جس نے اس کی نافرمانی کی، اس نے میری نافرمانی کی۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.