الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
--. لواطت کرنے والوں کو قتل کر دیا جائے
حدیث نمبر: 3575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عكرمة عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من وجدتموه يعمل عمل قوم لوط فاقتلوا الفاعل والمفعول به» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُول بِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جس شخص کو قوم لوط کا سا کام کرتے ہوئے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1456) و ابن ماجه (2561)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. جانور سے بدفعلی کی سزا
حدیث نمبر: 3576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اتى بهيمة فاقتلوه واقتلوها معه» . قيل لابن عباس: ما شان البهيمة؟ قال: ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك شيئا ولكن اره كره ان يؤكل لحمها او ينتفع بها وقد فعل بها ذلك. رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوهَا مَعَهُ» . قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ؟ قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئا وَلَكِن أره كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا أَوْ يُنْتَفَعَ بِهَا وَقَدْ فُعِلَ بِهَا ذَلِكَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص چوپائے کے ساتھ بُرا فعل کرے تو اس شخص کو قتل کر دو اور اس کے ساتھ اس (چوپائے) کو بھی قتل کر دو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیا، چوپائے کو کس لیے؟ انہوں نے کہا: میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ نہیں سنا لیکن میرا خیال ہے کہ آپ نے ایسے جانور کا گوشت کھانے یا اس سے فائدہ اٹھانے کو ناپسند فرمایا جس کے ساتھ یہ فعل کیا گیا ہو۔ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (1455 وسنده حسن و اللفظ له) و أبو داود (4464 و سنده حسن) و ابن ماجه (2564 سنده ضعيف و عنده زيادة)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے بارے میں لواطت کا اندیشہ
حدیث نمبر: 3577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن اخوف ما اخاف على امتي عمل قوم لوط» . رواه الترمذي وابن ماجه عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي عَمَلُ قَوْمِ لُوطٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنی امت کے متعلق قومِ لوط کے عمل میں مل��ث ہونے کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (1457 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (2563)
٭ عبد الله بن محمد بن عقيل ضعيف ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. تہمت کی سزا
حدیث نمبر: 3578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس: ان رجلا من بني بكر بن ليث اتى النبي صلى الله عليه وسلم فاقر انه زنى بامراة اربع مرات فجلده مائة وكان بكرا ثم ساله البينة على المراة فقالت: كذب والله يا رسول الله فجلد حد الفرية. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي بَكْرِ بْنِ لَيْثٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَرَّ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَجَلَدَهُ مِائَةً وَكَانَ بِكْرًا ثُمَّ سَأَلَهُ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمَرْأَةِ فَقَالَتْ: كَذَبَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَجُلِدَ حَدَّ الْفِرْيَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنوبکر بن لیث قبیلے کا ایک شخص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت کے ساتھ زنا کرنے کا چار بار اقرار کیا تو آپ نے اسے سو کوڑے مارے، کیونکہ وہ کنوارا تھا، پھر آپ نے اس شخص سے عورت کے خلاف گواہ طلب کیے، (جب وہ اس سے عاجز آ گیا) تو اس عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! اس نے جھوٹ کہا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر حد قذف (اسی کوڑے سزا) قائم کی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4467)
٭ القاسم بن فياض مختلف فيه و ضعفه ابن معين وغيره و الجرح فيه مقدم.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے والوں کی حد کا بیان
حدیث نمبر: 3579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائشة قالت: لما نزل عذري قام النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر فذكر ذلك فلما نزل من المنبر امر بالرجلين والمراة فضربوا حدهم. رواه ابو داود وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَلِكَ فَلَمَّا نَزَلَ مِنَ الْمِنْبَرِ أَمَرَ بِالرَّجُلَيْنِ وَالْمَرْأَةِ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب میری براءت کے بارے میں آیات نازل ہوئیں تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تو اس کو ذکر فرمایا، جب آپ منبر سے اترے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو مردوں اور ایک عورت کے بارے میں حکم فرمایا تو ان پر حد قائم کی گئی۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4474) [و الترمذي (3180 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (2567)]
٭ محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند البيھقي (250/8)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. زانی غلام کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 3580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن نافع: ان صفية بنت ابي عبيد اخبرته ان عبدا من رقيق الإمارة وقع على وليدة من الخمس فاستكرهها حتى افتضها فجلده عمر ولم يجلدها من اجل انه استكرهها. رواه البخاري عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَبْدًا مِنْ رَقِيقِ الْإِمَارَةِ وَقَعَ على وليدةٍ من الخُمسِ فاستَكرهَها حَتَّى افتضَّها فَجَلَدَهُ عُمَرُ وَلَمْ يَجْلِدْهَا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ استكرهها. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نافع سے روایت ہے کہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ) صفیہ بنت ابی عبید نے اسے بتایا کہ امارت کے غلاموں میں سے ایک غلام نے خُمس کی ایک لونڈی سے زنا بالجبر کیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس غلام کو کوڑے مارے اور لونڈی کو کوڑے نہ مارے کیونکہ اس نے اسے مجبور کیا تھا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6949)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حد جاری کرنے سے پہلے مکمل تفتیش کر لی جائے
