الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
حدیث نمبر: 1286ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك، في العبد يبتاع نفسه من سيده على انه يوالي من شاء: إن ذلك لا يجوز، وإنما الولاء لمن اعتق، ولو ان رجلا اذن لمولاه ان يوالي من شاء ما جاز ذلك، لان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الولاء لمن اعتق". ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن بيع الولاء وعن هبته"، فإذا جاز لسيده ان يشترط ذلك له وان ياذن له ان يوالي من شاء، فتلك الهبةقَالَ مَالِك، فِي الْعَبْدِ يَبْتَاعُ نَفْسَهُ مِنْ سَيِّدِهِ عَلَى أَنَّهُ يُوَالِي مَنْ شَاءَ: إِنَّ ذَلِكَ لَا يَجُوزُ، وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا أَذِنَ لِمَوْلَاهُ أَنْ يُوَالِيَ مَنْ شَاءَ مَا جَازَ ذَلِكَ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ". وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ"، فَإِذَا جَازَ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَشْتَرِطَ ذَلِكَ لَهُ وَأَنْ يَأْذَنَ لَهُ أَنْ يُوَالِيَ مَنْ شَاءَ، فَتِلْكَ الْهِبَةُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو غلام اپنے تئیں مولیٰ سے مول لے لے اس شرط سے کہ میری ولاء جس کو میں چاہوں گا اس کو ملے گی، تو یہ جائز نہیں کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے، اور اگر مولیٰ نے غلام کو اجازت دے دی کہ جس سے جی چاہے موالات کا عقد کر لے تو بھی جائز نہ ہوگا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس کو ملے گی جو آزاد کرے۔ اور منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کی بیع اور ہبہ سے۔ پس اگر مولیٰ کو یہ امر جائز ہو کہ غلام سے ولاء کی شرط کر لے یا اجازت دے جس کو وہ چاہے ولاء ملے، اس صورت میں ولاء کا ہبہ ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 20»
11. بَابُ جَرِّ الْعَبْدِ الْوَلَاءَ إِذَا أُعْتِقَ
11. جب غلام آزاد ہو تو ولاء اپنی طرف کھینچ لیتا ہے
حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، ان الزبير بن العوام" اشترى عبدا فاعتقه، ولذلك العبد بنون من امراة حرة، فلما اعتقه الزبير، قال: هم موالي، وقال موالي امهم: بل هم موالينا. فاختصموا إلى عثمان بن عفان، فقضى عثمان للزبير بولائهم" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ" اشْتَرَى عَبْدًا فَأَعْتَقَهُ، وَلِذَلِكَ الْعَبْدِ بَنُونَ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، فَلَمَّا أَعْتَقَهُ الزُّبَيْرُ، قَالَ: هُمْ مَوَالِيَّ، وَقَالَ مَوَالِي أُمِّهِمْ: بَلْ هُمْ مَوَالِينَا. فَاخْتَصَمُوا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَقَضَى عُثْمَانُ لِلزُّبَيْرِ بِوَلَائِهِمْ"
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے ایک غلام خرید کر آزاد کیا، اس غلام کی اولاد ایک آزاد عورت سے تھی، جب سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے غلام کو آزاد کر دیا تو سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی اولاد میرے مولیٰ ہیں اور ان کی ماں کے۔ لوگوں نے کہا: ہمارے مولیٰ ہیں، دونوں نے جھگڑا کیا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ رضی اللہ عنہ نے حکم کیا کہ ان کی ولاء سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ملے گی۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21488، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16281، 16282، 16283، 16284، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32192، 32193، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21»
حدیث نمبر: 1288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، ان سعيد بن المسيب سئل عن عبد له ولد من امراة حرة، لمن ولاؤهم؟ فقال سعيد: " إن مات ابوهم وهو عبد لم يعتق، فولاؤهم لموالي امهم" . وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سُئِلَ عَنْ عَبْدٍ لَهُ وَلَدٌ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، لِمَنْ وَلَاؤُهُمْ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: " إِنْ مَاتَ أَبُوهُمْ وَهُوَ عَبْدٌ لَمْ يُعْتَقْ، فَوَلَاؤُهُمْ لِمَوَالِي أُمِّهِمْ" .
