الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
حدیث نمبر: 1297Q2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال يحيى: قال مالك في القوم يكاتبون جميعا فيجرح احدهم جرحا فيه عقل، قال مالك: من جرح منهم جرحا فيه عقل قيل له وللذين معه في الكتابة: ادوا جميعا عقل ذلك الجرح، فإن ادوه ثبتوا على كتابتهم، وإن لم يؤدوه فقد عجزوا، ويخير سيدهم، فإن شاء ادى عقل ذلك الجرح ورجعوا عبيدا له جميعا، وإن شاء اسلم الجارح وحده ورجع الآخرون عبيدا له جميعا بعجزهم عن اداء عقل ذلك الجرح الذي جرح صاحبهم.
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِكٌ فِي الْقَوْمِ يُكَاتَبُونَ جَمِيعًا فَيَجْرَحُ أَحَدَهُمْ جَرْحًا فِيهِ عَقْلٌ، قَالَ مَالِكٌ: مَنْ جَرَحَ مِنْهُمْ جَرْحًا فِيهِ عَقْلٌ قِيلَ لَهُ وَلِلَّذِينَ مَعَهُ فِي الْكِتَابَةِ: أَدُّوا جَمِيعًا عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ، فَإِنْ أَدَّوْهُ ثَبَتُوا عَلَى كِتَابَتِهِمْ، وَإِنْ لَمْ يُؤَدُّوهُ فَقَدْ عَجَزُوا، وَيُخَيَّرُ سَيِّدُهُمْ، فَإِنْ شَاءَ أَدَّى عَقْلَ ذَلِكَ الْجُرْحِ وَرَجَعُوا عَبِيدًا لَهُ جَمِيعًا، وَإِنْ شَاءَ أَسْلَمَ الْجَارِحَ وَحْدَهُ وَرَجَعَ الْآخَرُونَ عَبِيدًا لَهُ جَمِيعًا بِعَجْزِهِمْ عَنْ أَدَاءِ عَقْلِ ذَلِكَ الْجُرْحِ الَّذِي جَرَحَ صَاحِبُهُمْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند غلام ایک ساتھ مکاتب ہوں پھر ان میں سے ایک غلام کسی شخص کو زخمی کرے تو سب غلاموں سے کہا جائے گا دیت ادا کرو، اگر ادا کریں گے اپنی کتابت پر قائم رہیں گے، اگر نہ کریں گے سب کے سب عاجز سمجھے جائیں گے، چاہے جس غلام نے زخمی کیا ہے اس کو حوالے کر دے، باقی غلام بدستور مولیٰ کے غلام ہو جائیں گے، کیونکہ وہ دیت دینے سے عاجز ہوگئے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر الذي لا اختلاف فيه عندنا ان المكاتب إذا اصيب بجرح يكون له فيه عقل، او اصيب احد من ولد المكاتب الذين معه في كتابته، فإن عقلهم عقل العبيد في قيمتهم، وان ما اخذ لهم من عقلهم يدفع إلى سيدهم الذي له الكتابة، ويحسب ذلك للمكاتب في آخر كتابته، فيوضع عنه ما اخذ سيده من دية جرحه.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُكَاتَبَ إِذَا أُصِيبَ بِجُرْحٍ يَكُونُ لَهُ فِيهِ عَقْلٌ، أَوْ أُصِيبَ أَحَدٌ مِنْ وَلَدِ الْمُكَاتَبِ الَّذِينَ مَعَهُ فِي كِتَابَتِهِ، فَإِنَّ عَقْلَهُمْ عَقْلُ الْعَبِيدِ فِي قِيمَتِهِمْ، وَأَنَّ مَا أُخِذَ لَهُمْ مِنْ عَقْلِهِمْ يُدْفَعُ إِلَى سَيِّدِهِمُ الَّذِي لَهُ الْكِتَابَةُ، وَيُحْسَبُ ذَلِكَ لِلْمُكَاتَبِ فِي آخِرِ كِتَابَتِهِ، فَيُوضَعُ عَنْهُ مَا أَخَذَ سَيِّدُهُ مِنْ دِيَةِ جُرْحِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب کو یا اس کی اولاد کو جو کتابت میں داخل ہو کوئی زخمی کرے، تو اس کی دیت غلاموں کی سی ہوگی، اور وہ دیت مولیٰ کو دی جائے گی، اور اس قدر بدل کتابت میں سے وضع کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وتفسير ذلك انه كانه كاتبه على ثلاثة آلاف درهم، وكان دية جرحه الذي اخذ سيده الف درهم، فإذا ادى المكاتب إلى سيده الفي درهم فهو حر، وإن كان الذي بقي عليه من كتابته الف درهم وكان الذي اخذ من دية جرحه الف درهم، فقد عتق، وإن كان عقل جرحه اكثر مما بقي على المكاتب، اخذ سيد المكاتب ما بقي من كتابته وعتق، وكان ما فضل بعد اداء كتابته للمكاتب، ولا ينبغي ان يدفع إلى المكاتب شيء من دية جرحه فياكله ويستهلكه، فإن عجز رجع إلى سيده اعور او مقطوع اليد او معضوب الجسد، وإنما كاتبه سيده على ماله وكسبه، ولم يكاتبه على ان ياخذ ثمن ولده ولا ما اصيب من عقل جسده فياكله ويستهلكه، ولكن عقل جراحات المكاتب وولده الذين ولدوا في كتابته او كاتب عليهم يدفع إلى سيده، ويحسب ذلك له في آخر كتابته.
