الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
17. بَابُ: مَنْ يُخْرَجُ مِنَ الْمَسْجِدِ
17. باب: کن لوگوں کو مسجد سے باہر نکالا جائے؟
Chapter: The One To Be Taken Out Of The Masjid
حدیث نمبر: 709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة، ان عمر بن الخطاب، قال: إنكم ايها الناس تاكلون من شجرتين ما اراهما إلا خبيثتين هذا البصل والثوم، ولقد" رايت نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد ريحهما من الرجل، امر به فاخرج إلى البقيع"، فمن اكلهما فليمتهما طبخا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قال: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قال: إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ مَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلُ وَالثُّومُ، وَلَقَدْ" رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ، أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ"، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 17 (567) مطولاً، سنن ابن ماجہ/إقامة 58 (1014)، الأطعمة 59 (3363)، (تحفة الأشراف: 10646)، مسند احمد 1/15، 26، 27، 48 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی بو ناگوار اور مکروہ ہے جب تک یہ کچے ہوں، یہ اس اعتبار سے خبیث ہیں کہ انہیں کھا کر مسجد میں جانا ممنوع ہے، البتہ پکنے کے بعد اس کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا، اسی طرح مسجد میں جانے کا وقت نہ ہو تو اس وقت بھی ان کا کھانا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
18. بَابُ: ضَرْبِ الْخِبَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ
18. باب: مسجد میں خیمہ لگانے کا بیان۔
Chapter: Pitching A Khiba' (Tent Made Of Wool) [1] In the Masjid
حدیث نمبر: 710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعلى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا اراد ان يعتكف صلى الصبح ثم دخل في المكان الذي يريد ان يعتكف فيه، فاراد ان يعتكف العشر الاواخر من رمضان، فامر فضرب له خباء، وامرت حفصة فضرب لها خباء، فلما رات زينب خباءها امرت فضرب لها خباء، فلما راى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" آلبر تردن؟" فلم يعتكف في رمضان واعتكف عشرا من شوال.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الصُّبْحَ ثُمَّ دَخَلَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَاءٌ، وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ فَضُرِبَ لَهَا خِبَاءٌ، فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَاءَهَا أَمَرَتْ فَضُرِبَ لَهَا خِبَاءٌ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" آلْبِرَّ تُرِدْنَ؟" فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو فجر پڑھتے، پھر آپ اس جگہ میں داخل ہو جاتے جہاں آپ اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے، چنانچہ آپ نے ایک رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کا ارادہ فرمایا، تو آپ نے (خیمہ لگانے کا) حکم دیا تو آپ کے لیے خیمہ لگایا گیا، ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، پھر جب ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے ان کے خیمے دیکھے تو انہوں نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خیمے دیکھے تو فرمایا: کیا تم لوگ اس سے نیکی کا ارادہ رکھتی ہو؟ ۱؎، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس سال) رمضان میں اعتکاف نہیں کیا (اور اس کے بدلے) شوال میں دس دنوں کا اعتکاف کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتکاف 6 (2033)، 7 (2034)، 14 (2041)، 18 (2045)، صحیح مسلم/الاعتکاف 2 (1172)، سنن ابی داود/الصوم 77 (2464)، سنن الترمذی/الصوم 71 (791) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الصوم 59 (1771)، (تحفة الأشراف: 17930)، مسند احمد 6/84، 226 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ تم لوگوں نے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی یہ خیمے لگائے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: اصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش رمية في الاكحل" فضرب عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ رَمْيَةً فِي الْأَكْحَلِ" فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، قبیلہ قریش کے ایک شخص نے ان کے ہاتھ کی رگ ۱؎ میں تیر مارا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا تاکہ آپ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 77 (463) مطولاً، المغازي 30 (4122) مطولاً، صحیح مسلم/الجھاد 22 (1769)، سنن ابی داود/الجنائز 8 (3101)، (تحفة الأشراف: 16978)، مسند احمد 6/56، 131، 280 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «اکحل» ہاتھ میں ایک رگ ہوتی ہے جسے «عرق الحیاۃ» کہتے ہیں اگر وہ کٹ جائے تو خون رکتا نہیں سارا خون بہہ جاتا ہے، اور آدمی مر جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
19. بَابُ: إِدْخَالِ الصِّبْيَانِ الْمَسَاجِدَ
19. باب: بچوں کو مسجد میں لے جانے کا بیان۔
Chapter: Bringing Children Into The Masjid
حدیث نمبر: 712
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عمرو بن سليم الزرقي، انه سمع ابا قتادة، يقول: بينا نحن جلوس في المسجد إذ خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يحمل امامة بنت ابي العاص بن الربيع وامها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي صبية يحملها" فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي على عاتقه يضعها إذا ركع ويعيدها إذا قام حتى قضى صلاته يفعل ذلك بها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ صَبِيَّةٌ يَحْمِلُهَا" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ وَيُعِيدُهَا إِذَا قَامَ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت ابی العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کو (گود میں) اٹھائے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے، (ان کی ماں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا ہیں) امامہ ایک (کمسن) بچی تھیں، آپ انہیں اٹھائے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے نماز پڑھائی، جب رکوع میں جاتے تو انہیں اتار دیتے، اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں پھر گود میں اٹھا لیتے، ۱؎ یہاں تک کہ اسی طرح کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 106 (516)، الأدب 18 (5996) مختصراً، صحیح مسلم/المساجد 9 (543)، سنن ابی داود/الصلاة 169 (917، 918، 919، 920)، موطا امام مالک/السفر 24 (81)، (تحفة الأشراف: 12124)، مسند احمد 5/295، 296، 303، 304، 310، 311، سنن الدارمی/الصلاة 93 (1399، 1400)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 828، 1205، 1206 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ باجماعت نماز تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرض نماز رہی ہو گی کیونکہ جماعت سے عموماً فرض نماز ہی پڑھی جاتی ہے، اس سے یہ ظاہر ہوا کہ فرض نماز میں بھی بوقت ضرورت ایسا کرنا جائز ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا کرنا یا تو ضرورت کے تحت رہا ہو گا، یا بیان جواز کے لیے، کچھ لوگوں نے اسے منسوخ کہا ہے، اور کچھ نے اسے آپ کے خصائص میں سے شمار کیا ہے لیکن یہ دعوے ایسے ہیں جن پر کوئی دلیل نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. بَابُ: رَبْطِ الأَسِيرِ بِسَارِيَةِ الْمَسْجِدِ