حضرت سعید بن مسیّب سے سوال ہوا: اگر ایک غلام کا لڑکا آزاد عورت سے ہو تو اس لڑکے کی ولاء کس کو ملے گی؟ سعید بن مسیّب نے کہا: اگر اس لڑکے کا باپ غلامی کی حالت میں مر جائے تو ولاء اس کی ماں کے موالی کو ملے گی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه الدارمي فى «سننه» برقم: 3164، 3173، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31538، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
حدیث نمبر: 1288ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: ومثل ذلك ولد الملاعنة من الموالي، ينسب إلى موالي امه، فيكونون هم مواليه، إن مات ورثوه وإن جر جريرة عقلوا عنه، فإن اعترف به ابوه الحق به، وصار ولاؤه إلى موالي ابيه، وكان ميراثه لهم وعقله عليهم ويجلد ابوه الحد. . قَالَ مَالِك: وَمَثَلُ ذَلِكَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ مِنَ الْمَوَالِي، يُنْسَبُ إِلَى مَوَالِي أُمِّهِ، فَيَكُونُونَ هُمْ مَوَالِيَهُ، إِنْ مَاتَ وَرِثُوهُ وَإِنْ جَرَّ جَرِيرَةً عَقَلُوا عَنْهُ، فَإِنِ اعْتَرَفَ بِهِ أَبُوهُ أُلْحِقَ بِهِ، وَصَارَ وَلَاؤُهُ إِلَى مَوَالِي أَبِيهِ، وَكَانَ مِيرَاثُهُ لَهُمْ وَعَقْلُهُ عَلَيْهِمْ وَيُجْلَدُ أَبُوهُ الْحَدَّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مثال اس کی یہ ہے کہ ملاعنہ عورت کا لڑکا اپنی ماں کے موالی کی طرف منسوب ہوگا، اگر وہ مرجائے گا وہی اس کے وارث ہوں گے، اگر جنابت کرے گا وہی دیت دیں گے، پھر اگر اس عورت کا خاوند اقرار کر لے کہ یہ میرا لڑکا ہے تو اس کی ولاء باپ کے موالی کو ملے گی، وہی وارث ہوں گے، وہی دیت دیں گے، مگر اس کے باپ پر حدِ قذف پڑے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
حدیث نمبر: 1288ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: وكذلك المراة الملاعنة من العرب، إذا اعترف زوجها الذي لاعنها بولدها صار بمثل هذه المنزلة، إلا ان بقية ميراثه بعد ميراث امه وإخوته لامه لعامة المسلمين ما لم يلحق بابيه، وإنما ورث ولد الملاعنة الموالاة موالي امه قبل ان يعترف به ابوه، لانه لم يكن له نسب ولا عصبة، فلما ثبت نسبه صار إلى عصبته.. قَالَ مَالِك: وَكَذَلِكَ الْمَرْأَةُ الْمُلَاعِنَةُ مِنْ الْعَرَبِ، إِذَا اعْتَرَفَ زَوْجُهَا الَّذِي لَاعَنَهَا بِوَلَدِهَا صَارَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْمَنْزِلَةِ، إِلَّا أَنَّ بَقِيَّةَ مِيرَاثِهِ بَعْدَ مِيرَاثِ أُمِّهِ وَإِخْوَتِهِ لِأُمِّهِ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِينَ مَا لَمْ يُلْحَقْ بِأَبِيهِ، وَإِنَّمَا وَرَّثَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ الْمُوَالَاةَ مَوَالِيَ أُمِّهِ قَبْلَ أَنْ يَعْتَرِفَ بِهِ أَبُوهُ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَسَبٌ وَلَا عَصَبَةٌ، فَلَمَّا ثَبَتَ نَسَبُهُ صَارَ إِلَى عَصَبَتِهِ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اگر عورت ملاعنہ عربی ہو اور خاوند اس کے لڑکے کا اقرار کر لے کہ میرا لڑکا ہے تو وہ لڑکا اپنے باپ سے ملا دیا جائے گا۔ جب تک خاوند اقرار نہ کرے تو اس لڑکے کا ترکہ اس کی ماں اور اخیافی بھائیوں کو حصّہ دے کر جو بچ رہے گا مسلمانوں کا حق ہوگا، اور ملاعنہ کے لڑکے کی میراث اس کی ماں کے موالی کو اس واسطے ملتی ہے کہ جب تک اس کے خاوند نے اقرار نہیں کیا، نہ اس لڑکے کا نسب ہے نہ اس کا کوئی عصبہ ہے، جب خاوند نے اقرار کر لیا نسب ثابت ہوگیا، اپنے عصبہ سے مل جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