قَالَ مَالِكٌ: وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنَّهُ كَأَنَّهُ كَاتَبَهُ عَلَى ثَلَاثَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ، وَكَانَ دِيَةُ جَرْحِهِ الَّذِي أَخَذَ سَيِّدُهُ أَلْفَ دِرْهَمٍ، فَإِذَا أَدَّى الْمُكَاتَبُ إِلَى سَيِّدِهِ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَهُوَ حُرٌّ، وَإِنْ كَانَ الَّذِي بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَكَانَ الَّذِي أَخَذَ مِنْ دِيَةِ جَرْحِهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ، فَقَدْ عَتَقَ، وَإِنْ كَانَ عَقْلُ جُرْحِهِ أَكْثَرَ مِمَّا بَقِيَ عَلَى الْمُكَاتَبِ، أَخَذَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ مَا بَقِيَ مِنْ كِتَابَتِهِ وَعَتَقَ، وَكَانَ مَا فَضَلَ بَعْدَ أَدَاءِ كِتَابَتِهِ لِلْمُكَاتَبِ، وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يُدْفَعَ إِلَى الْمُكَاتَبِ شَيْءٌ مِنْ دِيَةِ جُرْحِهِ فَيَأْكُلَهُ وَيَسْتَهْلِكَهُ، فَإِنْ عَجَزَ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ أَعْوَرَ أَوْ مَقْطُوعَ الْيَدِ أَوْ مَعْضُوبَ الْجَسَدِ، وَإِنَّمَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ عَلَى مَالِهِ وَكَسْبِهِ، وَلَمْ يُكَاتِبْهُ عَلَى أَنْ يَأْخُذَ ثَمَنَ وَلَدِهِ وَلَا مَا أُصِيبَ مِنْ عَقْلِ جَسَدِهِ فَيَأْكُلَهُ وَيَسْتَهْلِكَهُ، وَلَكِنْ عَقْلُ جِرَاحَاتِ الْمُكَاتَبِ وَوَلَدِهِ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي كِتَابَتِهِ أَوْ كَاتَبَ عَلَيْهِمْ يُدْفَعُ إِلَى سَيِّدِهِ، وَيُحْسَبُ ذَلِكَ لَهُ فِي آخِرِ كِتَابَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی شرح یوں ہے کہ ایک شخص نے اپنے غلاموں کو تین ہزار درہم پر مکاتب کیا، اور اس کے زخم کی دیت ایک ہزار درہم وصول پائی، تو اب جب وہ مکاتب دوہزار درہم ادا کردے گا آزاد ہو جائے گا، اگر مولیٰ کے اس غلام پر ہزار ہی درہم بابتِ کتابت کے باقی تھے کہ ایک ہزار درہم دیت کے پائے تو وہ آزاد ہوجائے گا، اور جس قدر درہم باقی تھے اس سے زیادہ دیت کے درہم پائے تو مولیٰ جتنے باقی تھے اتنے لے کر باقی مکاتب کو پھیر دے گا، اور مکاتب آزاد ہوجائے گا، یہ درست نہیں کہ مکاتب کی دیت اسی کو حوالہ کر دیں، وہ کھا پی کر برابر کر دے، پھر اگر عاجز ہو جائے تو کانا لنگڑا لولا ہو کر اپنے مولیٰ کے پاس آئے، کیونکہ مولیٰ نے اس کو اختیار دیا تھا اس کے مال اور کمائی پر، نہ اپنی اولاد کی قیمت یا اپنی دیت پر کہ وہ کھا پی کر برابر کر دے، بلکہ مکاتب کی دیت اور اس کی اولاد کی دیت جو حالتِ کتابت میں پیدا ہوئی، یا ان پر عقدِ کتابت ہوا مولیٰ کو دی جائے گی، اور اس کے بدل کتابت میں مجرا ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
