الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
--. کھجور والا گھر بھوکا نہیں
حدیث نمبر: 4189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يجوع اهل بيت عندهم التمر» . وفي رواية: قال: «يا عائشة بيت لا تمر فيه جياع اهله» قالها مرتين او ثلاثا. رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَجُوعُ أَهْلُ بَيْتٍ عِنْدَهُمُ التَّمْرُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «يَا عَائِشَةُ بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ» قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے گھر میں کھجوریں ہوں وہ لوگ بھوکے نہیں رہتے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! وہ گھر جس میں کھجوریں نہ ہوں تو اس کے رہنے والے بھوکے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (153، 152/ 2046)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (153، 152/ 2046)
--. عجوہ کھجور، زہر کا علاج
حدیث نمبر: 4190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سعد قال: سمعت رسول الله يقول: «من تصبح بسبع تمرات عجوة لم يضره ذلك اليوم سم ولا سحر» وَعَن سعدٍ قَالَ: سمعتُ رسولَ الله يَقُولُ: «مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتٍ عَجْوَةٍ لَمْ يضرَّه ذَلِك الْيَوْم سم وَلَا سحر»
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے تو اس روز اس کے لیے زہر باعث نقصان ہے نہ جادو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5445) و مسلم (2047/155)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مقام عالیہ کی عجوہ کھجور شفاء والی ہے
حدیث نمبر: 4191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن في عجوة العالية شفاء وإنها ترياق اول البكرة» . رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ فِي عَجْوَةِ الْعَالِيَةِ شِفَاءً وَإِنَّهَا تِرْيَاقٌ أَوَّلَ البكرة» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عالیہ کی عجوہ (کھجور) میں شفا ہے اور وہ زہر کا تریاق ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (156/ 2048)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ایک ایک مہینہ تک کھجور اور پانی پر گزارا
حدیث نمبر: 4192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنها قالت: كان ياتي علينا الشهر ما نوقد فيه نارا إنما هو التمر والماء إلا ان يؤتى باللحيم وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ يَأْتِي عَلَيْنَا الشَّهْرُ مَا نُوقِدُ فِيهِ نَارًا إِنَّمَا هُوَ التَّمْرُ وَالْمَاءُ إِلَّا أَنْ يُؤْتَى بِاللُّحَيْمِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہم پر ایسا مہینہ بھی آتا ہے کہ ہم اس میں (چولہے میں) آگ نہیں جلاتے تھے، ہمارا کھانا صرف کھجور اور پانی ہوتا تھا، البتہ کہیں سے تھوڑا سا گوشت آ جاتا تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6458) و مسلم (26/ 2972)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مسلسل دو دن بھی گندم کی روٹی نہیں کھائی
حدیث نمبر: 4193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنها قالت: ما شبع آل محمد يومين من خبز بر إلا واحدهما تمر وَعَنْهَا قَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ يَوْمَيْنِ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ إِلَّا وَأَحَدُهُمَا تمر
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل نے دو دن (مسلسل) گندم کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی، ان دو (دنوں) میں سے ایک دن کھجور ہوتی تھی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6455) و مسلم (2971/25)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. دو کالی چیزیں
حدیث نمبر: 4194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنها قالت: توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وما شبعنا من الاسودين وَعَنْهَا قَالَتْ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا شَبِعْنَا مِنَ الأسودين
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیات مبارکہ میں ہم نے دو سیاہ چیزیں (کھجور اور پانی) شکم سیر ہو کر نہیں کھائیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6455) و مسلم (31/ 2975)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. تعیش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا
حدیث نمبر: 4195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن النعمان بن بشير قال: الستم في طعام وشراب ما شئتم؟ لقد رايت نبيكم صلى الله عليه وسلم وما يجد من الدقل ما يملا بطنه. رواه مسلم وَعَن النّعمانِ بن بشيرٍ قَالَ: أَلَسْتُمْ فِي طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ؟ لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بَطْنَهُ. رَوَاهُ مُسلم
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کیا تمہارے پاس تمہاری چاہت کے مطابق کھانے پینے کی وافر چیزیں نہیں ہیں؟ جبکہ میں نے تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کے آپ کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے ردی قسم کی کھجوریں بھی نہیں تھیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2977/34)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لہسن پسند نہیں تھا
حدیث نمبر: 4196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ايوب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام اكل منه وبعث بفضله إلي وإنه بعث إلي يوما بقصعة لم ياكل منها لان فيها ثوما فسالته: احرام هو؟ قال: «لا ولكن اكرهه من اجل ريحه» . قال: فإني اكره ما كرهت. رواه مسلم وَعَن أَيُّوب قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَيَّ وَإِنَّهُ بَعَثَ إِلَيَّ يَوْمًا بِقَصْعَةٍ لمْ يأكُلْ مِنْهَا لأنَّ فِيهَا ثُومًا فَسَأَلْتُهُ: أَحْرَامٌ هُوَ؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنْ أَكْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ» . قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا كرهْت. رَوَاهُ مُسلم
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا جاتا تو آپ اس سے تناول فرماتے اور اس سے جو بچ جاتا وہ میرے لیے بھیج دیتے، ایک روز آپ نے ایک پیالہ میری طرف بھیجا جس میں سے آپ نے کچھ نہیں کھایا تھا، کیونکہ اس میں لہسن تھا، میں نے آپ سے دریافت کیا، کیا وہ حرام ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن اس کی بو کی وجہ سے میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا، جس چیز کو آپ ناپسند کرتے ہیں، میں بھی ناپسند کرتا ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (170/ 2053)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کچّے پیاز اور لہسن کے استعمال کو پسند نہ فرمانا
حدیث نمبر: 4197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من اكل ثوما او بصلا فليعتزلنا» او قال: «فليعتزل مسجدنا او ليقعد في بيته» . وإن النبي صلى الله عليه وسلم اتي بقدر فيه خضرات من بقول فوجد لها ريحا فقال: «قربوها» إلى بعض اصحابه وقال: «كل فإني اناجي من لا تناجي» وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا» أَوْ قَالَ: «فَلْيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا أَوْ لِيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ» . وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَقَالَ: «قَرِّبُوهَا» إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَقَالَ: «كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُناجي»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے (کچا) لہسن یا پیاز کھایا ہو وہ ہم سے دور رہے۔ یا فرمایا: وہ ہماری مسجد سے دور رہے، یا وہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔ اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں مختلف قسم کی سبزیاں تھیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں سے بو محسوس کی اور فرمایا: اسے اپنے کسی ساتھی کے پاس لے جاؤ۔ اور فرمایا: کھاؤ، کیونکہ میں اس سے ہم کلام ہوتا ہوں جس سے تم ہم کلام نہیں ہوتے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (855) و مسلم (564/73)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. کھانا تولنا برکت کا سبب
حدیث نمبر: 4198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن المقدام بن معدي كرب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «كيلوا طعامك يبارك لكم فيه» . رواه البخاري وَعَن المِقدامِ بن معدي كرب عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كيلوا طَعَامك يُبَارك لكم فِيهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنا اناج ماپ لیا کرو، تمہیں اس میں برکت عطا کی جائے گی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2128)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.