حدیث نمبر: 1288ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا في ولد العبد من امراة حرة وابو العبد حر، ان الجد ابا العبد يجر ولاء ولد ابنه الاحرار من امراة حرة، يرثهم ما دام ابوهم عبدا، فإن عتق ابوهم رجع الولاء إلى مواليه، وإن مات وهو عبد كان الميراث والولاء للجد، وإن العبد كان له ابنان حران فمات احدهما وابوه عبد جر الجد ابو الاب الولاء والميراث. . قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي وَلَدِ الْعَبْدِ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ وَأَبُو الْعَبْدِ حُرٌّ، أَنَّ الْجَدَّ أَبَا الْعَبْدِ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِ ابْنِهِ الْأَحْرَارِ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، يَرِثُهُمْ مَا دَامَ أَبُوهُمْ عَبْدًا، فَإِنْ عَتَقَ أَبُوهُمْ رَجَعَ الْوَلَاءُ إِلَى مَوَالِيهِ، وَإِنْ مَاتَ وَهُوَ عَبْدٌ كَانَ الْمِيرَاثُ وَالْوَلَاءُ لِلْجَدِّ، وَإِنِ الْعَبْدُ كَانَ لَهُ ابْنَانِ حُرَّانِ فَمَاتَ أَحَدُهُمَا وَأَبُوهُ عَبْدٌ جَرَّ الْجَدُّ أَبُو الْأَبِ الْوَلَاءَ وَالْمِيرَاثَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس غلام کی اولاد آزاد عورت سے ہو اور غلام کا باپ آزاد ہو تو اپنے پوتے کی ولاء کا مالک ہوگا، جب تک باپ غلام رہے گا، جب باپ آزاد ہو جائے گا تو ولاء اس کے موالی کو ملے گی، اگر باپ غلامی کی حالت میں مرجائے گا تو میراث اور ولاء دادا کو ملے گی، اگر اس غلام کے دو آزاد لڑکوں میں سے ایک لڑکا مرجائے اور باپ ان کا غلام ہو تو ولاء اور میراث اس کے دادا کو ملے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
حدیث نمبر: 1288ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك، في الامة تعتق وهي حامل وزوجها مملوك، ثم يعتق زوجها قبل ان تضع حملها او بعدما تضع: إن ولاء ما كان في بطنها للذي اعتق امه، لان ذلك الولد قد كان اصابه الرق قبل ان تعتق امه، وليس هو بمنزلة الذي تحمل به امه بعد العتاقة، لان الذي تحمل به امه بعد العتاقة إذا عتق ابوه جر ولاءه. . قَالَ مَالِك، فِي الْأَمَةِ تُعْتَقُ وَهِيَ حَامِلٌ وَزَوْجُهَا مَمْلُوكٌ، ثُمَّ يَعْتِقُ زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا أَوْ بَعْدَمَا تَضَعُ: إِنَّ وَلَاءَ مَا كَانَ فِي بَطْنِهَا لِلَّذِي أَعْتَقَ أُمَّهُ، لِأَنَّ ذَلِكَ الْوَلَدَ قَدْ كَانَ أَصَابَهُ الرِّقُّ قَبْلَ أَنْ تُعْتَقَ أُمُّهُ، وَلَيْسَ هُوَ بِمَنْزِلَةِ الَّذِي تَحْمِلُ بِهِ أُمُّهُ بَعْدَ الْعَتَاقَةِ، لِأَنَّ الَّذِي تَحْمِلُ بِهِ أُمُّهُ بَعْدَ الْعَتَاقَةِ إِذَا عَتَقَ أَبُوهُ جَرَّ وَلَاءَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ حاملہ لونڈی اگر آزاد ہوجائے اور خاوند اس کا غلام ہو، پھر خاوند بھی آزاد ہوجائے وضع حمل سے پہلے یا بعد تو ولاء اس بچہ کی اس کی ماں کے مولیٰ کو ملے گی، کیونکہ یہ بچہ قبل آزادی کے اس کا غلام ہو گیا، البتہ جو حمل اس عورت کو بعد آزادی کے ٹھہرے گا اس کی ولاء اس کے باپ کو ملے گی جب وہ آزاد کر دیا جائے گا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو غلام اپنے مولیٰ کے اذن سے اپنے غلام کو آزاد کرے تو اس کی ولاء مولیٰ کو ملے گی، غلام کو نہ ملے گی اگرچہ آزاد ہوجائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
