الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
حدیث نمبر: 3691
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن سعد، انه قال: ماتت امي وعليها نذر فسالت النبي صلى الله عليه وسلم" فامرني ان اقضيه عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَاتَتْ أُمِّي وَعَلَيْهَا نَذْرٌ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْضِيَهُ عَنْهَا".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ماں مر گئیں اور ان کے ذمہ ایک نذر تھی تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے ان کی طرف سے پوری کر دوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3689 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3692
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: استفتى سعد بن عبادة الانصاري رسول الله صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه فتوفيت قبل ان تقضيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقضه عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْضِهِ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر سے متعلق جو ان کی ماں کے ذمہ تھی مسئلہ پوچھا اور اسے پوری کرنے سے پہلے وہ انتقال کر گئیں تھیں، تو آپ نے ان سے فرمایا: اسے ان کی طرف سے تم پوری کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3686 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن إسحاق الهمداني، عن عبدة، عن هشام هو ابن عروة، عن بكر بن وائل، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: جاء سعد بن عبادة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امي ماتت وعليها نذر ولم تقضه، قال:" اقضه عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ عُرْوَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ وَلَمْ تَقْضِهِ، قَالَ:" اقْضِهِ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: میری ماں انتقال کر گئی ہیں اور ان کے ذمہ ایک نذر ہے اور وہ اسے پوری نہیں کر سکی ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم اسے ان کی طرف سے پوری کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3689 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3694
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن عبادة، قال: قلت: يا رسول الله إن امي ماتت افاتصدق عنها، قال:" نعم"، قلت: فاي الصدقة افضل؟، قال:" سقي الماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قُلْتُ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" سَقْيُ الْمَاءِ".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میری ماں مر گئیں ہیں، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، میں نے پوچھا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: (پیاسوں کو) پانی پلانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 41 (1680)، سنن ابن ماجہ/الأدب 8 (3684)، (تحفة الأشراف: 3834)، مسند احمد (5/284، 285 و6/7)، ویأتي فیما یلي: 3695، 3696 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: نل لگوا دینا، کنواں، تالاب وغیرہ کھودوانا جس سے لوگ سیراب ہوں یہ بہترین صدقہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عمار الحسين بن حريث، عن وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن عبادة، قال: قلت: يا رسول الله اي الصدقة افضل؟ قال:" سقي الماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" سَقْيُ الْمَاءِ".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ پانی آب حیات ہے زیادہ دیر تک نہ ملے تو آدمی زندہ نہیں رہ سکتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3696
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، عن حجاج، قال: سمعت شعبة يحدث، عن قتادة، قال: سمعت الحسن يحدث، عن سعد بن عبادة، ان امه ماتت، فقال: يا رسول الله إن امي ماتت افاتصدق عنها، قال:" نعم"، قال: فاي الصدقة افضل؟ قال:" سقي الماء" , فتلك سقاية سعد بالمدينة.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" سَقْيُ الْمَاءِ" , فَتِلْكَ سِقَايَةُ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ.
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کی ماں مر گئیں تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں انتقال کر گئیں ہیں، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، انہوں نے کہا: کون سا صدقہ سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: پانی پلانا تو یہ ہے مدینہ میں سعد رضی اللہ عنہ کی پانی کی سبیل۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3694 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
10. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْوِلاَيَةِ، عَلَى مَالِ الْيَتِيمِ
10. باب: یتیم کے مال کی تولیت (ذمہ داری) لینے سے پرہیز کرنے کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Guardianship Over An Orphan's Property
حدیث نمبر: 3697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن محمد، قال: حدثنا عبد الله بن يزيد، عن سعيد بن ابي ايوب، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن سالم بن ابي سالم الجيشاني، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر إني اراك ضعيفا، وإني احب لك ما احب لنفسي لا تامرن على اثنين ولا تولين على مال يتيم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا، وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ وَلَا تَوَلَّيَنَّ عَلَى مَالِ يَتِيمٍ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابوذر! میں تمہیں کمزور دیکھتا ہوں اور تمہارے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں (لہٰذا تم) دو آدمیوں کا بھی سردار نہ بننا اور نہ یتیم کے مال کا والی بننا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 4 (1826)، سنن ابی داود/الوصایا 4 (2868)، (تحفة الأشراف: 11919)، مسند احمد (5/180) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے کہ یہ دونوں بڑے اہم اور ذمہ داری کے کام ہیں اگر آدمی سنبھال نہ پائے تو خود عذاب و عقاب کا مستحق بن جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