5. بَابُ بَيْعِ الْمُكَاتَبِ
5. مکاتب کی کتابت کو بیچنے کا بیان
حدیث نمبر: 1297Q5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك إن احسن ما سمع في الرجل يشتري مكاتب الرجل: انه لا يبيعه إذا كان كاتبه بدنانير او دراهم إلا بعرض من العروض يعجله ولا يؤخره. لانه إذا اخره كان دينا بدين وقد نهي عن الكالئ بالكالئ. قال: وإن كاتب المكاتب سيده بعرض من العروض من الإبل او البقر او الغنم او الرقيق. فإنه يصلح للمشتري ان يشتريه بذهب او فضة او عرض مخالف للعروض التي كاتبه سيده عليها يعجل ذلك ولا يؤخره.
قَالَ مَالِكٌ إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي مُكَاتَبَ الرَّجُلِ: أَنَّهُ لَا يَبِيعُهُ إِذَا كَانَ كَاتَبَهُ بِدَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ إِلَّا بِعَرْضٍ مِنَ الْعُرُوضِ يُعَجِّلُهُ وَلَا يُؤَخِّرُهُ. لِأَنَّهُ إِذَا أَخَّرَهُ كَانَ دَيْنًا بِدَيْنٍ وَقَدْ نُهِيَ عَنِ الْكَالِئِ بِالْكَالِئِ. قَالَ: وَإِنْ كَاتَبَ الْمُكَاتَبَ سَيِّدُهُ بِعَرْضٍ مِنَ الْعُرُوضِ مِنَ الْإِبِلِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الْغَنَمِ أَوِ الرَّقِيقِ. فَإِنَّهُ يَصْلُحُ لِلْمُشْتَرِي أَنْ يَشْتَرِيَهُ بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ أَوْ عَرْضٍ مُخَالِفٍ لِلْعُرُوضِ الَّتِي كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ عَلَيْهَا يُعَجِّلُ ذَلِكَ وَلَا يُؤَخِّرُهُ.
خریدے۔ کیونکہ یہ خرید مثل قطاعت کے ہے، اور مکاتب کو یہ درست نہیں کہ اپنے شریک سے قطاعت کر لے مگر اور شریکوں کے اذن سے، اور اس قدر حصّہ خریدنے سے اس کو پوری آزادی بھی حاصل نہیں ہوتی، اور اپنے مال پر قادر نہیں ہے، بلکہ تھوڑا حصّہ خریدنے میں یہ بھی خیال ہے کہ عاجز ہو جائے، کیونکہ اس کا مال اس خرید میں صرف ہو جائے گا اور یہ اس کی مثل نہیں ہے کہ مکاتب اپنے تئیں پورا پورا خرید لے، ہاں جس صورت میں باقی شرکاء بھی اجازت دیں تو اوروں سے زیادہ اس کو اس حصّے کے خریدنے کا استحقاق

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك احسن ما سمعت في المكاتب: انه إذا بيع كان احق باشتراء كتابته ممن اشتراها إذا قوي ان يؤدي إلى سيده الثمن الذي باعه به نقدا. وذلك ان اشتراءه نفسه عتاقة والعتاقة تبدا على ما كان معها من الوصايا.
