الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. حوض کوثر سے بدعتیوں کو دھتکار دیا جائے گا
حدیث نمبر: 5571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سهل بن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني فرطكم على الحوض من مر علي شرب ومن شرب لم يظما ابدا ليردن علي اقوام اعرفهم ويعرفونني ثم يحال بيني وبينهم فاقول: إنهم مني. فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك؟ فاقول: سحقا سحقا لمن غير بعدي. متفق عليه وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ مَنْ مَرَّ عَلَيَّ شَرِبَ وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونَنِي ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَأَقُولُ: إِنَّهُمْ مِنِّي. فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ؟ فَأَقُولُ: سُحْقًا سحقاً لمن غير بعدِي. مُتَّفق عَلَيْهِ
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں حوض پر تم سے پہلے ہی موجود ہوں گا جو شخص میرے پاس سے گزرے گا، وہ (اس سے) پیئے گا اور جس نے پی لیا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی، کچھ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں انہیں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی جائے گی، میں کہوں گا: یہ تو مجھ سے ہیں، (میرے امتی ہیں)، مجھے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کر لیے تھے، میں کہوں گا: اس شخص کے لیے (مجھ سے) دوری ہو جس نے میرے بعد دین میں تبدیلی کر لی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6583. 6584) و مسلم (26/ 2290)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. شفاعت نبوی
حدیث نمبر: 5572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: يحبس المؤمنون يوم القيامة حتى يهموا بذلك فيقولون: لو استشفعنا إلى ربنا فيريحنا من مكاننا فياتون آدم فيقولون: انت آدم ابو الناس خلقك الله بيده واسكنك جنته واسجد لك ملائكته وعلمك اسماء كل شيء اشفع لنا عند ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا. فيقول: لست هناكم. ويذكر خطيئته التي اصاب: اكله من الشجرة وقد نهي عنها-ولكن ائتوا نوحا اول نبي بعثه الله إلى اهل الارض فياتون نوحا فيقول: لست هناكم-ويذكر خطيئته التي اصاب: سؤاله ربه بغير علم-ولكن ائتوا إبراهيم خليل الرحمن. قال: فياتون إبراهيم فيقول: إني لست هناكم-ويذكر ثلاث كذبات كذبهن-ولكن ائتوا موسى عبدا آتاه الله التوراة وكلمه وقربه نجيا. قال: فياتون موسى فيقول: إني لست هناكم-ويذكر خطيئته التي اصاب قتله النفس-ولكن ائتوا عيسى عبد الله ورسوله وروح الله وكلمته قال: فياتون عيسى فيقول: لست هناكم ولكن ائتوا محمدا عبدا غفر الله له ماتقدم من ذنبه وما تاخر. قال: فياتوني فاستاذن على ربي في داره فيؤذن لي عليه فإذا رايته وقعت ساجدا فيدعني ما شاء الله ان يدعني فيقول: ارفع محمد وقل تسمع واشفع تشفع وسل تعطه. قال: فارفع راسي فاثني على ربي بثناء تحميد يعلمنيه ثم اشفع فيحد لي حدا فاخرج فاخرجهم من النار وادخلهم الجنة ثم اعود الثانية فاستاذن على ربي في داره. فيؤذن لي عليه فإذا رايته وقعت ساجدا. فيدعني ما شاء الله ان يدعني ثم يقول: ارفع محمد وقل تسمع واشفع تشفع وسل تعطه. قال: فارفع راسي فاثني على ربي بثناء وتحميد يعلمنيه ثم اشفع فيحد لي حدا فاخرج فاخرجهم من النار وادخلهم الجنة ثم اعود الثالثة فاستاذن على ربي في داره فيؤذي لي عليه فإذا رايته وقعت ساجدا فيدعني ما شاء الله ان يدعني ثم يقول: ارفع محمد وقل تسمع واشفع تشفع وسل تعطه. قال: «فارفع راسي فاثني على ربي بثناءوتحميد يعلمنيه ثم اشفع فيحد لي حدا فاخرج فاخرجهم من النار وادخلهم الجنة حتى ما يبقى في النار إلا من قد حبسه القرآن» اي وجب عليه الخلود ثم تلا هذه الآية (عسى ان يبعثك الله مقاما محمودا) قال: «وهذا المقام المحمود الذي وعده نبيكم» متفق عليه وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُحْبَسُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُهَمُّوا بِذَلِكَ فَيَقُولُونَ: لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْكَنَكَ جَنَّتَهُ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا. فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ. وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ: أَكْلَهُ مِنَ الشَّجَرَةِ وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا-وَلَكِنِ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ-وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ: سُؤَالَهُ رَبَّهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ-وَلَكِنِ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ. قَالَ: فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ-وَيَذْكُرُ ثَلَاثَ كِذْبَاتٍ كَذَبَهُنَّ-وَلَكِنِ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا آتَاهُ اللَّهُ التَّوْرَاةَ وَكَلَّمَهُ وَقَرَّبَهُ نَجِيًّا. قَالَ: فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ-وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ النَّفْسَ-وَلَكِنِ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَرُوحَ اللَّهِ وَكَلِمَتَهُ قَالَ: فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا عبدا غفر اللَّهُ لَهُ ماتقدم مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ. قَالَ: فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي فَيَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ. قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي فأثني على رَبِّي بثناء تحميد يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ. فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا. فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ. قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَاره فيؤذي لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ. قَالَ: «فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بثناءوتحميد يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ حَتَّى مَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ قَدْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ» أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ثُمَّ تَلَا هَذِه الْآيَة (عَسى أَن يَبْعَثك الله مقَاما مَحْمُودًا) قَالَ: «وَهَذَا الْمقَام المحمود الَّذِي وعده نَبِيكُم» مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومنوں کو روزِ قیامت روک رکھا جائے گا حتی کہ اس وجہ سے وہ غمگین ہو جائیں گے، وہ کہیں گے: کاش کہ ہم اپنے رب کے حضور کوئی سفارشی تلاش کریں تا کہ وہ ہمیں ہماری اس جگہ سے نجات دے دے، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے: آپ آدم، تمام انسانوں کے باپ ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا، آپ کو جنت میں بسایا، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے، اپنے رب کے حضور ہماری سفارش کریں حتی کہ وہ ہمیں ہماری اس جگہ سے نجات دے دے، وہ کہیں گے: میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا، وہ اپنی اس خطا کو یاد کریں گے جس کا ارتکاب اس درخت کے کھانے سے ہوا تھا حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا، بلکہ تم نوح ؑ کے پاس جاؤ، وہ پہلے نبی ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف مبعوث فرمایا تھا، وہ نوح ؑ کی خدمت میں حاضر ہوں گے تو وہ بھی یہی کہیں گے، میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا، اور وہ اپنی اس خطا کو یاد کریں گے جو ان سے لاعلمی میں اپنے رب سے سوال کرنے سے سرزد ہوئی تھی، بلکہ تم رحمن کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ۔ فرمایا: وہ ابراہیم ؑ کے پاس جائیں گے، تو وہ بھی یہی کہیں گے: میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا، اور وہ اپنے تین جھوٹوں کو یاد کریں گے جو انہوں نے بولے تھے، بلکہ تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کے ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تورات عطا کی، ان سے کلام فرمایا اور سرغوشی کے لیے انہیں قریب کیا۔ فرمایا: وہ موسیٰ ؑ کے پاس جائیں گے تو وہ بھی کہیں گے میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا، اور وہ اپنی اس غلطی کا تذکرہ کریں گے کہ انہوں نے اس (قبطی) آدمی کو قتل کیا تھا، بلکہ تم اللہ کے بندے عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو کہ اس کے رسول ہیں، اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ فرمایا: وہ عیسیٰ ؑ کے پاس جائیں گے تو وہ بھی یہی کہیں گے، میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا، بلکہ تم اللہ کے بندے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ، اللہ نے جن کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں۔ فرمایا: چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے میں اپنے رب سے، اس کے حضور آنے کی، اجازت طلب کروں گا تو مجھے اجازت دے دی جائے گی، جب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھوں گا تو سجدہ ریز ہو جاؤں گا، پھر جتنی دیر اللہ چاہے گا وہ مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا، پھر فرمائے گا: محمد! اٹھو، بات کرو، تمہاری بات سنی جائے گی، سفارش کرو، تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، آپ سوال کریں، آپ کو عطا کیا جائے گا۔ فرمایا: چنانچہ میں اپنا سر اٹھاؤں گا تو میں اپنے رب کی وہ حمد و ثنا بیان کروں گا، جو وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے تعداد کا تعین کر دیا جائے گا، میں (دربار الٰہی سے) باہر آؤں گا اور میں انہیں جہنم کی آگ سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا، پھر میں دوسری مرتبہ جاؤں گا، اور اپنے رب کے حضور پیش ہونے کی اجازت طلب کروں گا، مجھے اس کے پاس جانے کی اجازت مل جائے گی، جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدہ ریز ہو جاؤں گا، جس قدر اللہ چاہے گا وہ مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا، پھر فرمائے گا: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سر اٹھاؤ، بات کرو، تمہیں سنا جائے گا، سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، سوال کرو آپ کو عطا کیا جائے گا۔ فرمایا: میں اپنا سر اٹھاؤں گا، میں اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے حد متعین کر دی جائے گی، میں (بارگاہ رب العزت سے) باہر آؤں گا تو میں انہیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا، پھر میں تیسری مرتبہ جاؤں گا، اپنے رب کے پاس جانے کی اجازت طلب کروں گا تو مجھے اس کے پاس جانے کی اجازت مل جائے گی، جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدے میں گر جاؤں گا، اللہ جب تک چاہے گا مجھے اسی حالت میں چھوڑ دے گا پھر فرمائے گا: محمد! سر اٹھائیں، بات کریں، تمہیں سنا جائے گا، سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، اور سوال کریں آپ کو عطا کیا جائے گا۔ فرمایا: میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے حد کا تعین کر دیا جائے گا، میں (بارگاہ رب العزت سے) باہر آؤں گا، انہیں میں آگ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا، حتی کہ جہنم میں صرف وہی رہ جائے گا جسے قرآن نے روک رکھا ہو گا۔ یعنی جس پر دائمی جہنمی ہونا واجب ہو چکا ہو، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر مبعوث فرمائے۔ فرمایا: اور یہ وہ مقام محمود ہے جس کا اس نے تمہارے نبی سے وعدہ فرمایا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6565) ومسلم (322 / 193)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. قیامت کے دن ابتدائے حساب و کتاب کے لیے لوگوں کا انبیاء کے پاس جانا
حدیث نمبر: 5573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا كان يوم القيامة ماج الناس بعضهم في بعض فياتون آ م فيقولون: اشفع لنا إلى ربك فيقول: لست لها ولكن عليكم بإبراهيم فإنه خليل الرحمن فياتون إبراهيم فيقول لست لها ولكن عليكم بموسى فإنه كليم الله فياتون موسى فيقول لست لها ولكن عليكم بعيسى فإنه روح الله وكلمته فياتون عيسى فيقول لست لها ولكن عليكم بمحمد فياتوني فاقول انا لها فاستاذن على ربي فيؤذن لي ويلهمني محامد احمده بها لا تحضرني الآن فاحمده بتلك المحامد واخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب امتي امتي فيقال انطلق فاخرج من كان في قلبه مثقال شعيرة من إيمان فانطلق فافعل ثم اعود فاحمده بتلك المحامدواخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب امتي امتي فيقال انطلق فاخرج من كان في قلبه مثقال ذرة او خردلة من إيمان فانطلق فافعل ثم اعود فاحمده بتلك المحامدواخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب امتي امتي فيقال انطلق فاخرج من كان في قلبه ادنى ادنى ادنى مثقال حبة من خردلة من إيمان فاخرجه من النار فانطلق فافعل ثم اعود الرابعة فاحمده بتلك المحامدواخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب ائذن لي فيمن قال لا إله إلا الله قال ليس ذلك لك ولكن وعزتي وجلالي وكبريائي وعظمتي لاخرجن منها من قال لا إله إلا الله. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آ م فَيَقُولُونَ: اشفع لنا إِلَى رَبِّكَ فَيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُوسَى فَإِنَّهُ كَلِيمُ الله فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِعِيسَى فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُحَمَّدٍ فَيَأْتُونِّي فَأَقُولُ أَنَا لَهَا فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لَا تَحْضُرُنِي الْآنَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تشفع فَأَقُول يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فأفعل ثمَّ أَعُود فأحمده بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى أَدْنَى أَدْنَى مِثْقَالِ حَبَّةِ من خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنَ النَّارِ فَأَنْطَلِقُ فأفعل ثمَّ أَعُود الرَّابِعَة فأحمده بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ لَكَ وَلَكِنْ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَكِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لَأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لَا إِلَه إِلَّا الله. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو لوگ اضطراب کا شکار ہوں گے وہ مل کر آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: اپنے رب سے سفارش کرو، وہ کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اللہ کے خلیل ہیں، وہ ابراہیم ؑ کے پاس جائیں گے، وہ بھی کہیں گے، میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم موسی ؑ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ کلیم اللہ ہیں، وہ موسی ؑ کے پاس آئیں گے، وہ بھی یہی کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ، کیونکہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں، وہ عیسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے، وہ کہیں گے: میں اس کے اہل نہیں ہوں، لیکن تم محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے تو میں کہوں گا: میں اس کے لیے تیار ہوں، میں اپنے رب سے اجازت طلب کروں گا تو مجھے اجازت دے دی جائے گی، وہ مجھے حمد کے الفاظ الہام فرمائے گا تو میں ان (کلمات و الفاظ) کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، ان کلمات کا اس وقت مجھے علم نہیں، میں ان حمدیہ الفاظ کے ساتھ اس کی حمد بیان کروں گا اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤں گا، مجھے کہا جائے گا، سوال کریں آپ کو عطا کیا جائے گا اور سفارش کریں آپ کی سفارش قبول کی جائے گی، میں کہوں گا: رب جی! میری امت، میری امت! چنانچہ کہا جائے گا جاؤ اور جس کے دل میں جو کے دانے کے برابر ایمان ہے اسے (دوزخ سے) نکال لو، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا، پھر میں دوبارہ (رب کے حضور) جاؤں گا اور انہی حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو کہا جائے گا، محمد! اپنا سر اٹھاؤ، بات کرو، سنی جائے گی، سوال کرو اسے پورا کیا جائے گا اور سفارش قبول کی جائے گی، میں کہوں گا، رب جی! میری امت، میری امت! کہا جائے گا: جاؤ! جس کے دل میں ذرہ یا رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے اسے (جہنم سے) نکال لو، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا، پھر میں (تیسری مرتبہ) لوٹوں گا، اور ان حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا، تو کہا جائے گا: محمد! اپنا سر اٹھائیں، بات کریں، سنی جائے گی، سوال کریں اسے پورا کیا جائے گا اور سفارش کریں اسے قبول کیا جائے گا، میں کہوں گا: رب جی! میری امت، میری امت! کہا جائے گا: جاؤ اور جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی ادنی ترین ایمان ہے اسے بھی جہنم کی آگ سے نکال لو، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا، پھر میں چوتھی مرتبہ لوٹوں گا، اور ان حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو کہا جائے گا: محمد! اپنا سر اٹھائیں، بات کریں سنی جائے گی، مانگیں عطا کیا جائے گا، اور سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، میں کہوں گا: رب جی! مجھے اس شخص کے بارے میں اجازت دے دیں کہ جس نے لا الہ الا اللہ کہا ہو اور میں اسے جہنم سے نکال لاؤں، فرمایا: اس کا آپ کو حق حاصل نہیں، لیکن میری عزت، میرے جلال، میری کبریائی اور میری عظمت کی قسم! جس شخص نے لا الہ الا اللہ کہا ہو گا میں اسے اس (جہنم) سے ضرور نکالوں گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7510) ومسلم (326/ 193)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. شفاعت نبوی کا حقدار کون؟
حدیث نمبر: 5574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: اسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة من قال: لا إله إلا الله خالصا من قلبه اونفسه رواه البخاري عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصا من قلبه أونفسه رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت میری شفاعت کے لحاظ سے سب سے زیادہ سعادت مند شخص وہ ہو گا جس نے خلوص دل سے ((لا الہ الا اللہ)) اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں پڑھا ہو گا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (99)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش قبول کی جائے گی