حدیث نمبر: 1288ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك، في العبد يستاذن سيده ان يعتق عبدا له فياذن له سيده: إن ولاء العبد المعتق لسيد العبد، لا يرجع ولاؤه لسيده الذي اعتقه وإن عتققَالَ مَالِك، فِي الْعَبْدِ يَسْتَأْذِنُ سَيِّدَهُ أَنْ يُعْتِقَ عَبْدًا لَهُ فَيَأْذَنَ لَهُ سَيِّدُهُ: إِنَّ وَلَاءَ الْعَبْدِ الْمُعْتَقِ لِسَيِّدِ الْعَبْدِ، لَا يَرْجِعُ وَلَاؤُهُ لِسَيِّدِهِ الَّذِي أَعْتَقَهُ وَإِنْ عَتَقَ

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
12. بَابُ مِيرَاثِ الْوَلَاءِ
12. ولاء کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابيه انه اخبره، ان العاصي بن هشام هلك وترك بنين له ثلاثة، اثنان لام ورجل لعلة، فهلك احد اللذين لام وترك مالا وموالي، فورثه اخوه لابيه وامه ماله وولاءه مواليه، ثم هلك الذي ورث المال وولاء الموالي وترك ابنه واخاه لابيه، فقال ابنه: قد احرزت ما كان ابي احرز من المال وولاء الموالي. وقال اخوه: ليس كذلك، إنما احرزت المال واما ولاء الموالي، فلا ارايت لو هلك اخي اليوم الست ارثه انا؟" فاختصما إلى عثمان بن عفان ، فقضى لاخيه بولاء الموالي" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْعَاصِيَ بْنَ هِشَامٍ هَلَكَ وَتَرَكَ بَنِينَ لَهُ ثَلَاثَةً، اثْنَانِ لِأُمٍّ وَرَجُلٌ لِعَلَّةٍ، فَهَلَكَ أَحَدُ اللَّذَيْنِ لِأُمٍّ وَتَرَكَ مَالًا وَمَوَالِيَ، فَوَرِثَهُ أَخُوهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ مَالَهُ وَوَلَاءَهُ مَوَالِيهِ، ثُمَّ هَلَكَ الَّذِي وَرِثَ الْمَالَ وَوَلَاءَ الْمَوَالِي وَتَرَكَ ابْنَهُ وَأَخَاهُ لِأَبِيهِ، فَقَالَ ابْنُهُ: قَدْ أَحْرَزْتُ مَا كَانَ أَبِي أَحْرَزَ مِنَ الْمَالِ وَوَلَاءِ الْمَوَالِي. وَقَالَ أَخُوهُ: لَيْسَ كَذَلِكَ، إِنَّمَا أَحْرَزْتَ الْمَالَ وَأَمَّا وَلَاءُ الْمَوَالِي، فَلَا أَرَأَيْتَ لَوْ هَلَكَ أَخِي الْيَوْمَ أَلَسْتُ أَرِثُهُ أَنَا؟" فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، فَقَضَى لِأَخِيهِ بِوَلَاءِ الْمَوَالِي"
حضرت عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ عاصی بن ہشام مر گئے اور تین بیٹے چھوڑ گئے، دو اس میں سے سگے بھائی تھے اور ایک سوتیلا (یعنی ماں اس کی اور تھی)، تو سگے بھائیوں میں سے ایک بھائی مر گیا اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گیا، اس کا وارث سگا بھائی ہوا، مال اور غلاموں کی سب ولاء اس نے لی۔ پھر وہ بھائی بھی مر گیا اور ایک بیٹا اور سوتیلا بھائی (یعنی وہ عاصی بن ہشام کا بیٹا) چھوڑ گیا، بیٹے نے کہا: میں اپنے باپ کے مال اور ولاء کا مالک ہوں۔ بھائی نے کہا: بے شک مال کا تو مالک ہے مگر ولاء کا مالک نہیں۔ فرض کر کہ اگر پہلا بھائی میرا آج مرتا تو میں اس کا وارث ہوتا، تو پھر دونوں نے جھگڑا کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ رضی اللہ عنہ نے ولاء بھائی کو دلائی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21492، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6068، ولدارمي فى «سننه» برقم: 3155، وبغوي فى «شرح السنة» ‏‏‏‏برقم: 2227، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 22»