قَالَ مَالِكٌ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الْمُكَاتَبِ: أَنَّهُ إِذَا بِيعَ كَانَ أَحَقَّ بِاشْتِرَاءِ كِتَابَتِهِ مِمَّنِ اشْتَرَاهَا إِذَا قَوِيَ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَى سَيِّدِهِ الثَّمَنَ الَّذِي بَاعَهُ بِهِ نَقْدًا. وَذَلِكَ أَنَّ اشْتِرَاءَهُ نَفْسَهُ عَتَاقَةٌ وَالْعَتَاقَةُ تُبَدَّأُ عَلَى مَا كَانَ مَعَهَا مِنَ الْوَصَايَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکاتب کی قسط کی بیع درست نہیں، کیونکہ اس میں دھوکہ ہے اس واسطے کہ اگر مکاتب عاجز ہو گیا تو اس کے ذمے جو روپیہ تھا باطل ہو گیا، اور اگر مکاتب مر گیا یا مفلس ہو گیا اور اس پر لوگوں کے قرضے ہیں، تو جس شخص نے اس کی قسط خریدی تو وہ قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا، بلکہ مثل مکاتب کے مولیٰ کے ہوگا، اور مولیٰ مکاتب کے قرض خواہوں کے برابر نہیں ہوتا، اسی طرح خراج مولیٰ کا اگر غلام کے ذمے پر جمع ہو جائے تب بھی مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإن باع بعض من كاتب المكاتب نصيبه منه فباع نصف المكاتب او ثلثه او ربعه او سهما من اسهم المكاتب فليس للمكاتب فيما بيع منه شفعة. وذلك انه يصير بمنزلة القطاعة وليس له ان يقاطع بعض من كاتبه إلا بإذن شركائه. وان ما بيع منه ليست له به حرمة تامة. وان ماله محجور عنه. وان اشتراءه بعضه يخاف عليه منه العجز لما يذهب من ماله. وليس ذلك بمنزلة اشتراء المكاتب نفسه كاملا. إلا ان ياذن له من بقي له فيه كتابة فإن اذنوا له كان احق بما بيع منه.
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ بَاعَ بَعْضُ مَنْ كَاتَبَ الْمُكَاتَبَ نَصِيبَهُ مِنْهُ فَبَاعَ نِصْفَ الْمُكَاتَبِ أَوْ ثُلُثَهُ أَوْ رُبُعَهُ أَوْ سَهْمًا مِنْ أَسْهُمِ الْمُكَاتَبِ فَلَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ فِيمَا بِيعَ مِنْهُ شُفْعَةٌ. وَذَلِكَ أَنَّهُ يَصِيرُ بِمَنْزِلَةِ الْقَطَاعَةِ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُقَاطِعَ بَعْضَ مَنْ كَاتَبَهُ إِلَّا بِإِذْنِ شُرَكَائِهِ. وَأَنَّ مَا بِيعَ مِنْهُ لَيْسَتْ لَهُ بِهِ حُرْمَةٌ تَامَّةٌ. وَأَنَّ مَالَهُ مَحْجُورٌ عَنْهُ. وَأَنَّ اشْتِرَاءَهُ بَعْضَهُ يُخَافُ عَلَيْهِ مِنْهُ الْعَجْزُ لِمَا يَذْهَبُ مِنْ مَالِهِ. وَلَيْسَ ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ اشْتِرَاءِ الْمُكَاتَبِ نَفْسَهُ كَامِلًا. إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ مَنْ بَقِيَ لَهُ فِيهِ كِتَابَةٌ فَإِنْ أَذِنُوا لَهُ كَانَ أَحَقَّ بِمَا بِيعَ مِنْهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکاتب اگر اپنی کتابت کو خرید کرے نقد روپیہ اشرفی کے بدلے میں یا کسی اسباب کے بدلے میں جو بدل کتابت کی جنس سے نہ ہو یا اسی جنس سے مؤجل ہو یا معجّل ہو تو درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: لا يحل بيع نجم من نجوم المكاتب وذلك انه غرر إن عجز المكاتب بطل ما عليه. وإن مات او افلس وعليه ديون للناس لم ياخذ الذي اشترى نجمه بحصته مع غرمائه شيئا. وإنما الذي يشتري نجما من نجوم المكاتب بمنزلة سيد المكاتب فسيد المكاتب لا يحاص بكتابة غلامه غرماء المكاتب. وكذلك الخراج ايضا يجتمع له على غلامه. فلا يحاص بما اجتمع له من الخراج غرماء غلامه.