حدیث نمبر: 5575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال اتى النبي صلى الله عليه وسلم بلحم فرفع إليه الذراع وكانت تعجبه فنهس منها نهسة ثم قال: «انا سيد الناس يوم القيامة يوم يقوم الناس لرب العالمين وتدنو الشمس فيبلغ من الغم والكرب ما لا يطيقون فيقول الناس الا تنظرون من يشفع لكم إلى ربكم؟ فياتون آدم» . وذكر حديث الشفاعة وقال: «فانطلق فآتي تحت العرش فاقع ساجدا لربي ثم يفتح الله علي من محامده وحسن الثناء عليه شيئا لم يفتحه على احد قبلي ثم قال يا محمد ارفع راسك وسل تعطه واشفع تشفع فارفع راسي فاقول امتي يارب امتي يارب فيقال يا محمد ادخل من امتك من لا حساب عليهم من الباب الايمن من ابواب الجنة وهم شركاء الناس فيما سوى ذلك من الابواب» . ثم قال: «والذي نفسي بيده إن ما بين المصراعين من مصاريع الجنة كما بين مكة وهجر» . متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً ثُمَّ قَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ يَقُومَ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالمين وتدنو الشَّمْس فَيبلغ مِنَ الْغَمِّ وَالْكَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ فَيَقُولُ النَّاس أَلا تنْظرُون من يشفع لكم إِلَى ربكُم؟ فَيَأْتُونَ آدَمَ» . وَذَكَرَ حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَقَالَ: «فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي يارب أمتِي يارب فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَهُمْ شُرَكَاءُ النَّاسِ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْأَبْوَابِ» . ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو اس سے ایک دستی آپ کی خدمت میں پیش کی گئی، جبکہ دستی آپ کو پسند تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دانتوں سے ایک بار اسے نوچا، پھر فرمایا: روزِ قیامت مَیں تمام لوگوں کا سردار ہوں گا، اس دن تمام لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے، سورج قریب ہو جائے گا، اور لوگ غم و تکلیف کی انتہا کو پہنچ جائیں گے، تمام لوگ کہیں گے، کیا تمہیں ایسا کوئی شخص نظر نہیں آتا ہے جو تمہارے رب کے ہاں تمہاری سفارش کرے، چنانچہ وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے، اور پھر آگے حدیث شفاعت بیان کی، اور فرمایا: میں جاؤں گا اور عرش کے نیچے پہنچوں گا تو اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا، پھر اللہ اپنی حمد و ثنا کے ایسے کلمات مجھے سکھائے گا جو اس نے مجھ سے پہلے کسی کو نہیں سکھائے ہوں گے، پھر وہ فرمائے گا: محمد! اپنا سر اٹھائیں، سوال کریں، آپ کا سوال پورا کیا جائے گا، اور سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اور کہوں گا، رب جی! میری امت، رب جی! میری امت، رب جی! میری امت، کہا جائے گا: محمد! آپ اپنی امت کے ان افراد کو، جن پر کوئی حساب نہیں، ابواب جنت میں سے دائیں دروازے سے داخل کیجئے، حالانکہ انہیں اس کے علاوہ دیگر دروازوں سے لوگوں کے ساتھ گزرنے کا بھی حق حاصل ہے۔ پھر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت کے دروازے کی دہلیز کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور ہجر کے درمیان ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4712) و مسلم (327 / 194)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امانت اور رحم پُل صراط کے دائیں بائیں کھڑے ہوں گے
حدیث نمبر: 5576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن حذيفة في حديث الشفاعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «وترسل الامانة والرحم فتقومان جنبتي الصراط يمينا وشمالا» رواه مسلم وَعَنْ حُذَيْفَةَ فِي حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَتَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا» رَوَاهُ مُسلم
شفاعت سے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث جو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، فرمایا: امانت اور صلہ رحمی کو چھوڑا جائے گا تو وہ پل صراط کے دونوں کناروں پر کھڑی ہو جائیں گی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (329/ 195)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم گناہ گاروں کے لیے زار و قطار رونا