11. بَابُ: مَا لِلْوَصِيِّ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ
11. باب: یتیم کے مال میں اس کے نگراں اور محافظ کا کیا حق ہے؟
Chapter: What The Guardian Is Entitled To Of An Orphan's Property If He Takes Care Of It
حدیث نمبر: 3698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن حسين، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني فقير ليس لي شيء ولي يتيم، قال:" كل من مال يتيمك غير مسرف، ولا مباذر، ولا متاثل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْءٌ وَلِي يَتِيمٌ، قَالَ:" كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ، وَلَا مُبَاذِرٍ، وَلَا مُتَأَثِّلٍ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: میں محتاج و فقیر ہوں، میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے اور میری سرپرستی میں ایک یتیم ہے۔ آپ نے فرمایا: یتیم کے مال سے کھا لیا کرو (لیکن دیکھو) فضول خرچی اور اسراف مت کرنا اور نہ ہی یتیم کا مال لے لے کر اپنا مال بڑھانا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الوصایا 8 (2872)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 9 (2718)، (تحفة الأشراف: 8681)، (تحفة الأشراف: 8681)، مسند احمد (2/186، 215) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا محمد بن الصلت، قال: حدثنا ابو كدينة، عن عطاء وهو ابن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" لما نزلت هذه الآية ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي احسن سورة الانعام آية 152, و إن الذين ياكلون اموال اليتامى ظلما سورة النساء آية 10، قال: اجتنب الناس مال اليتيم وطعامه فشق ذلك على المسلمين، فشكوا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فانزل الله: ويسالونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير سورة البقرة آية 220 , إلى قوله:لاعنتكم سورة البقرة آية 220.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءٍ وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ سورة الأنعام آية 152, وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا سورة النساء آية 10، قَالَ: اجْتَنَبَ النَّاسُ مَالَ الْيَتِيمِ وَطَعَامَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ سورة البقرة آية 220 , إِلَى قَوْلِهِ:لأَعْنَتَكُمْ سورة البقرة آية 220.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «‏ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي أحسن» یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو کہ مستحسن ہو (یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد کو پہنچ جائے) (الأنعام: ۱۵۲) اور «إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما» اور جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و زیادتی کر کے کھاتے ہیں (وہ دراصل مال نہیں کھاتے وہ اپنے پیٹوں میں انگارے بھر رہے ہیں (النساء: ۱۰) نازل ہوئی تو لوگ یتیموں کے مال کے قریب جانے (اور ان کی حفاظت کی ذمہ داریاں سنبھالنے) اور ان کا مال کھانے سے بچنے لگے۔ تو یہ چیز مسلمانوں پر شاق (دشوار) ہو گئی، چنانچہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی جس پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «ويسألونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير‏» سے «‏لأعنتكم» اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئیے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے اگر تم ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ اور حکمت والا ہے (البقرہ: ۲۲۰) تک نازل فرمائی ۳؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الوصایا 7 (2871)، (تحفة الأشراف: 5569)، مسند احمد (1/325) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عمران بن عيينة، قال: حدثنا عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس في قوله: إن الذين ياكلون اموال اليتامى ظلما سورة النساء آية 10، قال: كان يكون في حجر الرجل اليتيم فيعزل له طعامه وشرابه وآنيته فشق ذلك على المسلمين فانزل الله عز وجل: وإن تخالطوهم فإخوانكم سورة البقرة آية 220 في الدين , فاحل لهم خلطتهم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا سورة النساء آية 10، قَالَ: كَانَ يَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ الْيَتِيمُ فَيَعْزِلُ لَهُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَآنِيَتَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ سورة البقرة آية 220 فِي الدِّينِ , فَأَحَلَّ لَهُمْ خُلْطَتَهُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: «إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما» کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری تو جس کی پرورش میں یتیم ہوتا تھا وہ اس کا کھانا پینا اور اس کا برتن الگ کر دیتا تھا لیکن یہ چیز مسلمانوں پر گراں گزری تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «وإن تخالطوهم فإخوانكم‏» اگر ان کو ملا کر رکھو تو وہ تمہارے بھائی ہیں (البقرہ: ۲۲۰) نازل فرمائی اور یہ کہہ کر اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے ساتھ ملا لینے کو جائز قرار دے دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5574) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.