قَالَ مَالِكٌ: لَا يَحِلُّ بَيْعُ نَجْمٍ مِنْ نُجُومِ الْمُكَاتَبِ وَذَلِكَ أَنَّهُ غَرَرٌ إِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ بَطَلَ مَا عَلَيْهِ. وَإِنْ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ وَعَلَيْهِ دُيُونٌ لِلنَّاسِ لَمْ يَأْخُذِ الَّذِي اشْتَرَى نَجْمَهُ بِحِصَّتِهِ مَعَ غُرَمَائِهِ شَيْئًا. وَإِنَّمَا الَّذِي يَشْتَرِي نَجْمًا مِنْ نُجُومِ الْمُكَاتَبِ بِمَنْزِلَةِ سَيِّدِ الْمُكَاتَبِ فَسَيِّدُ الْمُكَاتَبِ لَا يُحَاصُّ بِكِتَابَةِ غُلَامِهِ غُرَمَاءَ الْمُكَاتَبِ. وَكَذَلِكَ الْخَرَاجُ أَيْضًا يَجْتَمِعُ لَهُ عَلَى غُلَامِهِ. فَلَا يُحَاصُّ بِمَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ الْخَرَاجِ غُرَمَاءَ غُلَامِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب مر جائے اور اپنی اُم ولد اور اولاد صغار کو جو اسی اُم ولد سے ہو یا کسی اور عورت سے چھوڑ جائے اور اولاد اس کی محنت مزدوری پر قادر نہ ہو اور کتابت سے عاجز ہو جانے کا خوف ہو تو اُم ولد کو بیچ ڈالیں گے، جب اس کی قیمت اس قدر ہو کہ بدل کتابت پورا پورا ادا ہو سکے، کیونکہ مکاتب کو اگر خوف ہوتا عجز کا تو وہ اس اُم ولد کو بیچ سکتا ہے، اسی طرح اولاد پر جب خوف ہوگا عجز کا تو ان کے باپ کی اُم ولد بیچی جائے گی، اور وہ آزاد ہو جائیں گے، اگر اس اُم ولد کی قیمت بدل کتابت کو مکفّی نہ ہو اور اُم ولد سے محنت مزدوری نہ ہو سکے نہ مکاتب کی اولاد سے تو سب کے سب اپنے مولیٰ کے غلام ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: لا باس بان يشتري المكاتب كتابته بعين او عرض مخالف لما كوتب به من العين او العرض او غير مخالف معجل او مؤخر.
قَالَ مَالِكٌ: لَا بَأْسَ بِأَنْ يَشْتَرِيَ الْمُكَاتَبُ كِتَابَتَهُ بِعَيْنٍ أَوْ عَرْضٍ مُخَالِفٍ لِمَا كُوتِبَ بِهِ مِنَ الْعَيْنِ أَوِ الْعَرْضِ أَوْ غَيْرِ مُخَالِفٍ مُعَجَّلٍ أَوْ مُؤَخَّرٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مکاتب کی کتابت خریدے پھر مکاتب مر جائے قبل اپنی کتابت ادا کرنے کے، تو جس شخص نے کتابت خریدی ہے وہی اس کا وارث ہوگا، اگر مکاتب عاجز ہو جائے تو اسی کا غلام ہو جائے گا، اور اگر مکاتب نے بدل کتابت اس شخص کو ادا کر دیا اور عاجز ہو گیا تو ولاء اس شخص کو ملے گی جس نے اس کو مکاتب کیا تھا، نہ کہ اس شخص کو جس نے اس کی کتابت خریدی تھی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 1297Q10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في المكاتب يهلك ويترك ام ولد واولادا له صغارا منها او من غيرها. فلا يقوون على السعي ويخاف عليهم العجز عن كتابتهم. قال: تباع ام ولد ابيهم. إذا كان في ثمنها ما يؤدى به عنهم جميع كتابتهم امهم. كانت او غير امهم يؤدى عنهم ويعتقون لان اباهم كان لا يمنع بيعها إذا خاف العجز عن كتابته. فهؤلاء إذا خيف عليهم العجز بيعت ام ولد ابيهم فيؤدى عنهم ثمنها فإن لم يكن في ثمنها ما يؤدى عنهم ولم تقو هي ولا هم على السعي رجعوا جميعا رقيقا لسيدهم.
_x000D_ قال مالك: الامر عندنا في الذي يبتاع كتابة المكاتب ثم يهلك المكاتب قبل ان يؤدي كتابته: انه يرثه الذي اشترى كتابته. وإن عجز فله رقبته. وإن ادى المكاتب كتابته إلى الذي اشتراها وعتق فولاؤه للذي عقد كتابته ليس للذي اشترى كتابته من ولائه شيء.