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن حزم، انه اخبره ابوه، انه كان جالسا عند ابان بن عثمان، فاختصم إليه نفر من جهينة ونفر من بني الحارث بن الخزرج، وكانت امراة من جهينة عند رجل من بني الحارث بن الخزرج، يقال له: إبراهيم بن كليب فماتت المراة وتركت مالا وموالي، فورثها ابنها وزوجها، ثم مات ابنها، فقال ورثته: لنا ولاء الموالي، قد كان ابنها احرزه. فقال الجهنيون: ليس كذلك، إنما هم موالي صاحبتنا، فإذا مات ولدها فلنا ولاؤهم ونحن نرثهم. " فقضى ابان بن عثمان للجهنيين بولاء الموالي" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَبُوهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، فَاخْتَصَمَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ جُهَيْنَةَ وَنَفَرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَكَانَتِ امْرَأَةٌ مِنْ جُهَيْنَةَ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، يُقَالُ لَهُ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ كُلَيْبٍ فَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ وَتَرَكَتْ مَالًا وَمَوَالِيَ، فَوَرِثَهَا ابْنُهَا وَزَوْجُهَا، ثُمَّ مَاتَ ابْنُهَا، فَقَالَ وَرَثَتُهُ: لَنَا وَلَاءُ الْمَوَالِي، قَدْ كَانَ ابْنُهَا أَحْرَزَهُ. فَقَالَ الْجُهَنِيُّونَ: لَيْسَ كَذَلِكَ، إِنَّمَا هُمْ مَوَالِي صَاحِبَتِنَا، فَإِذَا مَاتَ وَلَدُهَا فَلَنَا وَلَاؤُهُمْ وَنَحْنُ نَرِثُهُمْ. " فَقَضَى أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ لِلْجُهَنِيِّينَ بِوَلَاءِ الْمَوَالِي"
حضرت عبداللہ بن ابی بکر بن حزم کے والد ابان بن عثمان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں کچھ لوگ جہینہ کے اور کچھ لوگ بنی حارث بن خزرج کے لڑتے جھگڑتے آئے۔ مقدمہ یہ تھا کہ ایک عورت جہینہ کی نکاح میں تھی ایک شخص کے بنی حارث بن خزرج میں سے، جس کا نام ابراہیم بن کلیب تھا۔ وہ عورت مر گئی اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گئی، اس کا خاوند اور بیٹا وارث ہوا، پھر اس کا بیٹا مر گیا، اب بیٹے کے وارثوں نے کہا: ولاء ہم کے ملے گی کیونکہ عورت کا بیٹا اس ولاء پر قابض ہو گیا تھا، اور جہینہ کے لوگ یہ کہتے تھے کہ ولاء کے مستحق ہم ہیں اس لئے کہ وہ غلام ہمارے کنبے کی عورت کے غلام ہیں، جب اس عورت کا لڑکا مر گیا ولاء ہم کو ملے گی۔ ابان بن عثمان نے جہینہ کے لوگوں کو ولاء دلائی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21499، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6069، 6070، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 128/4، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 23»

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.