20. باب: قیدی کو مسجد کے کھمبے سے باندھنے کا بیان۔
Chapter: Tying Prisoners Of War To A Pillar In The Masjid
حدیث نمبر: 713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة، يقول:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له: ثمامة بن اثال سيد اهل اليمامة، فربط بسارية من سواري المسجد" مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرُبِطَ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ" مُخْتَصَرٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو قبیلہ نجد کی جانب بھیجا، تو وہ قبیلہ بنی حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو (گرفتار کر کے) لائے، جو اہل یمامہ کا سردار تھا، اسے مسجد کے کھمبے سے باندھ دیا گیا، یہ ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 189 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: إِدْخَالِ الْبَعِيرِ الْمَسْجِدَ
21. باب: اونٹ کو مسجد میں داخل کرنے کا بیان۔
Chapter: Bringing A Camel Into The Masjid
حدیث نمبر: 714
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" طاف في حجة الوداع على بعير يستلم الركن بمحجن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر بیٹھ کر طواف کیا، آپ ایک چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 58 (1607)، 61 (1612)، 62 (1613)، 74 (1632)، الطلاق 24 (5293)، صحیح مسلم/الحج 42 (1272)، سنن ابی داود/الحج 49 (1877)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج 28 (2948)، (تحفة الأشراف: 5837)، مسند احمد 1/214، 237، 248، 304، سنن الدارمی/المناسک 30 (1887)، ویأتی عند المؤلف برقم: 2957 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْبَيْعِ، وَالشِّرَاءِ، فِي الْمَسْجِدِ وَعَنِ التَّحَلُّقِ، قَبْلَ صَلاَةِ الْجُمُعَةِ
22. باب: مسجد میں خرید و فروخت کرنا اور جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Buying And Selling In The Masjid, And Of Sitting In Circles Before Jumu'ah Prayer
حدیث نمبر: 715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: اخبرني يحيى بن سعيد، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن التحلق يوم الجمعة قبل الصلاة، وعن الشراء والبيع في المسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ التَّحَلُّقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، وَعَنِ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے، اور مسجد میں خرید و فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079) مطولاً، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322) مطولاً، سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749) مختصراً، وإقامة 96 (1133) مختصراً، (تحفة الأشراف: 8796)، مسند احمد 2/179، 212 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جمعہ کے دن مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن مسجد میں خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ بنا کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے، اور اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
23. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ، فِي الْمَسْجِدِ
23. باب: مسجد میں اشعار پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Reciting Poetry In The Masjid
حدیث نمبر: 716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث بن سعد، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن تناشد الاشعار في المسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079)، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749)، مسند احمد 2/179، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 66 (برقم: 173)، (تحفة الأشراف: 8796) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے، رہے ایسے اشعار جو توحید اور اتباع سنت صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
24. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ الْحَسَنِ فِي الْمَسْجِدِ
24. باب: مسجد میں اچھے اشعار پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The Concession Allowing The Recitation Of Good Poetry In The Masjid
حدیث نمبر: 717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، قال: مر عمر، بحسان بن ثابت وهو ينشد في المسجد فلحظ إليه، فقال: قد انشدت وفيه من هو خير منك، ثم التفت إلى ابي هريرة، فقال: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اجب عني، اللهم ايده بروح القدس"؟ قال: اللهم نعم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قال: مَرَّ عُمَرُ، بِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ يُنْشِدُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ أَنْشَدْتُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَجِبْ عَنِّي، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ"؟ قَالَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے، تو عمران رضی اللہ عنہ کی طرف گھورنے لگے، تو انہوں نے کہا: میں نے (مسجد میں) شعر پڑھا ہے، اور اس میں ایسی ہستی موجود ہوتی تھی جو آپ سے بہتر تھی، پھر وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (مجھ سے) یہ کہتے نہیں سنا کہ تم میری طرف سے (کافروں کو) جواب دو، اے اللہ! روح القدس کے ذریعہ ان کی تائید فرما!، تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا! ہاں (سنا ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 68 (453)، بدء الخلق 6 (3212)، الأدب 91 (6152)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 34 (2485)، سنن ابی داود/الأدب 95 (5013، 5014) مختصراً، (تحفة الأشراف: 3402)، مسند احمد 5/222، وفی الیوم واللیلة (171) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ إِنْشَادِ الضَّالَّةِ، فِي الْمَسْجِدِ
25. باب: مسجد میں گمشدہ چیز کے ڈھونڈنے سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Making Announcements Of Lost Property In The Masjid
حدیث نمبر: 718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم، قال: حدثني زيد بن ابي انيسة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: جاء رجل ينشد ضالة في المسجد، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا وجدت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال: جَاءَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وَجَدْتَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی آ کر مسجد میں ایک گمشدہ چیز ڈھونڈنے لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کرے تو نہ پائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2742) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.