قَالَ مَالِكٌ فِي الْمُكَاتَبِ يَهْلِكُ وَيَتْرُكُ أُمَّ وَلَدٍ وَأَوْلَادًا لَهُ صِغَارًا مِنْهَا أَوْ مِنْ غَيْرِهَا. فَلَا يَقْوَوْنَ عَلَى السَّعْيِ وَيُخَافُ عَلَيْهِمُ الْعَجْزُ عَنْ كِتَابَتِهِمْ. قَالَ: تُبَاعُ أُمُّ وَلَدِ أَبِيهِمْ. إِذَا كَانَ فِي ثَمَنِهَا مَا يُؤَدَّى بِهِ عَنْهُمْ جَمِيعُ كِتَابَتِهِمْ أُمَّهُمْ. كَانَتْ أَوْ غَيْرَ أُمِّهِمْ يُؤَدَّى عَنْهُمْ وَيَعْتِقُونَ لِأَنَّ أَبَاهُمْ كَانَ لَا يَمْنَعُ بَيْعَهَا إِذَا خَافَ الْعَجْزَ عَنْ كِتَابَتِهِ. فَهَؤُلَاءِ إِذَا خِيفَ عَلَيْهِمُ الْعَجْزُ بِيعَتْ أُمُّ وَلَدِ أَبِيهِمْ فَيُؤَدَّى عَنْهُمْ ثَمَنُهَا فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي ثَمَنِهَا مَا يُؤَدَّى عَنْهُمْ وَلَمْ تَقْوَ هِيَ وَلَا هُمْ عَلَى السَّعْيِ رَجَعُوا جَمِيعًا رَقِيقًا لِسَيِّدِهِمْ.
_x000D_ قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَبْتَاعُ كِتَابَةَ الْمُكَاتَبِ ثُمَّ يَهْلِكُ الْمُكَاتَبُ قَبْلَ أَنْ يُؤَدِّيَ كِتَابَتَهُ: أَنَّهُ يَرِثُهُ الَّذِي اشْتَرَى كِتَابَتَهُ. وَإِنْ عَجَزَ فَلَهُ رَقَبَتُهُ. وَإِنْ أَدَّى الْمُكَاتَبُ كِتَابَتَهُ إِلَى الَّذِي اشْتَرَاهَا وَعَتَقَ فَوَلَاؤُهُ لِلَّذِي عَقَدَ كِتَابَتَهُ لَيْسَ لِلَّذِي اشْتَرَى كِتَابَتَهُ مِنْ وَلَائِهِ شَيْءٌ.

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 5»
6. بَابُ سَعْيِ الْمُكَاتَبِ
6. مکاتب کی محنت مزدوری کا بیان
حدیث نمبر: 1297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن مالك انه بلغه ان عروة بن الزبير، وسليمان بن يسار، سئلا عن رجل كاتب على نفسه وعلى بنيه ثم مات. هل يسعى بنو المكاتب في كتابة ابيهم ام هم عبيد؟ فقالا: بل يسعون في كتابة ابيهم ولا يوضع عنهم لموت ابيهم شيء.
عَنْ مَالِكٌ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، سُئِلَا عَنْ رَجُلٍ كَاتَبَ عَلَى نَفْسِهِ وَعَلَى بَنِيهِ ثُمَّ مَاتَ. هَلْ يَسْعَى بَنُو الْمُكَاتَبِ فِي كِتَابَةِ أَبِيهِمْ أَمْ هُمْ عَبِيدٌ؟ فَقَالَا: بَلْ يَسْعَوْنَ فِي كِتَابَةِ أَبِيهِمْ وَلَا يُوضَعُ عَنْهُمْ لِمَوْتِ أَبِيهِمْ شَيْءٌ.
عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا: جو شخص اپنے تئیں اور اپنے بیٹوں کو مکاتب کرے اور پھر مر جائے تو اس کے بیٹے بدل کتابت کے ادا کرنے میں محنت مزدوری کریں گے یا غلام رہیں گے؟ انہوں نے کہا: سعی کریں گے اپنے باپ کی کتابت میں، اور اُن کے باپ کے مر جانے کی وجہ سے بدل کتابت میں کچھ کمی نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21669، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15764، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20518، 20520، فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 8»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.