الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا
--. میت کے ترکہ میں نانی یا دادی کے حصہ کا بیان
حدیث نمبر: 3061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن قبيصة بن ذؤيب قال: جاءت الجدة إلى ابي بكر رضي الله عنه تساله ميراثها فقال لها: ما لك في كتاب الله شيء وما لك في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء فارجعي حتى اسال الناس فسال فقال المغيرة بن شعبة: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاها السدس فقال ابو بكر رضي الله عنه هل معك غيره؟ فقال محمد بن مسلمة مثل ما قال المغيرة فانفذه لها ابو بكر رضي الله عنه ثم جاءت الجدة الاخرى إلى عمر رضي الله عنه تساله ميراثها فقال: هو ذلك السدس فإن اجتمعا فهو بينكما وايتكما خلت به فهو لها. رواه مالك واحمد والترمذي وابو داود والدارمي وابن ماجه وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ لَهَا: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ وَمَا لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ فَسَأَلَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا السُّدُسَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ الله عَنهُ هَل مَعَك غَيره؟ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغيرَة فأنفذه لَهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَتِ الْجدّة الْأُخْرَى إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ: هُوَ ذَلِك السُّدس فَإِن اجْتمعَا فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَابْن مَاجَه
قبیصہ بن ذُویب بیان کرتے ہیں، دادی، نانی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور اس نے اپنی میراث کے بارے میں آپ سے مسئلہ دریافت کیا، تو انہوں نے اس سے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب میں کوئی حصہ ہے نہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت میں، آپ جائیں حتی کہ میں لوگوں سے پوچھ لوں: انہوں نے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ نے اسے (یعنی دادی / نانی کو) چھٹا حصہ دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ تو محمد بن مسلمہ نے بھی ویسے ہی کہا جیسے مغیرہ نے کہا تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس (دادی / نانی) کے متعلق اسے نافذ کر دیا، پھر ایک اور دادی / نانی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور اپنی میراث کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: وہ چھٹا حصہ ہی ہے، اگر تم دونوں اکٹھی ہوں تو وہ تم دونوں کے درمیان تقسیم ہو گا، اور تم دونوں میں سے جو بھی اکیلی ہو گی تو وہ حصہ اسے ملے گا۔ صحیح، رواہ مالک و احمد و الترمذی و ابوداؤد و الدارمی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه مالک (513/2 ح 1119) و أحمد (225/4 ح 18143) والترمذي (2101 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2894) و ابن ماجه (2724) [والدارمي (359/2 ح 2949) عن الزھري منقطعًا]
٭ قبيصة صحابي صغير رضي الله عنه و ھذا من مراسيل الصحابة و مراسيل الصحابة مقبولة.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بیٹے کی مجودگی میں دادی یا نانی کے حصہ کا بیان
حدیث نمبر: 3062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن مسعود قال في الجدة مع ابنها: انها اول جدة اطعمها رسول الله صلى الله عليه وسلم سدسا مع ابنها وابنها حي. رواه الترمذي والدارمي والترمذي ضعفه وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ فِي الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا: أَنَّهَا أَوَّلُ جَدَّةٍ أَطْعَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُدُسًا مَعَ ابْنِهَا وَابْنُهَا حَيٌّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ ضَعَّفَهُ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس دادی کے بارے میں جسے اپنے بیٹے کے ساتھ حصہ ملا، فرمایا: وہ پہلی دادی ہے جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیٹے کی موجودگی میں چھٹا حصہ عطا کیا جبکہ اس کا بیٹا زندہ تھا۔ ترمذی، دارمی۔ امام ترمذی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2102)
٭ محمد بن سالم: ضعيف و روي الدارمي (358/2 ح 2935) من قول ابن مسعود: ’’إن أول جدة أطعمت في الإسلام سھمًا أم أب و ابنھا حي‘‘ و سنده ضعيف، محمد بن سيرين: لم يدرک ابن مسعود رضي الله عنه و أشعث بن سوار: ضعيف و للأثر شواھد ضعيفة عند البيھقي (226/6) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. وراثت کو خون بہا کے طور پر دینا
حدیث نمبر: 3063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن الضحاك بن سفيان: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إليه: «ان ورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها» . رواه الترمذي وابو داود وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وَعَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيْهِ: «أَنْ ورث امْرَأَة أَشْيَم الضبابِي مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ضحاک بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے نام خط لکھا کہ اَشیَم الضبابی کی اہلیہ کو اس کے خاوند کی دیت سے میراث دو۔ ترمذی، ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (2110) و أبو داود (2927)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مشرک کا معاملہ
حدیث نمبر: 3064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن تميم الداري قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما السنة في الرجل من اهل الشرك يسلم على يدي رجل من المسلمين؟ فقال: «هو اولى الناس بمحياه ومماته» . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وَعَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا السُّنَةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ؟ فَقَالَ: «هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