حدیث نمبر: 3581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن يزيد بن نعيم بن هزال عن ابيه قال: كان ماعز بن مالك يتيما في حجر ابي فاصاب جارية من الحي فقال له ابي: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما صنعت لعله يستغفر لك وإنما يريد بذلك رجاء ان يكون له مخرجا فآتاه فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله حتى قالها اربع مرات قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنك قد قلتها اربع مرات فبمن؟ قال: بفلانة. قال: «هل ضاجعتها؟» قال: نعم قال: «هل باشرتها؟» قال: نعم قال: «هل جامعتها؟» قال: نعم قال: فامر به ان يرجم فاخرج به إلى الحرة فلما رجم فوجد مس الحجارة فجزع فخرج يشتد فلقيه عبد الله بن انيس وقد عجز اصحابه فنزع له بوظيف بعير فرماه به فقتله ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال: «هلا تركتموه لعله ان يتوب. فيتوب الله عليه» . رواه ابو داود وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا فَآتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِني زنيتُ فأقِمْ عليَّ كتابَ اللَّهِ حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَبِمَنْ؟ قَالَ: بِفُلَانَةَ. قَالَ: «هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ بَاشَرْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ جَامَعْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجُ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَجَزِعَ فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ. فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یزید بن نعیم بن ہزّال اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ماعز بن مالک یتیم تھے اور میرے والد کی کفالت میں تھے، انہوں نے قبیلہ کی ایک لونڈی سے زنا کیا تو میرے والد نے انہیں کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور اپنی حرکت کے متعلق انہیں بتاؤ شاید کہ وہ تمہارے لیے مغفرت طلب کریں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید اس کے لیے نجات کی کوئی سبیل نکل آئے، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے آپ مجھ پر اللہ کی کتاب (کا حکم) قائم کریں، آپ نے اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوبارہ آیا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے۔ آپ مجھ پر اللہ کی کتاب (کا حکم) قائم کریں، (وہ کہتا رہا) حتی کہ اس نے چار مرتبہ ایسے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے چار مرتبہ یہ بات کی ہے، بتاؤ تم نے کس کے ساتھ (زنا کیا ہے)؟ اس نے عرض کیا: فلاں عورت کے ساتھ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کے ساتھ ہم بستر ہوا؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس کے ساتھ ملاپ کیا؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس سے جماع کیا؟ اس نے عرض کیا، جی ہاں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا کہ اسے رجم کیا جائے، اسے حرّہ کی طرف لے جایا گیا، جب اس نے پتھروں کی تکلیف محسوس کی تو وہ برداشت نہ کر سکا تو وہ (رجم کی جگہ سے) بھاگ کھڑا ہوا۔ لیکن عبداللہ بن انیس نے اسے جا لیا جبکہ اس کے دیگر رفقاء پیچھے رہ گئے انہوں نے اونٹ کی پنڈلی کی ہڈی اسے ماری اور قتل کر دیا، پھر وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس کے متعلق بتایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کہ وہ توبہ کر لیتا اور اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4419) وانظر ح 3567»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. زنا کی ہلاکتیں
حدیث نمبر: 3582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمرو بن العاص قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من قوم يظهر فيهم الزنا إلا اخذوا بالسنة وما من قوم يظهر فيهم الرشا إلا اخذوا بالرعب» . رواه احمد وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ قَوْمٍ يَظْهَرُ فِيهِمُ الزِّنَا إِلَّا أُخِذُوا بِالسَّنَةِ وَمَا مِنْ قَوْمٍ يَظْهَرُ فِيهِمُ الرِّشَا إِلَّا أخذُوا بِالرُّعْبِ» . رَوَاهُ أَحْمد
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس قوم میں زنا عام ہو جاتا ہے وہ قحط سالی کا شکار ہو جاتی ہے، اور جس قوم میں رشوت عام ہو جائے اس پر خوف مسلط کر دیا جاتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (205/4 ح 17976)
٭ فيه ابن لھيعة (ضعيف بعد اختلاطه و مدلس) عن عبد الله بن سليمان عن محمد بن راشد المرادي (مجھول غير معروف) عن عمرو بن العاص رضي الله عنه به إلخ، المرادي عن عمرو: منقطع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بدفعلی کرنے والے پر لعنت
حدیث نمبر: 3583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس وابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ملعون من عمل عمل قوم لوط» . رواه رزين وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَلْعُونٌ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ» . رَوَاهُ رَزِينٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قومِ لوط کا سا عمل کرے وہ ملعون ہے۔ حسن، رواہ رزین۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه رزين (لم أجده) و رواه أحمد (217/1 ح 1875، 317/1 ح 2914) [و البخاري في الأدب المفرد (892) و عبد بن حميد (589) والحاکم (356/4)]
٭ محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (2914) و سنده حسن و للحديث شواھد.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. بدفعلی کرنے والے کو صحابہ نے کیا سزا دی
حدیث نمبر: 3584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وفي رواية له عن ابن عباس: ان عليا رضي الله عنه احرقهما وابا بكر هدم عليهما حائطا وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ عليَّاً رَضِي الله عَنهُ أحرَقَهما وَأَبا بكرٍ هدم عَلَيْهِمَا حَائِطا
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ان دونوں (فاعل اور مفعول) کو جلا دیا، جبکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں پر دیوار گرا دی۔ لم اجدہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده.
٭ و في الباب رواية، قال ابن حجر: ’’ھو ضعيف جدًا‘‘ (الدراية 103/2 ح 667) و انظر تنقيح الرواة (92/2) و روي ابن أبي شيبة (529/9 ح 28328) بسند صحيح عن ابن عباس في حد اللوطي قال: ’’ينظر أعلي بناء في القرية فيرمي به منکسًا ثم يتبع بالحجارة.‘‘ يعني حد اللوطي القتل بالحجارة وغيرھا.»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.