حدیث نمبر: 5577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص ان النبي صلى الله عليه وسلم تلا قول الله تعالى في إبراهيم: [رب إنهن اضللن كثيرا من الناس فمن تبعني فإنه مني] وقال عيسى: [إن تعذبهم فإنهم عبادك] فرفع يديه فقال «اللهم امتي امتي» . وبكى فقال الله تعالى: «يا جبريل اذهب إلى محمد وربك اعلم فسله ما يبكيه؟» . فاتاه جبريل فساله فاخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم بما قال فقال الله لجبريل اذهب إلى محمد فقل: إنا سنرضيك في امتك ولا نسوؤك. رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى فِي إِبْرَاهِيمَ: [رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مني] وَقَالَ عِيسَى: [إِن تُعَذبهُمْ فَإِنَّهُم عِبَادك] فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ «اللَّهُمَّ أُمَّتِي أُمَّتِي» . وَبَكَى فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: «يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ مَا يُبْكِيهِ؟» . فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَالَ فَقَالَ اللَّهُ لِجِبْرِيلَ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقُلْ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أمَّتك وَلَا نسوؤك. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ ابراہیم میں موجود اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: رب جی! انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا، جس نے میری اتباع کی تو وہ مجھ سے ہے۔ اور عیسیٰ ؑ نے فرمایا: اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی: اے اللہ! میری امت، میری امت! اور آپ رونے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جبریل! محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ، اور تیرا رب زیادہ جانتا ہے، ان سے پوچھو کہ انہیں کون سی چیز رلا رہی ہے؟ جبریل ؑ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے تو آپ سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو کہا تھا وہی انہیں بتا دیا، اللہ تعالیٰ نے جبریل ؑ سے فرمایا: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور کہو: ہم آپ کی امت کے متعلق آپ کو راضی کر دیں گے اور آپ کو غمگین نہیں کریں گے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (346 / 202)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دیدار الٰہی
حدیث نمبر: 5578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري ان اناسا قالوا يا رسول الله هل نرى ربنا يوم القيامة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نعم هل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر صحوا ليس فيها سحاب؟» قالوا: لا يا رسول الله قال: ما تضارون في رؤية الله يوم القيامة إلا كما تضارون في رؤية احدهما إذا كان يوم القيامة اذن مؤذن ليتبع كل امة ما كانت تعبد فلا يبقى احد كان يعبد غيرالله من الاصنام والانصاب إلا يتساقطون في النار حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله من بر وفاجر اتاهم رب العالمين قال: فماذا تنظرون؟ يتبع كل امة ما كانت تعبد. قالوا: ياربنا فارقنا الناس في الدنيا افقر ما كنا إليهم ولم نصاحبهم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُنَاسًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ صَحْوًا لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟» قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: مَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لِيَتَّبِعْ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يعبد غيرالله مِنَ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ وَفَاجِرٍ أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ: فَمَاذَا تَنْظُرُونَ؟ يَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَت تعبد. قَالُوا: ياربنا فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا أَفْقَرَ مَا كُنَّا إِلَيْهِم وَلم نصاحبهم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا روزِ قیامت ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، کیا دوپہر کے وقت، جب مطلع ابر آلود نہ ہو تو سورج دیکھنے میں تم کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟ اور کیا چودھویں رات جب مطلع ابر آلود نہ ہو تو تم چاند دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح تم روزِ قیامت اللہ کو دیکھنے میں تکلیف محسوس نہیں کرو گے، مگر جس قدر تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں تکلیف محسوس کرتے ہو۔ جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: ہر امت اپنے معبود کے پیچھے چلی جائے، اللہ کے علاوہ اصنام اور بتوں کی پوجا کرنے والے سارے کے سارے آگ میں گر جائیں گے حتی کہ جب صرف اللہ کی عبادت کرنے والے نیک اور فاجر قسم کے لوگ رہ جائیں گے تو رب العالمین ان کے پاس آئے گا، اور پوچھے گا، تم کس کا انتظار کر رہے ہو؟ ہر امت اپنے معبود کے پیچھے جا چکی ہے، وہ عرض کریں گے: رب جی! ہم نے دنیا میں ان سے علیحدگی اختیار کیے رکھی جبکہ ہم ان کے ضرورت مند تھے اور ہم ان کے ساتھ نہ رہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (806) و مسلم (229/ 182)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اہل ایمان کی جہنم سے آزادی