تمیم داری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا کہ اہل شرک میں سے اس آدمی کے بارے میں، جو کسی مسلمان شخص کے ہاتھوں پر اسلام قبول کر لے، شرعی حکم کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس کی حیات و ممات کے بارے میں تمام لوگوں سے زیادہ حق دار ہے۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (2112) و ابن ماجه (2752) والدارمي (377/2 ح 3037)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. غلام کے سلسلے میں وراثت کا بیان
حدیث نمبر: 3065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس: ان رجلا مات ولم يدع وارثا إلا غلاما كان اعتقه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «هل له احد؟» قالوا: لا إلا غلام له كان اعتقه فجعل النبي صلى الله عليه وسلم ميراثه له. رواه ابو داود والترمذي وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا غُلَامًا كَانَ أَعْتَقَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ لَهُ أَحَدٌ؟» قَالُوا: لَا إِلَّا غُلَامٌ لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی فوت ہو گیا تو اس نے صرف ایک غلام چھوڑا جس کو اس نے آزاد کیا تھا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس کا کوئی وارث ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں، صرف وہ ایک غلام ہے جسے اس نے آزاد کیا تھا، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی میراث اس کو دے دی۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2905) والترمذي (2106 وقال: حسن) و ابن ماجه (2741)
٭ عوسجة: حسن الحديث.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. جو ولاء کا وارث ہے مال کا بھی وہی ہے
حدیث نمبر: 3066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يرث الولاء من يرث المال» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث إسناده ليس بالقوي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَرِثُ الْوَلَاءَ مَنْ يَرِثُ الْمَالَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مال کا وارث ہو سکتا ہے وہ ولاء کا وارث ہو گا۔ ترمذی، اور فرمایا: اس حدیث کی سند قوی نہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2114)
٭ عبد الله بن لھيعة ضعيف لاختلاطه و له شاھد عند أحمد (22/1ح 147) و سنده معلل بالإنقطاع.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. میراث کے زمانے کا بیان
حدیث نمبر: 3067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن عبد الله بن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما كان من ميراث قسم في الجاهلية فهو على قسمة الجاهلية وما كان من ميراث ادركه الإسلام فهو على قسمة الإسلام» . رواه ابن ماجه عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا كَانَ مِنْ مِيرَاثٍ قُسِّمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى قِسْمَةِ الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا كَانَ مِنْ مِيرَاثٍ أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ فَهُوَ عَلَى قِسْمَةِ الْإِسْلَامِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو میراث دور جاہلیت میں تقسیم کی گئی تو وہ جاہلیت کی تقسیم کے مطابق ہے، اور جو میراث دور اسلام میں ہوئی تو وہ اسلام کی تقسیم کے مطابق ہے۔ حسن، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه ابن ماجه (2749)
٭ و للحديث شاھد حسن عند ابن ماجه (2485)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. پھوپھی کی وراثت
حدیث نمبر: 3068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن محمد بن ابي بكر بن حزم انه سمع اباه كثيرا يقول: كان عمر بن الخطاب يقول: عجبا للعمة تورث ولا ترث. رواه مالك وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ كَثِيرًا يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ: عَجَبًا لِلْعَمَّةِ تُورَثُ وَلَا تَرث. رَوَاهُ مَالك
محمد بن ابی بکر بن حزم ؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے کئی مرتبہ سنا وہ کہا کرتے تھے: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پھوپھی کے متعلق تعجب سے کہا کرتے تھے کہ بھتیجا تو اس کا وارث بنتا ہے جبکہ وہ اس کی وارث نہیں بنتی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه مالک (517/2 ح 1124)
٭ أبو بکر بن أبي حزم عن عمر رضي الله عنه منقطع، انظر جامع التحصيل للعلائي (ص 288) و الجوھر النقي (213/6)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. وراثت کے مسائل سیکھنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 3069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمر رضي الله عنه قال: تعلموا الفرائض وزاد ابن مسعود: والطلاق والحج قالا: فإنه من دينكم. رواه الدارمي وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَزَادَ ابْنُ مَسْعُودٍ: وَالطَّلَاقَ وَالْحَجَّ قَالَا: فَإِنَّهُ من دينكُمْ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: فرائض (میراث کا علم) سیکھو۔ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اتنا اضافہ کیا، طلاق اور حج (کے متعلق بھی سیکھو) ان دونوں نے کہا: کیونکہ یہ تمہارے اہم دینی امور میں سے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (2/ 341 ح 2853. 2854، نسخة محققة: 2892. 2893، 2853 عن عمر، السند منقطع، فيه مورق العجلي عن عمر و لم يدرکه، 2854 عن عمر، السند منقطع، إبراهيم عن عمر و لم يدرکه، و السند إلي إبراهيم ضعيف، الثوري و الأعمش مدلسان و عنھا و حديث ابن مسعود: ضعيف: 2859، السند منقطع، قاسم بن الوليد الھمداني لم يدرک من روي عنه.)
انظر الحديث 111 ص 6»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. وصیت لکھے بغیر دو راتیں بھی نہ گزاری جائیں
حدیث نمبر: 3070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عمر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما حق امرئ مسلم له شيء يوصى فيه يبيت ليلتين إلا ووصية مكتوبة عنده» عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّة مَكْتُوبَة عِنْده»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان وصیت کرنا چاہتا ہے اس کے لیے مناسب نہیں کہ وہ دو راتیں بھی یوں گزار دے کہ وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2738) و مسلم (1637/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.