حدیث نمبر: 5579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وفي رواية ابي هريرة فيقولون: هذا مكاننا حتى ياتينا ربنا فإذا جاء ربنا عرفناه وفي رواية ابي سعيد: فيقول هل بينكم وبينه آية تعرفونه؟ فيقولون: نعم فيكشف عن ساق فلا يبقى من كان يسجد لله من تلقاء نفسه إلا اذن الله له بالسجود ولا يبقى من كان يسجد اتقاء ورياء إلا جعل الله ظهره طبقة واحدة كلما اراد ان يسجد خر على قفاه ثم يضرب الجسر على جهنم وتحل الشفاعة ويقولون اللهم سلم سلم فيمر المؤمنون كطرف العين وكالبرق وكالريح وكالطير وكاجاويد الخيل والركاب فناج مسلم ومخدوش مرسل ومكدوس في نار جهنم حتى إذا خلص المؤمنون من النار فوالذي نفسي بيده ما من احد منكم باشد مناشدة في الحق-قد تبين لكم-من المؤمنين لله يوم القيامة لإخوانهم الذين في النار يقولون ربنا كانوا يصومون معنا ويصلون ويحجون فيقال لهم: اخرجوا من عرفتم فتحرم صورهم على النار فيخرجون خلقا كثيرا ثم يقولون: ربنا ما بقي فيها احد ممن امرتنا به. فيقول: ارجعوا فمن وجدتم في قلبه مثقال دنيار من خير فاخرجوه فيخرجون خلقا كثيرا ثم يقول: ارجعوا فمن وجدتم في قلبه مثقال نصف دينار من خير فاخرجوه فيخرجون خلقا كثيرا ثم يقول: ارجعوا فمن وجدتم في قلبه مثقال ذرة من خير فاخرجوه فيخرجون خلقا كثيرا ثم يقولون: ربنا لم نذر فيها خيرا فيقول الله شفعت الملائكة وشفع النبيون وشفع المؤمنون ولم يبق إلا ارحم الراحمين فيقبض قبضة من النار فيخرج منها قوما لم يعملوا خيرا قط قد عادوا حمما فيلقيهم في نهر في افواه الجنة يقال له: نهر الحياة فيخرجون كما تخرج الحبة في حميل السيل فيخرجون كاللؤلؤ في رقابهم الخواتم فيقول اهل الجنة: هؤلاء عتقاء الرحمن ادخلهم الجنة بغير عمل ولا خير قدموه فيقال لهم لكم ما رايتم ومثله معه. متفق عليه وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ فَيَقُولُونَ: هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ: فَيَقُولُ هَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ تَعْرِفُونَهُ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِهِ إِلَّا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ بِالسُّجُودِ وَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ اتِّقَاءً وَرِيَاءً إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ظَهْرَهُ طَبَقَةً وَاحِدَةً كُلَّمَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ خَرَّ عَلَى قَفَاهُ ثُمَّ يُضْرَبُ الْجِسْرُ عَلَى جَهَنَّمَ وَتَحِلُّ الشَّفَاعَةُ وَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ فَيَمُرُّ الْمُؤْمِنُونَ كَطَرَفِ الْعَيْنِ وَكَالْبَرْقِ وَكَالرِّيحِ وَكَالطَّيْرِ وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَخْدُوشٌ مُرْسَلٌ وَمَكْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ حَتَّى إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ أحد مِنْكُم بأشدَّ مُناشدةً فِي الْحق-قد تبين لَكُمْ-مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِلَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ فِي النَّارِ يَقُولُونَ رَبَّنَا كَانُوا يَصُومُونَ مَعَنَا وَيُصَلُّونَ وَيَحُجُّونَ فَيُقَالُ لَهُمْ: أَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ فَتُحَرَّمُ صُوَرَهُمْ عَلَى النَّارِ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ: رَبَّنَا مَا بَقِيَ فِيهَا أَحَدٌ مِمَّنْ أَمَرْتَنَا بِهِ. فَيَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وجدْتُم فِي قلبه مِثْقَال دنيار مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ: رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا خَيِّرًا فَيَقُولُ اللَّهُ شُفِّعَتِ الْمَلَائِكَةُ وَشُفِّعَ النَّبِيُّونَ وَشُفِّعَ الْمُؤْمِنُونَ وَلَمْ يَبْقَ إِلَّا أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ فَيُخْرِجُ مِنْهَا قَوْمًا لَمْ يَعْمَلُوا خَيْرًا قَطُّ قَدْ عَادُوا حُمَمًا فَيُلْقِيهِمْ فِي نَهْرٍ فِي أَفْوَاهِ الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ: نَهْرُ الْحَيَاةِ فَيَخْرُجُونَ كَمَا تَخْرُجُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ فَيَخْرُجُونَ كَاللُّؤْلُؤِ فِي رِقَابِهِمُ الْخَوَاتِمُ فَيَقُولُ أَهْلُ الْجَنَّةِ: هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الرَّحْمَن أدخلهم الْجنَّة بِغَيْر عمل وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ فَيُقَالُ لَهُمْ لَكُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمثله مَعَه. مُتَّفق عَلَيْهِ
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: وہ کہیں گے جب تک ہمارا رب ہمارے پاس نہیں آتا تب تک ہماری یہی جگہ ہے، جب ہمارا رب آ جائے گا ہم اسے پہچان لیں گے۔ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: وہ فرمائے گا: کیا تمہارے اور اس کے درمیان کوئی نشانی ہے جسے تم پہچانتے ہو؟ وہ عرض کریں گے: جی ہاں، وہ اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر وہ شخص جو اخلاص کے ساتھ سجدہ کرتا تھا اسے اللہ سجدے کی اجازت دے دے گا اور جو کسی خوف، ریا کاری کی خاطر سجدہ کیا کرتا تھا اللہ اس کی کمر کو تختہ بنا دے گا، جب وہ سجدہ کرنے کا ارادہ کرے گا تو وہ اپنی گدی کے بل گر جائے گا، اس کے بعد جہنم پر پل رکھا جائے گا اور سفارش کرنے کی اجازت مل جائے گی تمام (انبیا ؑ) کہیں گے: اے اللہ! سلامتی فرمانا، سلامتی فرمانا، مومن (اپنے اپنے اعمال کے مطابق) کچھ آنکھ جھپکنے کی طرح، کچھ ہوا کی رفتار کی طرح، کچھ پرندے کی اڑان کی طرح، کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح اور کچھ مختلف سواریوں کی رفتار کی طرح گزریں گے، کوئی تو صحیح سلامت نجات پا جائیں گے اور کسی کو جہنم کی آگ میں دھکیل دیا جائے گا۔ حتی کہ مومن جہنم کی آگ سے نجات پا جائیں گے، تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! حق لینے کی خاطر تم سے زیادہ شدید مطالبہ کرنے والا کوئی نہیں ہو گا، جب انہیں روزِ قیامت اپنے بھائیوں کے حق کا پتہ چلے گا، جو کہ جہنم کی آگ میں ہوں گے، وہ کہیں گے، ہمارے رب! وہ ہمارے ساتھ روزے رکھا کرتے تھے، ہمارے ساتھ نمازیں پڑھا کرتے تھے اور وہ حج کیا کرتے تھے، انہیں کہا جائے گا: جن کو تم پہچانتے ہو انہیں نکال لو، ان کی صورتوں کو جہنم کی آگ پر حرام قرار دیا جائے گا، وہ بہت سی مخلوق کو نکالیں گے، پھر وہ کہیں گے، ہمارے رب! جن کے متعلق تو نے ہمیں حکم دیا تھا ان میں سے کوئی ایک بھی باقی نہیں رہا، وہ فرمائے گا: دوبارہ جاؤ اور تم جس کے دل میں دینار کے برابر بھی خیر پاؤ، اس کو نکال لاؤ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے، وہ پھر فرمائے گا: لوٹ جاؤ اور تم جس کے دل میں نصف دینار کے برابر بھی خیر پاؤ تو اس کو نکال لاؤ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے۔ وہ پھر فرمائے گا: لوٹ جاؤ اور تم جس کے دل میں ذرہ برابر خیر پاؤ، اسے نکال لاؤ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے، پھر وہ عرض کریں گے: ہمارے رب! ہم نے اس (جہنم) میں کسی اہل خیر کو نہیں چھوڑا، (سب کو نکال لیا ہے) تب اللہ فرمائے گا: فرشتوں نے سفارش کی، انبیا ؑ نے سفارش کی اور مومنوں نے سفارش کی صرف ارحم الراحمین ہی باقی رہ گیا ہے، وہ جہنمیوں کی ایک مٹھی بھرے گا اور وہ اس سے ایسے لوگوں کو نکالے گا جنہوں نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہیں کیا ہو گا اور وہ کوئلہ بن چکے ہوں گے، وہ انہیں جنت کے دروازوں پر بہنے والی نہر میں ڈالے گا، اسے نہر حیات کہا جائے گا، وہ اس طرح نکلیں گے جس طرح دانہ سیلابی مٹی میں اگ آتا ہے، وہ موتیوں کی طرح نکلیں گے، ان کی گردنوں میں (علامت کے طور پر) ہار ہوں گے، اہل جنت کہیں گے: یہ رحمن (اللہ تعالیٰ) کے آزاد کردہ ہیں، اس نے انہیں بلا کسی عمل کے اور کسی نیکی کے جس کو انہوں نے آگے بھیجا ہو، جنت میں داخل فرمایا ہے، ان کے لیے کہا جائے گا: تمہارے لیے (جنت میں) وہ کچھ ہے جو تم نے (حد نظر تک) دیکھ لیا اور اس کے ساتھ اتنا اور۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7439) و مسلم (302/ 183)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہو گا
حدیث نمبر: 5580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دخل اهل الجنة الجنة واهل النار النار يقول الله تعالى: من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فاخرجوه فيخرجون قد امتحشوا وعادوا حمما فيلقون في نهر الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل الم تروا انها تخرج صفراء ملتوية. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيَخْرُجُونَ قَدِ امْتَحَشُوا وَعَادُوا حُمَمًا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهْرِ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہے اسے نکال لو، انہیں نکال لیا جائے گا، وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے، انہیں نہر حیات میں ڈال دیا جائے گا اور وہ اس سے اس طرح نمودار ہوں گے جس طرح سیلابی مٹی میں دانہ اگ آتا ہے، کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ (دانہ شروع میں) زرد رنگ کا لپٹا ہوا پودا نکل آتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6560) و مسلم (204 / 184)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.